Aqeel Yousafzai

بیانیہ کی جنگ میں بھی پاکستان کی جیت

عقیل یوسفزئی
پاکستان اور بھارت کے درمیان تقریباً 3 ہفتوں تک جاری رہنے والی اعصابی ، نفسیاتی اور جسمانی جنگ 10 مئی کو امریکہ ، اقوام متحدہ اور بعض دیگر اہم طاقتوں کی مداخلت اور ثالثی کے باعث ختم ہوگئی ہے تاہم کسی وقت کچھ بھی ہوسکتا ہے اور اب ایک نئے دور کی سفارتی جنگ کا آغاز ہونے جارہا ہے کیونکہ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز اپنی گفتگو میں پہلی بار دو اہم ترین باتیں کی ہیں۔ ایک تو یہ کہ وہ مسئلہ کشمیر حل کرنے میں ثالث کا کردار ادا کریں گے اور دوسری یہ کہ امریکہ پاکستان اور بھارت کے ساتھ ٹریڈ بڑھانا چاہتے ہیں۔ دونوں اعلانات پاکستان کے فائدے میں ہیں اس لیے بھارت نے مسئلہ کشمیر والے اعلان پر رسمی ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔
” اگر مگر ” اور چونکہ چنانچہ ” سے قطع نظر اس تمام جنگ کا مختصر ترین خلاصہ یہ ہے کہ یہ پاکستان جیت چکا ہے اور عالمی میڈیا مسلسل پاکستان کی کامیاب حکمت عملی پر مشتمل رپورٹس چھاپ اور نشر کررہا ہے۔ اس ضمن میں امریکی میڈیا سر فہرست ہیں جبکہ برطانوی میڈیا دوسرے نمبر پر ہے۔ فرانس ، جرمنی ،چین ، جاپان اور عرب میڈیا بھی پاکستان کی کامیابی پر مشتمل رپورٹس ڈسپلے کرنے میں مصروف عمل ہیں۔
اس تمام تر صورتحال کے تناظر میں افواج پاکستان کے ابلاغی ادارے یعنی آئی ایس پی آر کا نہ صرف بنیادی کردار رہا بلکہ بار بار اس ادارے کی مثالیں بھی دی جاتی رہی ہیں ۔ اس ادارے کی مختلف ٹیموں اور شعبوں نے ادارے کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کی قیادت میں نہ صرف دن رات کام کیا بلکہ درست معلومات کی فراہمی اور افسران کی ہر وقت دستیابی کے باعث پاکستان کے بیانیے کو پیش کرنے میں کمال کی مہارت اور کارکردگی بھی دکھائی۔ ڈی جی آئی ایس پی کے بارے میں اگر یہ کہا جائے کہ انہوں نے پاکستان کی حالیہ تاریخ کی سب سے زیادہ ایونٹس کے انعقاد کو یقینی بنایا تو غلط نہیں ہوگا۔
بھارت کے مقابلے میں آئی ایس پی کی ملکی اور غیر ملکی میڈیا کے لیے درکار معلومات اور اقدامات پر مشتمل تھکا دینے والی مہم کو افواج پاکستان کی تاریخ کا بجا طور پر سب سے شاندار ” دور ” کہا جاسکتا ہے۔ جس انداز میں پاکستان کے بیانیے اور معلومات کی فراہمی کو تمام درکار تیاری کے ساتھ ڈی جی آئی ایس پی خود پیش کرتے رہے اس کی مثال نہیں ملتی ۔ بھارت نے جس روز۔ باظابطہ طور پر پاکستان پر حملوں کا آغاز کیا ڈی جی آئی ایس پی آر نے ابتدائی چند گھنٹوں میں سی این این سمیت تقریباً 4 عالمی میڈیا اداروں کو انٹرویوز دیے اور رات گئے تک وہ موثر انداز میں پاکستان کا مقدمہ لڑتے رہے۔ دوسری جانب انڈیا کی طرف سے ایسی کوئی سرگرمی دکھائی نہیں دی ۔ انڈیا صرف اپنے میڈیا کو فیک نیوز فراہم کرتا رہا۔ ڈی جی آئی ایس پی کی فعال کردار کے باعث ان کی ٹیم نے بھی نہ تھکنے والی ” کمپین” چلائی۔ پوری ٹیم نے جہاں مین سٹریم میڈیا کو درست معلومات فراہم کرنے میں بنیادی کردار ادا کیا بلکہ ڈیجیٹل میڈیا کے ذریعے بھی پاکستان کے مقدمے کو فعال انداز میں پیش کرنے کو ممکن بنایا ۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ پاکستان کی مین سٹریم میڈیا اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز نے نہ صرف اپنی ساکھ کو بحال رکھا بلکہ قومی یکجھتی کا راستہ بھی ہموار کیا اور اس تمام ” ایکٹیویٹی” کے جو نتائج برآمد ہوئے ان کا ڈی جی آئی ایس پی آر نے شکریہ کے انداز میں اتوار کی شام کو خصوصی طور پر ذکر کرتے ہوئے یہاں تک کہا کہ پاکستان کے میڈیا نے بھی ” آہنی دیوار ” والا کردار ادا کیا ہے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ جدید دور کی جنگوں کی اشکال اور ٹیکٹکس بدل گئی ہیں اور اب روایتی جنگوں کے ساتھ ساتھ میڈیا وار کی اہمیت نے بھی ایک نئی شکل اختیار کرلی ہے تاہم خوش آئند بات یہ ہے کہ حالیہ اعصاب شکن جنگ میں پاکستان نے یہ ” جنگ ” بھی جیت لی ہے اور اس کا کریڈٹ متعلقہ اداروں کو دینے میں کسی کنجوسی کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہیے۔
( 12/5/2025)

