Mardan: Awareness Session on Women's Harassment Held at Sarhad Model School

مردان: سرحد ماڈل سکول میں خواتین کو ہراساں کرنے کے خلاف آگاہی سیشن کا انعقاد

مردان: ڈسٹرکٹ یوتھ آفس مردان نے حمزہ شہید سوسائٹی کے مقامی ماہرین تعلیم اور کمیونٹی رہنماؤں کے تعاون سے سرحد ماڈل سکول میں خواتین کو ہراساں کرنے کے حوالے سے ایک آگاہی سیشن کا انعقاد کیا۔ اس سیشن کا بنیادی مقصد طالب علموں، بالخصوص نوجوان لڑکیوں کو ان کے قانونی حقوق، ہراساں کیے جانے کے خلاف آواز اٹھانے کی اہمیت، اور ان کے لیے دستیاب معاونتی نظاموں کے بارے میں جامع معلومات فراہم کرنا تھا۔

تقریب میں مہمان مقررین، بشمول سماجی کارکنان، نے شرکت کی جنہوں نے ہراسانی کے نفسیاتی، سماجی اور قانونی پہلوؤں پر تفصیلی گفتگو کی۔ طلباء نے مباحثے میں بھرپور طریقے سے حصہ لیا، اپنے خیالات کا اظہار کیا، اور ایک محفوظ اور معاون ماحول میں متعلقہ سوالات پوچھے۔

اس موقع پر ڈسٹرکٹ یوتھ آفیسر نے تعلیمی اداروں میں تمام طلباء، بالخصوص نوجوان خواتین کے لیے ایک محفوظ اور باعزت ماحول کو یقینی بنانے کے لیے حکومت کے پختہ عزم کا اعادہ کیا۔

یہ اقدام معاشرے میں بیداری بڑھانے، صنفی مساوات کو فروغ دینے، اور نوجوان نسل کو ہر قسم کے ناروا سلوک اور امتیازی رویوں کے خلاف سیسہ پلائی دیوار بننے کے لیے بااختیار بنانے کی جاری مہم کا ایک اہم حصہ ہے۔

Big country, small heart

بڑاملک، چھوٹے دل

اسلامی جمہوریہ پاکستان اوراسکے پڑوس میں آبادملک بھارت گزشتہ پون صدی سے ایکدوسرے کے مدمقابل ہیں ۔اس دوران دونوں ممالک کے درمیان تین بڑی جنگیں جبکہ ان گنت چھوٹی موٹی جھڑپیں اورلڑائیاں ہوچکی ہیں ۔بدقسمتی سے بھارت کی روزِاول سے دلی تمنا ہے کہ وہ پاکستان کوزیرکرکے اکھنڈبھارت کاحصہ بنائے اوراگرا س مذموم مقصدکاحصول ناممکن ہو تواسکے وجودکوہی ختم کردے ۔دنیا میں شائدہی کوئی دوسراملک ہوجوکسی ہمسایہ ملک کاوجود ہی ختم کرنے کے درپے ہواوراس مقصدکیلئے منصوبہ بندیاں اورسازشیں کرنے میں مصرو ف ہو۔

بھارت کا بغض اور تضاد

دنیامیں بھارت واحدملک ہے جواپنے ساتھ آزادہونے والے مسلم ملک پاکستان کے خلاف بغض ،کینہ اورنفرت کے دائمی مرض میں مبتلاہے ۔بلاشبہ اس کاشمارخطے سمیت پوری دنیاکے بڑے ممالک میں ہوتاہے ۔ایک ارب چالیس کروڑآبادی رکھنے والابھارت اپنے پڑوس میں 25کروڑ آبادی والے ملک سے جسامت میں بھی کئی گنابڑاہے ۔عقل وفہم کاتقاضاتویہ ہے کہ بھارت اپنے ہم عمراور ہمسا یہ ملک کیساتھ تقسیم سے قبل کی عداوتیں بھلادیتا،بڑاملک ہونے کیساتھ بڑادل ہونے کاثبوت دیتا،تقسیم ہندکے طے شدہ فارمولے پر خلوص دل سے عمل کرتا، خودبھی دنیامیں ایک باوقارقوم منوانے کیلئے تگ ودوکرتااورپاکستان کوبھی اپنی مرضی سے زندگی جینے اوراقوام عالم میں بلند مقام حاصل کرنے کی راہ میں روڑے اٹکانے سے گریزکرتا۔

