Celebration of Takbeer Day in Khyber Pakhtunkhwa, rallies, seminars, prayer meetings and events

خیبر پختونخوا میں یوم تکبیر کا جشن، ریلیاں، سیمینارز، دعائیہ مجالس و تقریبات

خیبر پختونخوا میں یوم تکبیر کا جشن،  ریلیاں، سیمینارز، دعائیہ مجالس و تقریبات
پاکستان کے ایٹمی تجربات کو 27 برس مکمل ہونے پر بدھ کے روز ملک بھر کی طرح خیبر پختونخوا میں بھی یومِ تکبیر ملی جوش و جذبے کے ساتھ منایا گیا۔ 28 مئی 1998 کو چاغی کے پہاڑوں میں ہونے والے ایٹمی تجربات کی یاد میں مختلف تقریبات، ریلیوں، سیمینارز اور دعائیہ مجالس کا انعقاد کیا گیا، جن کا مقصد پاکستان کی دفاعی خودمختاری، قومی وحدت اور قربانیوں کو خراجِ تحسین پیش کرنا تھا۔

پشاور: مسلم لیگ (ن) کی تقریب، “معرکۂ حق اور اظہارِ تشکر

پشاور میں پاکستان مسلم لیگ (ن) خیبرپختونخوا کے زیراہتمام ایک پروقار تقریب منعقد ہوئی، جس میں صوبائی صدر اور وفاقی وزیر امیر مقام، سابق گورنر اقبال ظفر جھگڑا سمیت دیگر سیاسی و سماجی شخصیات نے شرکت کی۔ تقریب کا عنوان “معرکۂ حق اور اظہارِ تشکر” رکھا گیا تھا۔ مقررین نے کہا کہ 28 مئی پاکستان کی تاریخ کا وہ دن ہے جب دشمن کے ایٹمی غرور کا جواب دے کر پاکستان نے اسلامی دنیا کی پہلی ایٹمی طاقت بننے کا اعزاز حاصل کیا۔

گورنر خیبر پختونخوا کا پیغام: “یومِ تکبیر ایک نظریہ ہے

گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے یومِ تکبیر کے موقع پر اپنے خصوصی پیغام میں پوری قوم کو مبارکباد دی۔ انہوں نے کہا کہ یہ دن ہمیں اس عزم کی یاد دلاتا ہے جو ذوالفقار علی بھٹو نے ”ہم گھاس کھا لیں گے، مگر ایٹم بم بنائیں گے“ کے نعرے سے شروع کیا اور اسے ڈاکٹر عبدالقدیر خان جیسے ہیروز نے عملی جامہ پہنایا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان دنیا و خطے میں امن کا خواہاں ہے مگر اپنی خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔

شمالی وزیرستان، سرا روغہ: “ڈے آؤٹ وِد آرمی” کی رنگا رنگ تقریب

شمالی وزیرستان کے علاقے سرا روغہ میں “ڈے آؤٹ وِد آرمی” کے عنوان سے ایک رنگا رنگ تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ مقامی اسکولوں کے طلباء اور اساتذہ نے بھرپور شرکت کی۔ کھیلوں، ملی نغموں، اور فوجی ساز و سامان کی نمائش نے تقریب کو یادگار بنا دیا۔ کمانڈنگ افسر نے طلباء میں انعامات تقسیم کیے اور کہا کہ قوموں کی سلامتی میں نوجوان نسل کا کردار بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔

میرانشاہ: یومِ تجدیدِ عہد

میرانشاہ میں اسسٹنٹ کمشنر شاہ ولی کی قیادت میں یومِ تکبیر کی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ تقریب میں قبائلی مشران، نوجوان، طلباء اور سرکاری افسران کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ مقررین نے یوم تکبیر کو قومی وقار اور دفاع کا دن قرار دیتے ہوئے کہا کہ دشمن کی ہر جارحیت کا جواب دینا ہماری دفاعی طاقت کا ثبوت ہے۔

مردان: حب الوطنی سے لبریز ریلی و پرچم کشائی

ڈپٹی کمشنر مردان ڈاکٹر عظمت اللہ وزیر کی ہدایت پر کے پی ہاؤس مردان میں پرچم کشائی اور یوم تکبیر ریلی منعقد کی گئی۔ اسسٹنٹ کمشنر کامران خان، ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنرز، ڈی ایس پی، اساتذہ، طلبہ اور تاجر برادری کے نمائندگان نے شرکت کی۔ مقررین نے کہا کہ پاکستان کی ایٹمی طاقت دشمنوں کے لیے پیغامِ بازدار ہے۔

