Senate Elections 2025

سینیٹ اور مخصوص نشستوں پر انتخابات کےلئے پولنگ 21 جولائی کو ہوگی

اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سینیٹ میں خیبر پختونخوا سے جنرل، خواتین اور ٹیکنوکریٹس/علماء کی نشستوں پر انتخابات کے لیے پولنگ کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔ اعلامیے کے مطابق پولنگ 21 جولائی 2025 کو خیبر پختونخوا اسمبلی کی عمارت میں ہوگی۔ یہ نشستیں اس وقت خالی ہوئی تھیں جب الیکشن کمیشن نے 2 اپریل 2024 کو ان پر ہونے والے انتخابات اس بنیاد پر ملتوی کر دیے تھے کہ سپیکر اسمبلی نے مخصوص نشستوں پر منتخب ارکان سے حلف نہیں لیا تھا، جس کے باعث الیکٹورل کالج نامکمل رہا۔

الیکشن کمیشن نے سینیٹر ثانیہ نشتر کی خالی کردہ نشست پر ضمنی انتخاب کے لیے بھی شیڈول جاری کر دیا ہے۔ اس کے تحت پبلک نوٹس 9 جولائی کو جاری کیا جائے گا، کاغذات نامزدگی 10 اور 11 جولائی کو جمع ہوں گے، جانچ پڑتال 16 جولائی کو ہوگی جبکہ پولنگ 31 جولائی کو منعقد کی جائے گی۔ اسی طرح مرحوم سینیٹر ساجد میر کی سینیٹ نشست پر انتخاب کا شیڈول بھی جاری کر دیا گیا ہے، جس کے مطابق نظرثانی شدہ امیدواروں کی فہرست 15 جولائی کو جاری ہوگی، کاغذات نامزدگی 16 جولائی تک واپس لیے جا سکیں گے، اور پولنگ 21 جولائی کو پنجاب اسمبلی میں ہوگی۔

علاوہ ازیں قومی اسمبلی میں خیبر پختونخوا سے مسلم لیگ (ن) کی دو خالی خواتین کی مخصوص نشستوں پر بھی الیکشن کمیشن نے انتخابی شیڈول جاری کر دیا ہے۔ ریٹرننگ آفیسر 8 جولائی کو پبلک نوٹس جاری کرے گا، کاغذات نامزدگی 9 اور 10 جولائی کو جمع ہوں گے، جانچ پڑتال 14 جولائی کو اور امیدواروں کی حتمی فہرست 24 جولائی کو جاری کی جائے گی۔ چونکہ مسلم لیگ ن کی پریارٹی لسٹ ختم ہو چکی ہے، اس لیے جماعت کو ہدایت کی گئی ہے کہ 10 جولائی تک نئی پریارٹی لسٹ جمع کروائے۔

الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستوں پر کامیاب ہونے والے قومی و صوبائی اسمبلی کے ارکان کے نوٹیفکیشن 2 جولائی کو جاری کیے تھے۔ ان ارکان کی حلف برداری یقینی بنانے کے لیے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے اسپیکرز کو باضابطہ خطوط ارسال کر دیے گئے ہیں تاکہ وہ حلف لے سکیں اور آئندہ سینیٹ انتخابات میں اپنا حقِ رائے دہی استعمال کر سکیں۔

Wisal Muhammad Khan

خیبرپختونخوا راؤنڈ اپ

مون سون سیزن اور سوات سانحہ
خیبرپختونخوا میں مون سون سیزن کے آغاز سے گرمی کی شدت قدرے کم ہو چکی ہے مگر اس سے حسب سابق سیلابوں اور طوفانی بارشوں کی تباہ کاریوں کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے۔ 18 سیاحوں کے دریائے سوات میں ڈوبنے کی خبر سے صوبے سمیت پورے ملک میں غم و اندوہ کی لہر دوڑ گئی جس پر تاحال تبصروں اور صوبائی حکومت پر تنقید کا سلسلہ جاری ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ اگر صوبائی حکومت بروقت اقدامات کرتی تو یقیناً شہریوں کی جانیں بچائی جا سکتی تھیں۔ سوات واقعہ کسی المیے سے کم نہیں کہ اٹھارہ افراد جن میں بچے، خواتین اور بزرگ شہری بھی شامل تھے، ایک ایک کر کے سیلاب کی نذر ہوتے رہے مگر حکومت کو اول تو اس کی خبر نہیں تھی اور جب خبر ملی تو یہ بدقسمت جیتے جاگتے انسان لاشوں میں تبدیل ہو چکے تھے۔

