عقیل یوسفزئی
وزیراعظم شہباز شریف ، آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر اور وفاقی وزراء نے بدھ کے روز پشاور کا دورہ کیا جو کہ جاری حالات کے تناظر میں ایک خوش آئند اقدام سمجھا گیا کیونکہ ایک عام تاثر یہ ہے کہ وفاقی حکومت بوجوہ خیبر پختونخوا کو زیادہ اہمیت نہیں دے رہی۔ اہم حکومتی شخصیات نے پشاور میں بلائے گئے ایک نمایندہ جرگے میں شرکت کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا اور شرکاء کی تجاویز اور شکایات سنیں۔ اس سے بڑھ کر اچھی بات یہ رہی کہ وفاقی حکومت کے نمائندے ، خیبر پختونخوا حکومت کے وزیر اعلیٰ اور گورنر کے علاوہ کور پشاور بھی اس موقع پر موجود رہے جنہوں نے وزیراعظم اور آرمی چیف کو خیبرپختونخوا کے مسایل خصوصاً سیکیورٹی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا اور جرگہ کے شرکاء نے بھی اپنی تجاویز پیش کیں۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے وزیر اعلیٰ اور صوبائی حکومت کو یقین دلایا کہ این ایف سی ایوارڈ سمیت صوبے کے تمام مسایل اور تجاویز پر تمام ممکنہ اقدامات کیے جائیں گے اور یہ کہ اگست میں این ایف سی ایوارڈ کے سلسلے میں اہم اجلاس بلایا جائے گا ۔ انہوں نے اس معاملے کے تناظر میں ایک خصوصی کمیٹی کے قیام کا بھی اعلان کیا۔ یہ نشست ایک ایسے وقت میں منعقد کی گئی جب صوبہ خیبر پختونخوا کو ایک بار پھر شدید دہشت گردی کا سامنا ہے اور چند دنوں بعد وفاقی اور صوبائی بجٹ بھی پیش کیے جائیں گے۔
ضرورت اس بات کی ہے کہ صوبے کے اقتصادی مسائل کے حل پر تمام اسٹیک ہولڈرز متفقہ طور پر اپنا اپنا کردار ادا کریں اور صوبے کو درپیش بیڈ گورننس اور کرپشن کے خاتمے کو بھی یقینی بنایا جائے۔
صوبے کو متعدد چیلنجر کا سامنا ہے اس لیے لازمی ہے کہ وزیراعظم پشاور پر توجہ دیا کریں اور صوبائی حکومت بھی سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کی بجائے اپنی ذمہ داریوں کا از سر نو تعین کرے۔
سیاسی کشیدگی سے صوبے کے مجموعے معاملات بری طرح متاثر ہوتے آرہے ہیں کیونکہ یہ واحد صوبہ ہے جہاں اپوزیشن پارٹی پی ٹی آئی کہی حکومت ہے اور بدقسمتی سے یہ حکومت وفاقی حکومت اور ملٹری اسٹبلشمنٹ کے خلاف تصادم کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔
پی ٹی آئی کو یہ بات ذہن نشین کرانے کی ضرورت ہے کہ صوبے کے عوام نے اس جنگ زدہ صوبے کے معاملات اور مسائل حل کرنے کے لیے اس پارٹی کو تیسری بار مینڈیٹ سے نوازا ہے اس لیے تصادم اور کشیدگی سے گریز کی پالیسی اختیار کی جائے۔
( 4 جون 2025 )
پاک افغان تعلقات کی بحالی
وصال محمد خان
جب سے افغانستان میں موجودہ طالبان عبوری حکومت برسراقتدار آئی ہے تب سے پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات بڑھ چکے ہیں۔ اگست 2021ء سے قبل بھی پاکستان میں افغانستان سے حملے ہو رہے تھے مگر امریکہ کی رخصتی کے بعد اس سلسلے میں تیزی دیکھنے کو ملی۔
بلاشبہ پاکستان میں ہونے والے حملوں کے پیچھے فتنۃ الخوارج کا ہاتھ ہے۔ یہ شرپسند عناصر معصوم اور بےگناہ شہریوں پر حملوں کے ذریعے پاکستان کو جھکانا چاہتے ہیں۔ یہ عناصر طویل عرصے سے افغانستان میں موجود ہیں اور وہاں کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال کر رہے ہیں۔
