Wisal Muhammad Khan

بھارتی جارحیت: پختونخوا کے عوام و سیاست دان فوج کے شانہ بشانہ

بھارتی جارحیت: پختونخوا کے عوام و سیاست دان فوج کے شانہ بشانہ

وصال محمد خان
آزاد کشمیر اور پنجاب کے علاقوں میں شہری آبادی اور مساجد پر بزدلانہ بھارتی حملوں سے صوبے کی طول و عرض میں تشویش کی لہر دوڑ گئی۔ عوام سمیت سیاسی راہنماؤں نے نہ صرف شہداء اور زخمیوں سے اظہار یکجہتی کیا بلکہ پاک فوج سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دے۔ ایسی کسی بھی کارروائی میں عوام اور سیاسی قوتیں نہ صرف اپنی افواج کے شانہ بشانہ ہوں گی بلکہ دفاع وطن کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائے گا۔

صوبائی کابینہ کا اجلاس اور قیادت کا ردعمل

اس سلسلے میں صوبائی کابینہ کا خصوصی اجلاس بھی منعقد ہوا جس میں کابینہ ارکان سمیت سپیکر صوبائی اسمبلی اور شاید تاریخ میں پہلی بار اپوزیشن لیڈر صوبائی اسمبلی ڈاکٹر عباداللہ (وفاقی وزیر امیر مقام کے بھائی) نے بھی شرکت کی۔ کابینہ نے بھارتی جارحیت کو قابل مذمت اور افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ رات کی تاریکی میں شہری آبادی اور معصوم و بے گناہ شہریوں کو نشانہ بنانا شرمناک اور بزدلانہ اقدام ہے، جو بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی بھی ہے، عالمی برادری کو اس کا نوٹس لینا چاہئے۔

اس موقع پر وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ‘‘ ہم یہاں سے بھارت کو پیغام دینا چاہتے ہیں کہ ہم ملکی دفاع کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں، غزوۂ ہند اور اس میں مسلمانوں کی فتح ہمارے ایمان کا حصہ ہے، غزوۂ ہند کا حصہ بننا ہماری خوش قسمتی ہوگی، بحیثیت مسلمان ہمارے لئے سب سے بڑا رتبہ شہادت ہے، جس کے لیے ہم ہر وقت تیار ہیں، بھارتی جارحیت کا بھرپور اور بروقت جواب دینے پر پاک فوج کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، بھارتی جارحیت کا نشانہ بننے والے کشمیر اور پنجاب کے شہری ہمارے بھائی ہیں، انہیں ہر ممکن تعاون کا یقین دلاتے ہیں، ملکی دفاع کے لیے ہم سب ایک ہیں اور 25 کروڑ عوام اپنی فوج کے ساتھ ہیں، بھارتی فاشسٹ حکومت اور سفاک مودی کی جارحانہ پالیسیاں خطے کے لیے خطرہ ہیں’’۔

اجلاس نے بھارتی جارحیت کے نتیجے میں شہید ہونے والوں کے درجات کی بلندی، زخمیوں کی جلد صحتیابی اور ملکی سالمیت کے لیے دعا کی اور ملکی دفاع کے لیے ہر قسم کی قربانی کے عزم کا اعادہ کیا۔ جبکہ جارحیت کا جواب دینے کے لیے افواج پاکستان کو ہر قسم کے تعاون کی یقین دہانی کروائی گئی۔ کابینہ کو پاک بھارت کشیدہ صورتحال اور کسی بھی ہنگامی حالت سے نمٹنے کے لیے صوبائی حکومت کی تیاری اور احتیاطی تدابیر پر بریفنگ بھی دی گئی۔

اپوزیشن اور دیگر سیاسی قائدین کا مؤقف

اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباد نے کہا کہ ہم اس نازک موقع پر اپنی فوج کے ساتھ مکمل یکجہتی اور حمایت کا اظہار کرتے ہیں، ہم سیاسی اختلافات ایک جانب رکھ کر دشمن کے خلاف ایک ہیں، ملکی دفاع، قومی سلامتی اور شہریوں کے تحفظ جیسے معاملات پر قوم کو متحد رہنے کی ضرورت ہے، ہم ریاستی اداروں کے ساتھ تعاون جاری رکھیں گے۔ اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے دیگر سیاسی قائدین نے بھی بھارتی جارحیت کی مذمت کی اور پاک فوج پر اعتماد اور شہداء کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔

اے این پی کے صدر ایمل ولی خان نے بھارتی جارحیت اور نہتے و بے گناہ شہریوں کی شہادت پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ‘‘ تشدد کسی بھی مسئلے کا حل نہیں، خطے میں امن و استحکام صرف مذاکرات اور بات چیت سے ہی ممکن ہے، پاکستان کی خودمختاری اور سالمیت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا، بھارتی جارحیت کے بعد اپنا دفاع پاکستان کا اخلاقی اور قانونی حق ہے، ایسے نازک مواقع پر سیاسی اختلافات بالائے طاق رکھ کر پوری قوم کو یکجہتی کا مظاہرہ کرنا ہوگا، سیاسی اختلافات اور اندرونی مسائل بعد میں دیکھے جائیں گے، معاملہ قومی سلامتی اور خودمختاری کا ہو تو تمام سیاسی و سماجی قوتوں کو ایک صف میں کھڑا ہونا ہوگا۔ پاکستان اور بھارت میں امن پسند قوتوں کو آگے آ کر کشیدگی کے خاتمے اور دیرپا قیام امن کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہئے’’۔

