بجٹ کے معاملے پر پی ٹی آئی کی آپس میں لڑائی

بجٹ کے معاملے پر پی ٹی آئی کی آپس میں لڑائی

عقیل یوسفزئی
پاکستان تحریک انصاف بری طرح توڑ پھوڑ سے دوچار ہوگئی ہے اور پارٹی کے اہم قائدین ، سوشل میڈیا ہینڈلرز اور صوبائی حکومت کے ذمہ داران آن دی ریکارڈ ایک دوسرے پر ” بمباری” میں مصروف ہیں ۔ لگ یہ رہا ہے کہ پارٹی اپنے بوجھ تلے دب گئی ہے اور بانی پی ٹی آئی کی گرفت بھی ان کی طویل ہوتی قید و بند کے باعث بری طرح کمزور ہوکر رہ گئی ہے ۔ لگ تو یہ بھی رہا ہے کہ صوبائی حکومت ، اس کی کابینہ اور پارلیمانی پارٹی بھی ٹوٹ پھوٹ کی صورتحال سے دوچار ہیں اور اسی کا نتیجہ ہے کہ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور مسلسل اپنے لیڈروں ، ارکان اسمبلی ، سوشل میڈیا ہینڈلرز کو مسلسل تنقید کا نشانہ بنانے میں مصروف ہیں ۔ یہاں تک کہ وہ عمران خان کی بہنوں کے خلاف بھی میدان میں نکل آئے ہیں اور بجٹ کے معاملے پر صوبائی حکومت ، پارلیمانی پارٹی پر ہونے والی تنقید کے تمام ناقدین کو سازشی قرار دے رہے ہیں۔

عمران خان کی ہمشیرہ کھلے عام کہہ رہی ہیں کہ خان صاحب نے عجلت میں ان سے مشاورت کیے بغیر بجٹ کی اچانک منظوری پر شدید نوعیت کے تحفظات کا اظہار کیا ہے تاہم علی امین گنڈا پور اور ان کے مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے ان کو بجٹ کی مشروط منظوری کی اجازت دے رکھی ہے ۔ کون صحیح اور کون غلط ہیں اس کا کوئی پتہ نہیں لگ رہا۔

علی امین گنڈا پور اور ان کی حکومت پر ہونے والی تنقید میں بیرون ملک مقیم پی ٹی آئی کے یو ٹیوبرز اور رہنما پیش پیش ہیں وہ وہ جلتی پر تیل ڈالنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں ۔ بانی پی ٹی آئی کے دو اہم سابق مشیر بیرسٹر شہزاد اکبر اور شہباز گل نے وزیر اعلیٰ گنڈاپور کے خلاف باقاعدہ مہم شروع کردی ہے ۔ شہزاد اکبر نے ایک وی لاگ میں یہاں تک کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کی صوبائی حکومت پی ٹی آئی یا ان کی بجائے ایک ” سیکٹر کمانڈر” چلا رہے ہیں ۔ دونوں سابق مشیر صوبائی حکومت پر بدترین کرپشن اور اقربا پروری کے علاؤہ بیڈ گورننس کے الزامات لگا رہے ہیں اور متعدد دیگر نے بھی اسی نوعیت کا طریقہ کار اختیار کیا ہوا ہے۔

دوسری جانب پی ٹی آئی کی مذاکراتی ٹیم نے گزشتہ روز خلاف توقع وفاقی بجٹ پر حکومتی ٹیم کے ہمراہ اسلام آباد میں مذاکرات کیے جس پر مذکورہ مخالفین مزید بھڑک اٹھے ہیں اور علی امین گنڈا پور سمیت تمام مرکزی قائدین کو ” کمپرومایزڈ ” قرار دینے کی ایسی مہم چلائی جارہی ہے جس نے پی ٹی آئی کے عہدے داروں کو پریشان اور مشکوک بنانے کے علاؤہ پارٹی کے تنظیمی ڈھانچے کو ہلا کر رکھ دیا ہے ۔ خلاصے کے طور کہا جاسکتا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف اور اس کی صوبائی حکومت کو شدید اختلافات کے علاؤہ بدترین قسم کے دباؤ کا سامنا ہے اور یہ سب کسی اور کی بجائے پی ٹی آئی کے قائدین خود کرتے آرہے ہیں۔