ہمسائیگی کا امن اور تجارت

بھارت کامزیدبڑاپن یہ ہوتاکہ وہ پاکستان کیساتھ کشمیر سمیت تمام تنازعات کا حل نکالتا،دونوں ممالک کے عوام کورابطے رکھنے میں سہولت فراہم کرتا اورتجارت کوفروغ دیتاتاکہ دونوں ممالک کے پونے دوارب انسان آسودہ حال اورپرامن زندگی گزارتے ۔ کوئی ملک خواہ کتناہی تیس مارخاں کیوں نہ ہووہ تن تنہاترقی نہیں کرسکتاترقی ہمیشہ پور ے خطے میں ہوتی ہے یورپ اورمشرق وسطیٰ کی مثالیں ہمارے سامنے ہیں ۔ان خطوں میں جب ترقی اورخوشحالی کادورشروع ہواتوخطے کے تمام ممالک اس سے مستفیدہوئے ۔علاقائی ممالک کی تنظیم ‘‘ سارک’’ نے باہمی رابطوں،تجارت ،آمدورفت میں سہولیات اورتعاون کے فروغ کیلئے جن ترجیحات کی نشاندہی کی ہے اگران پرخلوص نیت سے عمل ہوجائے توخطے میں خوشحالی کے ایک نئے دورآغازممکن ہے ۔

سب سے بڑی رکاوٹ: بھارت

مگراس سہانے خواب کی راہ میں سب سے بڑی رکاؤٹ بڑاملک بھارت ہے ۔بھارت بلاشبہ جسامت ،رقبے ،وسائل ،افرادی قوت اورہرلحاظ سے پاکستا ن سے کئی گنابڑاملک ہے مگرپاکستان بھی اپنے وجودکے لحاظ سے اگربڑانہیں تواہم ملک ضرورہے ۔بھارت اگرچہ قیام پاکستان کامخالف تھا شدیدمخالفت کے باوجود،وجودمیں آنے والاملک بھارتی تمناکے برعکس ایک مضبوط ملک بن چکاہے ۔مگربھارتی قیادت انتہاپسندی کے جذبے سے مغلوب ہوکراس حقیقت کوتسلیم کرنے پرتیارنہیں ۔ بھارت اسے زیرکرنے سے قاصرہے ،اسے فتح نہیں کیاجا سکتا اوریہ ناقابل تسخیرہے ۔

دانشمندانہ راستہ

عقل دانش کاتقاضاتویہ ہے کہ بھارت اب اس حقیقت کوتسلیم کرلے کہ وہ پاکستان کی راہ میں ہرطرح کی رکاو ٹیں کھڑی کرنے کے باوجودمغلوب نہ کرسکاتواسکے ساتھ پرامن بقائے باہمی کادانشمندانہ راستہ کیوں نہ اپنایا جائے؟ ۔بھارت نے شہریوں کے آمدورفت کو بلاجوازپابندیاں لگاکرمشکل بنادیاہے ،تجارت نہیں کررہا،کرکٹ کھیلنے پاکستان نہیں آتا،بین الاقوامی فورمزپرپاکستان کی مخالفت کواپنافرض اولین سمجھ لیاگیاہے شقی القلبی کی انتہادیکھئے کہ آئی ایم ایف سے پاکستان کیساتھ تعاون نہ کرنیکی درخواست بھی کی گئی ہے ۔

کرکٹ اور انتہا پسندی

کرکٹ جوکہ دونو ں ممالک کے عوام کامقبول ترین کھیل ہے عرصہ درازتک پاکستانی ٹیم کاپلڑابھاری رہامگرگزشتہ چندبرسوں سے بھارتی ٹیم کی کارکردگی بہتر ہوئی ہے مگربھارتی ٹیم حکومتی ایماپرپاکستان کادورہ نہیں کررہی جس سے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کافیوچرٹوورز پروگرا م بھی کئی بار تبدیل کرناپڑا اوردونوں ممالک کے بورڈزکومالی نقصان بھی اٹھاناپڑا۔مگربھارتی انتہاپسندقیادت اپنی ٹیم کو پاکستانی سرزمین پرکھیلنے کی اجازت نہیں دے رہی حالانکہ جتنی بھی ٹیمیں یااسکے کھلاڑی پاکستان آکرکھیلتے ہیں وہ خوشگواریادیں اورشائقین کرکٹ کی محبتیں سمیٹ کرلوٹتے ہیں ۔