یہ شرپسند عناصر اپنے تئیں جہاد کر رہے ہیں حالانکہ جہاد میں کہیں بھی معصوم شہریوں، خواتین اور بچوں پر حملوں کی اجازت نہیں۔ تاریخ اسلام میں ایسی کوئی مثال موجود نہیں کہ اسلامی لشکر نے پُرامن شہریوں کو نشانہ بنایا ہو، ان کی املاک کو نقصان پہنچایا ہو یا بچوں، بوڑھوں اور خواتین کو ناحق قتل کیا ہو۔ یہ جو بزعمِ خود اسلام اور جہاد کے ٹھیکیدار بنے ہوئے ہیں، درحقیقت ان کا اسلام اور جہاد دونوں سے کوئی تعلق نہیں بلکہ ان کا خودساختہ جہاد غیرملکی سپانسرڈ ہے اور اس میں اب کسی شبہے کی گنجائش نہیں کہ اس کے لیے بھارت وسائل فراہم کر رہا ہے جس کا مقصد پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنا اور کمزور کرنا ہے۔
اس مقصد کے لیے وہ اربوں ڈالرز خرچ کر رہا ہے اور ٹی ٹی پی نامی دہشت گرد تنظیم پیسے کے لیے دشمن کے ہاتھوں میں کھیل رہی ہے۔ پاکستان چونکہ موجودہ دنیا کا واحد ملک ہے جو کلمے کی بنیاد پر معرضِ وجود میں آیا ہے، اس ملک کا آئینی ڈھانچہ اسلامی بنیادوں پر استوار ہے اور اس کی پہلی سطر ہی اللہ کی حاکمیت کا اقرار ہے۔
ایک ایسا ملک جہاں 95 فیصد سے زائد آبادی مسلمانوں کی ہو، لاکھوں مساجد آباد ہوں، لاکھوں علمائے دین موجود ہوں اور یہ ملک سالانہ لاکھوں حفاظِ قرآن پیدا کر رہا ہو، اس کے خلاف حملے جہاد نہیں، فساد ہے۔ ہزاروں معصوم شہریوں اور ایک اسلامی ملک کے باوردی محافظوں کے قتل میں ملوث یہ گروہ پاکستان کا مجرم ہے۔
پاکستان نے بارہا افغان عبوری حکومت کے ساتھ یہ معاملہ اٹھایا کہ افغان سرزمین پاکستان میں خونریزی کے لیے استعمال ہو رہی ہے۔ افغان عبوری حکومت کوئی سال بھر پہلے بھی یہ حکم جاری کر چکی ہے کہ پاکستان چونکہ ایک اسلامی ملک ہے اس لیے وہاں حملے کرنے کو جہاد قرار نہیں دیا جا سکتا۔ اسی سلسلے میں افغان عبوری حکومت نے کہا تھا کہ پاکستان میں حملے کرنے والے افراد کے جنازوں میں شرکت نہیں کی جائے گی مگر اس کے باوجود شرپسند گروہ اپنے حرکات سے باز نہیں آیا اور پاکستان میں حملوں کا سلسلہ جاری رہا۔
گزشتہ ماہ چین نے پاکستان اور افغانستان کے وزرائے خارجہ کی میزبانی کی اور دونوں ممالک کے درمیان ثالث کا کردار ادا کیا۔ چین کی مخلصانہ کوششیں کامیاب رہیں جس کے نتیجے میں پاکستان اور افغانستان کے تعلقات بحال ہوئے۔ افغان حکومت نے اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہونے کی جو یقین دہانی دوحہ معاہدے کے موقع پر کروائی تھی، اس پر عملدرآمد کا آغاز اب ہو رہا ہے۔
دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کی بحالی کے بعد افغان طالبان کے کمانڈر سعیداللہ سعید نے فتنۃ الخوارج کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ “امیر کے حکم کے خلاف کسی بھی ملک خصوصاً پاکستان میں لڑنا جائز نہیں۔” انہوں نے یہ انتباہ پولیس اہلکاروں کی پاسنگ آؤٹ تقریب سے خطاب کے دوران دیا۔ انہوں نے کہا کہ مختلف گروہوں میں شامل ہو کر بیرون ملک فساد کرنے والے مجاہد نہیں بلکہ فسادی ہیں۔ اس قسم کے حملے کرنے والے افراد کو مجاہد کہنا غلط ہے۔ جہاد کا اعلان کرنا یا اس کی اجازت دینا ریاستی امیر کا اختیار ہے، کسی گروہ یا فرد کا نہیں۔ اگر ریاستی قیادت پاکستان نہ جانے کا حکم دے چکی ہے تو اس کی حکم عدولی نافرمانی ہے۔ اپنی انا یا گروہی وابستگی کی بنیاد پر کیا گیا جہاد، شریعت کے مطابق فساد تصور کیا جائے گا۔
