گورنر خیبرپختونخوا کا (این ڈی ایم اے) اسلام آباد کا دورہ
ارشد ندیم ایشین ایتھلیٹکس چیمپئن شپ کے جیولن تھرو فائنل کے لیے کوالیفائی کر گئے
پاکستان کے قومی ہیرو اور عالمی شہرت یافتہ جیولن تھرو ایتھلیٹ ارشد ندیم نے جنوبی کوریا کے شہر گؤمی میں جاری ایشین ایتھلیٹکس چیمپئن شپ کے جیولن تھرو ایونٹ کے فائنل کے لیے کوالیفائی کر لیا ہے۔
ابتدائی تفصیلات کے مطابق ارشد ندیم نے کوالیفائنگ راؤنڈ میں اپنے پہلے ہی تھرو پر شاندار کارکردگی دکھاتے ہوئے 86.34 میٹر کا فاصلہ طے کیا۔ دوسری جانب بھارتی ایتھلیٹ یش نے 76.67 میٹر کا تھرو ریکارڈ کیا۔ جیولن تھرو فائنل 31 مئی کو منعقد ہوگا، جس میں ارشد ندیم ایک بار پھر پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے نئے اعزاز کے حصول کے لیے پرامید ہوں گے۔
اولمپک کارکردگی اور قومی اعزازات
یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ ارشد ندیم نے پیرس میں منعقدہ 2024 اولمپکس میں بھی نمایاں کارکردگی دکھائی، جہاں اُنہوں نے 90 میٹر سے زائد تھرو کر کے دنیا کو حیران کر دیا۔ یہ تھرو عالمی سطح پر چھٹا طویل ترین تھرو قرار پایا۔ ارشد ندیم کی اس غیر معمولی کامیابی پر اُنہیں ملک کے اعلیٰ ترین سول اعزاز تمغہ امتیاز سے نوازا گیا، جبکہ وطن واپسی پر اُن کا پرتپاک استقبال کیا گیا۔
حکومتی انعامات اور نجی اداروں کی وعدہ خلافی
ارشد ندیم کو اُن کی کارکردگی پر وفاقی و صوبائی حکومتوں کی جانب سے نقد انعامات دیے گئے، جب کہ مختلف نجی اداروں نے بھی انعامات کا اعلان کیا۔ تاہم، حالیہ انٹرویو میں ارشد ندیم نے انکشاف کیا کہ سرکاری انعامات تو انہیں مل چکے ہیں، مگر نجی اداروں کی جانب سے کیے گئے وعدے ابھی تک پورے نہیں کیے گئے۔
خیبرپختونخوا راؤنڈاَپ
خیبرپختونخوا میں طوفانی بارشیں، جانی و مالی نقصان
خیبرپختونخوا کے میدانی علاقوں میں گزشتہ ہفتے طوفانی بارشوں، ژالہ باری اور آندھی سے اگرچہ شدید گرمی کا زور ٹوٹ گیا مگر اس سے 2 افراد جاں بحق اور 63 زخمی ہوگئے، کھڑی فصلوں اور باغات کو نقصان پہنچا، اور 113 فیڈرز ٹرپ کرنے سے بیشتر علاقے دو روز تک بجلی سے محروم رہے۔
بجلی کی اس طویل بریک ڈاؤن، موبائل سروس اور انٹرنیٹ بندش سے شہریوں کو گوناگوں مسائل و مشکلات کا سامنا رہا۔ بیشتر علاقوں میں پانی ناپید ہوگیا اور مساجد میں وضو تک کیلئے پانی دستیاب نہ تھا۔ بارش سے اگرچہ موسم کی صورتحال میں عارضی بہتری واقع ہوئی ہے مگر اس کے بد اثرات سے مزید مسائل نے جنم لیا۔
پیپلزپارٹی کی صوبہ بچاؤ تحریک اور پشاور مظاہرہ
پیپلزپارٹی نے صوبہ بچاؤ مہم کے تحت جو احتجاجی تحریک شروع کرنے کا اعلان کیا تھا، اس سلسلے میں اسمبلی چوک پشاور میں پہلا مظاہرہ کیا گیا۔ اس مظاہرے کیلئے چونکہ پارٹی نے بھرپور عوامی رابطہ مہم چلائی اور کارکنوں سمیت قیادت بھی متحرک رہی، اس لیے پاور شو میں کارکنوں کی قابل ذکر تعداد نے شرکت کی۔
