Inauguration of "Jhandun OPD Card".

“ژوندون او پی ڈی کارڈ” کا افتتاح

مشیر صحت خیبر پختونخوا احتشام علی نے پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار “ژوندون او پی ڈی کارڈ” کا باقاعدہ افتتاح کر دیا ہے. اس کارڈ کے تحت صوبے کے مستحق شہریوں کو معائنہ، تشخیص اور ادویات سمیت مکمل او پی ڈی سہولیات مفت فراہم کی جائیں گی۔ افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے احتشام علی نے کہا کہ صحت ہر انسان کا بنیادی حق ہے اور پی ٹی آئی حکومت عوام کا حق ان کی دہلیز تک پہنچانے کے مشن پر گامزن ہے۔

مشیر صحت نے کہا کہ اس سے قبل صحت کارڈ پلس کے ذریعے صرف داخل مریضوں کو سہولیات دی جا رہی تھیں، لیکن اب “ژوندون” کارڈ کی بدولت او پی ڈی علاج بھی بالکل مفت ہوگا۔ وزیراعلیٰ نے عام آدمی کیلئے مفت علاج کا جو وعدہ کیا تھا۔ عملی شکل اختیار کر چکا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ “ژوندون” کارڈ صرف ایک سہولت نہیں بلکہ غریب اور مستحق افراد کے لیے باعزت زندگی کی ضمانت ہے۔

یہ پروگرام فی الحال مردان، کوہاٹ، ملاکنڈ اور چترال کے اضلاع میں جرمن ادارے KFW کے تعاون سے پائلٹ بنیادوں پر شروع کیا گیا ہے۔ جس کیلئے صوبائی حکومت نے 2 ارب روپے کی خطیر رقم مختص کی ہے۔ عوام اپنی اہلیت جانچنے کے لیے اپنا قومی شناختی کارڈ نمبر 9930 پر ایس ایم ایس کر کے تصدیق کر سکتے ہیں۔

