Extraordinary decisions of the Corps Commanders Conference

کور کمانڈرز کانفرنس کے غیر معمولی فیصلے

عقیل یوسفزئی
گزشتہ روز جی ایچ کیو راولپنڈی میں فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی زیر صدارت منعقد ہونے والی کور کمانڈرز کانفرنس میں ملک کے داخلی اور خارجی معاملات خصوصاً سیکیورٹی کے درپیش چیلنجز پر تفصیلی تبادلہ خیال کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ بھارت سمیت تمام دشمن ممالک کی ان پراکسیز کا خاتمہ کیا جائے گا جو کہ پاکستان کے اندر دہشت گردی ، انتہا پسندی اور بدامنی پھیلانے میں مصروف عمل ہیں ۔ فیلڈ مارشل کا ” اعزاز” ملنے کے بعد جنرل سید عاصم منیر کی زیر صدارت ہونے والی اس پہلی اور منفرد کانفرنس کے دوران تمام شرکاء نے سپہ سالار کو ان کی شاندار خدمات ، پلاننگ اور کوششوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے فیلڈ مارشل کے ” اعزاز” کو پاکستان کی تمام سیکیورٹی فورسز پر عوام کے اعتماد کا مظہر اقدام قرار دے دیا ۔ اسی شام ایوان صدر اسلام آباد میں فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کے اعزاز میں ایک شاندار تقریب کا اہتمام کیا گیا جس میں۔ صدر مملکت ، وزیر اعظم ، وفاقی وزراء ، گورنرز ، وزرائے اعلیٰ کی اور مختلف ممالک کے سفیروں کے علاوہ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف اور بلاول بھٹو زرداری سمیت اہم شخصیات نے شرکت کی ۔ شرکاء نے پاک بھارت کشیدگی اور جنگ کے دوران سپہ سالار کی جرات مندانہ فیصلوں ، بہترین حکمت عملی اور سب کو ساتھ لے کر چلنے کی پالیسی کو سراہتے ہوئے خراج تحسین پیش کی ۔ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے اس کامیابی اور اپنے اعزاز کو پوری قومی قیادت ، مسلح افواج اور عوام کی مشترکہ کاوشوں کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ سب کے مشکور ہیں ۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق قبل ازیں کور کمانڈرز کانفرنس کے دوران طے پایا گیا کہ بھارت کی پراکسیز سمیت ہر اس قوت اور گروپ کے خلاف فیصلہ کن کارروائیاں کی جائیں گی اور پاکستان کی سلامتی اور استحکام کو یقینی بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی جائے گی ۔ فورم کو بتایا گیا کہ بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں جاری دہشت گردی اور بدامنی میں بھارت اور اس کی پراکسیز براہ راست ملوث ہیں اس لیے ان کے ساتھ سختی کے ساتھ نمٹا جائے گا اور ملکی سلامتی اور استحکام کے علاوہ معاشی ترقی کی راہ ہموار کرنے کے قومی عزم کو یقینی بنایا جائے گا ۔ اس موقع پر کہا گیا کہ بھارت کی کسی بھی مجوزہ جارحیت کا پہلے سے بھی زیادہ شدت کے ساتھ جواب دیا جائے گا ۔
ان تمام حالات اور فیصلوں سے تجزیہ کاروں نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ پاکستان کی عسکری قیادت نے ملک کے داخلی امن کو یقینی بنانے کا طریقہ کار وضع کردیا ہے اور اسی تناظر میں خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے شورش زدہ علاقوں میں بڑے پیمانے پر فوجی کارروائیوں کا امکان نظر آنے لگا ہے ۔
ممتاز تجزیہ کار نجم سیٹھی کے بقول بھارت کی سفارتی اور فوجی ناکامیوں نے پاکستان کی پوزیشن بہتر بنانے کا راستہ ہموار کردیا ہے اور عسکری قیادت کو ایک مخصوص پارٹی کو چھوڑ کر تقریباً تمام سیاسی جماعتوں اور عوام کی تائید حاصل ہے اس لیے اہم فیصلے کیے جارہے ہیں ۔ ان کے مطابق پی ٹی آئی نے فیلڈ مارشل کے معاملے کو منفی رنگ دیکر ایک بار پھر خود پر مفاہمت کے دروازے بند کردیے ہیں اب کے بار چونکہ اسٹیبلشمنٹ ماضی کے مقابلے میں مزید طاقتور اور مقبول ہوگئی ہے اس لیے بجا طور پر کہا جاسکتا ہے کہ کالعدم تنظیموں کے علاوہ پی ٹی آئی وغیرہ کے لئے بھی مشکلات بڑھنے والی ہیں ۔
علاقائی امور کے ماہر شیراز پراچہ نے اپنے تبصرے میں کہا ہے کہ بھارتی میڈیا نے جھوٹ اور فیک نیوز کی بنیاد پر بیانیہ تشکیل دیکر نہ صرف اپنے عوام کو جنگی جنون میں مبتلا کردیا بلکہ اپنی جمہوریت کو بھی خطرے سے دوچار کردیا ہے اس کے برعکس پاکستان کا طرزِ عمل کافی بہتر اور زمہ دارانہ رہا جس سے فایدہ اٹھانے کی ضرورت ہے ۔
ماہر تعلیم ڈاکٹر جمیل احمد چترالی نے اپنے تبصرے میں کہا کہ پاکستان نہ صرف خطے بلکہ عالمی سطح پر ایک طاقتور اور اہم ملک کے طور پر سامنے آگیا ہے اور 10 میء کے بعد دنیا کی ڈاینیمکس تبدیل ہونے لگی ہیں ۔ ان کے بقول چین لیڈنگ پوزیشن میں آگیا ہے اور پاکستان اس کا ” آئینہ” بن چکا ہے اسی تناظر میں اب افغانستان کو بھی سی پیک وغیرہ میں شامل کرکے علاقائی امن اور معاشی استحکام کی کوششوں کا عملی آغاز کیا گیا ہے ۔ ان کے مطابق کالعدم ٹی ٹی پی ، بی ایل اے اور ایسے دیگر گروپوں کے لیے نئے منظر نامے میں اسپیس کم ہوتی جارہی ہیں اور کور کمانڈرز کانفرنس میں اس جانب واضح انداز میں مزید عملی اقدامات کا اشارہ دیا گیا ہے ۔
(22/5/2025)

