آج 15 جولائی 2025 کو سول سیکرٹریٹ پشاور میں باجوڑ کی موجودہ صورتحال پر ایک اعلیٰ سطحی جرگہ منعقد ہوا، جس میں حکومت خیبر پختونخوا ، پولیس اور سیکورٹی فورسز کے سینئر عہداداران ، ضلع باجوڑ کی سیاسی قیادت، معزز عمائدین اور علمائے کرام نے شرکت کی۔ یہ اجلاس ضلع باجوڑ میں حالیہ دہشت گردی کی لہر کے تناظر میں منعقد کیا گیا، جس نے گزشتہ دو ماہ کے دوران متعدد معصوم اور قیمتی جانوں کو نگل لیا ہے۔ جس میں قابل ذکر مولانا خان زیب شہید ، فیصل اسماعیل اسسٹنٹ کمشنر ناواگئی شہید، عبدالوکیل تحصیلدار ناواگئی شہید ، سیکورٹی فورسز اور پولیس کے متعدد شہداء شامل ہیں۔ یہ جرگہ دراصل حکومت اور ضلع باجوڑ کے عما ئدین کا عرصہ دراز سے ہو نے والے ایک خاصہ کا تسلسل ہے جہاں مسا ئل کو باہمی گفت و شنید اور مشاورت کے ذریعے حل کیا جاتا ہے۔ شرکاء نے شہداء اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ گہرے رنج و غم اور مکمل یکجہتی کا اظہار کیا اور اُن کے درجات کی بلندی کے لئے اجتماعی دُعا کی۔ شرکاء جرگہ نے امن کے لئے باجوڑ کے عوام ، مشران اور دیگر نمائندوں کی گراں قدر قربانیوں کا ذکر کیا اور کہا کہ وقت کا تقاضا یہ ہے کہ عوام اور حکومتی ، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے درمیان روابط کو مستحکم کیا جائے۔
عوام کی جان ومال کی حفاظت کے لئے مزید اقدامات اُٹھائے جائیں اور امن وامان قائم کرنے کے لئے اقدامات میں عوامی تکلیف کو ملحوظ خاطر رکھا جائے۔ اِس موقع پر قائم مقام چیف سیکرٹیری اور انسپکٹر جنرل پولیس نے جرگہ کو یقین دہانی کرائی کہ حکومت کو عوامی اُمنگوں کا احسا س ہے اور امن وامان کا قیام حکومت کی اولین ترجیح ہے ۔ اِس مقصد کے لئے حکومتی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بھر پور کوشش ہے کہ مشاورت اور باہمی اعتماد کے ذریعے دہشت گرد عناصر کا قلع قمع کیا جائے۔ ضلع باجوڑ کے دیرپا امن کی اِس کاوش اور دہشت گردوں کے خاتمے کے لئے یہ امر ضروری ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں ، مشران، عوام ، حکومت خیبر پختونخوا ، انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے ادارے متحد ہوجائیں۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے بلاتفریق اور بھر پور کاروائی کا اعادہ کرتے ہیں اور اُن تمام معنی خیز اقدامات کو کامیاب بنانے کے لئے یکجا ہیں۔ عوامی تکالیف اور اُمنگوں کے پیش نظر عسکریت پسندوں کے خاتمے کے لیے مصدقہ معلومات کی بنیاد پر ہدفی کارروائیاں (اینٹیلجنس بیسڈ اپریشنز )عمل میں لائی جائیں گی ۔
قائم مقام چیف سیکرٹیر ی نے یہ بھی اعادہ کیا کہ ضلع باجوڑ کو عسکریت پسندی کے چنگل سے نجات دلائی جائے گی اور امن بحال کیا جائے گا، جو علاقے میں خوشحالی اور پائیدار ترقی کے ایک نئے دور کا آغاز ثابت ہوگا۔
اُنہوں نے ضلعی انتظامیہ اور پولیس کو ہدایت دی کہ ایک رابطہ کمیٹی تشکیل دی جائے جو حکومت ، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور عوامی نمائندوں و مشران پر مشتمل ہو۔ یہ کمیٹی کم ازکم ہفتہ وار مل بیٹھ کر امن وامان کے قیام کی حکمت عملی اور لئے جانے والے اقدامات پر تبادلہ خیال کرکے عوام کو آگاہ رکھے۔ اُنہوں نے جرگہ کے دیگر مطالبات بشمول شہداء کے زرِتلافی ، بھتہ خوری کے خلاف کاروائی اور دیگر نکات کو حکومتی توجہ میں لانے کا عندیہ بھی دیا۔