مہمند: قبائلی عمائدین کا جوش و خروش

قبائلی ضلع مہمند کے میاں منڈی گنداؤ بازار میں نکالی گئی ریلی میں ڈپٹی کمشنر محمد یاسر حسن، دیگر افسران، قبائلی مشران اور عوام کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔ ریلی کے دوران ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو بھرپور خراجِ تحسین پیش کیا گیا اور قومی یکجہتی کا مظاہرہ کیا گیا۔

کوہاٹ: تعلیمی اداروں کے طلباء کا جوش و خروش

کوہاٹ میں مرکزی تقریب کے دوران بچوں نے ملی نغمے، خاکے اور تقاریر پیش کیں۔ کمشنر کوہاٹ معتصم باللہ شاہ اور ڈپٹی کمشنر عبد الاکرم نے خطاب کرتے ہوئے یومِ تکبیر کو پاکستان کی دفاعی خودمختاری کا سنگ میل قرار دیا۔ والدین، اساتذہ اور طلباء کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

لنڈی کوتل: ریلی میں عوامی شرکت

ضلع خیبر کے تحصیل کمپاؤنڈ لنڈی کوتل میں ضلعی انتظامیہ کے زیراہتمام ریلی نکالی گئی۔ شرکاء نے پاکستان اور افواجِ پاکستان کے حق میں نعرے لگائے اور ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی قربانیوں کو خراجِ تحسین پیش کیا۔ بعد ازاں ملکی سلامتی کے لیے خصوصی دعا بھی کی گئی۔

نوشہرہ: سیاسی اتحاد کی قیادت میں عوامی ریلی

نوشہرہ کے شعبرا چوک میں ایک بڑی ریلی نکالی گئی جس میں عوام کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔ مفتی حاکم علی حقانی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یومِ تکبیر ہمیں اپنی دفاعی صلاحیت پر فخر کرنے اور اتحاد کے ساتھ آگے بڑھنے کا پیغام دیتا ہے۔

لکی مروت یونیورسٹی: عسکری قیادت کا طلباء سے خطاب

لکی مروت یونیورسٹی میں یومِ تکبیر کی تقریب میں جنرل آفیسر کمانڈنگ میجر جنرل نیک نام نے شرکت کی۔ طلباء، اساتذہ، سول و عسکری افسران نے شرکت کی۔ مقررین نے نوجوانوں کو سوشل میڈیا پر مثبت بیانیہ اپنانے اور خوارج جیسے عناصر کے خلاف قومی یکجہتی کے پیغام کا پرچار کرنے پر زور دیا۔

Security situation in Khyber Pakhtunkhwa and provincial government's visit to North Waziristan