اقلیتوں کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کیے جائینگے۔ آئی جی خیبر پختونخواہ پولیس ذوالفقار حمید 

اقلیتوں کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کیے جائینگے۔ آئی جی خیبر پختونخواہ 

اقلیتوں کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کیے جائینگے۔ آئی جی خیبر پختونخواہ پولیس ذوالفقار حمید
آئی جی پی خیبر پختونخوا ذوالفقار حمید کی اقلیتی وفد سے ملاقات، اقلیتوںکے مسائل کے فوری حل کے احکامات جاری۔
وزیر اعلیٰ کے فوکل پرسن اور سابقہ مشیربرائے اقلیتی امور وزیر زادہ کی قیادت میں آنے والےاقلیتی وفد نے آئی جی پی ذوالفقار حمید کی اقلیتوں کے مسائل کے حل میں خصوصی دلچسپی کو سراہا۔
آج یہاں، اقلیتی امور کے لیے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے فوکل پرسن اور سابقہ مشیر، وزیر زادہ کی قیادت میں ایک 5 رکنی وفد نے انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبر پختونخوا، جناب ذوالفقار حمید سے ان کے دفتر میں ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران وفد نے صوبے میں اقلیتی برادری کو درپیش مسائل اور ان کے دیرپا حل کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔وفد نے آئی جی پی کو اقلیتوں کو درپیش چیلنجز، بالخصوص سکیورٹی خدشات سے آگاہ کیا۔ انہوں نے اقلیتی برادریوں کی حفاظت اور ان کے مقدس مقامات اور عبادت گاہوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔
ٓ آئی جی پی خیبر پختونخوا جناب ذوالفقار حمید نے وفد کے تحفظات کو بغور سنا اور انہیں یقین دلایا کہ خیبر پختونخوا پولیس اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ اور ان کے مسائل کے حل کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے موقع پر ہی متعلقہ حکام کو درپیش مسائل کے فوری حل کے لیے جامع اقدامات کے احکامات جاری کیے۔
آئی جی پی نے مزید کہا کہ اقلیتوں کی حفاظت اور ان کے مقدس مقامات اور عبادت گاہوں کی مکمل سکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکنہ اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے وفد کو یقین دلایا کہ اقلیتوں کی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانا خیبر پختونخوا پولیس کی ترجیحات میں شامل ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ خیبر پختونخواہ پولیس اقلیتوں کے تحفظ میں ہمہ وقت مصروف ہے اور اس مقصد کیلئے اقلیتی نمائندوں سے مستقبل میں بھی تعاون جاری رکھیں گے۔وفد نے بھی آئی جی پی کے فوری ردعمل اور مسائل کے حل کے لیے ان کے تعاون پر ان کی تعریف کی اور ان کا شکریہ اداکیا۔
پشاور پریس کلب میں فیسٹولا مرض سے متعلق سیمینار کا انعقاد