بھارت کو کرارا جواب

وصال محمد خان

گزشتہ تین ہفتے سے بھارت نے خطے میں جنگی جنون کو ہوا دینے کیلئے ہر قسم کے اقدامات کئے۔ دو ہفتے تک کشیدگی میں اضافہ کیا جاتا رہا اور آخرکار 6 اور 7 مئی کی درمیانی شب پاکستان کے شہری علاقوں اور عبادت گاہوں کو حملے کا نشانہ بنا کر 31 معصوم و بے گناہ شہریوں کے خون سے ہاتھ رنگے گئے۔ مبینہ پلوامہ واقعے کے بعد پاکستان نے ایک ذمہ دار ملک ہونے کا ثبوت دیتے ہوئے بھارت کو ہر قسم کے تعاون کی پیشکش کی، حتیٰ کہ اقوام متحدہ کی نگرانی میں ایک غیر جانبدار کمیشن بنانے کی تجویز بھی دی۔ اس سے بڑھ کر ذمہ داری کیا ہوگی؟ مگر بھارتی انتہا پسند قیادت جنگی جنون میں مبتلا ہو کر کوئی بھی معقول بات سننے پر آمادہ نہیں تھی۔

دنیا جہاں کے بہی خواہوں نے دونوں ممالک کے درمیان محاذ آرائی اور کشیدگی کے خاتمے کیلئے کردار ادا کرنے کی کوشش کی، جسے پاکستان پذیرائی بخشتا رہا مگر بھارت کی ایک ہی رٹ تھی کہ وہ پاکستان کو سبق سکھائے گا اور نیست و نابود کر دے گا۔ ہندو انتہا پسند قیادت نے پاکستان کو غزہ سمجھ لیا تھا کہ وہ حملہ کرکے بے گناہ شہریوں کے خون سے ہاتھ رنگے گا اور اسے کوئی پوچھنے والا نہیں ہوگا۔ اس نے خود ہی مبینہ پلوامہ واقعے کا واویلا مچایا، خود ہی اس کی ذمہ داری پاکستان پر عائد کر دی اور خود ہی اسے سزا دینے کے مذموم ارادے ظاہر کئے۔

