وصال محمد خان
مودی حکومت کا جنگی جنون
حالیہ پاک بھارت کشیدگی بلکہ جنگ کے نتیجے میں کس کی ہار ہوئی اور کون فاتح قرار پایا اس کیلئے کسی سقراطی عقل و فہم کی ضرورت نہیں۔ 22 اپریل کو مبینہ پلوامہ واقعے کے بعد بھارتی انتہاپسند وزیراعظم مودی، ان کے حواریوں، سابق جرنیلوں یا فوجیوں اور میڈیا اینکرپرسنز نے جس بھونڈے انداز میں پاکستان کو نشانہ بنایا، اس کی ہتک اور تضحیک کرتے رہے، اسے دنیا کے نقشے سے مٹانے کی بڑھکیں مارتے رہے، نیست و نابود کرنے کی دھمکیاں دیتے رہے، ٹی وی چینلز پر غلیظ گالیاں بکی جاتی رہیں، اس کی مثال موجودہ متمدن دنیا میں ملنا مشکل ہے۔
اس کے ساتھ دنیا کے تمام اخلاقی قوانین کو بالائے طاق رکھتے ہوئے پاکستانی سرحدوں کی نہ صرف خلاف ورزی کی گئی بلکہ پاکستانی سرحدوں کا تقدس پامال کرتے ہوئے حملے بھی کئے گئے۔ اس پر مستزاد یہ کہ شہری علاقوں اور مساجد پر میزائل داغ کر معصوم و بے گناہ شہریوں، بچوں، خواتین اور بزرگوں کا خون بہایا گیا۔
پاکستان کا ذمہ دارانہ کردار
اس دوران پاکستان نے ایک ذمہ دار ملک کی حیثیت سے دانشمندانہ کردار ادا کیا۔ کشیدگی بڑھانے اور جنگی جنون کو ہوا دینے سے احتراز کیا گیا مگر بھارتی انتہاپسند قیادت کوئی معقول بات سننے پر آمادہ نہیں تھی۔ درحقیقت نریندر مودی پاکستان کو پرکاہ برابر اہمیت دینے پر تیار نہیں تھے اور ان کا خیال بلکہ مذموم منصوبہ تھا کہ پاکستان کو غزہ جیسی صورتحال سے دوچار کیا جائے۔
مودی کی غلط فہمی
مگر عقل کے اندھے مودی اور ان کے حواری نہیں جانتے کہ اس کے مقابلے میں غزہ کے مظلوم و مقہور عوام نہیں بلکہ پاکستان ہے جو ایک نظریئے کی بنیاد پر وجود میں آیا ہے اور اسی نظریئے کی پیروکار چھ لاکھ افراد پر مشتمل ایک ایسی فوج رکھتا ہے جسے بھارتی بھوکی ننگی سینا تو کیا دنیا کی کوئی بڑی فوج بھی شکست دینے سے قاصر ہے۔
پاک فوج کی جوابی کارروائی
توقعات کے عین مطابق جب پاک فوج نے جوابی کارروائی کی تو بنیے کے اوسان خطا ہوگئے کیونکہ پاک فوج کا جواب بھارتی توقعات سے زیادہ سخت اور ہیبت ناک تھا جس نے بھارت کی دفاعی صلاحیتوں کی دھجیاں بکھیر کر رکھ دیں۔ اگرچہ ابھی پاک فوج نے معمولی کارروائی کی تھی مگر اس نے بھی بھارت کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کیا اور وہ اپنے سدا کے سرپرست امریکہ کے در پر سجدہ ریز ہوا کہ خدارا پاکستان سے بچایا جائے۔ یہ سب کچھ اظہر من الشمس ہے اور اس کی گواہی امریکی صدر ٹرمپ کئی بار دے چکے ہیں۔
اگر امریکہ اور پاکستان کے چند دوست ممالک مداخلت کرکے پاکستان کو نہ روکتے تو کوئی بعید نہیں کہ بھارت مکمل طور پر شکست کھا جاتا اور وہ آئندہ نصف پون صدی تک سر اٹھانے کے قابل نہ رہتا۔
بھارتی فوج کی ہزیمت اور مودی کا جھوٹا اعلانِ فتح
اس ہزیمت کے بعد تین دن تک بھارتی سینا اور جاہل قیادت کسی کونے کھدرے میں چھپ کر اپنے زخم چاٹتے رہے مگر تین دن بعد اچانک نمودار ہو کر مودی نے اعلان کیا کہ وہ تو جنگ جیت چکے ہیں اسلئے وہ فوجیوں سے خطاب کرنے پہنچے اور وہاں پر اعلانِ فتح کے ساتھ ساتھ فرمایا کہ پاکستان بھارت کو کوئی نقصان پہنچانے میں ناکام رہا۔
یہ جھوٹ وہ اس فوج کے سامنے بول رہے تھے جو تین دن قبل پاکستان کے ہاتھوں ناکارہ ہو چکی تھی اور اگر پاکستان توسیع پسندانہ نظریات کا حامل ملک ہوتا تو یقیناً پورے بھارت پر سبز ہلالی پرچم لہرانا اس کیلئے چنداں مشکل نہیں تھا۔