مگر ریڈ زون داخلے کی کوشش میں جیالوں اور پولیس کے درمیان جھڑپ ہوگئی۔ پولیس نے آنسو گیس شیلنگ کی اور لاٹھی چارج کیا گیا جس سے متعدد کارکن زخمی ہوئے اور کئی قائدین کی حالت غیر ہوگئی جنہیں ہسپتال پہنچا دیا گیا۔ اس دوران ریڈ زون میدان جنگ کا منظر پیش کرنے لگا اور اسمبلی چوک میں تحریک انصاف کے کارکنوں نے بانی پی ٹی آئی کی رہائی کیلئے جو احتجاجی کیمپ لگایا تھا، پیپلز پارٹی کے کارکنوں نے اسے اکھاڑ دیا، توڑ پھوڑ کی، پوسٹروں اور جھنڈوں کو جلایا گیا اور پی ٹی آئی کارکنوں کو وہاں سے بھگا دیا گیا۔
کرپشن سکینڈلز اور حکومتی بے حسی
پیپلز پارٹی کا احتجاج درحقیقت صوبے میں آئے روز کرپشن کے نت نئے سکینڈلز سامنے آنے کے خلاف تھا۔ گزشتہ ایک برس سے صوبے میں کرپشن، بدعنوانی اور سرکاری رقوم میں غبن کے کئی سکینڈلز سامنے آئے ہیں۔
گزشتہ برس گندم کی خریداری میں اربوں روپے کے خردبرد کی کہانیاں سامنے آئیں، اس کے بعد اضاخیل نوشہرہ کے گندم گودام سے کروڑوں روپے کی گندم غائب ہونے کی خبریں منظر عام پر آئیں۔ کوہستان سکینڈل میں 40 ارب روپے ہڑپ کئے گئے جبکہ مردان میں مساجد کی سولرائزیشن کی رقم بھی خردبرد کی گئی۔
تحریک انصاف جو خود کو کرپشن کے خلاف برانڈ کے طور پر پیش کر رہی ہے، اس کی حکومت میں بدعنوانی کے کیسز کا تواتر سے سامنے آنا لمحہ فکریہ ہے اور حکومت کی جانب سے آنکھیں بند کئے رکھنے پر سوالیہ نشان ثبت ہو چکے ہیں۔
حکومتی رویہ، اپوزیشن کا دباؤ اور ممکنہ خطرات
ایک جانب صوبے کو وفاق سے بجلی کا خالص منافع اور دیگر مدات کی رقوم نہیں مل رہیں اور دوسری جانب حکومتی نمائندگان اور سرکاری افسران دستیاب رقوم پر ہاتھ صاف کر رہے ہیں۔ کوہستان سکینڈل پر اگرچہ سپیکر کی سربراہی میں صوبائی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے نوٹس لیا اور متعدد ذمہ داروں کو طلب کرکے ان سے بازپرس کی گئی، مردان میں سولرائزیشن سکینڈل کے حوالے سے اسمبلی اور پی اے سی میں حکومتی ارکان نے آواز اٹھائی، اور پی ٹی آئی ایم این اے اور پشاور ریجن کے صدر عاطف خان نے حکومت کو خطوط لکھ کر اس حوالے سے اپنی پوزیشن واضح کرنے کا مطالبہ کیا۔
مگر گندم کے جو دو سکینڈلز سامنے آئے ہیں ان پر چپ سادھ لی گئی ہے اور حکومت کے اطوار سے محسوس ہو رہا ہے کہ جیسے کچھ ہوا ہی نہیں۔ مذکورہ بالا کرپشن سکینڈلز وہ واقعات ہیں جو یا تو حکومتی اراکین سامنے لائے ہیں یا پھر انہوں نے اس کے خلاف آواز اٹھائی ہے، مگر ان کے علاوہ بھی کئی کیسز موجود ہیں جن کی تحقیقات موجودہ حکومت کے ہوتے ہوئے ممکن نہیں۔
پارٹی اختلافات اور باہمی الزامات
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے جب ایک انٹرویو کے دوران شیخی ماری کہ اسد قیصر، شہرام ترکئی اور عاطف خان سازشی ہیں، اسی لیے انہیں صوبائی اسمبلی کے ٹکٹس جاری نہیں کئے گئے، تو ان صاحبان نے علی امین گنڈا پور پر الزامات کی بوچھاڑ کر دی۔ کہا گیا کہ علی امین نے جتنی رقم خرچ کی ہے یا جو اثاثے ظاہر کئے ہیں وہ اس سے کئی گنا زیادہ اثاثوں کے مالک ہیں، اور ان پر کرپشن کے الزامات بھی لگائے گئے جو تاحال وضاحت طلب ہیں۔
عوامی تحریکوں کا امکان اور حکومت کیلئے وارننگ
صوبائی حکومت کو کرپشن اور بدعنوانی کے ان الزامات اور سکینڈلز کی تحقیقات کروانی ہوں گی، ورنہ آج صرف پیپلز پارٹی کے احتجاج سے اس کے اوسان خطا ہو گئے، جو خاصی حد تک سکڑ چکی ہے اور اس کی عوامی پذیرائی اس درجے کی نہیں جو 2008ء تک تھی۔
