Wisal Muhammad Khan

خیبرپختونخواراؤنڈاَپ

وصال محمدخان
خیبرپختونخوامیں مون سون بارشوں کے آغازسے گرمی کازورٹوٹ چکاہے۔برسات سے قبل میدانی علاقے شدیدگرمی کی لپیٹ میں تھے جس سے معمولات زندگی بری طرح متاثرہورہے تھے۔بارشوں سے گرمی کازورتوٹوٹ چکاہے مگر موسلادھاربارشوں،ندی نالوں اور دریاؤ ں میں طغیانی سے نشیبی علاقے زیرآب آنے اورجانی ومالی نقصانات کاسلسلہ بھی جاری ہے۔دریائے سوات میں سیاحوں کے ڈوبنے کا جو اواقعہ پیش آیاتھااسکی انکوائری رپورٹ کے نتیجے میں صوبائی حکومت نے ڈائرکٹرجنرل ریسکیو1122اورڈائرکٹرجنرل اپرسوات ڈویلپمنٹ اتھار ٹی کوانکے عہدوں سے فارغ کردیاہے۔انسپکشن ٹیم نے سوات ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی سست روی جبکہ ڈی جی ریسکیو 1122 کا تکنیکی تجربہ نہ ہونے کی رپورٹ صوبائی حکومت کوپیش کی جس پرحکومتی ایکشن کے نتیجے میں دونوں افسران کوعہدوں سے ہاتھ دھونے پڑے۔ واقعے پراس سے قبل بھی 6افسران کوانکے عہدوں سے ہٹایاجاچکاہے۔مذکورہ سانحے کے بعددریاکنارے قائم ناجائزتجاوزات ہٹانے کا سلسلہ بھی شروع ہوچکاہے جس کے نتیجے میں سوات اورنوشہرہ میں مشہورومعروف ہوٹلوں کے اہم حصوں کومسمارکیاگیاہے۔
پشاورہائیکورٹ کے نئے چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ کی تقریب حلف برداری گورنرہاؤس پشاورمیں منعقدہوئی۔اس موقع پروزیراعلیٰ خیبرپختونخوا،وفاقی وزیرامیرمقام،اپوزیشن لیڈرڈاکٹرعباداللہ،پیپلزپارٹی کے صوبائی صدرمحمدعلی شاہ اوراعلیٰ سرکاری حکام بھی موجودتھے۔ گورنرفیصل کریم کنڈی اورعلی امین گنڈاپور کے مصافحے اورخوشگوارموڈمیں خیریت دریافت کرنے پرامیرمقام نے معنی خیزاندازمیں ماشاء اللہ کہاتومحفل کشت وزعفران بن گئی اورموقع پرموجود افرادنے قہقہہ لگایا۔ایکدوسرے کوبیانات کے ذریعے لتاڑنے والے ایک ساتھ بیٹھے اورخوشگوارماحول میں گفتگوکی۔اس ملاقات کی ویڈیوسوشل میڈیاپروائرل ہوئی۔جسے پی ٹی آئی کارکنان نے ناپسندیدگی کی نظرسے دیکھا اور وزیراعلیٰ کوشدیدتنقیدکانشانہ بنایاگیا۔بعض حلقوں نے اس ملاقات کومائنس عمران خان سے جوڑنے کی بھی کوشش کی۔ اپوزیشن کے دیگر قائدین نے بھی اس خوشگوارملاقات کوطنزوتشنیع کانشانہ بنایااورکہاگیاکہ یہ سب آپس میں ایک ہیں عوام کولبھانے کیلئے ایکدوسرے کے خلاف سخت زبان استعمال کی جاتی ہے مگرجب آپس میں ملتے ہیں توشیروشکرہوجاتے ہیں۔