Mardan: Rally held to express solidarity with armed forces against Indian aggressio

مردان میں بھارت کی بزدلانہ کاروائیوں کیخلاف احتجاجی ریلی

ضلعی انتظامیہ مردان کے زیر اہتمام بھارتی جارحیت کے خلاف مسلح افواج کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئےریلی نکالی گئی۔  جس میں ہر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے بھرپور شرکت کی۔ ریلی میں معاشرے کے مختلف طبقات بشمول تاجر برادری، چیمبر آف کامرس, سرکاری افسران و اہلکاروں ،وکلاء، اساتذہ و طلباء، سیاسی و سماجی شخصیات، پریس کلب کے میڈیا نمائندگان اور عوام نے پرجوش شرکت کی۔ ریلی کی قیادت کمشنر مردان ڈویژن نثار احمد، ڈپٹی کمشنر مردان ڈاکٹر عظمت اللہ وزیر اور ڈی پی او ظہور بابر آفریدی نے کی جبکہ اس سے مرکزی تنظیم تاجران کے صدر احسان باچہ، سابق صوبائی وزیر فضل ربانی ایڈوکیٹ اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔
ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کمشنر مردان ڈویژن نثار احمد نے پاکستانی سرزمین پر بھارتی جارحیت اور سولین آبادی پر وحشیانہ کاروائیوں کی مذمت کی اور مسلح افواج کو یقین دلایا کہ مردان کے عوام ہر حال میں ان کے شانہ بشانہ کھڑے رہیں گے۔ ڈپٹی کمشنر مردان ڈاکٹر عظمت اللہ وزیر نے کہا کہ پاکستان کے 24 کروڑ عوام پاک فوج کے شانہ بشانہ ملک کی دفاع کیلئے تیار ہیں اور وطن عزیز کے خلاف کسی بھی جارحیت کا توڑ کر سکتے ہیں۔ اس موقع پر شہداء کے بلندی درجات کیلئے خصوصی دعائیں مانگی گئیں۔

WhatsApp Image 2025-05-07 at 15.52.31_3e5c16e7

تخت بھائی بھارت کیخلاف احتجاجی ریلی

تخت بھائی کی عوام کا بھارتی جارحیت اور مودی سرکار کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ احتجاجی ریلی تحصیل کمپلیکس سے نکل کر مین مردان ملاکنڈ روڈ سے گزرتی ہوئی ٹکر چوک میں اختتام پذیر ہوئی۔ ۔ریلی کی قیادت اسسٹنٹ کمشنر تخت بھائی جنید خالد ، تحصیل کونسل کے چیئرمین حافظ محمد سعیداور تاجر تنظیموں کے قائدین کالجوں کے طلباء، سول سوسائٹی کے نمائندوں نے شرکے کی۔ ۔شرکاء نے ہاتھوں میں بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر بھارتی جارحیت کیخلاف مختلف نعرے درج تھے ۔ احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ رات کی تاریکی میں بھارتی جارحیت اور مسجدوں پر بمباری انتہائی انسانیت سوز ہے ۔ پاک فوج نے ان بزدلانہ حملوں کا جواب انتہائی مدبرانہ اور مذہبی جذبے کیساتھ دیکر بھارت کا غرور خاک میں ملا دیا ہے۔ پوری قوم پاکستان کی افواج کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہے۔ جو ملک و قوم کی دفاع و سالمیت کی جنگ لڑ رہی ہے۔

جنگی صورتحال: لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں ہنگامی اجلاس

پشاور کے لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں ملکی جنگی صورت حال کے پیش نظر ایک ہنگامی اجلاس منعقد ہوا۔ جس میں ہسپتال انتظامیہ، شعبہ جات کے سربراہان اور عملہ نے شرکت کی۔ اجلاس کی قیادت ہسپتال کے ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد ابرار خان نے کی۔ صوبائی حکومت کی ہدایات کے مطابق400 بیڈز جنگ کی صورت حال سے نمٹنےکیلئے مختص کیے گئے ہیں۔ ہسپتال نے ایمرجنسی فنڈز کے لیے درخواست بھی دی ہے تاکہ کسی بھی ناگہانی صورت حال سے بہتر طریقے سے نمٹا جا سکے۔ ترجمان ایل آر ایچ کا کہنا ہے کہ تمام انتظامات مکمل ہیں اور عملے کو خصوصی ہدایات دی گئی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایل آرایچ ملکی سالمیت کے لیے پاک فوج کے ساتھ مکمل تعاون کیلئے تیار ہے۔

Swat: Mock exercise held at Chapriyal police station to deal with any untoward situation

