خیبرپختونخوا کی سیکیورٹی صورتحال اور بجٹ

عقیل یوسفزئی
خیبرپختونخوا کا بجٹ گزشتہ روز اپوزیشن کے بھرپور شور شرابے میں پیش کیا گیا ۔ اپوزیشن نے ” علی بابا اور چالیس چور ” کے نعرے لگائے جبکہ وزیر اعلیٰ نے اپنی تقریر میں بجٹ میں اپوزیشن کی تجاویز شامل کرنے کی پیشکش کی ۔ قبل ازیں حکمران جماعت کی کابینہ اور پارلیمانی پارٹی کے رسمی اجلاس منعقد کیے گئے ۔ کابینہ نے ایران پر ہونے والے اسرائیلی حملے کی بھی شدید مذمت کی اور بجٹ کا جائزہ لیا ۔ بجٹ دستاویز کے مطابق حکومت نے 157 ارب روپے کا ” سرپلس” بجٹ پیش کیا ہے جس کا مجموعی حجم دو ہزار 119 ارب روپے لگایا گیا ہے۔ جس میں اخراجات کا تخمینہ ایک ہزار 962 ارب روپے ہے جو کہ کافی زیادہ ہے اور اس جانب اشارہ ہے کہ صوبے میں غیر معمولی یا غیر معمولی اخراجات کیے جاتے رہے ہیں۔

اس کو کن بنیادوں پر سرپلس بجٹ قرار دیا گیا ہے یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے اور بظاہر اس دعوے کو پولیٹیکل پوائنٹ اسکورنگ کا حربہ قرار دیا جاسکتا ہے کیونکہ عملاً صوبے کو نہ صرف یہ کہ تقریباً 800 ارب کے قرضوں کا سامنا ہے بلکہ گزشتہ برس صوبے میں کوئی ایک بھی بڑا پراجیکٹ شروع نہیں کیا گیا ۔ یہاں تک کہ سرکاری سکولوں کو کتابیں فراہم کرنے میں بھی یہ حکومت ناکام رہی اور متعدد بار مختلف سرکاری اداروں کی تنخواہیں بھی تعطل کا شکار رہیں۔

بجٹ کے تناظر میں کہا گیا ہے کہ رواں مالی سال ضم قبائلی اضلاع کے لیے وفاقی حکومت کی جانب سے کم فنڈنگ کرنے سے صوبائی حکومت کو اپنے دیگر وسائل سے تقریباً 70 ارب روپے اضافی خرچ کرنے پڑے جبکہ دستاویز کے مطابق آیندہ مالی سال کے لیے بھی وفاقی حکومت نے اخراجات کے مقابلے میں 154 ارب کم مختص کئے ہیں ۔ یہ دونوں باتیں یا شکایات جائز نہیں لگتیں کیونکہ ان قبائلی اضلاع کے بارے وفاقی حکومت آن دی ریکارڈ تکرار کے ساتھ یہ کہتی آرہی ہے کہ وہ مختلف مراحل میں خیبرپختونخوا کے ضم اضلاع اور سیکورٹی کے لیے گزشتہ چند برسوں کے دوران تقریباً 700 ارب روپے ادا کرتی آرہی ہے ۔ یہی موقف اپوزیشن ، گورنر خیبر پختونخوا اور متعلقہ ماہرین کا بھی رہا ہے اس لیے لازمی ہے کہ صوبائی حکومت اس اہم معاملے پر اپنی پوزیشن واضح کریں کیونکہ ان ضم اضلاع کو واقعتاً معاشی اور انتظامی طور پر شدید مشکلات کا سامنا ہے اور سیکورٹی چیلنجر کے باوجود حالات اس نوعیت کے ہیں کہ پولیس فورس کے ایک بڑے حصے کے پاس درکار ہتھیار اور گاڑیوں کی بنیادی ضروریات بھی میسر نہیں ہیں ۔ اگر چہ اس بجٹ میں خیبرپختونخوا پولیس کی تنخواہیں پنجاب کے برابر لانے کی تجویز دی گئی ہے تاہم اس پر عملدرآمد کا کوئی امکان نظر نہیں آتا کیونکہ ایسے اعلانات ماضی میں بھی کیے جاتے رہے ہیں۔