مہذب دنیا سے کٹاؤ

بھارتی ٹیم دنیاکے ہرمیدان میں ہرٹیم سے میچ کھیلتی ہے حتیٰ کہ نیوٹرل مقام پر پاکستان کیساتھ کھیلنے سے بھی انکارنہیں کیاجاتا مگر پاکستانی سرزمین کو بھارتی کھلاڑیوں کیلئے شجرممنوعہ بنادیاگیاہے یعنی ہندوانتہاپسندقیادت صرف پاکستانی سرزمین سے نفرت کرتی ہے۔ جو متمدن اورمہذب دنیامیں احمقانہ روئیہ سمجھاجاتاہے۔ حالانکہ پاکستانی کرکٹ شائقین بھارتی کھلاڑیوں کے پرستارہیں اوروہ انہیں اپنی سر زمین پرایکشن میں دیکھناچاہتے ہیں ۔

تہذیبی روایات کی پامالی

مہذب دنیاکی روایت ہے کہ جوبھی سربراہ مملکت کسی دوسرے ملک کی فضائی حدودسے گزرتاہے تووہ اس ملک کی عوام کیلئے خیرسگالی جذبات کا اظہارکرتے ہیں مگربھارت دنیاکاانوکھاملک ہے جس کی انتہاپسندقیادت پاکستانی حدودسے گزرتے ہو ئے تہذیبی روایات کاپاس بھی روانہیں رکھتی ۔یعنی انکے دلوں میں پاکستان اوراسکے عوام کی نفرت رچ بس چکی ہے اوریہی نفرت بھارتی عوام میں بھی منتقل کی جاچکی ہے ۔

نئی سوچ کی ضرورت

بھارتی قیادت کوانتہاپسندانہ پالیسیوں پرنظرثانی کی ضرورت ہے انہیں یقین آجاناچاہئے کہ پاکستان اب ایک آزاد،خودمختاراورمضبوط ملک ہے دنیاکاکوئی تیس مارخاں پاکستان کابال بیکاکرنے کی صلاحیت نہیں رکھتااسے صفحہء ہستی سے مٹانے کی بڑھکیں احمقانہ پن کے سواکچھ نہیں ۔ اسلئے بھارتی قیادت کوآئے روزفالس فلیگ آپریشن جیسے ظالمانہ عمل میں اپنے شہریوں کی ہلاکت جیسے ڈرامہ بازیوں سے بازآجاناچاہئے ۔

اچھے ہمسائے کا رویہ

پاکستان کوپڑوسی ملک اوردنیاکے نقشے پرایک حقیقت سمجھ کراسکے ساتھ اچھے تعلقات کار قائم کرنے پرتوجہ مرکوزکرنی چاہئے۔ اٹھتربرس دشمنی ،نفرت ،عداوت ، جھڑپیں ،دھمکیاں ،گالم گلوچ اورجنگیں سب کچھ کرنے کے باوجود اگرپاکستان اپنی پوری آب وتاب کیساتھ دنیاکے نقشے پرنہ صرف موجودہے بلکہ چمک رہاہے توبھارت کوبھی اسکے ساتھ اچھے ہمسائے والا روئیہ اپنا کر دونوں ممالک کے تعلقات کومعمول پرلانا ہوگا ۔

بڑا بننے کی اصل پہچان

پون صدی کی دشمنی سے کیاحاصل ہوا؟ کیا دونوں ممالک کے عوام کوآسودہ حال زندگی جینے کاحق نہیں ؟ بھارتی قیادت کوان تیس چالیس کروڑعوام کی کوئی فکرنہیں جودہلی ،ممبئی اوردوسرے شہروں کی فٹ پاتھ پرزندگی گزار رہے ہیں ؟ آئیں بڑاملک ہونے کے ناطے بڑے دل کابھی مظاہرہ کیجئے تمام تنازعات گفت وشنیدسے حل کیجئے ۔بڑا ملک کب تک چھوٹے دل کا مظاہرہ کرکے اقوام عالم میں تماشابنتا رہے گا؟