خیبرپختونخوا کی سیکیورٹی صورتحال اور صوبائی حکومت کا دورہ شمالی وزیرستان

عقیل یوسفزئی
خیبرپختونخوا حکومت کے 4 اہم عہدے داروں نے یوم تکبیر پر گزشتہ روز شمالی وزیرستان کا تفصیلی دورہ کرتے ہوئے مختلف مقامی حکام ، قبائلی مشران اور مختلف شعبوں کے نمائندوں سے شمالی وزیرستان کی سیکیورٹی صورتحال اور دیگر معاملات پر تفصیلی گفتگو کی اور ان کو یقین دلایا کہ صوبائی حکومت شمالی وزیرستان سمیت تمام شورش زدہ علاقوں کے امن اور تعمیر نو میں غیر معمولی دلچسپی لے رہی ہے۔ جن اہم حکومتی شخصیات نے شمالی وزیرستان کا دورہ کیا ان میں مشیر اطلاعات ڈاکٹر بیرسٹر سیف، صوبائی وزیر پختونیار خان، چیف سیکرٹری شہاب علی شاہ اور انسپکٹر جنرل پولیس ذوالفقار حمید شاملِ تھے۔
وزیرستان پہنچنے پر انہوں نے یادگار شہداء پر پھول چڑھائے اور ضلعی پولیس نے انہیں گارڈ آف آنر پیش کیا ۔ متعلقہ حکام نے مہمانوں کو شمالی وزیرستان کی سیکیورٹی صورتحال ، حکومتی اقدامات اور دیگر امور پر بریفنگ دی اور صوبائی محکموں کی کارکردگی سے بھی آگاہ کیا۔ انہوں نے مقامی سرکاری حکام کے علاوہ علاقے کے مشران، عوامی نمائندوں، نوجوانوں اور اسٹوڈنٹس سے بھی مختلف معاملات پر گفتگو کی اور انہیں صوبائی حکومت کی ترجیحات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو شمالی وزیرستان سمیت صوبے کے قبائلی اور جنوبی اضلاع کے مسایل کا پورا ادراک ہے اور وزیر اعلیٰ معاملات کو درست کرنے میں ذاتی دلچسپی لے رہے ہیں۔
اس موقع پر اپنی گفتگو میں مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف نے کہا کہ صوبے میں امن کا قیام صوبائی حکومت کی ترجیحات میں سرفہرست ہے اور واپسی پر وہ شمالی وزیرستان کے معاملات اور مشکلات سے متعلق باقاعدہ ایک رپورٹ وزیر اعلیٰ کو پیش کریں گے ۔ ان کے بقول حکومت ان مشکل حالات میں عوام سے تعاون کی امید رکھتی ہے تاکہ علاقے کی تعمیر، ترقی کا سفر شروع کیا جاسکے۔
دریں اثنا کرم میں بھی گزشتہ روز جرگہ کے عمائدین اور انتظامیہ کے درمیان ایک نشست کا اہتمام کیا گیا جس میں طے پایا کہ کرم کے امن اور معمولات زندگی بحال کرنے کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کیا جائے گا ۔
بہرحال یہ بات قابل ستائش ہے کہ صوبائی حکومت قبائلی علاقوں اور جنوبی اضلاع کے معاملات میں دلچسپی لینے لگی ہے اور امید کی جاسکتی ہے کہ عوام اور ضلعی انتظامیہ کے ساتھ پشاور سے اس طرح کے مزید رابطے کیے جائیں گے۔ یہ بات قابل تشویش ہے کہ ان شورش زدہ علاقوں کے معاملات پر وفاقی اور صوبائی دونوں حکومتیں وہ توجہ نہیں دے پا رہیں جس کی ضرورت ہے اور اسی کا نتیجہ ہے کہ ان شورش زدہ علاقوں کے عوام میں بداعتمادی بڑھتی گئی جس سے یہاں برسرپیکار مزاحمتی گروپ اور دہشت گرد فایدہ اٹھاتے آرہے ہیں ۔ ان علاقوں میں سیکیورٹی کی صورتحال کو محض فورسز کی کارروائیوں کے ذریعے بہتر نہیں کیا جاسکتا۔ اس کے لئے لازمی ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں نہ صرف عوام اور ان کے نمائندوں کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہیں بلکہ ان شورش زدہ اور پسماندہ علاقوں میں سول اداروں کی کارکردگی اور فعالیت پر بھی غیر معمولی توجہ دی جائے اور یہاں کی تعمیر نو کے لیے فنڈز کی فراہمی اور شفافیت کو بھی یقینی بنایا جائے۔
اس ضمن میں شمالی وزیرستان ہی میں گزشتہ چند دنوں کے دوران بعض مبینہ ڈرون حملوں سے پیدا شدہ بداعتمادی نے عوام اور فورسز کے درمیان جو فاصلے پیدا کیے اس قسم کے مزید واقعات سے بچنے کے لیے بھی لازمی ہے کہ متعلقہ حکام عوام کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہیں اور اس قسم کے واقعات پر ” پولیٹیکل پوائنٹ اسکورنگ ” سے گریز کا رویہ اختیار کیا جائے کیونکہ فورسز کو عوامی حمایت اور اعتماد کی اشد ضرورت ہوتی ہے اور اعتماد سازی کا ماحول قائم کرنے میں صوبائی حکومت ہی اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔
صوبائی حکومت کو اس بات کا احساس اور ادراک ہونا چاہیے کہ صوبے کو بیڈ گورننس اور کرپشن کا سامنا ہے اور سول ادارے ڈیلیور نہیں کر پارہے ۔ ایسے میں ضرورت اس بات کی ہے کہ معاملات کو ہنگامی طور پر درست کرتے ہوئے سیاسی حلقوں اور عوام کو اعتماد میں لیا جائے اور آنے والے بجٹ میں قبائلی علاقوں کی تعمیر نو اور معاشی ، ادارہ جاتی بہتری کے لیے خصوصی فنڈز مختص کیے جائیں ورنہ ان حساس علاقوں میں بدامنی کا سلسلہ جاری رہے گا۔ اس سے نہ صرف یہ علاقے متاثر ہوتے رہیں گے بلکہ پورے صوبے کو اس کے منفی اثرات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
( 29/5/2025 )