عدالتی کارروائی اور محکمانہ اقدامات
سانحہ سوات پر پشاور ہائیکورٹ نے بھی ازخود نوٹس لیا ہے۔ کیس کی سماعت چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے کی۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ “کمشنر ملاکنڈ کہاں ہیں، انکوائری آفیسر کون ہیں؟ انکوائری مکمل ہے یا تاحال جاری ہے؟” انہوں نے انکوائری کمیشن کے چیئرمین کو فوری طلب کیا اور ان سے استفسار کیا تو جواب ملا کہ “میں نے سوات کا دورہ کیا ہے، رپورٹ تیار ہو رہی ہے جس میں سات دن کا وقت لگے گا، کچھ محکموں کی جانب سے سنگین کوتاہیاں سامنے آئی ہیں، رپورٹ میں تمام پہلوؤں کو اجاگر کیا جائے گا”۔ عدالت نے متعلقہ محکموں سے جواب طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کر دی۔

ریلیف اقدامات اور عوامی ردعمل
5 سے 11 جولائی کے دوران صوبے میں مزید طوفانی بارشوں اور سیلاب کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔ پراوِنشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے نشیبی علاقوں، دریا کنارے آباد شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے اور سیاحوں کو دریاؤں سے دور رہنے کی ہدایات جاری کر دی ہیں۔ سوات واقعے کے بعد چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا کے حکم پر سوات، نوشہرہ اور دیگر علاقوں میں بھی دریاؤں کے کنارے قائم ناجائز تجاوزات مسمار کرنے کا عمل شروع ہو چکا ہے۔ سوات اور نوشہرہ میں دریاؤں کی اراضی پر قائم نامی گرامی ہوٹلوں کی ناجائز تجاوزات مسمار کر دی گئی ہیں۔ متاثرین کی جانب سے الزام لگایا گیا کہ تجاوزات کے خلاف آپریشن ناانصافی پر مبنی ہے۔ این او سی کے حامل اور قانونی تعمیرات بھی گرائی جا رہی ہیں، غریبوں سے روزگار چھینا جا رہا ہے مگر بااثر افراد کی تعمیرات سے پہلوتہی کی جا رہی ہے۔ صوبے کے سنجیدہ و فہمیدہ حلقوں نے تجاوزات کے خلاف بلا تفریق کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

باجوڑ حملہ اور سیکیورٹی صورتحال
گزشتہ بدھ کو باجوڑ میں دہشت گردوں نے سرکاری اہلکاروں کو نشانہ بنایا۔ حملے کے نتیجے میں اسسٹنٹ کمشنر اور تحصیلدار سمیت پانچ افراد جام شہادت نوش کر گئے۔ دن دو بجے کے قریب تحصیل خار کے علاقے صدیق آباد پھاٹک میں ناواگئی روڈ پر اسسٹنٹ کمشنر ناواگئی فیصل اسماعیل کی گاڑی کو اس وقت موٹر سائیکل میں نصب بم سے نشانہ بنایا گیا جب وہ ناواگئی سے ہیڈکوارٹر خار جا رہے تھے۔ دھماکے کی آواز دور دور تک سنی گئی۔ دھماکے کے نتیجے میں اسسٹنٹ کمشنر ناواگئی فیصل اسماعیل، تحصیلدار عبدالوکیل خان، پولیس اہلکار زاہد اور ایک راہگیر فضل منان شہید ہو گئے جبکہ شدید زخمی سب انسپکٹر فضل حکیم پشاور منتقلی کے دوران خالق حقیقی سے جا ملے۔ پولیس کے مطابق بارودی مواد موٹر سائیکل میں نصب تھا، ٹائم ڈیوائس یا ریموٹ کنٹرول کا تعین ہونا باقی ہے، بم کا وزن سات سے 10 کلو گرام تھا۔ اس سے چند روز قبل شمالی وزیرستان میں بھی ایک چیک پوسٹ پر حملے کے دوران 14 سیکیورٹی اہلکار جام شہادت نوش کر چکے ہیں۔