اگر دیگر جماعتیں احتجاج پر کمر کس لیں، جن کے پاس تربیت یافتہ کارکن موجود ہیں، تنظیمیں فعال ہیں اور انہیں عوام میں اچھی خاصی پذیرائی بھی حاصل ہے، جن میں اے این پی، جے یو آئی اور جماعت اسلامی سرفہرست ہیں، تو انہیں روکنا یا دبانا شاید صوبائی حکومت کے لیے ممکن نہ ہو۔
بانی تحریک انصاف کی رہائی کیلئے نئی تحریک کی تیاری
وزیراعلیٰ نے جیل میں بانی تحریک انصاف سے ملاقات کے بعد ایک بار پھر عندیہ دیا ہے کہ وہ ان کی رہائی کے لیے احتجاجی تحریک دوبارہ شروع کریں گے۔ اس سلسلے کو گزشتہ 26 نومبر سے اس وقت بریک لگ گئے تھے جب ڈی چوک اسلام آباد سے وزیراعلیٰ خود اور بشریٰ بی بی غائب ہو کر مانسہرہ میں نمودار ہوئے تھے، اور بعد ازاں انہوں نے گولیاں چلنے اور سینکڑوں لاشیں گرنے کا لغو بیانیہ ترتیب دیا تھا، جس سے چند ہی ہفتوں میں ہوا نکل گئی تھی کیونکہ یہ بے بنیاد دعوے تھے۔
اب ایک بار پھر اسی راستے پر چلنے کے اشارے دیے جا رہے ہیں اور کہا جا رہا ہے کہ اس بار احتجاج اسلام آباد میں نہیں بلکہ پورے ملک میں ہوگا۔ علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ انہیں احتجاج کی سربراہی کرنے کے احکامات دیے گئے ہیں۔
احتجاج کی ناکامی، کارکنوں کی مایوسی
ایک جانب صوبائی صدر جنید اکبر صوبے کے طول و عرض میں کارکنوں کو متحرک کرنے کیلئے سرگرم ہیں، تو دوسری جانب اگر کوئی احتجاج ہوگا تو اس کی سربراہی علی امین کریں گے۔ صوبے کی سیاست پر گہری نظر رکھنے والے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ دوبارہ احتجاج کی دھمکیاں محض پارٹی کی گرتی ہوئی ساکھ کو سنبھالا دینے کی کوششیں ہو سکتی ہیں۔
ایک سالہ احتجاجوں میں کامیابی کی کوئی کہانی موجود نہیں جسے سنا کر کارکنوں کو دوبارہ متحرک کیا جا سکے۔ نہ ہی احتجاجوں سے بانی کی رہائی ممکن ہے، اور نہ ہی اس سے وفاقی حکومت کی صحت پر کوئی اثر پڑنے کا امکان ہے۔
مخصوص نشستوں کا کیس، حکومت کی آزمائش
اپوزیشن جماعتوں کی نظریں سپریم کورٹ آئینی بنچ میں مخصوص نشستوں کے نظرثانی کیس پر ہیں۔ فیصلہ اگر تحریک انصاف کے حق میں آتا ہے تو اس سے سینیٹ میں اس کے ارکان بڑھ جائیں گے اور صوبائی اسمبلی میں مضبوط پوزیشن مزید مستحکم ہو جائے گی۔
اور فیصلہ خلاف آنے کی صورت میں اپوزیشن ارکان کی تعداد نہ صرف صوبائی اسمبلی بلکہ سینیٹ میں بھی بڑھ جائے گی۔ بعض ذرائع کا دعویٰ ہے کہ اس فیصلے کے بعد صوبائی اسمبلی میں فارورڈ بلاک سامنے آنے کی توقع ہے جس سے حکومت کو بقاء کے لالے پڑ سکتے ہیں۔ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان ماڈلز یہاں بھی خارج از امکان نہیں۔
سی پیک کی سیکورٹی کے حوالے سے آر پی او ڈیرہ کی زیر صدارت اجلاس
انسپکٹر جنرل پولیس خیبرپختونخوا ذوالفقار حمید نے سی پیک یارک ہکلہ موٹروے پر عوام کو محفوظ، آرام دہ اور بہتر سفری سہولیات فراہم کرنے کیلئے سیکیورٹی انتظامات سخت کرنے کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔ آئی جی خیبرپختونخوا کی ہدایات پر ریجنل پولیس آفیسر ڈیرہ اسماعیل خان سید اشفاق انور کی زیر صدارت ایک اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر صاحبزادہ سجاد، متعلقہ سب ڈویژنز کے ایس پیز اور موٹروے حکام نے شرکت کی۔