افغان حکومت کے ایک ذمہ دار فرد کی جانب سے یہ بیان خوش آئند ہے۔ اس سے یہی ظاہر ہو رہا ہے کہ افغان طالبان پاکستان کا مبنی برحق مؤقف تسلیم کر کے جان چکے ہیں کہ پاکستان میں کالعدم تحریکِ طالبان یا اس قسم کے دیگر شرپسند گروہ جو کارروائیاں کر رہے ہیں، اس کا جہاد سے کوئی تعلق نہیں بلکہ یہ بھارت سپانسرڈ دہشت گردی ہے اور بھارت کی پراکسی وار کا حصہ ہے۔
طالبان اور بی ایل اے سمیت دیگر شدت پسند تنظیمیں بھارتی آلہء کار بن کر پاکستان کی قومی سلامتی کے لیے چیلنج بن چکی ہیں جن سے عہدہ برآ ہونے کے لیے پاکستان کو کئی محاذوں پر متحرک رہنا پڑتا ہے۔
اس سلسلے میں چین کا کردار بھی مدبرانہ رہا۔ بھارت خطے کی سلامتی داؤ پر لگانے کے لیے توانائیاں صرف کر رہا ہے جبکہ پاکستان اور اس کے دوست ممالک خطے سمیت پوری دنیا میں امن کے خواہاں ہیں۔ اسی لیے چین نے افغانستان اور پاکستان کے درمیان تعلقات معمول پر لانے میں اہم کردار ادا کیا۔ خطے میں قیامِ امن کی خاطر چین کا یہ کردار تاریخی اہمیت کا حامل ہے۔
پاکستان اور افغانستان دونوں برادر اور ہمسایہ مسلم ملک ہیں۔ دونوں کے مسائل اور مشکلات میں مماثلت پائی جاتی ہے۔ دونوں مشترکہ مفادات کے تحت جتنی جلد اپنے تعلقات بحال کریں گے اتنی ہی سرعت سے خطے میں امن قائم ہوگا اور عوام کی مشکلات میں کمی واقع ہوگی۔ دنیا بھر میں ہمسایہ ممالک تجارت کو فروغ دے کر ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہیں جبکہ یہ دونوں ممالک جنگ زدہ اور عدم استحکام کا شکار ہیں۔
کیا جنگ و جدل، خوں ریزی، بم، بارود، خودکش دھماکے ہی خطے کی عوام کا مقدر ہیں؟ بالکل نہیں۔ امن اور ترقی اس خطے کی عوام کا بھی حق ہے۔
فتنۃ الخوارج نے افغان حکومت کی جانب سے دیے گئے بیان اور جہاد پر مناظرے کا چیلنج دیا ہے۔ یہ لوگ جو پاکستان میں مساجد کو دھماکوں سے اُڑاتے ہیں، بازاروں میں معصوم شہریوں کے خون سے ہولی کھیلتے ہیں، مسافر بسوں اور ریل گاڑیوں کو نشانہ بنا کر بےگناہ شہریوں کا خون بہاتے ہیں، ایک مسلمان ملک کے مسلمان سیکیورٹی اہلکاروں پر پشت سے وار کر کے حملے کرتے ہیں، اسکولوں اور کالجوں میں معصوم بچوں کو نشانہ بناتے ہیں — یہ کسی مناظرے میں ان حرکتوں کا دفاع کیسے کریں گے؟
بہرحال، پاک افغان تعلقات کی بحالی خوش آئند ہے۔ دونوں ممالک کو خلوصِ نیت سے آگے بڑھنا ہوگا تاکہ خطے میں دیرپا قیامِ امن کا خواب پورا ہو اور دونوں جانب کے لوگ مسائل سے چھٹکارا پائیں۔
گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی سے آسٹریا کی سفیر انڈریا ویکی کی ملاقات
گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی سے پاکستان میں تعینات آسٹریا کی سفیر انڈریا ویکی نے گورنر ہاؤس پشاور میں ملاقات کی، جس میں باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقات میں خیبرپختونخوا اور آسٹریا کے درمیان دوطرفہ تعاون، کھیلوں کی سرگرمیوں اور سیاحت کے فروغ کے حوالے سے تفصیلی گفتگو ہوئی۔ اس کے ساتھ ساتھ افغانستان کی موجودہ اور ماضی کی صورتحال اور خطے میں امن و امان کے مسائل بھی زیربحث آئے۔
