ڈائریکٹر جنرل پشاور ڈیویلپمنٹ نعیم خان اور حیات آباد کے بلدیاتی نمائندوں نے گذشتہ روز حیات آباد میں جاڑو لگا کرصفائی مہم کاباقاعدہ آغاز کیا۔ ڈی جی پی ڈی اے نے اس موقع پر صفائی کی اہمیت کو اجاگر کیا انہوں نے حیات آباد کے بلدیاتی نمائندوں چیئرمین انور زمان لالا، چیئرمین میاں آصف،چیئرمین عمران خان سالارزئی ارشاد،نعیم کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے ہمیشہ عوامی مفاد کی خاطر پی ڈی اے کے ساتھ ہر ممکن تعاون کیا ہے۔ اس موقع پر چیئرمین حیات آباد عمران خان سالارزئی نے صفائی مہم کو سہراتے ہوئے کہا کہ اسلام نےصفائی کو نصف ایمان اس لئے قرار دیا ہے تاکہ مسلمان اس کی افادیت کو سمجھے انہوں نے کہا کہ پشاور ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کی طرف سے صفائی مہم شروع کرنا ایک احسن اقدام ہے۔ انہوں نے حیات آباد کے طلباء وطالبات و عوام سے درخواست کی کہ اس صفائی مہم کو کامیاب بنانے کےلئے پی ڈی اے اور بلدیاتی نمائندوں کے ساتھ ہر ممکن تعاون کریں اور جہاں پر صفائی نہ ہوئی ہو اس کی نشاندہی کریں۔
گورنر ہاؤس پشاور میں عالمی یوم صحت کے موقع پر ہیلتھ پالیسی کانفرنس
گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کانفرنس میں بحیثیت مہمان خصوصی شرکت کی۔ پیپلز ڈاکٹرز فورم کے زیراہتمام منعقدہ کانفرنس میں سابق وفاقی وزیر ارباب عالمگیر، صدر پیپلز ڈاکٹرز فورم ڈاکٹر جانباز آفریدی اور خیبر پختونخوا سمیت ملکی و غیر ملکی ماہرین طب نے شرکت کی۔ کانفرنس میں صدر آصف علی زرداری کی جلد صحتیابی کیلئے اور مرحوم سینیٹر تاج حیدر کے درجات بلندی کی دعا کی گئی۔ کانفرنس میں مقررین نے خیبر پختونخوا میں شعبہ صحت کی بہتری کیلئے مختلف تجاویز و آراء پیش کئے۔ مقررین کا شعبہ صحت کو درپیش چیلنجز، علاج معالجہ میں درپیش مسائل اور نظام صحت کی پالیسی میں واضح تبدیلی سے متعلق خطاب کیا۔
اسلام آباد میں منرلز سمٹ کا انعقاد اور اس کی اہمیت
عقیل یوسفزئی
اسلام آباد میں پہلی بار دو روزہ منرلز انویسٹمنٹ فورم کا افتتاح کیا گیا جس میں وزیراعظم میاں شہباز شریف اور آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر سمیت اعلیٰ ترین ریاستی شخصیات کے علاوہ دنیا کے مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے متعلقہ اداروں اور ان کے نمائندوں نے شرکت کی اور پاکستان میں موجود بے پناہ قدرتی وسائل کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا اور سفارشات اور تجاویز پیش کیں ۔ اس موقع پر ماہرین نے کہا کہ پاکستان کو قدرت نے لامحدود قدرتی وسائل سے نوازا ہے اور ملک کے دو اہم صوبے یعنی خیبرپختونخوا اور بلوچستان ان وسائل کے مراکز ہیں ۔ کہا گیا کہ متعلقہ عالمی ادارے منرلز کی دریافت اور مارکیٹنگ میں غیر معمولی دلچسپی لیتے ہیں اور اس ضمن میں وسیع پیمانے پر سرمایہ کاری کے لئے تیار ہیں۔
آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی معاشی ترقی اور امن کا قیام لازم ملزوم ہیں اور ریاستی سطح پر کوشش کی جارہی ہے کہ معاشی اور سیاسی استحکام کے لیے تمام اقدامات کیے جائیں ۔ انہوں نے اس ضمن میں مزید بتایا کہ وہ بلوچستان کے قائدین ، عمائدین اور اسٹوڈنٹس کے مثبت کردار کی تعریف کرتے ہیں اور ان کو یقین دلاتے ہیں کہ اس اہم صوبے کی سیکورٹی اور معاشی استحکام کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائیں جائیں گے۔