سیاسی بحران اور مخصوص نشستوں کا فیصلہ
صوبے کو بارشوں، سیلاب کی تباہ کاریوں اور امن و امان کی خرابی جیسے سنگین حالات کا سامنا ہے مگر صوبائی حکومت کی ترجیحات عمران خان کی رہائی کے بیانات، سیاسی بیان بازی اور محرم کے بعد احتجاجی تحریک کے اعلانات ہیں۔ سپریم کورٹ آئینی بنچ نے سنی اتحاد کونسل کی درخواست مسترد کرتے ہوئے مخصوص نشستوں پر پی ٹی آئی یا سنی اتحاد کونسل کا حق تسلیم نہیں کیا۔ اب یہ نشستیں پارلیمان میں موجود دیگر جماعتوں میں تقسیم کر دی گئی ہیں۔ صوبائی اسمبلی میں خواتین کی 21 جبکہ اقلیتوں کی 4 نشستیں دیگر جماعتوں کو الاٹ کر دی گئی ہیں جن میں جے یو آئی کے حصے میں دس، مسلم ن 9، پیپلز پارٹی 6، اے این پی اور پی ٹی آئی پی کے حصے میں ایک ایک نشست آئی۔ نئی صورتحال سے صوبائی اسمبلی میں اپوزیشن کسی حد تک مستحکم ہو گئی ہے۔ آئینی بنچ فیصلے سے قبل اپوزیشن کے پاس مجموعی طور پر 27 نشستیں تھیں جو اجلاس ریکوزیشن کے لیے بھی ناکافی تھیں مگر اب اپوزیشن کو 52 ارکان کی حمایت حاصل ہو چکی ہے۔

وزیر اعلیٰ کا ردعمل اور سیاسی موومنٹ
کچھ حلقے اسمبلی میں آزاد 35 ارکان پر نظریں جمائے ہوئے ہیں کہ ان کی تعاون سے صوبائی حکومت کا تختہ الٹا جا سکتا ہے مگر یہ بے وقت کی راگنی لگتی ہے کیونکہ پی ٹی آئی کے جو ارکان آزاد رہ گئے ہیں ان میں بیشتر یا تو پارٹی کے دیرینہ ساتھی ہیں یا پھر وہ موجودہ حکومت میں بھی اہم عہدوں پر فائز ہیں جن میں سابق سپیکر مشتاق غنی، صوبائی وزرا خلیق الرحمان، مینا خان، فضل حکیم، ڈاکٹر امجد اور ڈپٹی سپیکر ثریا بی بی سمیت خود علی امین گنڈاپور بھی شامل ہیں۔ مگر سیاست ممکنات کا کھیل ہے اور پھر پاکستانی سیاست میں کچھ بھی ممکن ہے۔ شاید خطرے کی بو سونگھ کر وزیر اعلیٰ کا لہجہ مزید تلخ ہو چکا ہے۔

اسلام آباد میں پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کے دوران علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ کسی میں ان کی حکومت ختم کرنے کا دم نہیں، اگر ان کی حکومت ختم ہوئی تو وہ سیاست چھوڑ دیں گے۔ انہوں نے محرم کے بعد ایک بار پھر بانی کی رہائی کے لیے تحریک چلانے اور گولی کا جواب گولی سے دینے کا اعلان کیا۔ مذکورہ پریس کانفرنس میں پارٹی چیئرمین کا رویہ قدرے نرم تھا، انہوں نے مذاکرات سے مسائل حل کرنے کا عندیہ دیا جبکہ علی امین گنڈاپور اس موقع پر بھی ڈینگیں مارنے اور بڑھکیں لگانے کی روایت پر قائم رہے۔ انہوں نے وفاقی حکومت پر اپنی حکومت کے خلاف سازشوں کا الزام بھی لگایا۔