سوات تھانہ چپریال میں مُوک ایکسرسائز کا انعقاد

مُوک ایکسرسائز کے دوران پولیس اہلکاروں نے کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بروقت نمٹنے کی مشق کی۔ مُوک ایکسرسائزکا مقصد کسی بھی غیر متوقع واقعے کی صورت میں فوری ردعمل دینے کے ساتھ ساتھ پولیس کی کارکردگی کو بہتر بنانا تھا۔ ڈی پی او سوات محمد عمر خان کی خصوصی ہدایات کی روشنی میں اور امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے اور کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بروقت نمٹنےکیلئے سرکاری عمارات سمیت اہم اور حساس مقامات کی سیکیورٹی انتظامات کو مزید بہتر بنانے کیلئے تھانہ چپریال میں مُوک ایکسرسائز منعقد کی گئی۔ موک ایکسرسائز میں ایس ایچ او تھانہ چیریال محمد زیب خان سمیت دیگر پولیس اہلکاروں نے حصہ لیا۔

Rally in Bajaur to express solidarity with Pakistan Army and against Indian aggression

باجوڑ: پاک فوج سے اظہار یکجہتی کیلئے ریلی کا انعقاد

باجوڑ میں پاک فوج سے اظہارِ یکجہتی اور بھارتی جارحیت کے خلاف ریلی نکالی گئی۔ریلی میں طلباء، تاجروں، عمائدین اور سرکاری افسران نے شرکت کی۔ شرکاء نے قومی پرچم تھامے فلک شگاف نعرے لگائے اور واضح پیغام دیا کہ قوم اپنی فوج کے ساتھ کھڑی ہے۔ریلی کے اختتام پر وطن کی سلامتی اور ترقی کے لیے خصوصی دعا کی گئی۔ پاکستان زندہ باد – پاک فوج پائندہ باد

KPK

خیبر پختونخوا حکومت کا بھارتی جارحیت کے خدشے کے پیش نظر ہنگامی تیاری کا حکم

بھارتی جارحیت کے تناظر میں خیبر پختونخوا حکومت نے ایک جامع ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے تمام متعلقہ اداروں کو فوری ہنگامی تیاریوں کا حکم دے دیا ہے۔ صوبائی حکومت کے احکامات کے تحت تمام فیلڈ فارمیشنز، ایمرجنسی سروسز، لائن ڈیپارٹمنٹس، اور حساس اداروں کو صوبائی ہنگامی فریم ورک کے تحت پیشگی تیاری کے پروٹوکول فوری طور پر فعال کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

ضلعی انتظامیہ کو الرٹ
تمام اضلاع میں ڈپٹی کمشنرز کو ہدایت دی گئی ہے کہ ضلعی ایمرجنسی کوآرڈینیشن کمیٹیاں (DECCs) فوری فعال کی جائیں۔ ان کمیٹیوں میں پولیس، صحت، ریسکیو 1122، بلدیاتی ادارے، سول ڈیفنس، تعلیم، اور میڈیا فوکل پرسنز شامل ہوں گے۔ ہر تحصیل میں مخصوص پناہ گاہیں (اسکول، کمیونٹی ہالز، مساجد) شناخت اور تیار کی جائیں گی۔ اس کے ساتھ ساتھ ایمرجنسی ریلیف کٹس، عوامی ریکارڈز، اور ایندھن کے ذخائر کی حفاظت یقینی بنانے پر زور دیا گیا ہے۔ تمام انتظامی عملے کی چھٹیاں منسوخ کر دی گئی ہیں۔

ریسکیو اور ایمرجنسی سروسز کو الرٹ موڈ میں رکھنے کا حکم
ریسکیو 1122، فائر بریگیڈ، اور واٹر ریسکیو یونٹس کو مکمل طور پر آپریشنل رکھا جائے گا۔ ممکنہ خطرے والے علاقوں میں فوری ردعمل ٹیموں کی تعیناتی کی جائے گی۔ سول ڈیفنس کے ساتھ مل کر مشقیں کروانے کی ہدایت بھی دی گئی ہے۔

صحت کا شعبہ بھی تیار
تمام ہسپتالوں، بیسک ہیلتھ یونٹس، اور ٹراما سینٹرز کو ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار رہنے کا حکم دیا گیا ہے۔ سرجیکل کٹس، اینٹی بایوٹکس، جلنے کے علاج کا سامان، اور خون کی دستیابی یقینی بنائی جائے گی۔ ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف کی 24 گھنٹے ڈیوٹی روٹیشن کا نظام فعال کیا گیا ہے۔

تعلیم، پولیس، اور سول ڈیفنس کا کردار
تمام اسکولوں میں غیر ضروری سرگرمیاں ملتوی کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ اسکول عمارات کو پناہ گاہ یا فیلڈ ہسپتال کے طور پر استعمال کے لیے تیار رکھا جائے گا۔ سول ڈیفنس کو فضائی حملوں کے سائرن، بلیک آؤٹ پروٹوکولز، اور ابتدائی طبی امداد کی آگاہی مہم شروع کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔

پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے حساس تنصیبات، پلوں، ایندھن اسٹیشنز، اور فوجی تنصیبات کے اطراف گشت میں اضافہ کریں گے۔