بھارتی دعوؤں کی حقیقت
اگر واقعی پلوامہ واقعہ رونما ہوا بھی ہے تو اس کی ذمہ داری آٹھ لاکھ بھارتی قابض فوج پر عائد ہوتی ہے جو مقبوضہ کشمیر کے چپے چپے پر موجود ہیں اور منطقی طور پر وہاں کسی پرندے کو بھی پر مارنے کی جرات نہیں ہونی چاہئے۔ مگر حیرت انگیز طور پر سینکڑوں میل دور سے چار افراد آئے، انہوں نے سرعام تفریحی مقام پر 27 افراد کی شناخت پریڈ کرکے انہیں مارا اور اطمینان سے فرار ہو گئے۔ خواب خرگوش میں مدہوش بھارتی سینا بلکہ سیناؤں کی جب آنکھ کھلی تو قاتل ان کی نظروں سے اوجھل اور پہنچ سے دور ہو چکے تھے۔

ان بدبودار غلیظوں کو یقیناً اپنے گرو شیطان سے الہام ہوا کہ اس واقعے میں پاکستان ملوث ہے اور اب تو پاکستان کو دنیا کے نقشے سے مٹانے کی 78 سالہ پرانی خواہش کو عملی جامہ پہنانے کا بہترین موقع ہے، جس کیلئے انتہا پسند نریندر مودی نے فلسطینی مسلمانوں کے سفاک قاتل نیتن یاہو کے تجربات سے استفادہ کیا۔ آدم خود درندے مودی نے پاکستان کے کئی شہروں کو غزہ بنانے کی منصوبہ بندی کی تھی۔

جنگی جنون اور حملے
گجرات کے قصائی پہلے بھی ہزاروں معصوم اور بے گناہ مسلمانوں کا خون بہا چکے ہیں مگر اس درندے کی خونی پیاس بجھنے میں نہیں آ رہی۔ غزہ اور اس کے شہریوں کو اسرائیل نے جس بری طرح تباہ و برباد کیا ہے، اسی طرح یہ دونوں مل کر پاکستانیوں کے خون سے اپنے گندے ہاتھ رنگنا چاہتے تھے۔ مبینہ پلوامہ واقعے کی آڑ میں جنگی جنون کو ہوا دینے کی سوچی سمجھی پالیسی پر عمل کیا گیا۔ بار بار اشتعال انگیزی کی گئی، پاکستان پر فضائی حملہ کیا گیا، مساجد اور بے گناہ شہریوں کو شہید کیا گیا، اسرائیلی ڈرونز سے حملے اور پھر پاکستانی ائیربیسز پر میزائل حملے کئے گئے۔

22 اپریل کو مبینہ پلوامہ واقعے کے فوری بعد الزام پاکستان پر لگا دیا گیا اور حملے کی دھمکی دی گئی۔ اسی دھمکی پر عمل پیرا ہو کر 9 مئی تک ہر قسم کی اشتعال انگیزی کی گئی، جس کا جواب پاکستان پر واجب ہو گیا۔

پاکستان کا مؤثر جواب
پاکستانی افواج کا شمار دنیا کی بہترین اور پیشہ ور افواج میں ہوتا ہے، مگر مودی سمجھ رہا تھا کہ وہ اسرائیلی جنگی ٹیکنالوجی اور ظلم و بربریت و سفاکیت میں نیتن یاہو اینڈ کمپنی سے استفادہ کرتے ہوئے پاکستان کو تاخت و تاراج کر دیں گے۔ نیتن یاہو کو اندازہ نہیں تھا کہ اس مرتبہ اس کے سامنے نہتے، معصوم اور بے گناہ فلسطینی شہری نہیں بلکہ دنیا کی بہترین افواج میں شمار ہونے والی پاکستانی فوج ہے۔