وزیراعلیٰ نے اس کاجواب دیتے ہوئے کہا کہ مسکراہٹوں کے تبادلے یااچھے اندازکی ملاقات پختون روایات اورسرکاری ذمہ داریوں کاحصہ ہے اسکاقطعاًیہ مطلب نہیں کہ وہ اپنے قائد سے بے وفائی کے مرتکب ہوئے ہیں بطورپختون ہماری کچھ روایات ہیں جن کے مطابق چلناپڑتاہے اوربطورچیف ایگزیکٹیوعہدے کے تقاضے ہیں جنہیں نبھاناپڑتاہے۔سنجیدہ وفہمیدہ سیاسی حلقوں اورتجزیہ کاروں نے ملاقات کوسراہا اورقراردیاکہ سیاسی مخالفت کو ذاتی مخاصمت میں تبدیل کرنا غیرجمہوری روئیے ہیں۔
صوبے میں سینیٹ انتخابات کااعلان ہوچکاہے۔ 21جولائی کوصوبائی اسمبلی بلڈنگ میں گیارہ سینٹرزکاانتخاب ہوگا۔جس کیلئے جوڑتوڑ اور ملاقاتوں کاسلسلہ عروج پرہے۔خیبرپختونخواسے سینیٹ کی 11نشستیں گزشتہ سال مارچ میں خالی ہوئی ہیں۔مخصوص نشستوں کی تقسیم پر چونکہ مقدمہ عدالتوں میں زیرسماعت رہااسلئے سواسال کی تاخیرسے انتخابات منعقدہورہے ہیں۔ 7 جنرل،2ویمن اور دو ٹیکنوکریٹ نشستو ں پرانتخاب ہوناہے۔145رکنی ایوان میں 93ارکان کی موجودہ تعدادکے لحاظ سے حکمران جماعت کو7میں سے 5 جنرل،1 ویمن اور ایک ٹیکنوکریٹ نشست ملنایقینی ہے۔ اپوزیشن نے اگراتفاق واتحادکامظاہرہ کیا تواسے 2 جنرل،ایک ویمن سمیت ایک ٹیکنوکریٹ کی نشست مل سکتی ہے۔صوبائی اسمبلی میں مخصوص نشستوں پربھی پھڈاجاری ہے۔پہلے پی ٹی آئی پی اوراے این پی نے کم نشستیں ملنے پرہائی کورٹ سے رجوع کیاپھرن لیگ بھی جے یوآئی کوزیادہ نشستیں ملنے کی فریادلیکرعدالت عالیہ پہنچ گئی۔جہاں سے الیکشن کمیشن کوحکم ملا کہ سیاسی جماعتوں کوسن کرسیٹ الاٹمنٹ کی جائے اورسیاسی جماعتوں کے تحفظات دورکئے جائیں۔اے این پی نے بھی ہائیکورٹ کے بعد اب الیکشن کمیشن سے جبکہ پی ٹی آئی پی نے اسلام آبادہائیکورٹ سے رجوع کیاہے۔اس تمام نقل وحرکت کے نتیجے میں جے یوآئی کو 2 اضافی نشستوں سے ہاتھ دھونے پڑسکتے ہیں۔تحریک انصاف کے نامزدامیدوارآزادحیثیت سے سینیٹ انتخاب میں حصہ لینگے۔آصف رفیق،اظہرمشوانی،خرم ذیشان،شفقت آیاز،عرفان سلیم،فیصل جاوید،فیض الرحمان،اعظم سواتی،وقاص اورکزئی،مرادسعید، مرزامحمد آفر یدی اورپیرنورالحق قادری آزادامیدوارہیں۔امیرمقام کے صاحبزادے نیازاحمدن لیگ،طلحہ محمودپیپلزپارٹی اورعطاء الحق درویش جے یوآئی کے امیدوار ہیں۔