بجٹ میں ایسے کسی بڑے ترقیاتی منصوبے کا ذکر نہیں ہے جس کو قابل ذکر یا غیر معمولی قرار دیا جائے ۔ وزیر اعلیٰ نے عید کے دوران کہا تھا کہ خیبرپختونخوا کا بجٹ ٹیکس فری ہوگا مگر متعدد شعبوں میں نہ صرف یہ کہ نئے ٹیکس لگائے گئے ہیں بلکہ پہلے سے نافذ متعدد ٹیکسوں کی شرح میں اضافہ کیا گیا ہے یہاں تک کہ فی مقدمہ کے حساب سے وکلاء پر بھی ” ٹیکس” لگایا گیا ہے۔

خلاصے کے طور پر محض اتنا ہی کہا جاسکتا ہے کہ اس بجٹ کو روایتی بجٹ کے علاؤہ دوسرا نام نہیں دیا جاسکتا اور یہ پی ٹی آئی کے ماضی کے ہر بجٹ کا ایک تسلسل دکھائی دے رہا۔

Inauguration of library equipped with modern facilities at Ayub Medical Institution Abbottabad

ایوب میڈیکل انسٹی ٹیوشن ایبٹ آباد میں جدید سہولیات سے آراستہ لائبریری کا افتتاح

ایوب میڈیکل انسٹی ٹیوشن کے ڈنٹسٹری بلاک میں پوسٹ گریجویٹ ریذیڈنٹس کے لیے جدید سہولیات سے آراستہ لائبریری کا باقاعدہ افتتاح کر دیا گیا۔ افتتاح چیئرمین بورڈ آف گورنرز پروفیسر عابد جمیل اور بی او جی کے ممبر پروفیسر عالم زیب منان نے مشترکہ طور پر کیا۔ اس موقع پر ادارے کے ایگزیکٹو ممبران مختلف شعبہ جات کے سربراہان اور فیکلٹی کے دیگر ارکان بھی موجود تھے۔ جدید طرز کی اس لائبریری میں مرد و خواتین کے لیے علیحدہ علیحدہ مطالعہ گاہیں قائم کی گئی ہیں۔ لائبریری میں تیز رفتار وائے فائے، ائیر کنڈیشنڈ ماحول، آرام دہ کرسیاں اور دیگر بہترین سہولیات فراہم کی گئی ہیں تاکہ طلباء و طالبات کو علمی و تحقیقی ماحول میسر آ سکے۔ چیئرمین بی او جی پروفیسر عابد جمیل نے افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ڈاکٹرز کو معیاری سہولیات فراہم کرنا ہماری اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے لائبریری کے قیام پر ادارے کے ڈین و سی ای او پروفیسر ڈاکٹر ثاقب ملک اور ان کی ٹیم کی کاوشوں کو سراہا اور کہا کہ ایسے اقدامات ادارے کے علمی معیار کو مزید بلند کریں گے۔ ایوب میڈیکل انسٹی ٹیوشن مسلسل تعلیمی و تحقیقی سہولیات میں بہتری کی جانب گامزن ہے تاکہ مستقبل کے ماہرین طب کو ایک مثالی تعلیمی ماحول فراہم کیا جا سکے۔

Secretary Environment and Forests Khyber Pakhtunkhwa visit to Orakzai tribal district

سیکرٹری ماحولیات و جنگلات خیبرپختونخوا کا قبائلی ضلع اورکزئی کا دورہ

سیکرٹری محکمہ ماحولیات، موسمیاتی تبدیلی، جنگلات اور جنگلی حیات خیبر پختونخوا شاہد زمان قبائلی ضلع اورکزئی کا دورہ کیا اس موقع پر ڈپٹی کمشنر اورکزئی محمد عرفان الدین، کنزرویٹرز جنگلات و جنگلی حیات، ڈی۔ایف۔اوز فارسٹ اور وائلڈ لائف ڈویژن اورکزئی بھی ان کے ہمراہ تھے۔سیکرٹری ماحولیات و جنگلات نے لوئر اورکزئی میں مختلف مقامات بشمول لال میلہ، درہ مانی خیل، لنڈوکہ ٹاپ، زیڑہ پارک، زیڑہ نرسری اور زیڑہ مشترکہ چیک پوسٹ کا دورہ کیا اور وہاں پر جنگلات، وائلڈ لائف اور نان ٹمبر فارسٹ پروڈیوس کے دائرہ کار کا جائزہ لیا۔انہوں نے متعلقہ حکام کو ٹمبر سمگلنگ روکنے اور ٹمبر مافیا کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی ہدایات جاری کیں۔ انہوں نے موجودہ جنگلات کو محفوظ رکھنے اوراس میں مزید اضافے کیلئے بھی قابل عمل لائحہ عمل طے کرنے کی ہدایت کی۔