trump netanyahu and modi

ٹرمپ، یاہو اور مودی

وصال محمد خان
رواں برس کے گزشتہ دومہینوں کے دوران رونماہونیوالے 2واقعات نے ثابت کیاکہ دنیامیں زندہ رہنے کیلئے طاقتورہوناضروری ہے ۔ 23اپریل کومقبوضہ کشمیرکے سیاحتی مقام پہلگام میں بقول بھارت27افرادکوقتل کردیاگیاجس کاالزام اس نے پاکستان کے سرتھوپ دیا اور اسے نہ صرف جنگ کی دھمکیاں دی جانے لگیں بلکہ اسکی عبادتگاہوں اورپرامن شہریوں پرحملہ بھی کردیاگیا۔جس کے نتیجے میں چالیس بے گناہ اورمعصوم شہری جاں بحق ہوئے ۔اس جارحیت کے جواب میں پاکستان نے 10مئی کی صبح بھارت کومنہ توڑجواب دیکراپنے نا قابل تسخیرہونے کاثبوت دیا۔دندان شکن جواب ملنے پربھارت نے امریکہ کودرمیان میں لاکرجنگ بندی کروائی ۔

اسکے بعد13 جون کو اسرا ئیل نے ایران کے ایٹمی تنصیبات پرحملہ کردیاجس کے نتیجے میں دونوں ممالک کے درمیان جنگ چھڑگئی اورایکدوسرے کے تنصیبات و املا ک پرحملوں کاایک لامتناہی سلسلہ شروع کردیاگیا۔ ایک ہفتے تک امریکہ گومگوں کی کیفیت میں مبتلاتھاکہ وہ اس جنگ میں مداخلت کرے یااس سے دوررہے ۔صدرٹرمپ نے حملے والے دن بھی دوہفتے بعد فیصلہ کرنے کاعندیہ دیاجس سے امن پسندقوتوں نے اطمینان کا سانس لیاکہ دوہفتوں تک امریکہ کی جنگ میں کودنے کاخطرہ ٹل چکاہے اوراس امیدکااظہارکیاجارہاتھاکہ شائداس دوران مذاکرات کا کوئی ڈول ڈالاجائے اورخطے سمیت پوری دنیاپرتباہ کن جنگ کے منڈلاتے بادل چھٹ جائیں مگراتوارکی صبح اچانک امریکہ نے ایران کے ایٹمی تنصیبا ت پرحملہ کردیااوردعویٰ کیاکہ ایران کے تین ایٹمی تنصیبات تباہ کردی گئی ہیں ۔

ایران پرامریکی حملے سے خطے سمیت پوری دنیا کے امن کوخطرا ت لاحق ہوگئے ایران پراسرائیلی حملے سے پہلے ہی خطے کے حالات سنگین صورت اختیارکرچکے تھے مگرایران کی جانب سے اسرائیل کوترکی بہ ترکی جواب سے اسرائیل اس جنگ میں شکست کے دہانے پر پہنچ گیاتھاجسے ریسکیوکرنے کیلئے امریکہ میدان میں کود پڑا۔ امریکہ نے اگر چہ ایران کے ایٹمی تنصیبات نطنز،اصفہان اورفردوپرحملے کے بعدجنگ بندی کااعلان کیااورخطے سمیت پوری دنیامیں امن کا راگ الاپنا شروع کردیا مگرامن کے یہ نعرے کھوکھلے ہی محسوس ہوئے کیونکہ اگرامریکہ امن کاداعی ہوتااوروہ خطے سمیت دنیامیں امن کا خوا ہاں ہوتاتو اسے ایران پرحملے سے قبل ہی مذاکرات کاڈول ڈالناچاہئے تھا۔ایک جانب اگراسرائیل کاایران پرحملہ کھلی دہشت گردی اور جار حیت تھی تو دوسری جانب امریکی حملے کو اس سے بھی بڑی جارحیت کی نظرسے دیکھاگیا ۔ایک جانب امریکہ ایران کیساتھ ایٹمی معاملے پر مذاکرات کررہاتھاجس کاایک دور13جون کوہوناتھاعین اس سے ایک روزقبل اسرائیل نے تمام بین الاقوامی قوانین کوجوتے کی نوک پہ رکھتے ہوئے ایران پرحملہ کردیاجس سے خطے میں جنگ کے شعلے بڑھک گئے۔