خواتین کی دونشستوں پرچارامیدوارہیں جن میں روبینہ خالدپیپلزپارٹی،جبکہ روبینہ ناز،عائشہ بانو اورمہوش علی آزادامیدوارہیں۔ 2ٹیکنوکریٹ نشستوں پر6میدوارہیں جن میں خالدمسعود،سیدارشادحسین،اعظم سواتی،نورالحق قادری اور وقار احمد قاضی آزادجبکہ دلاور خان جے یوآئی کے امیدوارہیں۔اگرانتخابات ہارس ٹریڈنگ وغیرہ سے محفوظ رہے تو5 جنرل 1 ویمن اور1 ٹیکنو کریٹ نشست حکمران جماعت کومل سکتی ہے جبکہ 2جنرل،1 ویمن اور1ٹیکنوکریٹ نشست اپوزیشن جماعتوں کے حصے میں آسکتی ہے۔
پشاورکے معروف بلورخاندان کی ثمرہارون بلوراے این پی سے اپنی راہیں جداکرکے ن لیگ کوپیاری ہوگئیں۔انکایہ فیصلہ اے این پی کیلئے کسی دھچکے سے کم نہیں۔بلورخاندان گزشتہ سات دہائیوں سے اے این پی کاحصہ رہاہے بلکہ بلورخاندان اوراے این پی ایکدوسرے کیلئے لازم وملزوم سمجھے جاتے تھے۔ثمربلورکے سسربشیربلوراورانکے شوہرہارون بلوردہشت گردوں کانشانہ بنے۔بشیربلوراس وقت شہید کردئے گئے جب وہ اے این پی کی صوبائی حکومت میں سنیئروزیرتھے جبکہ ہارون بلور2018ء الیکشن مہم کے دوران خودکش دھماکے میں نشانہ بنائے گئے۔انکی ناگہانی وفات پرثمربلورنے ضمنی الیکشن میں کامیابی حاصل کی جوپشاور سے کسی خاتون کی پہلی کامیابی تھی۔ثمربلورجام صادق دور میں سندھ کے صوبائی وزیر عرفا ن اللہ مروت کی صاحبزادی، سابق صدرپاکستان غلام اسحاق خان کی نواسی،عمرایوب اورتیمورسلیم جھگڑاکی قریبی رشتے دارہیں۔وہ اے این پی کی رکن صوبائی اسمبلی اورپارٹی ترجمان کے عہدے پرفائز رہیں۔وزیراعظم شہبازشریف سے ملاقا ت میں انہوں نے ن لیگ میں شمولیت اختیارکی۔انہیں ن لیگ نے مخصوص نشست پرقومی اسمبلی کاٹکٹ بھی جاری کیاہے۔ حاجی غلام احمد بلوراس فیصلے سے خوش نہیں ہیں۔وہ بدستوراپنی پارٹی سے وابستگی جاری رکھے ہوئے ہیں۔اے این پی کے صدرایمل ولی خان نے ثمر بلور کیلئے نیک خواہشات کااظہارکیاہے۔اے این پی کیلئے ایک اوربری خبریہ رہی کہ مولاناخان زیب دہشت گردحملے میں شہیدہوگئے۔وہ گزشتہ عام انتخابات میں باجوڑسے قومی اسمبلی کے امیدوارتھے۔مولانامدلل اور پرمغز گفتگو کرنے والے ایک بہترین مقرر، محقق،تاریخ دان،دانشوراورجدیددورکے تقاضوں سے باخبرسیاسی راہنماتھے پختون قوم پرست نظریات پرعمل پیرا تھے۔مولاناخان زیب ملکی،قومی، سیاسی اوردینی موضوعات پرکالم نگاری بھی کرتے تھے۔