Shandur Polo Festival to be held from June 20

گلگت: روایتی شندور پولو فیسٹیول 20 جون سے شروع

روایتی شندور پولو فیسٹیول کا انعقاد 20 سے 22 جون تک شندور میں کیا جائے گا۔ شندور پولو فیسٹیول کا انعقاد خیبر پختونخوا حکومت ، گلگت بلتستان حکومت اور فرنٹیئر کور خیبر پختونخوا نارتھ کے تعاون سے کیا جا رہا ہے۔ شندور فیسٹیول کے لیے فلک بوس پہاڑوں کے درمیان 12 ہزار فٹ سے زائد کی بلندی پر دنیا کے بلند ترین پولو گراؤنڈ میں تمام تر تیاریاں مکمل کرلی گئیں۔ شندور میلے میں پولو میچز کے علاوہ پیرا گلائیڈرز اور پیرا ٹروپرز اپنے فن کا مظاہرہ کریں گے۔ ہمیشہ کی طرح اس مرتبہ بھی ملکی اور غیر ملکی سیاحوں کی بڑی تعداد شندور میلے میں شرکت کرنے کے لیے تیار ہے

Wisal Muhammad Khan

ایران اسرائیل جنگ

وصا ل محمدخان
فلسطینی سرزمین پرقائم ناجائزصیہونی ریاست اسرائیل نے ایک بارپھرایران پرحملہ کرکے اپنے مذموم عزائم کااظہارکردیاہے۔یہ ریاست اگر ایک جانب ناجائزذرائع سے قائم ہوئی تودوسری جانب اسکے شرسے پاس پڑوس کاکوئی مسلمان ملک محفوظ نہیں۔اس نے فلسطینی سرزمین پرقبضہ کرکے اسرائیل نامی ناجائزریاست قائم کی،لبنان کوحزب اللہ کے خلاف کارروائی کے نام پرکھنڈربنادیا،اردن سے گولان کاعلاقہ چھین لیا،مصرکیساتھ جنگیں لڑیں اورعراق،لیبیااورشام کوتاخت تاراج کروانے میں اہم کرداراداکیا۔ماضی میں ایران کیساتھ چھوٹی موٹی جھڑپیں ہوتی رہیں مگراب ایران پرایک بڑااوربھرپورحملہ کیاگیاہے جس میں اسرائیلی دعوے کے مطابق ایٹمی تنصیبات،سائنسدانوں اور فوجی افسران کونشانہ بنایاگیاہے جبکہ رہائشی علاقوں پر حملوں میں سوکے قریب افرادجاں بحق ہوچکے ہیں۔حملے کے جواب میں ایران نے بھی اسرائیلی دارالحکومت تل ابیب سمیت دیگرشہروں میں فوجی تنصیبات اوررہائشی علاقوں پرحملے کئے ہیں جس میں درجنوں افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوچکے ہیں۔اسرائیل کی تازہ حرکت سے خطے سمیت پوری دنیاایک بہت بڑے بحران سے دوچارہوچکی ہے۔ حملے سے ایرا نی ایٹمی تنصیبات کوناقابل تلافی نقصان پہنچاہے جس کے نتیجے میں تابکاری پھیلنے کاخطرہ بھی نظراندازنہیں کیاجاسکتامگراس اوچھی حرکت کے جواب میں اسرائیل کوبھی اچھاخاصانقصان اٹھاناپڑاہے۔اسرائیل اس قسم کی جوابی کارروائی کاعادی نہیں تھا جس قسم کی کارروا ئی اسکے خلا ف ایران نے کی ہے اس نے ہمیشہ ان ممالک پرحملے کئے ہیں جواسے جواب دینے کی اہلیت نہیں رکھتے۔سترکی دہائی میں ہونیوا لی عرب اسرائیل جنگوں کے بعدشائدپہلی باراسے کسی بھرپور جوابی کارروائی کاسامناکرناپڑاہے جس سے اسکی چیخیں آسمان تک بلندہورہی ہیں۔ اسرائیل کاحالیہ اقدام اقوام متحدہ کے چارٹراور بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے جس کے ردعمل میں ایرانی کارروائی کو یقیناً حق بجانب سمجھاجائیگا۔ مسلم امہ اگرچہ خودکسی کارروا ئی کی پوزیشن میں نہیں مگراسرائیل کے خلاف کی گئی کسی بھی جوابی حملے کاحامی ہے۔ امریکہ اگر چہ حملے سے بریت کااظہارکررہاہے اوراسکی جانب سے جاری کئے گئے اعلامئے میں کہاگیاہے کہ حملہ اسرائیل کی اپنی کارروائی ہے مگر امریکہ چاہے جتنی بھی صفائیاں دے یامعاملے کوتوڑمروڑکرپیش کرے جنگ کی آگ بھڑکانے میں اسکے کردارکو نظر انداز کرنا ممکن نہیں۔ خطے کے ممالک اوراقوام متحدہ بھی فریقین پرصبروتحمل کیلئے زور دے رہے ہیں مگر صبروتحمل کایہ درس اگراسرائیل کودیاجاتااوراسے جار حیت سے بازرکھنے کی کوشش ہوتی توآج دنیاایک تباہ کن جنگ کے دہانے تک نہ پہنچ چکی ہوتی۔