وصال محمدخان
پی ٹی آئی نے ایک بارپھرتحریک چلانے اوراسے بام عروج پرپہنچانے کیلئے5اگست2025ء کی تاریخ دے دی ہے۔ماضی قریب پرنظر دوڑائی جائے تومذکورہ جماعت ہرمہینے دومہینے میں تحریک چلانے اورعمران خان کورہاکروانے کی ایک نئی تاریخ دے دیتی ہے۔اس طرح تاریخ پرتاریخ دیتے ہوئے دوسال کاعرصہ گزرچکاہے مگرکسی بھی تاریخ کوہونیوالاکوئی بھی احتجاج کامیابی سے ہمکنارنہ ہوسکا۔اورآئندہ بھی ایساکوئی امکان نہیں کہ کسی تاریخ کواحتجاج کے نتیجے میں رہائی ممکن ہو۔ درحقیقت پی ٹی آئی خودکوپریشرگروپ کے روپ میں پیش کر کے ریاست کودباؤمیں لاناچاہتی ہے حالانکہ ریاست کودباؤمیں لانااوراسے مجبورکرناپی ٹی آئی جیسی جماعت کے بس کاکام نہیں۔ حکومت اورپی ٹی آئی کے درمیان ہونیوالے مذاکرات سے پی ٹی آئی من پسندنتائج حاصل کرسکتی تھی مگریہ موقع غیردانشمندانہ فیصلو ں کے سبب خود ہی گنوادیاگیا۔مسائل کاحل مذاکرات سے ہی ممکن ہے مگرپی ٹی آئی کے پاس مذاکرات کیلئے سیاسی تدبرکافقدان ہے۔ کھوکھلے، بے معنی اور بڑھک نمادھمکیوں اورسیاسی دانائی سے عاری بیانات کودوسال کاعرصہ گزرچکاہے اس دوران دوچارباراسلام آباد اور لاہور پر چڑھائی اور پرتشدد احتجاج کی ناکام کوششیں کی گئی۔ پی ٹی آئی کی دلی خواہش ہے کہ کسی نام نہاد تحریک میں پندرہ بیس لوگوں کی جان چلی جائے تاکہ اس سے تحریک کوجلاملے۔مگر دوسالہ کوششوں کے باوجود نہ ہی کوئی تحریک کامیابی سے ہمکنارہوئی اورنہ ہی حکومت کی دانشمندانہ پالیسیوں کے سبب انہیں تحریک کوجلابخشنے کیلئے کسی معصوم شہری یاکارکن کی لاش میسرآسکی ہے۔ پارٹی راہنمااورکچھ متشددکارکن تحریک کے خواہشمندتوہیں مگر گرم زمین پرپاؤں رکھنابھی مشکل ہے۔اسی سبب پارٹی کی سیاست کادارو مدار پرتشددتحریک کی دھمکیوں اورغیرمہذبانہ بڑھک بازیوں تک محدود ہوچکی ہے۔9مئی2023ء کوپارٹی قائداورہمنواؤں کی باقاعدہ منصوبہ بندی سے جس پر تشددکارروائی کاڈول ڈالاگیاتھاوہ گلے کاطوق بن چکاہے جسے اتارنااب ممکن نہیں رہا۔جب 9مئی اور26نومبرکی پر تشدد تحریکوں کا خاطرخواہ نتیجہ برآمدنہ ہوسکاتو5 اگست کو بھی یقیناً یہ ارمان پورے نہیں ہونگے۔اگرچہ 5اگست کیلئے ماحول بنانے کی خاطر الٹے سیدھے بیانات کاسلسلہ شروع کردیاگیاہے کبھی عمران خان جیل میں ناکافی سہولیات کاروناروتے ہیں توکبھی انکی ہمشیرہ علیمہ خان متضاد بیانات سے کارکنوں کواکسانے کی کوششوں میں مصروف نظر آتی ہیں۔ محترمہ کابیان تھاکہ عمران خان کیساتھ جیل میں ہونیوالی سختی کی ذمہ دار مریم نوازہیں،ابھی اس بیان کی گونج باقی تھی کہ وزیرداخلہ محسن نقوی پرالزامات لگادئے گئے اب تازہ بیان فیلڈ مار شل عاصم منیرکے خلاف داغ دیاگیاہے۔ اس قسم کے بے ہودہ الزامات گزشتہ دوبرسوں سے عائدکئے جارہے ہیں کہ عمران خان کوجیل میں قتل کرنیکی سازش ہوچکی ہے مگر گزشتہ دوبرسوں میں نہ ہی ان الٹے سید ھے بیانات کی تصدیق ہوسکی ہے اورنہ ہی عمران خان کی جان کو کوئی نقصان پہنچاہے۔