پشاور پریس کلب میں فیسٹولا مرض سے متعلق سیمینار کا انعقاد

پاکستان نیشنل فورم آن ویمن ہیلتھ پاکستان کے زیر اہتمام فسٹولا(FISTULA)کو ختم کرنےاور خواتین کی صحت کے مستقبل کے والے سے جمعرات کے روز پشاور پریس کلب میں سیمنار کا انعقاد کیا گیا جس میں ڈپٹی ڈائریکٹرMCH/RH ڈاکٹر تنویر انعام, ڈپٹی ڈائریکٹر MCHڈاکٹر شاندانہ سریر, ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ یورولوجی (LRH) ڈاکٹر عضراء غنی، ڈاکٹر مطیع الرحمن، ڈاکٹر نازش حیات اور دیگر ڈاکٹرز, گائناکالوجسٹس نے شرکت کی اس موقع پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے لیڈی ریڈنگ پشاور کی گائناکالوجسٹ ڈاکٹر نازش حیات نے ابتدائی کلمات میں کہا کہ فسٹیولا جو حمل اور زچکی کے دوران ماں کی صحیح دیکھ بھال اور علاج نہ ہونے کی وجہ سے عورتوں کے جسم میں پیدا ہو جاتی ہے سے خواتین کو کئی مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس کی وجہ سے ایک طرف تو خواتین کو گھر میں علیحدہ کمرے میں رکھا جاتا ہے کیونکہ یہ بیماری عورتوں میں پیشاب بہنے کی بیماری ہے جس کا علاج پشاور میں اب مفت کیا جا سکتا ہے اور اس کے مراکز اب پورے پاکستان میں کھولے گئے ہیں جن میں مرضی ہاسپٹل پشاور نمایاں ہے انہوں نے کہا کہ فیسٹولہ کا علاج اگر وقت پر کیا جائے تو خواتین بہت سے مسائل سے چھٹکارا حاصل کر سکتی ہے انہوں نے کہا کہ یہ بیماری اضلاع میں زیادہ پائی جاتی ہے کیونکہ پہلے تو اس بیماری کے علاج کے لیے مریض کو جگہ جگہ پھر نہ پڑتا ہے اور جب یہ معلوم ہوتی ہے تو کافی وقت گزر چکا ہوتا ہے انہوں نے کہا کہ ضروری ہے کہ اس کا علاج وقت پر کیا جائے۔ اس سلسلے میں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مرسی ٹیچنگ ہاسپٹل پشاور کی گائناکالوجسٹ ڈاکٹر سمدانہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خیبر پختون خواہ میں فیسٹیول کی بیماری کے علاج کے لیے ہماری خدمات مفت دستیاب ہیں اور اس کی اگاہی کے لیے عوام میں اب باقاعدہ مہم چلائی جا رہی ہے کیونکہ اور عورتوں میں پیشاب بہنے کی بیماری کی وجہ سے ایک طرف ان کو سوشل بائیکاٹ کا سامنا کرنا پڑتا ہے جبکہ گھر میں بھی ان کو ایک سائیڈ پر رکھا جاتا ہے اور یہ نہیں سوچا جاتا کہ اس مریض کا علاج کیا جائے اور جب علاج کیا جاتا ہے تو اس کے لیے کافی وقت گزر چکا ہوتا ہے انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں پاکستان نیشنل فورم ان مومنٹس ہیلتھ کے سلسلے میں کافی خواتین کو ٹریننگ بھی دی جا رہی ہے اور کہیں ٹرین ہو چکی ہیں انہوں نے کہا کہ اس بیماری کی وجہ سے ایک طرف خواتین کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو دوسری طرف ان کو اس علاج کے مراکز کی معلومات نہیں ہوتی تو ضروری ہے کہ وہ اپنے قریبی بڑے ہاسپٹل میں جا کر گائناکالوجسٹ سے رابطہ کریں اور اس کا علاج کریں تاکہ وہ مستقبل میں مسائل کا شکار نہ ہو اس سلسلے میں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر مطیع الرحمان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے معاشرے میں ایسے لوگ بھی ہیں جو اس بیماری کے سلسلے میں خواتین سے اپنا لاتا توڑ دیتے ہیں اور انہیں طلاق دینے کی سوچتے ہیں اور دوسری شادی کا پلان بناتے ہیں لیکن یہ اس کا حل نہیں فیس ٹولہ کا علاج