ایران پرامریکی حملے کاکوئی قانونی یااخلاقی جوازموجود نہیں تھا۔ ایران نے آئی اے ای اے کواپنے ایٹمی تنصیبات کے معائنے کی اجازت دے رکھی تھی ،وہ این پی ٹی کاممبرہے اوران اداروں کی رپور ٹس کے مطابق ایران ایٹمی ہتھیاربنانے کے قابل نہیں ۔اگرآئی اے ای اے کی رپورٹ ایران کے خلاف ہوتی تب توحملے کاجوازبن جاتا مگر ایسی کوئی رپورٹ بھی سامنے نہیں آئی ۔ایران پرامریکی حملے کے جواب میں قطرکے امریکی اڈوں پرحملہ کیاگیاجس کے بعدامریکی صدر نے جنگ بندی کااعلان کیا۔ مندرجہ بالادونوں واقعات سے ثابت ہواکہ دنیامیں جس کی لاٹھی اسکی بھینس والاقانون رائج ہوچکا ہے اگرچہ دنیا نے بے انتہاترقی کرلی ہے مگربھارت اوراسرائیل جیسے ممالک کے حالیہ اقدامات سے واضح ہواکہ دنیامیں زندہ رہنے کیلئے طاقتورہونا ضرور ی ہے اور‘‘جرم ضعیفی کی سزامرگ مفاجات ہے’’ ۔امریکی صدرٹرمپ نے جنگ بندی کرائی۔ انہیں شائدامن کانوبل انعام بھی مل جا ئے مگران دوواقعات نے دنیاکوایک نیا ٹرینڈدے دیاہے اب ہرچھوٹے بڑے ملک کواحساس ہوچکاہے کہ اگروہ جارحیت کامنہ توڑجواب دینے کااہل نہیں توکسی بھی وقت کوئی بھی طاقتوراسکے ساتھ کچھ بھی کرسکتاہے ۔اگرپاکستان کے پاس بھارت کودندان شکن جواب دینے کی صلاحیت نہ ہوتی تویقیناًوہ اسے غزہ ہ جیسی صورتحال سے دوچارکرنے کے مذموم ارادے رکھتاتھا۔

اسی طرح اگرایران اسرائیل پرمیزائل نہ برساتااورامریکی ائیربیس پرحملے کرنے کے قابل نہ ہوتاتوبارہ روزہ جنگ کاانجام عراق ،شام اورلیبیاسے مختلف نہ ہوتا۔ان دونوں جنگوں سے اقوام متحدہ کی عدم افادیت بھی واضح طورپرسامنے آ ئی ۔ پون صدی گزرجانے کے باوجوداس سے کشمیرکامسئلہ حل ہوااورنہ ہی فلسطین کے حوالے سے اپنے پیش کئے گئے منصوبے پرعملدرآمدکرواسکا ۔اسرائیل نے تمام بین الاقوامی قوانین بشمول جنیوامعاہدے ،اقوام متحدہ کی قراردادوں اورقوانین کوبالائے طاق رکھتے ہوئے غزہ کوملیامیٹ کیا،ایران پرحملہ کیامگرکسی ادارے کواسے روکنے کی توفیق نہ ہو سکی ستم بالا ئے ستم امریکی صدرنے دوہفتے کی مہلت دیکراگلے ہی دن ایران پرحملہ کردیا جس سے انہوں نے بھی اپنااعتماد کھودیاہے اور اب دنیا کا کوئی بھی شخص صدرٹرمپ کی کسی بات کا یقین کرنے کوتیارنہیں بلکہ انہیں مسلم دنیاکے بیشترلوگ ایب نارمل امریکی صدر سمجھ رہے ہیں۔

عالمی عدالت انصاف کے نیتن یاہوکے خلاف فیصلے پرعدم عملدرآمدسے بھی ثابت ہوتاہے کہ دنیامیں کوئی قانون نہیں ،کوئی ضابطہ نہیں ،کوئی اخلاقی معیار نہیں ،کسی بھی انسانی حقوق کاکوئی احترام نہیں اگرکوئی ملک یاقوم کمزورہے اوردوسراملک اسکے خلاف جارحانہ عزائم رکھتاہے تو اقوام متحدہ ، کوئی بھی ادارہ یاکوئی بھی بین الاقوامی قانون اسے روکنے کااہل نہیں بس جارحیت کاواحد علاج یہی ابھرکر سامنے آیاہے کہ جارح کامنہ توڑ دیاجائے یااسکے ہاتھوں تباہ وبربادہواجائے ۔امریکہ ،صدرٹرمپ ،نیتن یاہواورنریندرمودی کے حالیہ حرکات نے دنیاکے تمام اقوام میں مضبوط دفاع کاتصوراجاگرکیاہے جس کے نتیجے میں اب ملک چھوٹاہویابڑا، اسکے پاس کھانے کوروٹی اورپہننے کوکپڑاہویانہ ہومگر ہرملک اور قوم اپنی بساط سے بڑھکردفاع پرخرچ کریگا جس سے دنیامیں اسلحے کی ایک نئی دوڑکاآغازہوگااوربیشتر وسائل انسانوں پرخرچ ہونے کی بجائے اسلحے اوردفاع پرخرچ ہونگے اوردنیامیں مہلک اورتباہ کن ہتھیاروں کے انبارلگ جائیں گے ۔اور انسانیت کیساتھ اس ظلم عظیم کی ذمہ داری امریکہ ،صدرٹرمپ ،نیتن یاہواورنریندرمودی پر عائدہوگی۔