Wisal Muhammad Khan

خیبرپختونخواکے سینیٹ انتخابات

وصال محمدخان

مخصوص نشستوں کانظرثانی فیصلہ آنے کے بعدالیکشن کمیشن نے خیبرپختونخوامیں سینیٹ انتخابات کاشیڈول جاری کردیاہے۔ خیبرپختونخوا سے سینیٹ کی 11نشستیں گزشتہ برس مارچ سے خالی چلی آرہی ہیں۔ عام طورپرپورے ملک میں سینیٹ انتخابات ہرتین سال بعدمنعقد ہوتے ہیں مگرخیبرپختونوامیں اس بارسواچارسال بعدیہ انعقادہورہاہے۔گزشتہ برس مارچ اپریل میں سندھ،پنجاب اوربلوچستان کے سینیٹ انتخابا ت منعقدہوچکے ہیں مگرخیبرپختونخواکی اسمبلی چونکہ نامکمل تھی اورمخصوص نشستوں کے حوالے سے پشاورہائیکورٹ،سپریم کورٹ اور بعد ازاں سپریم کورٹ آئینی بنچ میں مقدمہ زیرسماعت رہاجس سے سواسال کی تاخیرہوئی۔اگرچہ نئے ارکان نے تاحال حلف نہیں لیامگر آئینی منشا  کے مطابق الیکشن کمیشن نے سینیٹ انتخابات کاشیڈول جاری کردیاہے۔اگرصوبائی حکومت نئے ارکان سے حلف کے معاملے پر ٹال مٹول سے کام لیتی ہے تویہ انتخابات ایک بارپھرملتوی ہوسکتے ہیں۔ اگر انتخابات شیڈول کے مطابق منعقدہوتے ہیں تو7جنرل نشستو ں میں سے حکمران جماعت 5جنرل جبکہ خواتین اورٹیکنوکریٹ کی ایک ایک نشست حاصل کرسکتی ہے۔جنرل نشست پر کامیابی کیلئے 19 ووٹ درکارہونگے۔اگر حکمران جماعت متحدرہی اوراسکے ارکان گزشتہ تین انتخابات کی طرح سلپ نہیں ہوئے تویہ 7سینیٹرز باآسانی کامیا ب کروا سکتی ہے، ن لیگ کے درخواست پرہائیکورٹ کے حالیہ فیصلے کے بعدجے یوآئی کے پاس 16ارکان ہیں اسے ایک جنرل نشست پر کامیابی کیلئے مزیدتین ووٹ درکارہیں جبکہ ٹیکنوکریٹ نشست پراسے دیگراپوزیشن جماعتوں کی حمایت درکارہوگی۔مسلم لیگ ن کے 17 ارکان ہیں اسے ایک جنرل سیٹ پر کامیابی کیلئے مزیددو ووٹ درکار ہونگے جواے این پی اورپی ٹی آئی پی کے پاس تین تین ووٹس کی صورت میں موجود ہیں۔صوبائی اسمبلی کا ہرممبر ایک جنرل ایک ویمن اورایک ٹیکنوکریٹ یعنی تین ووٹ کاسٹ کریگا۔ سیاسی جماعتوں کے درمیان بارگیننگ انہی ووٹوں کی بنیاد پر ہوتی ہے آئندہ ہفتے واضح ہوجائیگاکہ یہ دونوں چھوٹی جماعتیں اپوزیشن کی بڑی جماعتو ں کے حق میں اپنے ووٹ کااستعمال کرتی ہیں یاپھر انہیں حکمران جماعت اپنے حق میں رام کرتی ہے ان دونوں کے ووٹ حکمران جماعت کوملنے کی صورت میں اسکی جنرل نشستیں 5سے بڑھکرچھ یاٹیکنوکریٹ وخواتین کی ایک اضافی سیٹ بھی حاصل ہوسکتی ہے۔اپوزیشن جماعتو ں کے درمیان جوتیوں میں دال بٹنے کاسلسلہ جاری ہے۔ ہرجماعت اپنے جثے سے بڑھکر حصہ حاصل کرناچاہتی ہے اگر اپوزیشن جماعتوں کے درمیان اتفاق رائے ہوجاتاہے تویہ11میں سے دوجنرل ایک ویمن اورایک ٹیکنوکریٹ نشست حاصل کرنے میں کامیاب ہوسکتی ہیں اور اگر ہرجماعت لالچ کامظاہرہ کرتی ہے تواس کافائدہ یقیناًحکمران جماعت اٹھائے گی۔ اس تمام صورتحال میں پیپلزپارٹی کوبھی نظر اندازنہیں کیا جاسکتا اگر پی پی دوچھوٹی جماعتوں کوساتھ ملانے میں کامیاب ہوتی ہے تواسے بھی ایک جنرل نشست مل سکتی ہے۔اگر پانچ جماعتی اپوزیشن اتحادو اتفاق،ایثاراوربہترین حکمت عملی کامظاہرہ کرتی ہے تو 11میں سے چارنشستیں ہاتھ آسکتی ہیں لیکن اگران میں ہر ایک خود کوسواسیرسمجھے تو عین ممکن ہے کہ اس کافائدہ حکمران جماعت اٹھانے میں کامیاب ہو۔