موجود ہے اور ضروری ہے کہ مریض کو یہ بیماری نہیں چھپانی چاہیے اور اور شوہر حضرات کو چاہیے کہ وہ باقاعدہ ڈاکٹروں کے پاس جا کر اپنی خواتین کا علاج کرائیں تاکہ وہ معاشرے میں بہترین کردار ادا کر سکیں انہوں نے کہا خواتین کو چاہیے کہ وہ اپنے چھوٹے مسئلے کو چھوٹا مسئلہ نہ سمجھیں اور ڈاکٹروں سے نہ چھپائیں اور ڈاکٹروں سے کھل کر اس پر گفتگو کریں جس کے لیے باقاعدہ ڈاکٹر موجود ہیں اور وہ ان کی خدمت کر کے ان کو اس خطرناک بیماری سے چھٹکارا دلا سکتے ہیں۔ سیمینار سے ایل ار پشاور کی یورالوجسٹ ڈاکٹر عزرا غنی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فیسٹولا کہ مرض میں مبتلا سینکڑوں عورتوں اپریشن کے بعد صحت یاب ہو کر معمول کی زندگی گزار رہی ہیں ۔ عوام سے اپیل کی کہ وہ فیسٹولہ کے مریضوں کو نظر انداز نہ کریں اور ان کا وقت پر علاج کرائے کیونکہ دیکھنے میں ایا ہے کہ اس مرض کی وجہ سے کئی خواتین کافی مشکلات کا شکار ہے لیکن اس کا علاج موجود ہے اور ہماری ڈاکٹروں کی ٹیم باقاعدگی سے ان مریضوں کا بہترین طریقے سے اور مفت علاج کر رہے ہیں اور اس کے لیے باقاعدہ ہسپتالوں میں جگہ موجود ہے انہوں نے کہا کہ خواتین کو چاہیے کہ زجگی کے دوران اپنا علاج تربیت یافتہ مڈ وائف یا کسی تجربہ کار طبی ماہرین کی نگرانی میں کرائیں۔ انہوں نے فسٹولا بیماری پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ جن لڑکیوں کی شادی کم عمری میں کر دی جاتی ہے تو ان کی جسم کی ہڈیاں کمزور ہوتی ہیں اور جسم اور ہڈیوں کی مکمل نش نما سے پہلے اگر ان کے ہاں بچے پیدا ہوں تو انہیں فرسٹیولا کی بیماری لاحق ہو سکتی ہے بڑی عمر کی وہ عورتیں جن کے ہاں زیادہ بچے ہوئے ہوں ان کے اضلات اتنے مضبوط نہ ہونے کی وجہ سے زچگی کے وقت بچے کو باہر دھکیل سکیں وہ بھی اس تکلیف میں مبتلا ہو سکتی ہیں دونوں صورتوں میں عورت کے لیے بچے کو باہر دھکیلنا مشکل ہوتا ہے جس کی وجہ سے مثانے اور وجائنہ کے درمیان ازداد کی دیوار پر مسلسل رگڑ کھاتا ہے اور دباؤ ڈالتا رہتا ہے جس سے دیوار میں سراخ یعنی فرسٹ ٹیولا ہو جاتا ہے اس صورت میں اکثر مرا ہوا بچہ پیدا ہوتا ہے ایسی عورت کو فوری طبی مدد نہ ملے تو عورت یا لڑکی روز مرہ زندگی میں بے انتہا مشکلات کا سامنا کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ضروری ہے کہ خواتین اس طرف توجہ دیں اور یہ غریب لوگوں کی بیماری ہے اور اس کا شکار زیادہ تر غریب عورتیں ہوتی ہیں انہوں نے کہا کہ فسٹیولا کی 95 پرسنٹ مریضوں کا علاج کیا جا سکتا ہے اور پاکستان نیشنل فورم ان وومن ہیلتھ کا اپریشن فیسٹولا پراجیکٹ ہے۔ سیمینار کے اختتام پر ڈاکٹر حفیظ الرحمن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فیسٹولا کی بیماری کا علاج ممکن ہے اگر وقت پر ڈاکٹروں سے رابطہ کیا جائے اور مریض کو ڈاکٹر تک پہنچایا جائے کیونکہ اب اس کا علاج مفت ہے اور دور دراز کے علاقوں یہ مرض عام ہے اور ان کو چاہیے کہ وہ وقت پر شہری ہسپتالوں میں جا کر اپنے مریضوں کا علاج کرائیں اور ان سے ناطہ نہ توڑیں کیونکہ خواتین صحت مند ہوں گی تو وہ اپنے گھر کا بھی خیال رکھیں گی اور اپنے بچوں کا اور اپنے شوہر کا تو ضروری ہے کہ فسٹیولا کہ مریض کو ہم علیحدہ کمرے میں نہ رکھیں اور اس کا علاج کر کے انہیں باعزت زندگی کی طرف لے کر ائیں۔