اس موقع پر گورنر فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے شمالی اضلاع دنیا بھر کے سیاحوں کے لیے ایک پرکشش مقام رکھتے ہیں، اور سیاحت کے شعبے میں سرمایہ کاری کے خواہاں بین الاقوامی اداروں کو خوش آمدید کہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا قدرتی وسائل سے مالا مال صوبہ ہے، اور مقامی وسائل کو بروئے کار لا کر عوام کو فائدہ پہنچایا جائے گا۔ گورنر نے مزید کہا کہ خیبرپختونخوا تاریخی اور قدیمی تہذیب کا امین صوبہ ہے، جو دنیا بھر کے ماہرین آثارِ قدیمہ اور سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہے۔
آسٹریا کی سفیر انڈریا ویکی نے ملاقات کے دوران دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی سیکیورٹی فورسز اور پولیس کی قربانیوں کو خراجِ تحسین پیش کیا اور مختلف شعبوں میں باہمی تعاون، خصوصاً سیاحت کے فروغ کے لیے مشترکہ طور پر کام کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔
خیبرپختونخوا میں جعلی مشروبات کے خلاف کریک ڈاؤن
وزیر خوراک ظاہر شاہ طورو کی ہدایت پر خیبرپختونخوا فوڈ اتھارٹی نے جعلی کولڈ ڈرنکس تیار کرنے اور سپلائی کرنے والوں کے خلاف صوبہ بھر میں کریک ڈاؤن کا آغاز کر دیا ہے۔ ترجمان فوڈ اتھارٹی کے مطابق یہ کارروائیاں عیدالاضحیٰ کے موقع پر عوام کو محفوظ اور معیاری خوراک کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے کی جا رہی ہیں۔ فوڈ سیفٹی ٹیموں نے پشاور، مردان اور صوابی میں مشروبات بنانے والی فیکٹریوں اور دکانوں پر چھاپے مارے، جن کے دوران پشاور سے 4 ہزار لیٹر، مردان سے 3 ہزار 500 لیٹر اور صوابی سے 600 لیٹر جعلی کولڈ ڈرنکس برآمد کی گئیں۔ ترجمان کے مطابق چھاپوں کے دوران معروف برانڈز کی جعلی کولڈ ڈرنکس تیار کرنے والے عناصر سے بھاری مقدار میں ناقص مشروب ضبط کر لیے گئے جبکہ ملوث افراد پر بھاری جرمانے عائد کیے گئے ہیں اور ان کے خلاف مزید قانونی کارروائی کا آغاز بھی کر دیا گیا ہے۔ ڈی جی فوڈ اتھارٹی واصف سعید کا کہنا ہے کہ عوام کی صحت سے کھیلنے والوں کے ساتھ کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی۔ جعلی مشروبات کے خلاف کارروائیاں جاری رہیں گی تاکہ شہریوں کو خالص اور معیاری خوراک کی فراہمی یقینی بنائی جا سکے۔
زائد کرایہ وصول کرنے پر 102 ٹرانسپورٹرز کا چالان
سٹی ٹریفک پولیس پشاور نے من پسند کرایوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے 102 ٹرانسپورٹرز کو چالان کر دیا۔ یہ کارروائی چیف ٹریفک آفیسر ہارون رشید خان کی ہدایت پر شہر کے مختلف سیکٹروں میں ناکہ بندیوں کے دوران کی گئی، جہاں گاڑیوں میں سفر کرنے والے مسافروں سے کرایہ جات سے متعلق معلومات حاصل کی گئیں۔