مسلم لیگ ن نے پشاورہائیکورت سے رجوع کرکے استدعاکی تھی کہ چونکہ اسکے اورجے یوآئی کے اسمبلی میں سات سات ارکان ہیں اسلئے حکمران جماعت کی اضافی مخصوص نشستوں میں سے دونوں کاحصہ برابر ہوناچاہئے مگرالیکشن کمیشن نے جے یوآئی کودس جبکہ ن لیگ کوآٹھ نشستیں الاٹ کردیں۔اسی طرح اقلیتی نشست گجرال سنگھ کی صورت میں جے یوآئی کودے دی گئی جس پرارکان برابرہونے کے سبب ٹاس ہونا تھا۔عدالت نے جے یوآئی کے دوخواتین ارکان کوحلف سے روک کر اقلیتی نشست پر گجرال سنگھ کے انتخاب کانوٹیفکیشن بھی کالعدم قراردیااورالیکشن کمیشن کوحکم دیاکہ تمام جماعتوں کوسن کردس دن کے اندرسیٹ الاٹمنٹ کی جائے۔مذکوہ فیصلے سے جے یوآئی ارکان کی تعدادکم ہوکر16رہ گئی ہے حالانکہ یہ تعداد19تھی جس سے جے یوآئی کی ایک جنرل نشست کنفرم تھی۔ن لیگ اورجے یوآئی کے عام انتخابات میں 7, 7 نشستیں تھیں انہیں اپنے کوٹے سے دودومخصوس نشستیں ملیں جس سے دونوں کے ارکان نو،نوہوگئے۔ہائیکورٹ کی جانب سے الیکشن کمیشن کونشستوں کی تقسیم پرنظرثانی احکامات سے جے یوآئی کی ایک خواتین جبکہ ایک اقلیتی نشست خطرے سے دوچارہوچکی ہے۔پی ٹی آئی کی مخصوص نشستوں میں سے جے یوآئی کودس جبکہ ن لیگ کو آٹھ نشستیں ملیں۔پی ٹی آئی پی ایک ویمن اورایک اقلیتی اضافی نشست کیلئے اسلام آبادہائیکورٹ سے رجوع کرچکی ہے۔الیکشن کمیشن کی جانب سے الاٹمنٹ پرنظرثانی کی صورت میں جے یوآئی دواضافی نشستوں سے محروم ہوسکتی ہے۔سینیٹ انتخابات میں سرمائے کاعمل دخل بھی نظر انداز نہیں کیاجاسکتا۔ تقریباًتمام جماعتوں کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ کسی سرمایہ دارکوٹکٹ دے تاکہ وہ اپنے لئے دوچارووٹوں کاخود بندوبست کرنے کی صلاحیت سے مالامال ہواورپارٹی فنڈمیں بھی تگڑی رقم دے سکے۔اسی کے پیش نظرجے یوآئی نے سینیٹردلاور خان کو ٹیکنوکریٹ نشست کیلئے نامزدکیاہے جن کااس پارٹی سے کوئی تعلق نہیں بلکہ وہ گزشتہ باربھی ن لیگ کی حمایت سے کامیاب ہوکرآزادبن گئے تھے۔جے یوآئی ماضی میں بھی طلحہ محموداوراعظم سواتی جیسے سرمایہ داروں کوسینیٹ بھیج چکی ہے۔اس سلسلے میں حکمران جماعت کابھی یہی وطیرہ رہاہے اس نے اکثرو بیشتر ترکئی خاندان، آفریدی خاندان،مردان کے ملیان،خانزادہ اورمحسن عزیزوغیرہ کوٹکٹس دئے ہیں۔ان سرمایہ داروں کوعوامی مسائل سے کوئی سروکارنہیں ہوتا بس وہ اپنے سٹیٹس کیلئے سینیٹرزبنتے ہیں۔ ماضی قریب کے کئی سینیٹ انتخابات میں غیرمتوقع نتائج سامنے آچکے ہیں جوواضح طورپر پیسے کاکرشمہ تھا۔اس باربھی مبصرین کوتوقع ہے کہ ایک سے تین غیرمتوقع نتائج سامنے آسکتے ہیں۔حکومت اپنے ارکا ن پرکڑی نظررکھی ہوئی ہے جبکہ اپوزیشن بھی احتیاطی تدابیرپرعمل پیرا ہے۔ اگرانتخابات کاعمل بغیرکسی غیر آئینی مداخلت کے پایہء تکمیل تک پہنچتاہے تو 11 میں سے 7نشستیں حکمران جماعت،2جے یوآئی اور1،1 نشست ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے حصے میں آسکتی ہے۔لیکن اگرپیسے کاعمل دخل ہواتونتیجہ توقعات کے برعکس بھی آسکتاہے جس کیلئے 21 جولائی کے شام کاانتظار کرناہوگا۔