ضلع سوات میں 26 مئی سے 30 مئی تک پولیو سے بچاؤ کی قومی مہم کا آغاز

ضلع سوات میں 26 مئی سے 30 مئی تک پولیو سے بچاؤ کی قومی مہم کا آغاز کیا جائے گا۔ اس حوالے سے ڈپٹی کمشنر سوات شہزاد محبوب کی زیر صدارت ضلعی انسداد پولیو کمیٹی اور ای پی آئی ٹاسک فورس کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں پانچ روزہ مہم کے انتظامات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔

اجلاس میں تمام اسسٹنٹ کمشنرز (بذریعہ ویڈیو لنک)، ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر، ای پی آئی کوآرڈینیٹر، این سٹاپ آفیسر، محکمہ تعلیم، صحت، پولیس اور دیگر متعلقہ محکموں کے نمائندوں نے شرکت کی۔ اجلاس کے دوران این سٹاپ آفیسر ڈاکٹر انور جمال نے پولیو مہم سے متعلق بریفنگ دی اور مہم کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔

مہم کے دوران بچوں کو گھروں میں جا کر پولیو سے بچاؤ کے قطرے فراہم کیے جائیں گے۔ اس مقصد کے لیے طبی عملہ، انتظامی افسران اور متعلقہ ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں جو مکمل نظم و ضبط کے ساتھ مہم کو کامیاب بنانے میں اپنا کردار ادا کریں گی۔ ضلعی اور یونین کونسل سطح پر بھی مؤثر نگرانی کے انتظامات کیے گئے ہیں تاکہ مہم کی شفافیت اور کارکردگی کو یقینی بنایا جا سکے۔

ڈپٹی کمشنر سوات شہزاد محبوب نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عوام سے اپیل کی کہ وہ پانچ سال سے کم عمر بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے ضرور پلائیں۔ انہوں نے کہا کہ شہری پولیو ٹیموں سے بھرپور تعاون کریں اور بطور ذمہ دار فرد، اس خطرناک مرض کے خاتمے میں حکومت کا ساتھ دیں۔