پاک فوج نے جس مؤثر اور پیشہ ورانہ انداز میں بھارتی جارحیت کا منہ توڑا اور دندان شکن جواب دیا، اس سے مودی سمیت ریاست بھارت کے دانت توڑ دیے گئے، جبکہ نیتن یاہو کے دانت اگر ٹوٹے نہیں تو کھٹے ضرور ہوئے ہیں۔ 10 مئی 2025ء کا دن بھارت اور اسرائیل تو یاد رکھے گا ہی، مگر پاکستان کیلئے بھی یہ ایک یادگار دن ہے۔ اس دن پاک فوج نے بھارت اور اسرائیل سمیت دنیا کے کئی ہاتھیوں پر اپنی دھاک بٹھا دی اور ثابت کر دیا کہ مملکت خداداد کا دفاع ناقابل تسخیر ہے، اور اگر اس کے عزائم جارحانہ ہوتے تو بھارت اس کے سامنے پلیٹ میں رکھی بوٹی کی حیثیت اختیار کر چکا تھا۔

بھارت کی پسپائی
10 مئی کی صبح جب پاکستان نے بھارت کو ایک بھرپور جواب دینے کا فیصلہ کیا اور پاکستانی جانبازوں نے سائبر حملہ کرکے انڈین دفاعی نظام کو ہیک کیا، پاک فضائیہ نے دھاڑتے ہوئے بھارتی فوجی تنصیبات کو تباہ و برباد کیا، روس سے لیا گیا ایس 400 سسٹم تباہ کیا، بجلی بند کر دی اور بھارتی سینائیں عملاً مفلوج ہو گئیں، جن میں پاکستان کے حملے روکنے کی سکت بھی نہیں رہی۔ ایسے میں اگر پاکستان توسیع پسندانہ عزائم رکھتا تو بھارت کو فتح کرنا اور دہلی پر قبضہ کرنا چنداں مشکل نہیں تھا۔

امریکی مداخلت اور بھارت کا انحصار
مگر پاکستان نے بڑے پن کا مظاہرہ کرتے ہوئے امریکی درخواست پر فائر بندی کی۔ دفاع وطن کے جذبے سے سرشار پاک فوج نے جب بھارت کو زمین بوس کیا اور اس کا سر کچلنے میں کوئی خاص رکاوٹ نہیں رہی، ایسے میں نریندر مودی کو سدا کے سہارے امریکہ کی یاد آئی۔ بھارت کو پہلے بھی کئی مرتبہ امریکہ ہی پاکستان کے چنگل سے نکال چکا ہے، اس بار بھی وہی کام آیا۔

پاکستان کو غلامی کے طعنے دینے والے بھارت کو باقاعدہ طور پر اپنا ملک امریکی ریاست قرار دے دینا چاہئے۔ جب اس کے پاس سرمایہ بھی امریکہ کا ہے، جنگی ٹیکنالوجی امریکی پروردہ اسرائیل کی ہے تو اسے امریکی ریاست قرار دینے میں کیا قباحت ہے؟۔ بڑا ملک اور منی سپر پاور کے دعویدار کے پاس جنگی سازوسامان فرانس، روس، اسرائیل اور امریکہ یا دیگر ممالک کا ہے، اپنی اس کے پاس ایک تھرڈ کلاس فوج ہے جسے بھارتی ریاست روٹی، کپڑا اور مکان تک فراہم نہیں کر رہی۔

بھارتی فوج کی کمزوری اور آئندہ کا پیغام
بھارتی فوجی معمولی اور ناقص خوراک، وہ بھی انتہائی کم مقدار میں کھانے سے بیماریوں کا شکار ہو رہے ہیں، انہیں تیسرے درجے کی وردی فراہم کی جا رہی ہے اور رہائشی فوجی عمارات کا حال بھی اس سے مختلف نہیں۔ اسی لئے جاہل مودی کی ادھ مری ہوئی فوج پاکستان کی قوت ایمانی اور دفاع وطن کے جذبے سے سرشار فوج کا مقابلہ کہاں کر سکتی ہے؟ اب بھی کچھ زیادہ نہیں بگڑا۔ بھارت آر ایس ایس نظریات کو اپنے تک محدود رکھے۔