سی پیک روٹ پر پولیس گشت میں اضافہ کیا جائے گا اور مشترکہ چیک پوسٹس قائم کی جائیں گی تاکہ غیر قانونی گاڑیوں، بغیر اجازت افراد کی نقل و حرکت اور موٹروے کے حفاظتی جنگلے سے لوہے کی چوری جیسے واقعات کی روک تھام ممکن ہو سکے۔ مزید یہ کہ حفاظتی جنگلوں کی مرمت، جانوروں کی موٹروے پر موجودگی سے بچاؤ اور ممنوعہ گاڑیوں کی روک تھام کے لیے بھی جامع حکمت عملی طے کی گئی ہے۔
آئی جی ذوالفقار حمید نے کہا ہے کہ عوام کے محفوظ سفر کو یقینی بنانے کیلئے کسی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی اور خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے ایک موٹر سائیکل سوار کے خلاف تعزیراتِ پاکستان کی دفعات 279 اور 427 کے تحت مقدمہ درج کر کے موٹر سائیکل قبضے میں لے لی ہے۔ ریجنل پولیس آفیسر سید اشفاق انور نے کہا کہ آئی جی کی خصوصی ہدایات پر موٹروے پولیس کے ساتھ اشتراک کے ذریعے اقدامات کیے جا رہے ہیں جن سے سفری سہولیات میں بہتری آئے گی اور حادثات میں واضح کمی ممکن ہو سکے گی۔
خیبرپختونخوا: بارشوں سے 8 افراد جاں بحق
پی ڈی ایم اے نے صوبہ بھر میں حالیہ بارشوں، ژالہ باری، تیز آندھی اور آسمانی بجلی گرنے کے باعث پیش آنے والے جانی و مالی نقصانات کی رپورٹ جاری کردی۔ پی ڈی ایم اے کیمطا بق اب تک 8 افراد جاں بحق 5 مرد، 2 خواتین، 1 بچہ،21 زخمی 10 مرد، 5 خواتین، 6 بچے ہو چکے ہیں۔ مجموعی طور پر 25 گھروں کو نقصان پہنچا جن میں ایک مکمل طور پر تباہ ہوگیا۔ متاثرہ اضلاع میں مردان، صوابی، پشاور، شانگلہ، سوات، تورغر، مہمند، مانسہرہ اور ہری پور شامل ہیں۔ پی ڈی ایم اے نے ضلعی انتظامیہ کو فوری امداد کی فراہمی اور بارشوں کے پیش نظر الرٹ رہنے کی ہدایت کی ہے۔
تریچ میر سال: کوہ پیماؤں کیلئے اگلے دو سال تک رائلٹی فیس ختم
خیبرپختونخوا ٹورازم اتھارٹی کے زیر اہتمام 2025-26 کو “تریچ میر سال” کے طور پر منانے کا آغاز سیرینا ہوٹل اسلام آباد میں ایک پروقار تقریب سے ہوا۔ یہ اقدام تریچ میر کی پہلی کامیاب کوہ پیمائی کے 75 سال مکمل ہونے پر کیا گیا۔ صوبائی مشیر خزانہ مزمل اسلم نے کوہ پیماؤں کے لیے اگلے دو سال تک رائلٹی فیس ختم کرنے کا اعلان کیا اور بتایا کہ 70 افراد کو حکومت مکمل معاونت فراہم کرے گی۔ ناروے کے ڈپٹی ہیڈ آف مشن تھامس ڈار نے تقریب میں شرکت کی اور دونوں ممالک کے تعلقات کو سراہا۔ تقریب میں 1950 کی پہلی مہم جوئی اور 1991 کی پاکستانی ٹیم کی کوہ پیمائی پر مبنی ڈاکومنٹری بھی پیش کی گئی۔
خیبر پختونخوا: ممبران اسمبلی کی آگاہی کیلئے منعقدہ سہ روزہ جینڈر رسپانسیو بجٹنگ سیشن اختتام پزیر

فیلڈ مارشل عاصم منیر کا جامعات کےوائس چانسلرز، پرنسپلز اور اساتذہ سے ملاقات