KP Education Minister Tarakai Reviews Exam Reforms, Praises Matric Transparency

صوبائی وزیر تعلیم کی زیر صدارت تعلیمی بورڈ سربراہان اجلاس

وزیر تعلیم فیصل خان ترکئی نے بورڈ سربراہان اجلاس کے دوران  ہدایت کی کہ تمام طلباء و طالبات کو نزدیکی علاقوں میں امتحانی سنٹرز دئیے جائیں۔ ریزیڈنٹ انسپکٹرز پر لازم کروایا جائے کہ وہ امتحانی ہال اور سکول کے باہر نظم و ضبط برقرار رکھیں اور کوئی غیر متعلقہ شخص وہاں موجود نہ ہو۔ تمام ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسرز، ضلعی انتظامیہ اور مانیٹرنگ اتھارٹی حکام امتحانات کے انعقاد اور مانیٹرنگ میں اپنا مثبت کردار ادا کریں۔

صو بائی وزیر تعلیم کا کہنا تھا کہ  امتحانی نظام میں مثبت اصلاحات لائی گئی ہیں۔جن کے تحت سرکاری اور نجی سکولوں کے طلبہ و طالبات ایک ہی ہال میں امتحانات دے رہے ہیں۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار صوبہ بھر کے تعلیمی بورڈ سربراہان کے آن لائن اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا تمام بورڈز میں نگران عملے کی تعیناتی بذریعہ قرعہ اندازی کی گئی ہے۔ مانیٹرنگ کے عمل کو بہتر بنانے کیلئے تمام امتحانی مراکز میں سی سی ٹی وی کیمرے نصب ہیں جو متعلقہ بورڈز سے منسلک ہیں۔ امتحانی ہالوں کے احاطے میں دفعہ 144 نافذ ہے اور نقل کے مکمل خاتمے کیلئے تمام سٹیک ہولڈرز کی معاونت لی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امسال میٹرک امتحانات شفافیت اور میرٹ کے لحاظ سے بہترین تھے اور 7 مئی سے شروع ہونے والے ایف اے، ایف ایس سی امتحانات کیلئے بھی تمام تر انتظامات مکمل ہیں۔

اجلاس میں سیکرٹری ایجوکیشن مسعود احمد، سپیشل سیکرٹری قیصر عالم اور تمام بورڈ سربراہان نے آن لائن شرکت کی۔انہوں نے بورڈ انتظامیہ اور محکمہ تعلیم کو ہدایت دی کہ امتحانات کے دوران پیپرز لیک کرنے یا دوسری قسم کی غلطی کرنے والوں کے خلاف ای اینڈ ڈی رولز کے مطابق کارروائیکی جا ئی گی ۔  انہوں نے میٹرک امتحانات میں کی گئی کاروائیوں کی بورڈ وائز تفصیلات طلب کیں اور ہدایت کی کہ شروع ہونے والے ایف اے/ایف ایس سی امتحانات کی روزانہ کی بنیاد پر رپورٹ ہر بورڈ فراہم کرنے کا پابند ہوگا۔

وزیر تعلیم نے ضلعی انتظامیہ کو پاکٹ گائیڈ (نقل کی پرچیوں) کے خلاف کارروائی کرنے اور امتحانی ہالز کے اندر گن مین، اسلحہ لانے اور تصاویر بنانے پر پابندی پر سختی سے عمل درآمد کروانے کی ہدایت کی۔ انہوں نے امتحانی عملے پر زور دیا کہ وہ طلباء و طالبات کو اعتماد دیں، ان کے حقوق کا خیال رکھیں اور ان کے ساتھ شفقت سے پیش آئیں تاکہ وہ بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کر سکیں۔ انہوں نے بورڈز کو ایک دوسرے کے تجربات سے فائدہ اٹھانے اور بہترین اصلاحات نافذ کرنے کی بھی ہدایت کی۔ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسرز کو متعلقہ بورڈ کے ساتھ روابط رکھنے اور نگران عملے کی تعیناتی میں معاونت کرنے کی ہدایت کی گئی۔ وزیر تعلیم نے مارکنگ کے مرحلے میں شامل اہلکاروں کو بھی تربیت فراہم کرنے پر زور دیا تاکہ میرٹ پر طلبہ و طالبات کو ان کا حق مل سکے۔

Under Khyber Pakhtunkhwa Boards of Education, Matric Annual Examination Results 2024 has been announced امتحانات