Abbottabad: Conducting mock exercise to protect lives and property of citizens during flood situation

ایبٹ آباد: سیلابی صورتحال کے دوران شہریوں کی جان و مال کی حفاظت کیلئے موک ایکسرسائز کا انعقاد

‎ایبٹ آباد ڈیموں، ندی نالوں اور بارش، سیلابی صورتحال کے دوران شہریوں کی جان و مال کی حفاظت کو یقینی بنانے کیلئے فرضی مشق/ موک ایکسرسائز کا انعقاد۔ ‎ڈپٹی کمشنر ایبٹ آباد کیپٹن ریٹائرڈ ثناء اللہ خان کی ہدایات پر جھنگڑہ ڈیم حویلیاں میں شہریوں کی جان و مال کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے فرضی مشق/ موک ایکسرسائز کا انعقاد جس میں پانی کے اندر ہنگامی حالات کے دوران متعلقہ محکمہ جات کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا۔
‎ موک ایکسرسائز میں ضلعی انتظامیہ ایبٹ آباد کی جانب سے اسسٹنٹ کمشنر حویلیاں سمیرا محسود، ڈی ای او ریسکیو، سول ڈیفنس، ڈی ایم ایس (ہیلتھ)، پولیس اور ٹی ایم اے حویلیاں کے افسران نے شرکت کی۔ اس موقع پر ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریلیف اینڈ ہیومن رائٹس ایبٹ آباد جناب امان اللہ سعید موجود رہے اور تمام تر اقدامات کی نگرانی کی۔
‎فرضی مشق/ موک ایکسرسائز کے انعقاد کا مقصد ڈیموں، ندی نالوں اور بارش، سیلابی صورتحال کے دوران ایمرجنسی صورتحال میں محکمہ جات کی کارکردگی کی جانچ اورردعمل کو جانچتے ہوئے استعداد کار کو مزید بہتر بنانا تھا۔

World Population Day was celebrated in Mardan like all over the world including Pakistan

پاکستان سمیت دنیا بھر کی طرح مردان میں بھی آبادی کا عالمی دن منایا گیا

پورے ملک کی طرح مردان میں بھی آبادی کا عالمی دن منایا گیا. جس کا مقصد بڑھتی ہوئی آبادی اور اس کی وجہ سے چیلنجز کے حوالے سے آگاہی فراہم کرنا تھا. اس حوالے سے محکمہ بہبود آبادی اور رہنماء فیملی پلاننگ ایسوسی ایشن پاکستان کے باہمی اشتراک سے ڈسٹرکٹ پاپولیشن ویلفیئر آ فس مردان سے سیکٹر ایل شیخ ملتون تک ڈسٹرکٹ پاپولیشن ویلفیئرآفیسر مردان اصغر خان،رہنما ء فیملی پلاننگ ایسوسی ایشن مردان کے منیجر سہیل اقبال کا کا خیل، انچارج آر ایچ ایس سی ڈاکٹر روہیل آراء، ڈ پٹی پاپولیشن ویلفیئرآفیسر زوار صافی اور عمر فاروق کی قیادت میں آگاہی ریلی نکالی گئی. ریلی میں ڈاکٹرز، ایل ایچ ویز، مڈ وائف، لیڈی ہیلتھ وزیٹڑز اور عام افراد نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