پاکستان جو لوہے کا چنا ہے، چھلاوا ہے اور اپنی بقا کی خاطر قہر بننے میں دیر نہیں لگاتا، اس کے ہاتھوں اپنی بھارت ماتا کو تباہ و برباد نہ کریں۔ اچھی ہمسائیگی کے اصولوں پر عمل کریں، ورنہ یقیناً اگلا جواب اس سے بھی کرارا اور اگلا تھپڑ زیادہ زناٹے دار ہوگا۔

Drones and quadcopters banned across the district

پشاور میں ڈرونز اور کواد کاپٹرز پر پابندی

ضلعی انتظامیہ پشاور نے موجودہ سیکیورٹی صورتحال کے پیشِ نظر سیکشن 144 CrPC کے تحت ضلع بھر میں ڈرونز اور کواد کاپٹرز کے اُڑانے پر فوری پابندی عائد کر دی ہے۔ یہ فیصلہ شہریوں کے جان و مال کے تحفظ، اہم تنصیبات کی سیکیورٹی، اور کسی بھی قسم کی افراتفری یا بدامنی کے خطرات کو روکنے کے لیے کیا گیا ہے۔

یہ پابندی 30 دن کے لیے نافذ العمل ہے اور خلاف ورزی پر تعزیراتِ پاکستان کی دفعہ 188 کے تحت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ تمام شہری اس پابندی پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں اور کسی بھی مشکوک سرگرمی کی صورت میں متعلقہ حکام کو فوری اطلاع دیں۔

پُرامن پشاور — محفوظ پاکستان!
میڈیا سیل، ڈپٹی کمشنر آفس پشاور

Pakistani Armed Forces Earn International Acclaim for Masterful Use of Chinese Warfare Equipment

پاکستانی مسلح افواج کی چینی جنگی سازو سامان کے استعمال پر دنیا بھر سے تعریف

پاکستانی مسلح افواج نے حالیہ آپریشن “بُنْيَانٌ مرصوص” میں چینی جنگی سازو سامان کا بہترین استعمال کیا ہے، جس پر عالمی دفاعی ماہرین اور سابقہ بھارتی فوجی افسران بھی حیرت زدہ ہیں۔
سابق بھارتی جنرل پی آر شنکر نے ان تجربات کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی فوج نے چینی جنگی سازو سامان کو پاکستان سے بہتر استعمال کیا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ، “میں پاکستان کی اس مہارت پر پاکستان کے بجائے چین سے لڑنا پسند کروں گا۔”
دفاعی ماہرین کے مطابق، یہ آپریشن اور پاکستان کی فوج کی صلاحیتیں ثابت کرتی ہیں کہ پاکستانی مسلح افواج لائق، پیشہ ور اور ہنر مند ہیں۔
عام فوجی اور دفاعی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان کی فوجی مہارت اور آپریشنل پیشہ ورانہ مہارت اب دنیا بھر میں تسلیم کی جا رہی ہے۔

پاکستان کا دفاعی شعبہ عالمی معیار کے مطابق ترقی کر رہا ہے، اور پاکستان کی مسلح افواج کا یہ کارنامہ اس بات کا ثبوت ہے کہ اگر ضرورت پڑے، تو وہ چین کے جنگی ساز و سامان سے بھی بڑھ کر استعمال کر سکتی ہیں۔

Ispr_new_logo

بھارتی بزدلانہ حملوں میں 11 جوان اور 40 شہری وطن پر قربان، آئی ایس پی آر

6 اور 7 مئی 2025 کی درمیانی شب بھارتی مسلح افواج نے بلا اشتعال اور قابل مذمت جارحیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے شہری آبادی کو نشانہ بنایا۔ ان حملوں میں خواتین، بچوں اور بزرگوں سمیت معصوم شہریوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا گیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق ان وحشیانہ حملوں کے نتیجے میں 40 شہری شہید ہوئے جن میں 7 خواتین اور 15 بچے شامل ہیں، جبکہ 121 افراد زخمی ہوئے جن میں 10 خواتین اور 27 بچے بھی شامل ہیں۔

آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ بھارتی افواج کی اس سنگین اشتعال انگیزی کے جواب میں پاکستان کی مسلح افواج نے “مارکۂ حق” کے جھنڈے تلے بھرپور جوابی کارروائی کی اور “آپریشن بنیانم مارسو” کے تحت دشمن کے ٹھکانوں کو درست اور نمایاں نشانہ بنایا۔

وطن عزیز کے دفاع میں 11 فوجی جوانوں نے جام شہادت نوش کیا جبکہ 78 جوان زخمی ہوئے۔
شہداء کی فہرست درج ذیل ہے:

پاک فوج کے شہداء:

  • نائیک عبدالرحمن

  • لانس نائیک دلاور خان

  • لانس نائیک اکرام اللہ

  • نائیک وقار خالد

  • سپاہی محمد عدیل اکبر

  • سپاہی نثار

پاک فضائیہ کے شہداء:

  • سکواڈرن لیڈر عثمان یوسف

  • چیف ٹیکنیشن اورنگزیب

  • سینئر ٹیکنیشن نجیب

  • کارپورل ٹیکنیشن فاروق

  • سینئر ٹیکنیشن مبشر

آئی ایس پی آر کے مطابق ان شہداء کی قربانی قوم کے حوصلے، غیر متزلزل حب الوطنی اور فرض شناسی کی ایک تابندہ مثال ہے، جو ہمیشہ قوم کے دلوں میں زندہ رہے گی۔ پاک فوج نے شہری اور فوجی شہداء کو زبردست خراجِ عقیدت پیش کیا اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دلی دعاؤں کا اظہار کیا ہے۔

ترجمان پاک فوج نے واضح کیا ہے کہ قوم دشمن کی کسی بھی جارحیت کے سامنے پرعزم ہے اور اگر پاکستان کی خودمختاری یا علاقائی سالمیت کو چیلنج کیا گیا تو اس کا جواب تیز، بھرپور اور فیصلہ کن انداز میں دیا جائے گا۔

Funeral prayers of Sheikh-ul-Hadith Maulana Mufti Muhammad Anwar Shah were offered in Lakki Marwat.

شیخ الحدیث مولانا مفتی محمدانور شاہ کی نماز جنازہ لکی مروت میں ادا کردی گئی

ضلع لکی مروت کے معروف و مشہور جید عالم دین وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے سابق ناظم اعلیٰ شیخ الحدیث مولانا مفتی محمدانور شاہ کی نماز جنازہ مجاہد فٹ گراونڈ لکی مروت سٹی میں ادا کردی گئی۔ نمازجنازہ میں قائد جمعیت مولانا فضل الرحمٰن کے فرزندان سابق وفاقی وزیر مولانا مفتی اسعد محمود اور سابق امیدوار قومی اسمبلی لکی مروت مولانا اسجد محمود، جمعیت علمائے اسلام کے رہنماوں، کارکنوں، شاگردوں اور مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے ہزاروں کی تعداد میں شرکت کی موصوف ناظم امتحانات وفاق المدارس العربیہ پاکستان رہ گئے ہے، استادالعلماء و استادالاستاد تھے آپ مفکراسلام مولانا مفتی محمود رح اور محدث العصر علامہ بنوری رح کےخاص تلامذہ میں سے تھے، حضرت مفتی محمود صاحب رحمہ اللہ کےنائب مفتی اور جامعہ قاسم العلوم ملتان کےاستاذالحدیث کے طور پر سالہاسال تک خدمات سرانجام دیتے رہے وہ عبید الرحمن، مفتی عبیداللہ، شاہدانور اور محمد کے “والد بزرگوار” تھے جبکہ جے یو آئی کے مرکزی رہنماء حکیم مولانا قاری سیف الرحمٰن کے “خالہ زاد” تھے۔