ٹریفک پولیس

ٹریفک پولیس آگاہی مہم، شہریوں میں مفت ہیلمٹ تقسیم

ایبٹ آباد (ویب ڈیسک) ٹریفک پولیس ایبٹ آباد نے ہیلمٹ کے استعمال کی اہمیت کو اجاگر کرنے اور شہریوں میں ٹریفک شعور بیدار کرنے کے لیے ایک خصوصی آگاہی پروگرام کا انعقاد کیا، جس کے دوران بڑی تعداد میں موٹر سائیکل سواروں میں مفت ہیلمٹ تقسیم کیے گئے۔

یہ تقریب ایبٹ آباد لاری اڈہ کے مقام پر پیٹرول پمپ ایسوسی ایشن کے اشتراک سے منعقد کی گئی۔ اس موقع پر ایس ایس پی ٹریفک قمر حیات خان، جنرل (ر) ایاز سلیم رانا، پیٹرول پمپ ایسوسی ایشن کے صدر راجہ راشد، سیٹھ شبیر حسین (شیل پمپ)، جاوید اقبال (پی ایس او پمپ حویلیاں)، ڈی ایس پی ٹریفک، انسپکٹر ٹریفک، مقامی صحافیوں اور شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

تقریب کے دوران خطاب کرتے ہوئے ایس ایس پی ٹریفک قمر حیات خان نے کہا کہ اس پروگرام کا بنیادی مقصد عوام الناس کو ہیلمٹ کی اہمیت سے آگاہ کرنا اور اس کے فوائد سے روشناس کروانا ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے موٹر سائیکل حادثات میں سب سے زیادہ جانی نقصان سر کی چوٹ کی وجہ سے ہوتا ہے، اور ہیلمٹ اس قسم کی چوٹوں سے بچاؤ کا مؤثر ذریعہ ہے۔

انہوں نے شہریوں سے اپیل کی کہ وہ اپنی اور دوسروں کی جان کی حفاظت کے لیے ہیلمٹ کے استعمال کو یقینی بنائیں۔ اُن کا مزید کہنا تھا کہ ٹریفک پولیس ایسے آگاہی پروگراموں کے ذریعے شہریوں میں روڈ سیفٹی کا شعور پیدا کرنے کے لیے پرعزم ہے، تاکہ حادثات کی شرح میں کمی لائی جا سکے۔

شہریوں نے بھی ٹریفک پولیس کی اس کاوش کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے اقدامات نہ صرف جانیں بچا سکتے ہیں بلکہ محفوظ اور ذمہ دارانہ سفر کو فروغ دینے میں بھی معاون ثابت ہوتے ہیں۔