آبادی کے عالمی دن کے موقع پر آگاہی سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں مہمان خصوصی رہنما فیملی پلاننگ ایسوسی ایشن مردان کے منیجر سہیل اقبال کا کا خیل تھے اس موقع پر ڈسٹرکٹ پاپولیشن ویلفیئرآفیسر اصغر خان، ڈاکٹر روہیل آراء اور عمر فاروق نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ نے ہر سال11 جولائی ایک دن مقرر کرکے خاندانی منصوبہ بندی کی اہمیت و افادیت کے متعلق منانے کا مقرر کیا ہے جو ہر سال 11 جولائی کو منایا جاتا ہے جس کا مقصد کمیونٹی میں خاندانی منصوبہ کے فوائد، اہمیت و افادیت اور آبادی کو کنٹرول کرنا ہے تاکہ وسائل کی درست تقسیم ممکن ہو سکے مقررین نے مزید کہا کہ آج کا دن منانے کا مقصد بھی کمیونٹی سطح پر خاندانی منصوبہ بندی کے متعلق آگاہی فراہم کرنا ہے اس لیے کمیونٹی سطح پر خاندانی منصوبہ بندی کے لیے کونسلنگ کرنے کی اشد ضرورت ہے. مقررین کا کہنا تھا کہ جن ملکوں اور قوموں نے خاندانی منصوبہ بندی پر عمل کیا ہے انہوں نے ترقی کی راہیں ہموار کی ہیں اس لیے ہمیں بھی چاہیے کہ آبادی کو کنٹرول کرنے کے لیے خاندانی منصوبہ بندی کے اصولوں کو اپنانا ہوگا۔آخر میں رہنما فیملی پلاننگ ایسوسی ایشن مردان کے منیجر سہیل اقبال کا کا خیل نے بہترین کارکردگی پر ڈسٹرکٹ پاپولیشن ویلفیئرآفیسر اصغر خان کو شیلڈ پیش کی۔