خیبرپختونخوا: تمام بورڈز کے انٹرمیڈیٹ سالانہ امتحانات 7 مئی سے شروع

کمشنر پشاور ڈویژن و چیئرمین پشاور تعلیمی بورڈ ریاض خان محسود نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت کی پالیسی کے مطابق میٹرک امتحان کی طرح انٹرمیڈیٹ امتحان میں بھی طلبہ کو پر اعتماد اور پرسکون ماحول فراہم کیا جائے گا۔ پشاور بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ طلبہ کو سہولیات کی فراہمی کے ساتھ ساتھ نقل کی روک تھام کے لیے بھی کوششیں جاری رکھی جائیں گی اور طلبہ کو کسی صورت ہراساں نہیں کیا جائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ 7 مئی سے شروع ہونے والے انٹرمیڈیٹ امتحان میں بھی میٹرک امتحان کی طرح اسسٹنٹ کمشنرز اچانک امتحانی مراکز کے دورے جاری رکھیں گے۔ امتحانی اوقات کے دوران بجلی کی بلا تعطل فراہمی کے لیے چیف ایگزیکٹو پیسکو سے باقاعدہ درخواست کی گئی ہے اور یہ فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔ انٹرمیڈیٹ امتحان میں پشاور تعلیمی بورڈ کے زیر انتظام 6 اضلاع (پشاور، چارسدہ، چترال اپر، چترال لوئر، قبائلی ضلع مہمند اور ضلع خیبر) کے 420 امتحانی مراکز میں ایک لاکھ تیس ہزار طلبہ امتحان دیں گے، جس کے لیے 4500 امتحانی عملہ تعینات ہوگا۔ عملے کی تعیناتی شفاف طریقے سے ڈیجیٹل قرعہ اندازی کے ذریعے کی گئی ہے۔

کمشنر نے اعلان کیا کہ امتحان کیلئے 43 کلسٹرز بنائے جائیں گے۔ ایک کلسٹر دس سے بارہ کالجز پر مشتمل ہوگا جن کا باہمی فاصلہ تین کلومیٹر تک ہوگا۔ ہر کلسٹر میں دس سے پندرہ امتحانی ہال ہوں گے اور ہر سنٹر میں دو سو تک طلبہ امتحان دے سکیں گے۔ تمام کلسٹر کے طلبہ آپس میں مکس کر دیے جائیں گے۔ ابتدائی طور پر یہ کلسٹر سسٹم تین اضلاع پشاور، چارسدہ اور قبائلی ضلع خیبر میں نافذ ہوگا۔ قبائلی ضلع مہمند، چترال اپر اور چترال لوئر میں امتحانی مراکز کا فاصلہ زیادہ ہونے کی وجہ سے یہ سسٹم نافذ نہیں ہوگا۔ انہوں نے واضح کیا کہ کلسٹر سسٹم کے نفاذ کے لیے پرائیویٹ اسکولوں کے منتظمین سے باقاعدہ مشاورت کی گئی اور ان کی رضامندی حاصل کی گئی۔

ریاض خان محسود نے مزید کہا کہ میٹرک کے امتحان میں شفافیت برقرار رکھنے اور نقل کی روک تھام میں 80 فیصد سے زیادہ کامیابی حاصل ہوئی اور حاصل شدہ تجربات کی روشنی میں انٹرمیڈیٹ امتحان میں بھی شفافیت برقرار رکھنے کیلئے مزید کوششیں کی جائیں گی۔ انہوں نے میٹرک امتحان میں بے ضابطگیوں پر اہلکاروں اور اداروں کے خلاف کارروائی سے بھی میڈیا کو آگاہ کیا۔ انہوں نے طلبہ کو خصوصی پیغام دیتے ہوئے کہا کہ شارٹ کٹ اور نقل سے گریز کریں اور محنت کا راستہ اختیار کریں تاکہ ان کا مستقبل روشن ہو۔


ایبٹ آباد یونیورسٹی اور الخدمت فاؤنڈیشن

ایبٹ آباد یونیورسٹی اور الخدمت فاؤنڈیشن کے درمیان اہم مشاورتی اجلاس

ایبٹ آباد یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (AUST) میں الخدمت فاؤنڈیشن ہزارہ اور یونیورسٹی انتظامیہ کے درمیان ایک اہم مشاورتی اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس کا مقصد فلسطینی طلباء کی پاکستان میں اعلیٰ تعلیم کے سلسلے میں داخلے، کفالت اور تعاون سے متعلق حکمت عملی طے کرنا تھا۔ اجلاس میں ایبٹ آباد یونیورسٹی کی جانب سے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ملک مجدد الرحمٰن اور ایڈیشنل ڈائریکٹر اسٹوڈنٹ آفیئرز (انٹرنیشنل اسٹوڈنٹس) راشد محمود نے شرکت کی۔ الخدمت فاؤنڈیشن کی نمائندگی صدر ہزارہ غزن اقبال خان، سینئر نائب صدر ضلع ایبٹ آباد ڈاکٹر عبدالوحید علوی، ڈائریکٹر ایجوکیشنل پروجیکٹس پروفیسر رمضان شیرازی، ایگزیکٹو ممبر محمد وسیم ملک ایڈوکیٹ اور ڈپٹی سیکرٹری وجیہ اللہ خان نے کی۔