گزشتہ اسی برسوں کی تاریخ یہی بتا رہی ہے کہ اقوام متحدہ کسی مظلوم کی مددکرنے یاجارحیت کاارتکاب کرنے والے کوسزادینے سے قاصررہاہے۔جس کالازمی نتیجہ یہی نکل رہا ہے کہ اب اقوام متحدہ کانام ہی شرمساری کی علامت بن چکاہے کوئی اسکی سنتاہے اورنہ ہی کسی بات کایقین کیاجاتاہے۔حالانکہ اس کا قیام دنیامیں مسائل حل کرنے کیلئے عمل میں لایاگیاتھامگراس نے آج تک کوئی مسئلہ حل نہیں کیا۔اسکے روسٹرم پرکشمیراورفلسطین کے مسائل پون صدی سے موجودہیں مگردونوں مسائل کی حل کیلئے اسکی کوششیں نہ ہونے کے برابرہیں جس کالازمی نتیجہ یہی نکل رہاہے کہ مسئلہ کشمیر پر دو ایٹمی طاقتیں ہمہ وقت آمنے سامنے رہتی ہیں اورکوئی معمولی سی غلطی یانریندرمودی جیسے احمق سربراہ مملکت کی حماقت خطے کے دوارب انسا نوں کوموت کے گھاٹ اتارسکتی ہے۔اسی طرح مسئلہ فلسطین گزشتہ اسی برسوں میں لاکھوں لوگوں کی جانیں لے چکاہے اورایران اسرائیل جنگ سے لاکھوں پرامن اورمعصوم شہریوں کی زندگی داؤپرلگ چکی ہے۔اسرائیل کی غنڈہ گردی اورمغربی طاقتوں کی ہلاشیری سے خطے کا ہر ملک زیادہ سے زیادہ اسلحہ بنانے یاجمع کرنے کے دوڑمیں مصروف ہوچکاہے کیونکہ اسرائیل خطے کے تمام ممالک کے وجودکیلئے خطرے کی حیثیت اختیارکرچکاہے۔ اسرائیل نے ایران پرحالیہ حملے سے ثابت کیاکہ ایران ایٹمی پروگرام جاری رکھنے بلکہ ایٹمی اسلحہ بنانے میں بھی حق بجانب تھاایٹمی اسلحے کی اجازت اگرخطے میں اسرائیل کودی جاچکی ہے اوروہ خطے کے تمام ممالک کے خلاف کسی نہ کسی شکل میں جار حیت کاارتکاب بھی کرچکاہے توایران کوایٹمی پروگرام سے کیونکرروکاجارہاہے؟اس کاتوواضح مطلب یہی لیاجاسکتاہے کہ امریکہ اور اسکے اتحادی ایران کے ہاتھ باندھ کراسے اسرائیل کیلئے ترنوالہ بنانے کی راہ پرگامزن ہیں۔ ایٹمی پروگرام ختم کرنے سے اسکی سلامتی کوشدید خطرات لاحق ہوسکتے تھے اسرائیل نے گزشتہ کچھ عرصے سے ایران کے خلاف جس قسم کی جارحیت کی اس سے ثابت ہواکہ ایران اپنی دفاع کیلئے ہرقدم لینے میں حق بجانب ہے۔اب اگرچہ تباہ کن جنگ کا آغازاسرائیل کی جانب سے ہوچکاہے اورایران کوئی اردن،شام،لبنان یافلسطین نہیں کہ حملے کوصبرکاگھونٹ پی کربرداشت کرلے گا اس نے اسرائیلی توقع سے بڑھکرجواب دیاہے جس سے وہ خطہ جوگزشتہ اسی برسوں سے اسرائیل کے ہاتھوں جنگ وجدل کامرکزبن چکاہے ان شعلوں نے اسرائیل کابھی رخ کرلیاہے یعنی دوسروں پرحملے کرنیوالا اسرائیل خودایرانی حملوں کی زدمیں آچکاہے۔ وہ اگرچہ ایران پرمزیدحملے کریگامگرایران بھی جواب میں خاموش نہیں رہیگا اوریوں مشرق وسطیٰ کاپورا خطہ نا معلو م مدت تک جنگ کی دلدل میں دھنسارہیگا۔ضرورت اس امرکی ہے کہ امریکہ سمیت دیگرعالمی طاقتیں جنگ کو پھو نکیں مارنے کی بجا ئے ان بھڑکتے شعلوں کوبجھانے کی کوشش کریں۔ اگرچہ صدرٹرمپ نے ابتدامیں جنگوں کی مخالفت کاعندیہ تھااوران کادعویٰ تھاکہ وہ دنیا کو جنگوں سے نجات دلائیں گے مگروہ اپنی پہلی ہی اسائمنٹ یعنی روس یوکرین جنگ بندکروانے میں ناکام رہے،پاک بھارت جنگ کااگر چہ وہ کریڈٹ لیتے ہیں مگریہ جنگ بھی انہوں نے اس وقت بندکروائی جب بھارت پاکستان کے ہاتھوں بے بس ہوچکا تھا۔ ایران اسرائیل جنگ میں انکے دوہرے پن سے ظاہرہوتاہے کہ وہ عالمی امن کے قیام میں سنجیدہ نہیں۔انہیں اپنے کردارپرنظرثانی کرنیکی ضرورت ہے۔