ترجمان کے مطابق، زائد کرایہ وصول کرنے والے ٹرانسپورٹرز کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کی جا رہی ہے۔ چیف ٹریفک آفیسر ہارون رشید خان نے کہا کہ حکومت اور ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی (RTA) کی جانب سے مقرر کردہ کرایہ نامہ پر عملدرآمد نہ کرنے والوں کو کسی صورت رعایت نہیں دی جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ زائد کرایہ لینا نہ صرف غیر قانونی بلکہ عوام کے ساتھ سراسر زیادتی ہے۔ آر ٹی اے کا مقرر کردہ کرایہ نامہ مسافروں اور ٹرانسپورٹرز دونوں کے مفاد میں ہے، اور اس پر سختی سے عملدرآمد یقینی بنایا جائے گا۔
چیف ٹریفک آفیسر نے خبردار کیا کہ اگر ٹرانسپورٹرز نے اپنا رویہ درست نہ کیا تو ان کے خلاف مزید سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے عوام سے بھی اپیل کی کہ زائد کرایہ وصول کرنے کی صورت میں فوری طور پر ٹریفک پولیس کو اطلاع دیں تاکہ بروقت ایکشن لیا جا سکے۔
ڈپٹی کمشنر کا مویشی منڈیوں کا دورہ
ڈپٹی کمشنر پشاور سرمد سلیم اکرم نے عیدالاضحی کے سلسلے میں شہر میں قائم مویشی منڈیوں کا تفصیلی دورہ کیا، جہاں انہوں نے جی ٹی روڈ اور رنگ روڈ پر موجود منڈیوں کے انتظامات کا جائزہ لیا۔ دورے کے دوران ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر (جنرل) راؤ ہاشم، اسسٹنٹ کمشنر سٹی داؤد سلیمی، اسسٹنٹ کمشنر شاہ عالم ایس ارحم مختیار اور محکمہ لائیوسٹاک، کیپٹل میٹروپولیٹن گورنمنٹ، ٹی ایم اے چمکنی سمیت دیگر متعلقہ اداروں کے افسران بھی موجود تھے۔
دورے کے دوران افسران نے مویشی منڈیوں میں صفائی، سیکیورٹی، جانوروں کے معائنے، پانی، سایہ دار جگہوں اور ٹریفک کنٹرول سے متعلق انتظامات پر ڈپٹی کمشنر کو بریفنگ دی۔ ڈپٹی کمشنر نے ہدایت دی کہ عوامی سہولت کو مدنظر رکھتے ہوئے ہر منڈی میں متعلقہ محکموں کے اہلکار ہمہ وقت موجود رہیں اور محکمہ لائیوسٹاک کے ویٹرنری ڈاکٹرز انٹری پوائنٹس پر جانوروں کا باقاعدہ معائنہ کریں اور اسپرے کا عمل یقینی بنائیں تاکہ بیماریوں سے بچاؤ ممکن ہو۔
انہوں نے صفائی کی صورتحال بہتر بنانے، صاف پانی کی فراہمی، سایہ دار انتظار گاہوں کے قیام اور مؤثر سیکیورٹی کے لیے پولیس و ٹریفک پولیس کی تعیناتی کی بھی ہدایت جاری کی۔ ڈپٹی کمشنر نے واضح کیا کہ غیر قانونی منڈیوں یا بغیر اجازت نامے کے لگائی گئی منڈیوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی تاکہ شہریوں کو کسی پریشانی کا سامنا نہ ہو اور نظم و ضبط برقرار رہے۔ ضلعی انتظامیہ نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ صرف رجسٹرڈ اور منظور شدہ مویشی منڈیوں سے قربانی کے جانور خریدیں تاکہ نہ صرف انہیں سہولیات فراہم کی جا سکیں بلکہ قانونی اور محفوظ خرید و فروخت کو فروغ بھی دیا جا سکے۔
غیر رجسٹرڈ ٹور گائیڈز اور ٹور آپریٹرز کے خلاف کارروائی کا اعلان
پشاور: خیبرپختونخوا کلچر اینڈ ٹورازم اتھارٹی کے تحت تمام ٹور گائیڈز اور ٹور آپریٹرز کو سختی سے ہدایت کی گئی ہے کہ وہ خیبرپختونخوا کے سیاحتی مقامات پر سرگرمیوں سے قبل لازمی طور پر رجسٹریشن اور لائسنس حاصل کریں۔ یہ اقدام “ٹورازم ایکٹ 2019” کے سیکشن 2، کلاز (af)، شیڈول I-(b) اور “ہاسپیٹیلیٹی اینڈ ٹورازم سیکٹر ریگولیشن 2021” کی کلاز 60 کے تحت کیا جا رہا ہے۔