سیاسی مبصرین کے مطابق اگر مقتدرہ اور وفاق صوبائی حکومت کو ختم کرنا چاہیں تو پی ٹی آئی یا گنڈاپور روکنے کی اہلیت نہیں رکھتے مگر وفاق کو صوبائی حکومت گرانے میں زیادہ دلچسپی نہیں ورنہ اسے ختم کرنے کے کئی یقینی مواقع ضائع نہ کیے جاتے۔ مولانا فضل الرحمان نے بھی بانی پی ٹی آئی کو پیغام بھجوایا ہے کہ وہ “ان کی حکومت گرانے میں دلچسپی نہیں رکھتے، انہیں ‘منافع بخش’ وزارتوں اور اہم عہدوں کی پیشکش ہوئی جو انہوں نے ٹھکرا دی”۔

اگر مولانا واقعی صوبائی حکومت گرانے میں دلچسپی نہیں رکھتے تو حکومت کے سر سے بڑا بوجھ اتر جانا چاہئے کیونکہ مولانا کے پاس صوبائی اسمبلی میں 19 ووٹ ہیں جن کے بغیر حکومت گرانا ممکن نہیں۔ ایمل ولی خان نے وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات میں ملکی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا ہے۔ اے این پی نے بھی ہارس ٹریڈنگ کے ذریعے حکومت گرانے کے عمل کا ساتھ نہ دینے کا اعلان کیا ہے۔ پی ٹی آئی پی اور اے این پی نے پشاور ہائیکورٹ سے رجوع کر کے ایک ایک نشست ملنے پر اعتراض اٹھایا ہے۔ ان دونوں کا مؤقف ہے کہ ان کی دو دو نشستوں پر انہیں مزید ایک ایک نشست ملنی چاہئے۔

اس سے قبل صوبائی اسمبلی کا اجلاس یکم جولائی تک ملتوی کیا گیا تھا مگر مخصوص نشستوں کا فیصلہ آنے پر اجلاس اسی خدشے کے پیش نظر غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دیا گیا کہ اجلاس منعقد ہونے پر نئے ارکان سے حلف لینا آئینی تقاضا ہے۔ صوبائی حکومت نے پہلے بھی نئے ارکان کے حلف اٹھانے میں اجلاس ملتوی کر کے روڑے اٹکائے تھے۔ دیکھتے ہیں آئندہ کیا لائحہء عمل اختیار کیا جاتا ہے۔

وصال محمد خان

rain-

خیبرپختونخوا کے بیشتر اضلاع میں 5 سے 11 جولائی تک موسلا دھار بارشوں کاامکان

خیبرپختونخوا کے بیشتر اضلاع میں 5 سے 11 جولائی تک موسلا دھار بارشوں کا الرٹ جاری – پی ڈی ایم اے
اس دوران صوبہ کے بالائی اضلاع ہری پور، ایبٹ آباد، مانسہرہ، چترال (اپر و لوئر)، دیر (اپر و لوئر)، سوات، بونیر، ملاکنڈ، بٹگرام، شانگلہ، کوہستان (اپر و لوئر)، کولائی پالس کوہستان، تورغر، پشاور، مردان، صوابی، نوشہرہ اور چارسدہ میں موسالادھار بارشوں کا خدشہ ہے۔ بارشوں کے باعث ایبٹ آباد، بٹگرام، بونیر، دیر، چترال، شانگلہ، کوہستان، ملاکنڈ، مانسہرہ میں لینڈ سلائیڈنگ کا بھی خدشہ ہے۔