وائس چانسلر ڈاکٹر مجدد الرحمٰن نے شرکاء کو خوش آمدید کہتے ہوئے بتایا کہ ایبٹ آباد یونیورسٹی وہ پہلی جامعہ ہے جس نے فلسطینی طلباء کو مختلف بی ایس اور ایم ایس پروگرامز میں داخلے کی پیشکش کی ہے۔ 9 فلسطینی طلباء کا بیچ یونیورسٹی میں داخل ہو رہا ہے جو جلد ہی باقاعدہ کلاسز کا آغاز کریں گے جبکہ مستقبل میں مزید طلباء کے داخلے کا بھی منصوبہ ہے۔اس اقدام کو پاکستان اور فلسطین کے درمیان محبت و ہمدردی کا مظہر قرار دیتے ہوئے وائس چانسلر نے یقین دلایا کہ ایبٹ آباد یونیورسٹی ان طلباء کی نہ صرف تعلیمی بلکہ دیگر غیر تعلیمی ضروریات کو بھی بین الاقوامی معیار کے مطابق پورا کرے گی تاکہ انہیں یہاں محفوظ، باعزت اور گھر جیسا ماحول ملے۔

ڈاکٹر مجدد الرحمٰن کا کہنا تھا “یہ فلسطینی طلباء آج ہمارے مہمان ہیں لیکن کل کو یہ اپنے وطن واپس جا کر پاکستان کے سفیر بنیں گے اور یہاں کے عوام کی مہمان نوازی کو ہمیشہ یاد رکھیں گے۔” انہوں نے امید ظاہر کی کہ یونیورسٹی کا یہ قدم خیبر پختونخوا کی دیگر جامعات کیلئے بھی مشعلِ راہ ثابت ہوگا۔وائس چانسلر نے الخدمت فاؤنڈیشن کی تعلیمی و فلاحی خدمات کو سراہتے ہوئے فلسطینی طلباء کی مکمل کفالت اور ان کی تعلیمی استعداد کو بہتر بنانے کیلئے تعاون کی درخواست کی۔

الخدمت فاؤنڈیشن کے صدر غزن اقبال خان نے کہا کہ ان کا ادارہ ایبٹ آباد یونیورسٹی کے اس اہم انسانی اور تعلیمی مشن میں مکمل ساتھ دے گا۔ انہوں نے یقین دلایا کہ الخدمت فاؤنڈیشن نہ صرف ان طلباء کی کفالت کرے گی بلکہ معاشرتی اور نفسیاتی سطح پر بھی ان کی بھرپور رہنمائی اور مدد کرے گی۔اجلاس کے اختتام پر وائس چانسلر ڈاکٹر مجدد الرحمٰن نے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا اور امید ظاہر کی کہ یہ شراکت داری مستقبل میں مزید مضبوط اور مؤثر ثابت ہوگی۔

Alleged RAW Plot Uncovered

بھارت کا بلوچستان میں بڑی دہشتگردی کا منصوبہ بے نقاب

مصدقہ انٹیلیجنس ذرائع کیمطا بق بھارت کی بدنام زمانہ خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ نے پہلگام میں فالس فلیگ آپریشن کی ناکامی کے بعد اب بلوچستان میں وسیع پیمانے پر دہشت گردی کروانے کا منصوبہ تیار کیا ہے۔’’ را‘‘ نے بلوچستان کے مختلف علاقوں میں اپنی پراکسی تنظیموں کو متحرک کر دیا ہے۔’’را‘‘ نےدہشت گردی کے منصوبے کے تحت کالعدم بی ایل اے، فتنہ الخوارج اور غیر قانونی افغانیوں کو گوادر، کوئٹہ اور خضدار میں دہشت گردی کرنے کی ہدایات دی ہیں۔