صوبائی حکومت کا احسن اقدام اور صوبے میں سیاحت کے لامحدود مواقع

حکومت خیبر پختونخوا نے گزشتہ دنوں متعدد اہم بیوروکریٹس کو اگلے گریڈز میں ترقی دی جبکہ بعض سیکرٹریوں کے تبادلے بھی کیے گئے ۔ ان میں ڈائریکٹر آ رکیالوجی اور میوزیمز ڈاکٹر عبدالصمد خان بھی شامل ہیں جن کو ترقی دیکر سیکرٹری سیاحت اور آثار قدیمہ تعینات کیا گیا ہے جس پر متعلقہ حلقوں نے اظہار مسرت کرتے ہوئے اس امید اور یقین کا اظہار کیا ہے کہ ان کے شاندار ٹریک کو سامنے رکھتے ہوئے وہ صوبے میں ان شعبوں کی تشکیل نو اور فروغ کے لیے اہم کردار ادا کریں گے کیونکہ بحیثیت ڈائریکٹر آرکیالوجی ، میوزیمز انہوں نے گزشتہ کچھ عرصے کے دوران نہ صرف بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا بلکہ انہوں نے بدامنی سے دوچار خیبرپختونخوا کے سافٹ امیج کے فروغ میں بنیادی کردار ادا کرتے ہوئے متعدد میوزیمز کی آپ گریڈیشن کی اور صوبے میں آثار قدیمہ کے سینکڑوں سائٹس دریافت اور ڈیویلپ کرتے ہوئے ” مذہبی سیاحت” کی تھیوری کو عملی بنانے کا کامیاب تجربہ بھی کیا۔
ڈاکٹر عبدالصمد خان کو پاکستان اور عالمی فورمز سے متعدد ایوارڈز ملے ہیں جن میں ایک اہم سول ایوارڈ بھی شامل ہے جبکہ ان کو اس خطے کی آثار قدیمہ ، تاریخ ، ثقافت اور سیاحت پر ایک ” اتھارٹی” کی حیثیت حاصل ہے اور یہی وجہ ہے کہ متعلقہ عالمی اور ملکی فورمز پر وہ نہ صرف ان ایشوز پر پاکستان کی نمائندگی کرتے آرہے ہیں بلکہ انہوں نے ڈائریکٹر آرکیالوجی کی حیثیت سے ریکارڈ تعداد میں مختلف پراجیکٹس کو ڈیزائن اور لیڈ بھی کیا جن میں ” مذہبی سیاحت” کا کنسیپٹ اور اس پر عملدرآمد بھی شامل ہے۔
جرمنی کی برلن اور ایک ممتاز امریکی یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی اور ڈاکٹریٹ کرنے والے ڈاکٹر عبدالصمد خان نے جہاں ایک طرف عالمی سرکلز سے خیبرپختونخوا کی آثار قدیمہ کی جانب سیاحوں اور ماہرین کو ہزاروں کی تعداد میں راغب کیا وہاں انہوں نے خیبرپختونخوا کے قبائلی اضلاع سمیت مختلف علاقوں میں ہزاروں سائٹس نہ صرف یہ کہ دریافت کیے بلکہ ان کی آپ گریڈیشن کرتے ہوئے انہیں سیاحتی اور مطالعاتی مراکز میں بھی تبدیل کردیا۔ اسی طرح انہوں نے صوبے میں ایک درجن سے زائد میوزیمز کی شاندار آپ گریڈیشن کرتے ہوئے اس خطے کی تاریخ، تہذیب ، ثقافت اور سیاحت سے لاکھوں غیر ملکی سیاحوں، سینکڑوں سفارتکاروں اور ہزاروں ماہرین کو ایسے وقت میں خیبرپختونخوا کی جانب متوجہ اور راغب کیا جبکہ صوبے کو گزشتہ تین برسوں سے ایک بار پھر دہشت گردی اور بدامنی کا سامنا ہے۔
انہوں نے پشاور اور بعض دیگر شہروں میں ان تاریخی مقامات اور عمارات کے تحفظ اور آپ گریڈیشن کو یقینی بنایا جو کہ تاریخی اہمیت کی حامل رہی ہیں اور آیندہ کی نسلوں کے لیے یہ عمارات ایک عظیم ورثہ کی حیثیت رکھتی ہیں ۔ اسی طرح انہوں نے پشاور کی متعدد تاریخی بازاروں کی آرایش و زیبائش کے مختلف پراجیکٹس میں بھی بنیادی کردار ادا کیا۔ ڈاکٹر عبدالصمد خان ہی کو یہ کریڈٹ جاتا ہے کہ انہوں نے پشاور سے تعلق رکھنے والے برصغیر کے دو عظیم اور لیجنڈری اداکاروں دلیپ کمار اور راج کپور کی آبائی رہائش گاہوں کو متعدد انتظامی مسائل کے باوجود قومی ورثہ قرار دیتے ہوئے ان گھروں کے تحفظ اور آپ گریڈیشن کو ممکن بنانے کے ٹاسک پر کام کیا اور بہت جلد ان کی سربراہی میں دلیپ کمار اور راج کپور کے گھروں کی آپ گریڈیشن کے عملی کام کا آغاز ہوسکے گا۔
انتظامی صلاحیتوں کے علاوہ ان کو ایک سکالر کی حیثیت سے سیاحت اور ثقافت کے فروغ اور ان شعبوں کی ماڈرن منیجمنٹ پر بھی کمال کا عبور حاصل ہے اس لیے ان اہم ترین شعبوں سے تعلق رکھنے والے حلقے توقع رکھتے ہیں کہ سیکرٹری کا چارج سنبھالنے کے بعد وہ اپنی روایت کے مطابق میرٹ کو قائم رکھتے ہوئے بہت سی مثبت تبدیلیوں کی بنیادیں رکھنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