اس اہم ایونٹ کے یقیناً مثبت نتائج برآمد ہوں گے تاہم افسوسناک امر یہ ہے کہ اس اہم ترین ایونٹ میں خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے خصوصی دعوت کے باوجود شرکت نہیں کی حالانکہ قدرتی وسائل کے تناظر میں خیبرپختونخوا پاکستان ہی کیا پورے خطے میں خصوصی اہمیت کا حامل خطہ ہے ۔ ایک امریکی رپورٹ کے مطابق خیبر پختونخوا میں تقریباً 4 ٹریلین ڈالرز کے وسیع ترین ذرائع اور وسائل موجود ہیں اور جاری جنگ کے بنیادی فیکٹرز میں ان وسائل کے وسیع ذخائر کی موجودگی کا بھی ایک فیکٹر موجود ہے۔
غیر قانونی پارکنگ سٹینڈز اور اڈوں کے خلاف کارروائی
کمشنر پشاور ڈویژن پشاور/چئیرمین ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی پشاور ریاض خان محسود کی خصوصی ہدایت پر سیکریٹری ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی پشاور ابرار احمد وزیر نے اسسٹنٹ کمشنر حیات آباد اور لوکل پولیس کے ہمراہ حیات آباد اور کارخانوں مارکیٹ پشاور میں غیر قانونی پارکنگ سٹینڈز اور اڈوں کے خلاف کارروائی کی، مالکان سےشناختی کارڈز ضبط کرتے ہوئے نوٹسزجاری کئے اور ایک ہفتے کے اندر جواب جمع کرنے کا حکم دیا بصورت دیگر ان کے خلاف تادیبی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔


کےا یم یو میں پانچویں بین الاقوامی پبلک ہیلتھ کانفرنس 2025 کا آغاز
خیبر میڈیکل یونیورسٹی (کے ایم یو) انسٹی ٹیوٹ آف پبلک ہیلتھ اینڈ سوشل سائنسز (آئی پی ایچ ایس ایس)پشاور کے زیراہتمام پانچویں بین الاقوامی پبلک ہیلتھ کانفرنس کا آغاز دو روزہ پری-کانفرنس ورکشاپس سے ہوگیا۔پری کانفرنس ورکشاپس کا افتتاح کامران آفریدی سیکریٹری ہائر ایجوکیشن نے پروفیسر ڈاکٹر ضیاء الحق وائس چانسلر کے ایم یوکے ہمراہ کیا جب کہ اس موقع پر پروفیسر ڈاکٹر خالد الرحمن، ڈائریکٹر انسٹی ٹیوٹ آف پبلک ہیلتھ اینڈ سوشل سائنسز ، پروفیسر ڈاکٹر عبدالجلیل ڈائریکٹر انسٹی ٹیوٹ آف فیملی میڈیسن اور دیگر فیکلٹی ممبران بھی موجود تھے۔
واضح رہے کہ یہ چارروزہ کانفرنس “پبلک ہیلتھ میں جدت اور اشتراک” کے موضوع کے تحت منعقد کی جا رہی ہےجو ماہرین کے دلچسپ مباحثوں، منفرد علمی نکات اور عملی تربیت کے مواقع پر مشتمل ایک جامع ایجنڈا پیش کر رہی ہے۔7اور 8اپریل کو منعقد ہونے والی پری کانفرنس ورکشاپس کے علاوہ کانفرنس 9 اور 10 اپریل 2025 کو کے ایم یو کے مرکزی کیمپس پشاور میں منعقد ہو رہی ہے جس میں کثیر تعداد میں ملکی اور بین الاقوامی مندوبین شرکت کریں گے۔
مختلف عنوانات کے تحت منعقد ہونے والی 22 پری کانفرنس ورکشاپس میں پبلک ہیلتھ سے متعلق کئی اہم موضوعات پر توجہ دی گئی ہےجن میں پرائمری کیئر میں اخلاقیات اور قیادت، کمیونٹی نیوٹریشن اسسمنٹ، صحت سے متعلق تحقیق میں عوامی و مریض شراکت، غیر متعدی امراض، متعدی بیماریوں پر کنٹرول اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات شامل ہیں۔ دیگر اہم موضوعات میں ڈینٹل پبلک ہیلتھ، ذہنی صحت کے چیلنجزاور فیملی میڈیسن و پرائمری کیئر کے طریقہ کار بھی شامل ہیں جو صحت کے نظام کو مضبوط بنانے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔
افتتاح کے بعد ورکشاپس کے شرکائ سے اپنے خطاب میں سیکرٹڑی ہائر ایجوکیشن کامران آفریدی نے کہا کہ یہ کانفرنس شرکاء کو اپنے شعبے کے ممتاز ماہرین سے سیکھنے، جدید معلومات سے باخبر رہنے اور تحقیقی منصوبوں پر ماہرین سے رائے حاصل کرنے کا نایاب موقع فراہم کر نے میں کلیدی کرداراداکرے گی۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ یہ ورکشاپس محققین، پالیسی سازوں، اور ہیلتھ کیئر لیڈرز سے ملاقات اور روابط بڑھانے کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم ثابت ہوں گی۔ پری کانفرنس ورکشاپس شرکاء کو عملی مہارتوں میں بہتری لانے کا موقع فراہم کرنے کے علاوہ جدت طرازی کے لیے مختلف زاویوں سے سوچنے کی ترغیب دینے میں ممد ومعان ثابت ہوں گی۔ کامران آفریدی نے کہا کہ چاہے آپ طالب علم ہوں، محقق، معالج یا پالیسی ساز، پبلک ہیلتھ کی پانچویں بین الاقوامی کانفرنس 2025 آپ کو ایک ایسا نادر موقع فراہم کرے گی جہاں آپ موجودہ صحت سے متعلق چیلنجز کو سمجھ کر عوامی فلاح و بہبود کے لیے مؤثر حل تلاش کر نے کے قابل ہو سکیں گے۔