گورنر، تاجر برادری اور سول سوسائٹی کا ردعمل

گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے پاکستان کے خلاف بھارتی جارحیت کا مؤثر، بروقت اور دندان شکن جواب دینے پر سیکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔ انہوں نے اپنے پیغام میں پاک فضائیہ کی جانب سے 5 بھارتی طیارے مار گرانے پر مبارکباد پیش کی اور کہا کہ‘‘ فضائیہ سمیت مسلح افواج کی پیشہ ورانہ مہارت کو قوم سلام پیش کرتی ہے’’۔ عوامی سطح پر تاجر تنظیموں اور سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والوں نے صوبے کے مختلف شہروں میں بھارت کے خلاف مظاہرے کئے جن میں بھارت اور اسرائیل کے خلاف نعرے لگائے گئے اور پاک فوج سے دشمن کو منہ توڑ جواب دینے کا مطالبہ کیا گیا۔

سیاسی سرگرمیاں، کرپشن اسکینڈلز اور عدالتی کارروائیاں

سیاسی سرگرمیاں پاک بھارت کشیدگی کے سبب فی الحال معطل ہیں البتہ جے یو آئی (ف) نے 11 مئی کو پشاور میں غزہ کانفرنس کا اعلان کیا ہے۔ پارٹی ذرائع کے مطابق اس سے بھارت کو بھی پیغام دیا جائے گا کہ پاکستانی عوام اپنی سرزمین کی حفاظت کے لیے یکجا ہیں۔ جماعت اسلامی نے بھی 17 مئی کو ایبٹ آباد جبکہ 18 کو ملاکنڈ میں جلسوں کا اعلان کر رکھا ہے۔ پی ٹی آئی کے صوبائی صدر جنید اکبر نے صوبے کے مختلف اضلاع میں ورکرز کنونشنز کے انعقاد کا سلسلہ شروع کیا تھا مگر پارٹی کے اندرونی اختلافات نے ان اجتماعات کو کوئی خاص تاثر قائم کرنے نہیں دیا۔

صوبے کے سرکاری محکموں میں 40 ارب روپے کرپشن کا ایک اسکینڈل بھی زبان زد عام ہے۔ اے این پی کے صوبائی صدر اور بزرگ سیاستدان میاں افتخار حسین کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ ‘‘تیمور جھگڑا پر 50 ارب روپے کرپشن کے الزامات، بینک اکاؤنٹس سے 40 ارب روپے کی خردبرد اور کوہستان میں 36 ارب روپے کے اسکینڈلز کا ایک مہینے کے اندر سامنے آنا اتفاق نہیں بلکہ پی ٹی آئی کرپشن پر مبنی پالیسیوں کا کھلا اور واضح ثبوت ہے، عمران خان کے نام پر ووٹ لینے والوں نے صوبے کا بیڑہ غرق کر دیا ہے، وہ خود جیل میں خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں، کوئی بعید نہیں کہ انہیں اپنا حصہ مل رہا ہو، ورنہ وہ اربوں روپے کے اسکینڈلز پر یوں چپ سادھ نہ لیتے’’۔ انہوں نے ان معاملات کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا اور عوام سے اپیل کی کہ وہ اپنے حقوق غصب ہونے پر خاموش نہ رہیں۔

علاوہ ازیں وفاقی حکومت کی جانب سے پاک بھارت کشیدگی کے حوالے سے طلب کردہ اجلاس میں پی ٹی آئی کی عدم شرکت کو صوبے میں ناپسندیدگی کی نگاہ سے دیکھا گیا اور پارٹی کی اس طرز عمل کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔

گلیشیئرز کی غیر قانونی کٹائی پر عدالتی کارروائی

پشاور ہائیکورٹ نے خیبرپختونخوا میں گلیشیئرز کی کٹائی پر پابندی عائد کرتے ہوئے متعلقہ ڈپٹی کمشنرز سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔ درخواست گزار طارق افغان کے وکیل نے دو رکنی بنچ کے روبرو کہا کہ گلیشیئرز کی برف بازاروں میں فروخت ہو رہی ہے، جسٹس وقار احمد نے کہا کہ یہ تو زمانہء قدیم میں ہوتا تھا۔ جس پر وکیل نے برجستہ کہا کہ جو ابھی تک جاری ہے۔

ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل نے کہا کہ محکمہ ماحولیات کی رپورٹ کے مطابق گلیشیئرز سے برف لانا ممکن نہیں کیونکہ گلیشیئرز ہزاروں فٹ کی بلندی پر ہوتے ہیں۔ جس پر ساجد آفریدی ایڈوکیٹ نے کہا کہ گلیشیئرز کے نیچے سے کٹائی کی جاتی ہے، درجہء حرارت بڑھنے پر گلیشیئرز اس کٹائی کے سبب تیزی سے پگھلتے ہیں، گرمیوں میں روزانہ 200 ٹرک تک برف کمرشل استعمال میں لائی جا رہی ہے۔ گلیشیئرز کی غیر قانونی کٹائی سے سیلابی صورتحال پیدا ہوتی ہے جس سے عوام کی جان و مال کو خطرات لاحق ہوتے ہیں۔

جس پر جسٹس اعجاز انور نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ حکومت لاپرواہی برت رہی ہے۔ زرعی زمینیں ہاؤسنگ سوسائٹیوں میں تبدیل ہو رہی ہیں۔ عدالت نے صوبائی حکومت اور متعلقہ ڈپٹی کمشنرز کو گلیشیئرز کی کٹائی پر پابندی کا حکم دیتے ہوئے متعلقہ انتظامیہ سے رپورٹ طلب کر لی۔

JD Vance

عالمی طاقتوں اور میڈیا کا پاک بھارت کشیدگی پر اظہار تشویش

پاک بھارت جنگ ، عالمی میڈیا ، طاقتوں کی مداخلت اور مستقبل کے خدشات

پاکستان اور بھارت کے درمیان باقاعدہ جنگ کا آغاز ہوئے تین چار دن ہوگئے ہیں مگر ماہرین خدشہ ظاہر کررہے ہیں کہ جنگ کی شدت میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے ۔ امریکہ کے نایب صدر جے ڈی وینس نے ایک انٹرویو میں صورتحال کو تشویش ناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ جب دو ایٹمی طاقتیں تصادم کا راستہ اختیار کرتی ہیں تو خطرناک صورتحال بن جاتی ہیں ۔ ان کے بقول بھارت نے حملہ کردیا اور پاکستان نے جواب دیا اب دونوں ممالک تنازعہ حل کرنے کے لیے ڈائیلاگ کا راستہ اختیار کریں اور یہ کہ امریکہ اس ضمن میں کردار ادا کرنے کو تیار ہے ۔
دوسری جانب ایران ، سعودی عرب ، یو اے ای ، ترکی اور قطر سمیت متعدد دیگر اہم ممالک جنگ روکنے کی سفارتی کوششوں میں مصروف عمل ہیں جبکہ گزشتہ روز امریکہ کے وزیر خارجہ نے بھی وزیر اعظم شہباز شریف اور بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر سے تبادلہ خیال کیا جس کے بارے میں امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ انہوں نے دونوں ممالک سے جنگ روکنے کا مطالبہ کیا اور مذاکرات کے تناظر میں امریکی کردار کی پیشکش کی تاہم پاکستان کا موقف ہے کہ اس نے اب تک دفاعی پوزیشن لیکر کارروائیاں کی ہیں اور یہ کہ پاکستان کا جواب دینا باقی ہے ۔


ممتاز امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے گزشتہ روز اپنی ایک رپورٹ میں بھارت کے مقابلے میں پاکستان کی پوزیشن اور بیانیہ کو زیادہ کامیاب قرار دیتے ہوئے لکھا کہ بھارت میں 21 ایئرپورٹس کو بند کرنے سمیت متعدد بڑے شہروں میں بلیک آؤٹ کرایا گیا اور وہاں کافی بے چینی پھیلی ہوئی ہے ۔ اخبار کے مطابق اس کے مقابلے میں پاکستان میں حالات کافی نارمل ہیں اور عوام کو اپنی فورسز پر اعتماد بھی ہے۔
دوسری جانب بھارتی میڈیا نے نہ صرف یہ کہ جنگی ماحول کو فیک نیوز کی بھرمار میں تبدیل کردیا ہے بلکہ اس نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ پاکستان کے حملوں کے دوران بھارت نے پاکستان کے تین جہاز گرائے حالانکہ اس دعوے کو کسی ایک انٹرنیشنل میڈیا ادارے نے دعوے کے طور بھی اپنی ہیڈلائنز میں شامل کرنا بھی ضروری نہیں سمجھا ۔ اس کے برعکس پاکستان کے ہاتھوں گراۓ جانے والے بھارتی جہازوں کی خبریں امریکہ ، برطانیہ ، فرانسیسی اور روسی میڈیا پر وقتاً فوقتاً شائع ہوتی رہی ہیں ۔


ماہرین کا خیال ہے کہ یو این او ، یورپی یونین سمیت عالمی برادری کی رابطہ کاری اور پریشر کے بعد جنگ پر قابو پایا جاسکتا ہے تاہم پاکستان کا اب بھی یہ موقف ہے کہ وہ یو این کے چارٹر کے مطابق بھارت سے ” بدلہ ” لینے کا حق محفوظ رکھتا ہے اور مناسب وقت دیکھ کر ایسا ضرور کرے گا اور واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ میں بھی کہا گیا ہے کہ پاکستان کے عوام بھی اپنی افواج سے بھارت مخالف کارروائی کی توقع رکھتے ہیں۔
( 9 مئی 2025 )