کنٹرولر ٹورسٹ سروسز ونگ، عمر خان کے مطابق، ٹورازم سروسز ونگ کی انسپکشن ٹیمیں اب سیاحتی مقامات پر متحرک ہوں گی اور ان تمام ٹور گائیڈز و آپریٹرز کی چیکنگ کی جائے گی جو بغیر لائسنس کے سرگرمیوں میں مصروف ہوں گے۔ خلاف ورزی کی صورت میں نہ صرف موقع پر بھاری جرمانہ (جو کہ 40 ہزار روپے تک ہو سکتا ہے) عائد کیا جائے گا بلکہ غیر رجسٹرڈ آپریٹرز کو ان کے گروپس سمیت سیاحتی مقام سے واپس بھیج دیا جائے گا۔
عمر خان نے سیاحوں سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ اپنے ٹور پلان کرنے سے پہلے متعلقہ ٹور گائیڈ اور آپریٹرز کے لائسنس کی تصدیق ضرور کریں تاکہ کسی بھی ناخوشگوار صورت حال سے بچا جا سکے اور ایک ذمہ دار سیاح ہونے کا ثبوت دیا جا سکے۔
قرت العین وزیر ڈائریکٹر کیپرا تعینات
پشاور: حکومت خیبر پختونخوا کے محکمہ اسٹیبلشمنٹ نے بی پی ایس-18 کی افسر قرت العین وزیر کو خیبر پختونخوا ریونیو اتھارٹی کا ڈائریکٹر تعینات کر دیا ہے۔ اس حوالے سے باقاعدہ اعلامیہ جاری کر دیا گیا ہے۔ قرت العین وزیر اس سے قبل خیبر پختونخوا پرائیویٹ اسکولز ریگولیٹری اتھارٹی میں ڈائریکٹر ایڈمنسٹریشن اینڈ فنانس کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہی تھیں۔ ان کی نئی تعیناتی کو سرکاری امور میں ان کی تجربہ کاری اور بہترین کارکردگی کا اعتراف قرار دیا جا رہا ہے۔
خیبرپختونخوا ہاؤس میں پاکستان اور چین کے سفارتی تعلقات کی 74 ویں سالگرہ تقریب
پاکستان اور چین کے درمیان سفارتی تعلقات کی 74 ویں سالگرہ کی پروقار تقریب خیبرپختونخوا ہاؤس اسلام آباد میں منگل کے روز منعقد ہوئی۔ اس موقع پر دونوں ممالک نے اپنی تاریخی دوستی اور تعاون کے نئے امکانات کی تلاش کے عزم کی تجدید کی۔
تقریب کی میزبانی اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی بابر سلیم سواتی نے کی، جبکہ چین کے ڈپٹی ہیڈ آف مشن شی یوآن کیانگ، دیگر سفارتکاروں، سرکاری عہدیداران اور سول سوسائٹی کے نمائندے بھی شریک ہوئے۔ تقریب کا انعقاد پاکستان چین فرینڈشپ ایسوسی ایشن (خیبرپختونخوا شاخ) نے کیا جس میں دونوں ممالک کے درمیان سات دہائیوں پر مشتمل تعلقات کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔
اسپیکر بابر سلیم سواتی نے اپنے خطاب میں دونوں ممالک کے درمیان اعتماد اور تسلسل پر مبنی تعلقات کو سراہا۔ انہوں نے پشاور اور ارومچی کے 40 سالہ تعلقات اور ایبٹ آباد و کاشغر کی شراکت داری کا ذکر کرتے ہوئے مانسہرہ کو کسی چینی شہر کے ساتھ جڑواں شہر قرار دینے کی تجویز دی۔ انہوں نے نوجوانوں، تعلیم، توانائی، اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں اشتراک پر زور دیا اور چینی کمیونسٹ پارٹی کو 2026 میں 75 ویں سالگرہ پر خیبرپختونخوا کے دورے کی دعوت دینے کا اعلان کیا۔
چینی ڈپٹی ہیڈ آف مشن شی یوآن کیانگ نے پاکستان کے لیے چین کی مسلسل حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے سی پیک کے منصوبوں، خاص طور پر سکی کناری ہائیڈرو پاور پراجیکٹ، قراقرم ہائی وے اپگریڈیشن اور رشکئی اسپیشل اکنامک زون کو دوستی کی علامت قرار دیا۔ دیگر مقررین نے عوامی سطح پر تعلقات کی اہمیت اور ثقافتی سرگرمیوں کی بحالی کی ضرورت پر زور دیا۔ تقریب کا اختتام ایک مشترکہ اعلامیہ پر ہوا جس میں دونوں ممالک نے ہر سطح پر تعاون کو مزید فروغ دینے کے عزم کی توثیق کی۔