چیف آف آرمی سٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر (نشانِ امتیاز ملٹری) نے آج مختلف جامعات کے وائس چانسلرز، پرنسپلز اور سینئر اساتذہ کرام سے ملاقات اور خطاب کے دوران قوم کی تعمیر و ترقی میں اساتذہ کے کردار کو سراہا۔ فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کہا کہ “اساتذہ کرام پاکستان کا سب سے بڑا سرمایہ ہیں” اور ان ہی کی رہنمائی سے نوجوان نسل کی کردار سازی ممکن ہے۔ انہوں نے کہا: “میں آج جو کچھ بھی ہوں، اپنے والدین اور اساتذہ کرام کی وجہ سے ہوں”۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی اگلی نسلوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے اساتذہ کا کردار نہایت اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ “آپ نے پاکستان کی کہانی اپنی اگلی نسلوں کو بتانی ہے”۔ فیلڈ مارشل کا کہنا تھا کہ “معرکۂ حق میں اللہ تعالیٰ نے ہر طرح سے پاکستان کی مدد کی” اور یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ جب قوم متحد ہو جائے تو دنیا کی کوئی طاقت اُسے شکست نہیں دے سکتی۔ کشمیر پر دوٹوک مؤقف اختیار کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ “کشمیر کا کوئی بھی سودا ممکن نہیں۔ ہم کبھی بھی کشمیر کو نہیں بھول سکتے۔ پاکستان کشمیر کو کبھی نہیں چھوڑے گا۔” انہوں نے خبردار کیا کہ “پانی پاکستان کی ریڈ لائن ہے، اور 24 کروڑ عوام کے اس بنیادی حق پر آنچ نہیں آنے دی جائے گی۔” اور یہ کہ “پاکستان کبھی بھی ہندوستان کی اجارہ داری کو قبول نہیں کرے گا۔” ہندوستانی بیانیے پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ “دہشت گردی ہندوستان کا اندرونی مسئلہ ہے، جو اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں پر بڑھتے ہوئے ظلم اور تعصب کی پیداوار ہے، جبکہ کشمیر ایک عالمی مسئلہ ہے۔”
بلوچستان کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے چیف آف آرمی سٹاف نے کہاکہ “بلوچستان میں دہشت گرد فتنہ الہندوستان ہیں، ان کا بلوچ عوام سے کوئی تعلق نہیں۔” فوج اور اداروں کے کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کہا کہ “ہم نے پاکستان کو ایک ایسی مضبوط ریاست بنانا ہے جس میں تمام ادارے آئین و قانون کے مطابق، بغیر سیاسی دباؤ، مالی یا ذاتی فائدے کے صرف عوام کی فلاح کے لیے کام کریں۔” انہوں نے مزید کہا کہ “جو کوئی بھی ریاست کو کمزور کرنے کا بیانیہ پیش کرے، اُس کی کھل کر نفی کریں۔” سوال و جواب کے سیشن میں شرکاء نے کہا کہ”یہ جو محفوظ دھرتی ہے، اس کے پیچھے وردی ہے۔ ہمیں پاکستان اور اپنی مسلح افواج پر فخر ہے اور ہم ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔”
آرمی چیف کا سخت ردعمل اور فورسز کی ریکارڈ کارروائیاں
عقیل یوسفزئی
پاکستان کی سیکورٹی فورسز نے گزشتہ دو تین دنوں کے دوران خیبرپختونخوا، بلوچستان اور کشمیر کے مختلف علاقوں میں کارروائیاں کرتے ہوئے کالعدم گروپوں کے 16 حملہ آوروں کو ہلاک کردیا ہے جبکہ ایک جھڑپ کے دوران لیفٹیننٹ سمیت 4 سیکورٹی اہلکار شہید ہوئے ہیں دوسری جانب آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر نے مختلف یونیورسٹیوں کے اساتذہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان میں بھارتی حمایت یافتہ دہشتگرد خوارج ہیں اور ان کا بلوچوں اور عوام کے ساتھ کوئی واسطہ نہیں ہے۔ آئی ایس پی آر کی طرف سے جاری کردہ تفصیلات کے جن علاقوں میں فورسز نے کارروائیاں کی ہیں ان میں خیبرپختونخوا کے علاقے شمالی وزیرستان اور چترال جبکہ بلوچستان کے علاقے لورالائی اور کیچ شامل ہیں ۔ جہاں مجموعی طور پر 4 کارروائیوں کے نتیجے میں مجموعی طور پر 16 افراد کو ہلاک کردیا گیا ۔ شمالی وزیرستان کے علاقے شوال میں کالعدم گروپ نے ایک چیک پوسٹ پر حملہ کردیا جس کے نتیجے میں لیفٹیننٹ دانیال سمیت 4 سیکورٹی اہلکار شہید ہوگئے جبکہ جوابی کارروائی میں 6 حملہ آوروں کو ہلاک کردیا گیا ۔ بلوچستان کے لورالائی اور کیچ میں بھی 5 افراد ہلاک کردیے گئے۔