انٹیلیجنس ذرائع کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کی کاروائیوں کیلئے بھارتی ’’را‘‘ نے بی ایل اے اور فتنہ الخوارج کے علاوہ چند اور دہشت گردوں کو افغانستان سے بھی متعلقہ علاقوں میں بھجوا دیا ہے۔مصدقہ اطلاعات کے مطابق، چند خود کش بمباروں کو متعلقہ علاقوں کی ریکی کروا دی گئی ہےجو دہشت گردی کی کاروائی میں گاڑی یا موٹر سائیکل کا استعمال کر سکتے ہیں۔

انٹیلیجنس ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ  بھارتی سرپرستی میں کئے جانے والے دہشت گردی کے اس مذموم منصوبے کو ناکام بنانے کیلئے قانون نافذ کرنے والے ادارے متحرک اور سرگرم ہیں۔ بھارت کی بلوچستان میں دہشت گردی کے واضح اور ناقابل تردید ثبوت پہلے ہی منظر عام پر آ چکے ہیں اور بھارت بلوچستان میں دہشت گردی کروا کر پاکستان میں بدامنی پھیلانے کے درپے ہے۔بلوچستان میں دہشت گردی کے اس بڑے منصوبے کے پیچھے پہلگام فالس فلیگ آپریشن میں بری طرح ناکامی ہے۔

خیبرپختونخوا: 2000 سے زائد نوجوان جدید آئی ٹی مہارتوں سے لی

نوجوانوں کو خودمختار اور باروزگار بنانے کیلئے خیبرپختونخوا حکومت کا انقلابی قدم

خیبرپختونخوا حکومت نے جدید آئی ٹی اسکلز کے ذریعے نوجوانوں کو با روزگار بنانے کیلئے ایک اور اہم سنگ میل عبور کرلیا ہے۔ صوبائی حکومت کا یوتھ ایمپلائمنٹ پروگرام کے تحت دو ہزار سے زائد نوجوانوں نے آئی ٹی کے شعبے میں جدید ٹریننگ مکمل کر لی ہے۔ وزیر اعلیٰ ہاؤس میں منعقدہ ایک تقریب میں ان گریجویٹس کو اسناد دی گئیں۔ تقریب میں صوبائی اراکین کابینہ، چیف سیکرٹری، محکمہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے حکام اور طلبہ نے شرکت کی۔ یوتھ ایمپلائیمنٹ پروگرام کے تحت نوجوانوں نے آرٹیفیشل انٹیلیجنس، گیم ڈیویلپمنٹ، کلاؤڈ کمپیوٹنگ، اینیمیشن اور ویب ڈیویلپمنٹ جیسے شعبوں میں بین الاقوامی معیار کی ٹریننگ حاصل کی۔ اسی طرح صوبائی حکومت کے ڈیجیٹل انٹرنشپ پروگرام کے تحت 180 نوجوانوں نے بھی اپنی انٹرنشپ مکمل کر لی۔ واضح رہے کہ ڈیجیٹل انٹرنشپ پروگرام کے تحت اس سے قبل دو ہزار سے زائد نوجوانوں کو نامور آئی ٹی کمپنیوں میں آن بورڈ کیا جا چکا ہے۔جن میں سے 67 فیصد نوجوان مختلف کمپنیوں میں ملازمتیں حاصل کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختو نخواکا دوران تقریب بتایا کہ “نوجوانوں کیلئے روزگار کے مواقع فراہم کرنا کسی بھی حکومت کی اہم ذمہ داری ہے۔” حکومت سب کو سرکاری ملازمتیں نہیں دے سکتی لیکن ان کیلئے نجی شعبے میں مواقع ضرور پیدا کر سکتی ہے۔آج کل انفارمیشن ٹیکنالوجی کا دور ہے اور اس شعبے میں روزگار کے بے شمار مواقع موجود ہیں۔ ہماری حکومت شروع دن سے نوجوانوں کو جدید ڈیجیٹل اسکلز سکھانے کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھا رہی ہے۔  وزیر اعلیٰ خیبر پختو نخوا نے اس بات پر زور دیا کہ نوجوانوں کو جدید ٹریننگ دی جا رہی ہے تاکہ وہ ڈیجیٹل اسکلز کے ذریعے گھر بیٹھ کر دنیا کے کسی بھی ملک کے ساتھ آن لائن کام کر سکیں۔ اختتامی  “ہم نوجوانوں پر سرمایہ کاری کر رہے ہیں تاکہ انہیں خود مختار اور حقیقی اثاثہ بنائیں۔