جیل میں حاصل ناکافی سہولیات ایک ایساکارڈہے جسے ہربارکھیلنے کی کوشش ناکام ہوچکی ہے۔عمران خان کوجیل میں جوسہولیات میسرہیں وہ ماضی میں شائد کسی بھی سیاسی راہنماکودستیاب نہیں تھیں۔انہیں ائیرکولر دی گئی ہے،گزشتہ دوبرسوں میں سینکڑوں ملاقاتیں کرچکے ہیں،بے بنیادالزام تراشیوں پرمبنی پانچ سوکے قریب ٹویٹس کرچکے ہیں، انہیں ورزش کیلئے سائیکل دی گئی ہے جس سے وہ روزانہ دوگھنٹے ورزش کرتے ہیں، دیسی گھی اوردیسی مرغی کھانے میں ملتی ہے، رشتے داروں اوروکلاسے ملاقاتوں پرکوئی پابندی نہیں بلکہ اسلام آبادہائیکورٹ نے ملاقاتو ں کے انتظام کی ذمہ داری پارٹی جنرل سیکرٹری سلمان اکرم راجہ کوسونپ دی ہے یہ سہولت بھی ماضی میں کسی قیدی کونہیں ملی۔مگران سب کے باوجودآئے روزنت نئی الزام تراشی کی جاتی ہے۔عمران خان اورانکا خاندان کسی کوبھی مبینہ قتل کیلئے موردِالزام ٹھہرادیتے ہیں جوغیرسنجیدہ روئیہ ہے آرمی چیف جنرل عاصم منیرکو سافٹ ٹارگٹ سمجھ کر وہ جب چاہیں ان پرعمران خان کی اس قتل کاالزام دھردیتے ہیں جوابھی تک ہوانہیں۔ حکومت،ریا ست یاآرمی کوان فضول اورلغوالزام تراشی کاتدارک کرناچاہئے۔یہ کب تک آرمی چیف کواس طرح گھٹیاالزام تراشی کانشانہ بناتے رہینگے جنرل عاصم منیرمنصبی ذمہ داریوں اورادارے کے اصول وضوابط کے ہاتھوں مجبورہوسکتے ہیں مگرحکومت یاوزات دفاع کواس کاتدارک کرنا ہوگا۔بدقسمتی سے ملک حالت جنگ میں ہے بھارت کی جانب سے ملکی سلامتی پردہشت گردی کے ذریعے وارکئے جا رہے ہیں،براہ راست حملے سے بھی دریغ نہیں کیاگیا ایسے میں ملک کے اندرسے جان بوجھ کرفوجی قیادت کوسیاست میں ملوث کیاجانااور آرمی چیف پر ایک سیاسی راہنماکے قتل کا بے بنیاد الزام لگانا ملک دشمنی کے مترادف ہے۔بانی پی ٹی آئی یاانکی بہنوں کویہ کھلی چھوٹ کیونکر دی گئی ہے کہ وہ جب چاہیں ماورائی کہانیاں گھڑکرکسی بھی اعلیٰ ریاستی عہدیدارپربہتان تراشی کریں۔اس سے قبل بھی بہت سی شخصیات کی کردارکشی کی گئی ہے۔ضرورت اس امرکی ہے کہ ملک میں کسی بھی شہری پربے جاالزام تراشی کے خلاف سخت اقدامات لئے جائیں َآرمی چیف جنرل عاصم منیرخودان الزامات کے خلاف عدالت عالیہ سے رجوع کریں اگریہ ممکن نہ ہویااس سلسلے میں کوئی قانونی رکاوٹ ہوتو وازارت دفاع کو اس کردارکشی کے خلاف عدالتوں سے رجوع کرنا چاہئے تاکہ اعلیٰ عہدیداروں کی کردارکشی اوران پرلغوالزام تراشی کا سلسلہ ہمیشہ کیلئے ختم ہو۔یہ جو 5اگست کی تحریک کیلئے فضا بنانے کی کوشش ہو رہی ہے یہ تحریک حسب سابق سوشل میڈیااوربیان بازی تک محدودرہنے کے قوی امکانات ہیں۔ نہ ہی قیادت اپنی جماعت یا قائدکیساتھ مخلص ہے،نہ ہی تحریک کیلئے کوئی معقول جوازہے اورنہ ہی تحریک چلانے کی صلاحیت موجودہے۔سابقہ تجربات اور مشاہدات سے ثابت شدہ حقیقت ہے کہ 5اگست کی تحریک چائے کی پیالی میں طوفان کے سواکچھ نہیں ہوگا۔