سی سی پی او پشاور اور ایس ایس پی آپریشنز کا جید علماء کرام کیساتھ ملاقات
تفصیلات کے مطابق ملک سعد شہید پولیس لائن میں سی سی پی او پشاور قاسم خان کی سربراہی میں پشاور کے مختلف مسالک سے تعلق رکھنے والے جید علماء کرام کے نمائندہ وفود کیساتھ ملاقاتیں کیں ہیں مولانا امان اللہ حقانی ، عبدالروف جان، مولانا سید والعارفین، مولانا شیخ امین اللہ الپشاوری ، مولانا شیخ عبد اللہ سلفی، مولانا جہانزیب زاہد، مولانا حسین احمد مدنی ایڈوکیٹ، مولانا عبدالکریم، شیخ نقیب اللہ وغیرہ جبکہ انٹرنیشنل ختم نبوت کے عہدیداران مولاناپیر الیاس فدا حقانی، مولانا عبد الرحمن حقانی، مولانا حسین احمد وغیر ہ نے شرکت کی ، اس موقع پر ایس ایس پی آپریشنز مسعود احمد بھی موجود تھے۔ ملاقات کے دوران موجودہ حالات کے پیش نظر اہم امور سمیت امن و امان کے قیام ، علماء کرام ، عباد گاہوں اور شہر کی سکیورٹی پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ سی سی پی او قاسم علی خان نے واضح کیا کہ پشاور پولیس کی جانب سے بلا تفریق تمام مذہبی رہنماءوں ، مذہب، رنگ و نسل تمام اقلیتوں کے تحفظ کے لئے ترجیحی بنیادوں پر کام کیا جا رہا ہے جس کے لئے سنجیدگی کیساتھ تمام وسائل کو بروئے کار لایا جا رہا ہے۔ انہوں نے شہر میں قیام امن کیلئے تمام انتظامی اداروں کیساتھ ہمیشہ تعاون کو سرایتے ہوئے معاشرے میں علماء کرام کے مثبت کردار کی بھی تعریف کی۔
ملاقاتوں کے دوران نمائندہ وفود نے چند تجاویز بھی پیش کی اور امن و امان کے قیام ، مذہبی رہنماءوں کے تحفظ اور بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دینے میں پولیس کے کردار کو بھی سراہتے ہوئے پولیس کے ساتھ بھرپور تعاون کا عزم بھی ظاہر کیا۔ ملاقات کے دوران جید علماء کرام نے امن پسند معاشرے کے قیام کی خاطر مختلف مذاہب کے مابین تعاون کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے اس ضمن میں ہر قسم کے تعاون کی بھی یقین دہانی کرائی۔
کریک ڈاؤن میں تیزی، ایک دن میں ساڑھے 5 ہزار سے زائد تارکین وطن کو افغانستان بھیج دیا گیا
کریک ڈاؤن میں تیزی، ایک دن میں ساڑھے 5 ہزار سے زائد تارکین وطن کو افغانستان بھیج دیا گیا۔ غیر قانونی تارکین وطن کی افغانستان واپسی کا سلسلہ جاری ہے، گزشتہ روز طورخم کے راستے 2 ہزار 355 افغان سٹیزن کارڈ کے حامل مہاجرین اور 3 ہزار 42 غیر قانونی تارکین وطن کو واپس بھیجا گیا۔
نجی ٹی وی کے مطابق یکم اپریل سے اب تک 5 ہزار 568 افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز مہاجرین کو طورخم کے راستے افغانستان بھجوایا جاچکا ہے، یکم اپریل کے بعد سے اب تک افغانستان واپس بھیجے گئے تارکین وطن کی مجموعی تعداد 25 ہزار سے تجاوز کر گئی۔
افغانستان بھیجے جانے والے تارکین وطن میں افغان سٹیزن کارڈ، پروف آف ریذیڈنس کے حامل تارکین وطن اور غیر قانونی تارکین وطن شامل ہیں، ستمبر 2023 سے اب تک مجموعی طور پر 4 لاکھ، 88 ہزار 187 غیر قانونی تارکین وطن کو طورخم سرحد سے افغانستان بھیجا گیا ہے۔