اشیائے خوردونوش و ایندھن کی دستیابی
ڈپٹی کمشنرز کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ ضروری اشیاء کی سپلائی چین کو فعال رکھیں اور ذخیرہ اندوزی یا ناجائز منافع خوری کے خلاف کریک ڈاؤن کریں۔ فیول اسٹیشنز کے ساتھ رابطہ رکھ کر ایندھن کے ذخائر کو محفوظ بنایا جائے گا۔

عوامی شمولیت اور معلومات کا مؤثر نظام
ویلیج و نیبرہڈ کمیٹیاں (VNCs) کو فعال اور ریڈ کریسنٹ، اسکاؤٹس، و دیگر رضاکار تنظیموں کو متحرک کیا جائے گا۔ افواہوں کے انسداد، مصدقہ معلومات کی ترسیل اور عوامی اعتماد برقرار رکھنے کے لیے میڈیا فوکل پرسنز کے ذریعے اطلاعات جاری ہوں گی۔

حکمرانی کے تسلسل کے اقدامات
کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ کمانڈ افسران نامزد کریں اور عملے کے لیے محفوظ مقامات سے کام کرنے کے منصوبے تیار کریں۔

حکومت کا وضاحتی مؤقف
صوبائی حکومت کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات صرف اسٹریٹجک تیاری کے تحت کیے جا رہے ہیں، اور اس وقت کوئی فوری خطرہ لاحق نہیں۔ عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ پرسکون، چوکنا، اور حکومتی اقدامات میں مکمل تعاون پر مبنی رویہ اپنائیں۔

تمام محکموں کو روزانہ کی تیاریوں کی رپورٹ صوبائی ہوم ڈیپارٹمنٹ کے کنٹرول روم کو ارسال کرنے کی ہدایت بھی دی گئی ہے، جو چوبیس گھنٹے فعال رہے گا۔

Every drop of blood of innocent civilians will be accounted for, Spokesman of Pakistan Army

انڈین بزدلانہ حملوں میں مساجد نشانہ، معصوم شہری شہید، پاک فوج کا منہ توڑ جواب

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا ہے کہ گزشتہ رات بھارت کی جانب سے پاکستان کے مختلف شہروں اور آزاد کشمیر میں چھ مقامات پر حملے کیے گئے، جن کے نتیجے میں 26 افراد شہید اور 46 زخمی ہو گئے۔

ترجمان کے مطابق ان حملوں کا سب سے سنگین واقعہ احمد پور شرقیہ میں پیش آیا، جہاں ایک مسجد پر بمباری کے باعث 13 افراد جاں بحق ہوئے، جن میں دو کمسن بچیاں، خواتین اور مرد شامل تھے جبکہ متعدد زخمی بھی ہوئے۔ آزاد کشمیر کے علاقے مظفر آباد کے قریب ایک اور مسجد پر حملے میں تین شہری شہید جبکہ دو بچے زخمی ہوئے۔ کوٹلی، مریدکے اور شکرگڑھ میں بھی عبادت گاہوں کو نشانہ بنایا گیا، جن میں متعدد افراد کی جانیں گئیں یا وہ زخمی ہوئے۔

ترجمان نے بتایا کہ لائن آف کنٹرول پر بلااشتعال گولہ باری کے باعث پانچ مزید شہریوں کی جانیں گئیں، جن میں ایک پانچ سالہ بچہ بھی شامل ہے۔ پاک فوج کے مطابق، بھارت کی اس اشتعال انگیزی کا فوری اور موثر جواب دیا گیا۔ پاکستانی فضائیہ نے ردعمل میں پانچ بھارتی جنگی طیارے اور ایک ڈرون مار گرائے۔ ترجمان نے واضح کیا کہ پاکستان نے صرف ان طیاروں کو نشانہ بنایا جو براہ راست پاکستانی حدود اور شہریوں کو نشانہ بنا رہے تھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ پاکستانی افواج کے پاس دشمن کو مزید بھاری نقصان پہنچانے کی صلاحیت موجود تھی، تاہم پاکستان نے تحمل اور ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے محدود ردعمل دیا۔ ترجمان کے مطابق، حملوں میں مساجد کو نشانہ بنانا بھارتی حکومت کی متعصبانہ پالیسیوں کی عکاسی کرتا ہے، اور یہ واضح ہے کہ ایسے حملے مذہبی آزادی پر سنگین حملہ ہیں۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ جن مقامات کو نشانہ بنایا گیا، وہ پہلے ہی مقامی اور غیر ملکی میڈیا کی رسائی میں تھے اور وہاں کسی مشتبہ سرگرمی کے شواہد موجود نہیں تھے۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان کی دفاعی صلاحیت مکمل طور پر محفوظ ہے اور کسی بھی مستقبل کے اقدام کا بھرپور جواب دینے کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