اس تمام صورتحال سے ماہرین یہ نتیجہ اخذ کررہے ہیں کہ مختلف ریاست مخالف کالعدم گروپوں اور پاکستانی فورسز کے درمیان جاری جنگ کی شدت اور حملوں میں تیزی واقع ہوگئی ہے اور خیبرپختونخوا ، بلوچستان ان کارروائیوں کے مراکز ہیں۔ خیبرپختونخوا کے قبائلی علاقے اور جنوبی اضلاع کے حالات اگست 2021 کے بعد مسلسل حملوں اور فورسز کی کارروائیوں کے باعث حالات جنگ میں ہیں جہاں مین سٹریم کالعدم ٹی ٹی پی کے علاوہ جماعت الاحرار، لشکر اسلام ، حافظ گل بہادر گروپ اور داعش خراسان سرگرم عمل ہیں جبکہ بلوچستان میں کالعدم بلوچ لبریشن آرمی ، اس کے اتحادی گروپ اور ٹی ٹی پی کے علاوہ بعض ایران مخالف گروپ فعال ہیں۔
پاکستان کی ملٹری اسٹبلشمنٹ نے ان گروپوں کو پراکسیز سمجھ کر فتنہ الخوارج کا نام دے رکھا ہے اور ریاستی بیانیہ یہ ہے کہ بھارت اور بعض دیگر پاکستان مخالف قوتیں ان گروپوں کی فنڈنگ اور سرپرستی کرکے پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔ دوسری جانب آزاد ماہرین اور بعض سیاسی رہنما وقتاً فوقتاً یہ سوال اٹھاتے رہے ہیں کہ اگر ان گروپوں کو بھارت ، افغانستان اور بعض دیگر ممالک استعمال کرتے آرہے ہیں تو مختلف اوقات میں پاکستان ریاستی سطح پر ان کے ساتھ مذاکرات کیوں کرتا رہا ہے؟
اسی تناظر میں گزشتہ روز پاکستان کے فوجی سربراہ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے مختلف یونیورسٹیوں کے اساتذہ کے ساتھ ہونے والی ایک نشست میں جہاں کشمیر کو عالمی مسئلہ قرار دیتے ہوئے بھارت کی پالیسیوں اور کردار کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا وہاں انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو خوارج بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں ” دہشتگردی” کرتے آرہے ہیں ان کا عوام کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے بلکہ یہ بھارت کے حمایت یافتہ خوارج ہیں جن کے ساتھ کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی۔ ان کے بقول پاکستان ہر قسم کی بیرونی اور اندرونی جارحیت سے نمٹنے کا نہ صرف حق محفوظ رکھتا ہے بلکہ اس کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔
اس تمام صورتحال کے تناظر میں بعض باخبر حلقوں کا کہنا ہے کہ عید کے بعد خیبرپختونخوا کے 12 جبکہ بلوچستان کے 8 یا 10 اضلاع میں مرحلہ وار لارج اسکیل فوجی آپریشنز کا فیصلہ کیا گیا ہے اور اس ضمن میں کوشش کی جارہی ہے کہ پڑوسی ممالک ایران اور افغانستان کو بھی اعتماد میں لے کر تعاون پر آمادہ کیا جائے شاید اسی کا نتیجہ ہے کہ دو طرفہ کارروائیوں کی تعداد میں اضافہ ہوگیا ہے اور ایک نئی جنگ اور صف بندی کی تیاریاں جاری ہیں۔
(30/5/2025)