جشنِ فتح یا عوام کو دھوکہ؟
ان اظہر من الشمس حقائق کے باوجود مودی نے ڈھٹائی کی انتہا کرتے ہوئے جشنِ فتح اور دس دن تک “ترنگا یاترا” کی بھونڈی تہوار منانے کا اعلان کیا۔ اب 23 مئی تک بھارتی انتہاپسند ترنگا یاترا کریں گے اور اپنی ہزیمت کی داستان چھپاتے ہوئے فرضی بہادری کے قصے سنائے جائیں گے۔
ترنگا یاترا کا سب سے بڑا مقصد تو بی جے پی کی عوام میں گرتی ہوئی ساکھ کی بحالی ہے مگر اس سے عوام میں پاکستان کے خلاف مزید نفرت کے بیج بو کر آئندہ کسی کارروائی کیلئے تیار کیا جائے گا۔
ناقابلِ تسخیر پاکستان
حال ہی میں پاکستان نے بھارت کو جس شکست فاش سے دوچار کیا ہے اس سے ایک بات تو بالکل واضح ہوگئی کہ پاکستان کا دفاع ناقابلِ تسخیر ہے اور اس کی جری افواج کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی صلاحیتوں سے مالا مال ہیں جس کا ثبوت 10 مئی کو دیا جا چکا ہے۔
مودی کی سیاست اور بھارت کا انجام
نریندر مودی بھارتی عوام کو مزید بے وقوف بنا سکتے ہیں، ترنگا یاترا اور ہندوتوا کے نام پر ووٹ بٹور سکتے ہیں، ملک کے اندر سیاسی ہلچل مچا سکتے ہیں، مگر جہاں تک پاکستان کا تعلق ہے تو اس کے خلاف کسی بھی قسم کی جارحیت سے پہلے اسے سو نہیں ہزار بار سوچنا پڑے گا کیونکہ ایسی کسی کارروائی کا جو بھیانک نتیجہ برآمد ہوگا بھارت اس کی تاب نہ لاسکے گا اور اس کا شیرازہ بکھر جائے گا۔
معیشت، خودمختاری اور اندرونی کمزوریاں
پاکستان کے ساتھ حالیہ سینگ آزمائی نے بھارت کو بے پناہ نقصان سے دوچار کیا ہے۔ جس علاقائی بالادستی کے نشے میں وہ مدہوش تھا وہ نشہ پاک فوج کی کارروائی سے ہرن ہو چکا ہے، جس اقتصادی ترقی اور مستحکم معیشت کے ڈھنڈورے پیٹے جاتے تھے اس غبارے سے ہوا نکل چکی ہے۔
محض ایک گھنٹے کی پاکستانی کارروائی سے بھارتی سٹاک ایکسچینج میں 83 ارب ڈالرز ڈوب چکے ہیں، اگر یہ کارروائی کئی دنوں تک جاری رہتی تو بلا شبہ بھارت دیوالیہ ہو جاتا اور وہاں اب جو چالیس کروڑ سے زائد شہری خط غربت کے نیچے زندگی گزار رہے ہیں اس میں دو چار سو فیصد تک اضافہ ممکن تھا۔
آزادی کی تحریکیں اور نظریاتی شکست
اس کے علاوہ بھارت میں آزادی کی جو تحریکیں چل رہی ہیں وہ بھی پہلے سے زیادہ توانا ہو چکی ہیں۔ نریندر مودی، بی جے پی، اور آر ایس ایس کے نظریات کو شکست ہو چکی ہے، بھارتی معیشت پر کاری ضربیں پڑ چکی ہیں، مضبوط دفاعی قوت کے غبارے سے ہوا نکل چکی ہے اور آزادی کی تحریکوں میں نئی جان پڑ چکی ہے۔
ان تمام عوامل کا اگر سرسری جائزہ بھی لیا جائے تو یہ واضح ہو جاتا ہے کہ پاکستان کو صفحہ ہستی سے مٹانے کے خواب دیکھنے والے ہندوتوا کے پیروکاروں نے بھارت کو بہت بڑے نقصان سے دوچار کیا ہے۔ جس کے کچھ اثرات تو فوری طور پر نظر آ رہے ہیں مگر کچھ مستقبل قریب میں آہستہ آہستہ ظاہر ہوں گے۔
بھارتی ٹائی ٹینک کا انجام
جس سے ظاہر ہو رہا ہے کہ بھارت جو کبھی خود کو سپرپاور، کبھی منی سپرپاور اور کبھی دنیا کا سب سے بڑا ملک یا جمہوریت کہلاتا تھا اس ٹائی ٹینک کے فرش میں سوراخ ہو چکے ہیں اور یہ ڈوب رہا ہے۔
بھارتی ٹائی ٹینک ڈوبنے کے یہ مناظر واضح طور پر دکھائی دے رہے ہیں اگر بھارتی قیادت نے عقل و فہم اور ہوش و تدبر سے کام نہ لیا تو ڈوبنے کی رفتار تیز ہو سکتی ہے ورنہ فطری طور پر آہستہ آہستہ تو یہ ڈوب ہی رہا ہے۔