🚨 پی ڈی ایم اے نے تمام اضلاع کو ہنگامی اقدامات کرنے کے لئے مراسلہ جاری کر دیا. حساس علاقوں کی مقامی آبادی کو فوری طور پر الرٹ کیا جائے. اس دوران ایمرجنسی سروسز اور ریسکیو اہلکار الرٹ رہیں. ہنگامی سامان اور دستیاب وسائل پہلے سے موجود رکھے جائیں۔

سیاحوں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے اور غیر ضروری سفر سے گریز کرنے کی ہدایت۔ پی ڈی ایم اے کا ایمرجنسی اپریشن سنٹر مکمل طور پر فعال ہے عوام کسی بھی ناخوشگوار واقعے کی اطلاع 1700 پردیں۔

سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی سعودی عرب کے سفیر نواف بن سعید المالکی سے ملاقات

سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی سعودی عرب کے سفیر نواف بن سعید المالکی سے ملاقات

سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے پاکستان میں تعینات سعودی عرب کے سفیر نواف بن سعید المالکی سے سعودی سفارت خانے میں ملاقات کی۔ملاقات میں دو طرفہ تعلقات، خطے کی مجموعی صورتحال اور باہمی دلچسپی کے دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے سابق اسپیکر اسد قیصر نے کہا کہ پاکستان، سعودی عرب کے ساتھ اپنے دیرینہ برادرانہ تعلقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور ان تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کا خواہاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں برادر ممالک مذہب، اخوت اور تاریخ کے لازوال رشتوں میں بندھے ہوئے ہیں۔سابق اسپیکر نے حجاج کرام کے لیے سعودی حکومت کی جانب سے کیے گئے بہترین انتظامات پر خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے خادم الحرمین الشریفین کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کرتے ہوئے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے وژن 2030 اور قیادت کو سراہا۔

انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کی تیز رفتار ترقی شہزادہ محمد بن سلمان کی مؤثر قیادت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اسد قیصر نے امت مسلمہ کے درمیان اتحاد و یکجہتی کے فروغ کے لیے سعودی عرب کے مثبت کردار کی تعریف کی۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی عوام سعودی عرب سے دلی وابستگی اور گہری عقیدت رکھتے ہیں اور اسے اپنا دوسرا گھر سمجھتے ہیں۔ انہوں نے ہر مشکل وقت میں سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کے لیے فراخدلانہ امداد، اور سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں کو دی جانے والی سہولیات پر سعودی قیادت اور عوام کا شکریہ ادا کیا۔

اس موقع پر سعودی سفیر نواف بن سعید المالکی نے کہا کہ سعودی عرب پاکستان کے ساتھ اپنے دوستانہ تعلقات کو انتہائی اہمیت دیتا ہے اور معاشی و تجارتی شعبوں میں تعاون کو مزید فروغ دینا چاہتا ہے۔انہوں نے سعودی عرب میں مقیم پاکستانی تارکین وطن کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ سعودی عرب کی تعمیر و ترقی میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔سعودی سفیر نے پاکستان سے اپنی گہری وابستگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ پاکستان کو اپنا دوسرا گھر سمجھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی خصوصاً خیبرپختونخوا کے عوام اور قبائل نے جس محبت، خلوص اور عزت سے نوازا وہ ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ سعودی عرب پاکستان کو ایک مستحکم، خوشحال اور ترقی یافتہ ملک کے طور پر دیکھنے کا خواہاں ہے۔

ایبٹ آباد آل پاکستان سعید خان میموریل فٹبال ٹورنامنٹ

آل پاکستان سعید خان میموریل فٹبال ٹورنامنٹ; نیو افغان ڈی آئی خان نے سیمی فائنل میں جگہ بنا لی