Editorial

مولانا خان زیب کی شہادت اور سیکورٹی صورتحال

عقیل یوسفزئی
خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں میں دہشت گرد کارروائیاں نہ صرف جاری ہیں بلکہ اہم شخصیات کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنانے کا سلسلہ بھی طوالت اختیار کرگیا ہے ۔ گزشتہ روز اے این پی کے علماء چیپٹر کے سربراہ اور ممتاز سماجی شخصیت مولانا خان زیب کو باجوڑ کے علاقے خار کے قریب مسلح افراد نے گولیاں مار کر شہید کردیا ۔ اس واقعے میں ایک پولیس اہلکار اور ایک اور بندے کی شہادت بھی واقع ہوئی جبکہ تین چار افراد شدید زخمی ہوئے جن کو پشاور منتقل کیا گیا ۔ کالعدم ٹی ٹی پی اور اس کے اتحادی گروپ جماعت الاحرار نے باضابطہ طور پر اس واقعے یا حملے سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے ۔ جماعت الاحرار کے اہم کمانڈر سربکف مہمند نے تو اس حملے کی نہ صرف مذمت کی بلکہ رابطے پر بتایا کہ وہ اور ان کے ساتھیوں کو مولانا خان زیب کی شہادت پر دکھ پہنچا ہے ۔ ان کے بقول جو بھی امن اور حقوق کی بات کرتا ہے اسے نشانہ بنایا جاتا ہے ۔ اگر ایک طرف مختلف علاقوں میں فوجی کارروائیاں جاری ہیں تو دوسری جانب اس قسم کے عوامی لوگوں کو بھی راستے سے ہٹایا جارہا ہے ۔
بعض ذرائع کے مطابق اس حملے میں باجوڑ اور بعض دیگر علاقوں میں موجود داعش خراسان ملوث ہوسکتی ہے تاہم تادم تحریر داعش سمیت کسی نے اس حملے کی ذمے داری قبول نہیں کی ہے ۔ مولانا خان زیب کو ایسے وقت میں شہید کردیا گیا جب وہ ایک پاسون کی تیاری کے سلسلے میں رابطہ عوام پر تھے ۔ اس سے چند روز قبل اسی علاقے میں اے سی باجوڑ کو تین دیگر ساتھیوں کے ہمراہ نشانہ بنایا گیا تو چند روز قبل کالعدم ٹی ٹی پی نے تحصیل ماموند میں ایف سی کی گاڑی پر حملہ کرکے اسے نذر آتش کردیا اور اسلحہ چھین لیا ۔ جس کے ردعمل میں فورسز نے کئی گھنٹوں تک باجوڑ کے مختلف علاقوں میں کارروائیاں کیں ۔
دوسری جانب کالعدم ٹی ٹی پی نے ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں ان حملوں کی تفصیلات موجود ہیں جو کہ گزشتہ ایک ششماہی کے دوران کیے گئے ہیں ۔ ان تفصیلات کے دوران دعویٰ کیا گیا ہے کہ ٹی ٹی پی نے اس نے گزشتہ چھ مہینوں کے دوران 1327 حملے کیے ہیں جس کے نتیجے میں بقول ٹی ٹی پی 2000 سے زائد سیکیورٹی اہلکاروں اور ریاست کے حامیوں ، ملازمین کو نشانہ بنایا گیا ہے ۔ اس رپورٹ سے ثابت ہوتا ہے کہ ان چھ مہینوں کے دوران خیبرپختونخوا کے تقریباً 20 اضلاع میں حملے کیے گئے ہیں ۔ جن علاقوں میں سب سے زیادہ کارروائیاں کی گئیں ان میں بالترتیب جنوبی وزیرستان ، شمالی وزیرستان ، خیبر، ڈی آئی خان ، چترال ، ٹانک ، بنوں ، لکی مروت ، باجوڑ اور کرم سرفہرست ہیں ۔ اس سے جاری جنگ کی شدت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے ۔
اسی پس منظر میں اگر ایک طرف وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور نے گزشتہ روز اعلان کیا کہ صوبائی حکومت اس صورتحال پر مشاورت کے لیے آل پارٹیز کانفرنس منعقد کرنے جارہی ہے تو دوسری طرف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی زیر صدارت کور کمانڈرز کانفرنس میں اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ امن کے قیام کے لیے ریاست اور عوام کے خلاف کارروائیاں کرنے والے تمام عناصر کو کچلا جائے گا ۔ اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ بھارت پراکسیز کے ذریعے پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنے کی سازشوں میں مصروف اور ملوث ہے تاہم پاکستان کی مسلح افواج ان تمام سازشوں کو ناکام بنانے کی صلاحیت بھی رکھتی ہے ۔
اس تمام تر تشویشناک منظر نامے میں ضرورت اس بات کی ہے کہ فوری طور پر صوبائی ایپکس کمیٹی کا اجلاس بلایا جائے اور تمام اسٹیک ہولڈرز ایک مشترکہ لائحہ عمل پر مشاورت کریں ۔ اس مجوزہ اجلاس میں وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کو بھی خصوصی طور پر مدعو کیا جائے تاکہ ایک جامع قومی پالیسی کی از سر نو تشکیل کے تمام امکانات کا جائزہ لیا جائے ۔ اس سلسلے میں اس امر کی بھی اشد ضرورت ہے کہ نیشنل ایکشن پلان کا ازسرنو جائزہ لے کر اس پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے ۔