ایکسپورٹ کے فروغ کے لیے تربیتی ورکشاپ

پشاور: ایکسپورٹ کے فروغ کے لیے تربیتی ورکشاپ

ملک میں کاروباری ترقی، خاص طور پر ایکسپورٹ کے شعبے کو مؤثر بنانے کے لیے جرمن تنظیم جی آئی زی (GIZ) اور فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (FPCCI) کے اشتراک سے پشاور میں ایک اہم تربیتی ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا۔ ورکشاپ میں نئی کاروباری پالیسیوں، قوانین، اور ایکسپورٹ بڑھانے کے طریقوں پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا، جب کہ ریسپانسیبل بزنس ہیلپ ڈیسک (RBH) کو کاروباری طبقے کے لیے گیم چینجر قرار دیا گیا۔
ورکشاپ کا اہتمام جی آئی زی اور ایف پی سی سی آئی پشاور ریجن نے مشترکہ طور پر کیا، جس میں وویمن چیمبر پشاور، سرحد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری، چارسدہ چیمبر اور کرم چیمبر سمیت متعدد کاروباری تنظیموں نے شرکت کی۔ خاص طور پر خواتین انٹرپرینیورز نے اس سیشن میں بھرپور دلچسپی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسے ایکسپورٹ کی ترقی کے لیے انتہائی مفید قرار دیا۔
جی آئی زی کی اکنامک کوآپریشن اینڈ پرائیویٹ سیکٹر ڈویلپمنٹ ایڈوائزر ثمن حسیب نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور جرمنی کے مابین ہونے والے معاہدوں کے تحت کاروباری افراد، خاص طور پر ایکسپورٹرز، کے لیے ریسپانسیبل بزنس ہیلپ ڈیسک کا قیام ایک بڑی سہولت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس ہیلپ ڈیسک کے ذریعے کاروباری افراد کو نہ صرف مقامی بلکہ عالمی سطح پر لاگو ہونے والے نئے قوانین کے بارے میں بروقت اور درست معلومات فراہم کی جاتی ہیں۔
ثمن حسیب کا کہنا تھا کہ “کوئٹہ کی مثال ہمارے سامنے ہے جہاں نوجوان خواتین چھوٹے پیمانے پر ایکسپورٹ میں متحرک کردار ادا کر رہی ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ ملک کے دیگر شہروں اور صوبوں میں بھی خواتین آگے بڑھیں گی۔ جی آئی زی ان کی ہر ممکن معلوماتی اور اخلاقی معاونت فراہم کرے گا۔”
انہوں نے کاروباری برادری پر زور دیا کہ وہ RBH جیسے پلیٹ فارمز سے مکمل فائدہ اٹھائیں، تاکہ عالمی منڈی میں پاکستان کی ایکسپورٹ کو تقویت مل سکے اور ملکی معیشت مستحکم ہو۔
شرکاء کو RBH کے استعمال، اس کے فوائد، اور کاروباری اصلاحات سے متعلق عملی رہنمائی بھی فراہم کی گئی، جسے حاضرین نے سراہا اور اسے معلوماتی اور مفید قرار دیا۔ ورکشاپ کا اختتام سوال و جواب کے سیشن پر ہوا، جہاں شرکاء نے مختلف پہلوؤں پر دلچسپ سوالات کیے۔

Chance of rain with strong winds, gusts and thunder in most districts of Khyber Pakhtunkhwa from tomorrow.

خیبرپختونخوا کے بیشتر اضلاع میں آج شام سے شدید بارشوں کا امکان

خیبرپختونخوا کے بیشتر اضلاع میں آج شام سے یکم جولائی تک شدید بارشوں کی پیشگوئی کی گئی ہے۔ صوبے کے بعض علاقوں میں موسلادھار بارش اور ژالہ باری کا بھی امکان ظاہر کیا گیا ہے۔ پی ڈی ایم اے کے مطابق بارشوں کے باعث صوبے کے شمالی علاقہ جات میں موجود گلیشیئرز کے پھٹنے کا خدشہ ہے، جس کے پیش نظر ضلعی انتظامیہ کو پیشگی اقدامات کی ہدایت کی گئی ہے۔

پی ڈی ایم اے نے چترال اپر، چترال لوئر، دیر اپر، سوات اور کوہستان کو حساس اضلاع قرار دیتے ہوئے وہاں کی ضلعی انتظامیہ کو فوری طور پر الرٹ رہنے کی ہدایت جاری کی ہے۔ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے متعلقہ انتظامیہ کو پیشگی اقدامات اٹھانے اور حساس علاقوں کی مقامی آبادی کو بروقت الرٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

ادارے کے مطابق ایمرجنسی سروسز اور ریسکیو اہلکاروں کو ہائی الرٹ رہنے، ہنگامی سامان اور دستیاب وسائل کو پہلے سے تیار رکھنے کی بھی ہدایت دی گئی ہے۔ سیاحوں کو غیر ضروری سفر سے گریز کرنے اور احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی تلقین کی گئی ہے تاکہ کسی بھی ممکنہ حادثے سے بچا جا سکے۔

پی ڈی ایم اے کا ایمرجنسی آپریشن سنٹر مکمل طور پر فعال ہے، ترجمان نے عوام سے اپیل کی ہے کہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے کی اطلاع فوری طور پر 1700 پر دی جائے۔