ایبٹ آباد آل پاکستان سعید خان میموریل فٹبال ٹورنامنٹ کوارٹر فائنل میں نیو افغان ڈی آئی خان نے پی او ایف واہ کو سیمی فائنل میں جگہ بنا لی آج نیو افغان ڈی آئی خان اور مہمان خصوصی ممتاز تاجر بزرگ سیاسی و سمجی شخصیت ملک سعداللہ تھے جبکہ کنج فٹبال سٹیڈیم میں جاری نیاز خان جدون نیازی میجر ذوالفقار ملک اعجاز گوگا صداقت خان جدون خانویز کالا خان صدر ڈی ایف اے حاجی نعیم بیگ اور انکی ٹیم کے زیر اہتمام جاری ایونٹ کے کوارٹر فائنل میں ایک یکطرفہ مقابلے کے بعد نیو افغان ڈی آئی خان نے پی او ایف واہ کو تین صفر سے شکست دیکر کوایک دلچسپ اور کانٹے دار مقابلے کے بعد شکست دے دی پہلے ہاف میں ڈی آئی خان نے بہترین کھیل پیش کرتے ہوئے تین گول سکر کئے اور دونوں ٹیموں نے بہترین کھیل پیش کیا اورکوئی ٹیم گول نہ بنا سکی نیو افغان ڈی آئی خان نے کامیابی اپنے نام کر کے ایونٹ کے سیمی فائنل میں جگہ بنانے میں کامیاب ہو گئی کمنٹیٹر فریدون خان اور شوکت حسین اور عبدالحمید تھے جبکہ وقاص علی نے فیس بک پاکستان نیوز پر لائیو میچ نشر کیا۔

ایبٹ آباد آل پاکستان سعید خان میموریل فٹبال ٹورنامنٹ

Care-free eye camp organized by Al-Khidmat concludes

الخدمت کے زیر اہتمام کئیر فری آئی کیمپ آیون اختتام پذیر

الخدمت فاؤنڈیشن چترال لوئر اور کئیر (کمیونٹی ایڈ اینڈ رورل امپاورمنٹ) کے باہمی اشتراک سے 30 جون، 1 اور 2 جولائی 2025 کو RHC ایون میں کامیابی کے ساتھ منعقد ہوا۔
کیمپ کا افتتاح حاجی مغفرت شاہ نائب امیر جماعت اسلامی شمالی پختونخواہ، چیئرمین CARE محمد شجاع الحق بیگ، ڈاکٹر کنور عثمان سعید اور ڈاکٹر خالد مشتاق نے فیتہ کاٹ کر کیا، جس میں الخدمت کے ذمہ داران اور مقامی معززین نے بھی شرکت کی۔
تین روزہ کیمپ کے دوران ماہر ڈاکٹروں کی ٹیم نے بڑی محنت سے مریضوں کا معائنہ کیا اور مجموعی طور پر 80 مریضوں کے کامیاب آپریشن کیے گئے۔ اس کیمپ کا مقصد ایون اور گردونواح کے دورو دراز اور پسماندہ علاقوں کے لوگوں کو آنکھوں کی مفت اور معیاری طبی سہولیات فراہم کرنا تھا تاکہ بینائی سے محروم یا کمزور افراد کو بروقت علاج میسر آ سکے۔
کیمپ کے دوران مختلف سیاسی اور سماجی شخصیات نے بھی کیمپ کا دورہ کیا اور اس فلاحی اقدام کو سراہا۔ کیمپ کے اختتامی پروگرام میں صدر الخدمت عبد الحق نے خصوصی شرکت کی اور ڈاکٹروں سمیت پوری ٹیم کا شکریہ ادا کیا۔ آخر میں اہلیان ایون کی جانب سے امیر جماعت اسلامی ایون عبد الوہاب نے الخدمت فاؤنڈیشن، CARE اور ڈاکٹروں کی ٹیم کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا جنہوں نے اپنی قیمتی خدمات پیش کر کے اس کیمپ کو کامیاب بنایا۔
منتظمین نے آئندہ بھی اسی جذبے سے اپنے کام کو جاری رکھنے کا عزم کیا۔
سوشل میڈیا ایکٹوسٹ عرفان عزیز، قاری عبد الرحمن گجر, حاجی اکبر اور مدثر حسین کاظمی نے کیمپ منتظم کی زمہ داریاں انجام دی۔