Abbottabad: Saeed Khan Memorial Football Tournament concludes

ایبٹ آباد: سعید خان میموریل فٹبال ٹورنامنٹ اختتام پذیر

ایبٹ آبادسعید خان میموریل فٹبال ٹورنامنٹ  گرینڈ فائنل سجاد شہید اوگی نے جانی فرینڈز بفہ کو شکست دیکر ایونٹ کا  فائنل اپنے نام کر لیا۔ مہمان خصوصی رفیق سردار اور سابق تحصیل ناظم اسحاق زکریا ایڈوکیٹ  تھے۔کنج فٹبال سٹیڈیم میں جاری نیاز خان جدون نیازی میجر ذوالفقار ملک اعجاز گوگا صداقت خان جدون حاجی نعیم بیگ اور انکی ٹیم کے زیر اہتمام جاری ایونٹ کے  فائنل میں ایک دلچسپ مقابلے کے بعدسجاد شہید اوگی نے جانی فرینڈز بفہ کو ایک دلچسپ اور  کانٹے دار مقابلے کے بعدایک کے مقابلے میں دوگول سے شکست دے  پہلے ہاف میں مقابلہ ابغیر کسی گول کے برابر رہا دوسرے ہاف میں سجاد شہید اوگی  نے دو گول گول بناکر دو ایک سے کامیابی اپنے نام سمیٹتے ہوئے  کامیابی حاصل کر لی اور کامیابی حاصل کر کے  فائنل اپنے نام کر لیا اس میچ کے ریفری عامر خان عامی جنید قریشی اور سمیع تھے جبکہ کمنٹیٹر فریدون خان عبدالحمید شوکت حسین تھے آج آل پاکستان مرحلے میں منیری کلب صوابی اور شاہین پشاور کے مابین میچ کھیلا جائیگا۔