عقیل یوسفزئی
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ ان کی صوبائی حکومت خیبرپختونخوا میں کہیں پر بھی ماضی کی طرح فوجی آپریشن کی اجازت نہیں دے گی اور یہ کہ ان کو قبائلی علاقوں میں ڈرون وغیرہ کے استعمال پر بھی خدشات لاحق ہیں ۔ سی ایم ہاؤس میں طلب کی گئی آل پارٹیز کانفرنس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ماضی میں کیے گئے آپریشن نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوئے ہیں اور عوام بھی کھل کر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے دکھائی دیتے ہیں اس لیے صوبائی حکومت کو کسی بھی ایسے اقدام سے قبل اعتماد میں لیا جائے ۔ وزیر اعلیٰ کے بقول صوبائی حکومت نے مختلف پارٹیوں اور شعبوں کی نمائندگی پر مشتمل اے پی سی اس لیے طلب کی تھی کہ صوبے کی سیکیورٹی صورتحال پر مشاورت کی جائے ۔
ماہرین اور تجزیہ کاروں نے وزیر اعلیٰ کے اس موقف پر مختلف الخیال آراء کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ علی امین گنڈا پور اور ان کی صوبائی حکومت کو انسداد دہشت گردی سے متعلق معاملات پر کنفیوژن کا سامنا ہے اور یہ کہ انہوں نے بدامنی کے خاتمے کے لیے پی ٹی آئی اور اپنی حکومت کے کسی روڈ میپ کا ذکر ہی نہیں کیا ہے جس کے باعث کہا جاسکتا ہے کہ اے پی سی میں کوئی خاص بات سامنے نہیں آئی ہے ۔ تجزیہ کاروں کے مطابق وزیر اعلیٰ نے جو دلائل دیے ہیں وہ صوبے کے چیف ایگزیکٹو سے زیادہ پی ٹی آئی کے بیانیہ کی عکاسی کرتے ہیں ۔ بعض ماہرین نے تو سوشل میڈیا پر یہاں تک کہا کہ وزیر اعلیٰ نے وفاقی حکومت اور ملٹری اسٹبلشمنٹ کے اقدامات پر باقاعدہ عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے جس کے باعث معاملات مزید پیچیدہ ہوگیے ہیں ۔
دوسری جانب مین سٹریم پولیٹیکل پارٹیز نے آل پارٹیز کانفرنس سے بائیکاٹ کیا جس کے باعث اس کی اہمیت میں کمی واقع ہوئی ۔ اے این پی ، پیپلز پارٹی ، جے یو آئی اور مسلم لیگ ن اے پی سی میں شریک نہیں ہوئی اور قابل ذکر پارٹیوں میں صرف جماعت اسلامی اور قومی وطن پارٹی نے اس ایونٹ میں شرکت کی ۔
آج بروز جمعہ اے این پی کے زیر اہتمام پشاور میں قومی امن جرگہ کا انعقاد کیا جارہا ہے جس میں اہم قائدین سمیت مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے نمایندوں کی شرکت متوقع ہے کیونکہ پارٹی کی تیاری کافی بہتر دکھائی دیتی ہے اور صوبائی صدر میاں افتخار حسین کی قیادت میں ایک ٹیم نے ہر جگہ خود جاکر لوگوں کو مدعو کیا ہے ۔ دوسری جانب جماعت اسلامی نے بھی ایک جرگے کا اعلان کر رکھا ہے ۔
اس تمام منظر نامے میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر ملٹری اسٹیبلشمنٹ خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے جنگ زدہ علاقوں میں آپریشن نہ کرے تو ان کے پاس دوسرا آپشن کیا رہ جاتا ہے ،؟ اس سوال کا جواب صوبائی حکومت سمیت کسی کے پاس نہیں ہے جبکہ دوسری جانب حملوں کی تعداد فورسز کی کارروائیوں کے باوجود بڑھتی جارہی ہے ۔ اس سلسلے میں گزشتہ روز بلوچستان کے علاقے مستونگ میں ہونے والے اس آپریشن کی مثال دی جاسکتی ہے جس میں تین دہشت گردوں کو ہلاک کردیا گیا تاہم آپریشن کو لیڈ کرنے والے 31 سالہ میجر اور ایک اور جوان شہید ہوگئے ۔ گزشتہ چند ہفتوں کے دوران یہ پاک فوج کے تیسرے میجر ہیں جو کہ شہید ہوئے ہیں ۔ اس صورتحال سے نمٹنے کا طریقہ اور راستہ یہ ہے کہ سیکیورٹی صورتحال پر قومی اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کی جائے اور محض تنقید یا خدشات کا رویہ ترک کیا جائے ۔
پاکستانی مذہبی و سیاسی وفد کا سنکیانگ کا دورہ، مذہبی ہم آہنگی کے فروغ پر زور
پاکستانی مذہبی و سیاسی رہنماؤں پر مشتمل وفد بیرسٹر ڈاکٹر محمد علی سیف کی قیادت میں چین کے خودمختار علاقے سنکیانگ کے دارالحکومت ارومچی پہنچ گیا، جہاں وفد نے مختلف مذہبی، سماجی اور ترقیاتی اداروں کا دورہ کیا اور چینی حکام سے ملاقاتیں کیں۔
وفد نے اسلامی ایسوسی ایشن آف سنکیانگ کے ہیڈکوارٹر میں چینی مذہبی رہنماؤں سے ملاقات کی۔ اس موقع پر مذہبی ہم آہنگی، باہمی تعاون اور شدت پسندی کے انسداد کے لیے مشترکہ اقدامات پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔ اسلامی ایسوسی ایشن آف سنکیانگ کے نائب صدر مامات علی نے پاکستانی وفد کو سنکیانگ میں مسلمانوں کی مذہبی آزادی، عبادات اور مذہبی تعلیمات کے حوالے سے بریفنگ دی۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ سنکیانگ میں سینکڑوں مساجد اور مدارس قائم ہیں جہاں مسلمانوں کو قرآن و سنت کی تعلیم دی جا رہی ہے، اور گزشتہ دس برسوں کے دوران علاقے میں کوئی دہشت گردی کا واقعہ پیش نہیں آیا۔ سنکیانگ اب ایک پرامن، ترقی یافتہ اور سماجی ہم آہنگی سے بھرپور خطہ بن چکا ہے۔
بیرسٹر ڈاکٹر محمد علی سیف نے چینی حکومت کی مہمان نوازی پر شکریہ ادا کرتے ہوئے اسلامی ایسوسی ایشن کے کردار کو سراہا۔ انہوں نے پاکستان میں مذہبی ہم آہنگی کے فروغ کے لیے جاری ’’پیغامِ پاکستان‘‘ بیانیے کا حوالہ دیا اور بتایا کہ اس بیانیے کی تائید ملک بھر کے تقریباً 6000 علمائے کرام نے کی ہے۔
دونوں فریقین نے اتفاق کیا کہ پاکستان اور چین کے درمیان مذہبی ہم آہنگی، انسدادِ انتہاپسندی اور ثقافتی تعاون کو مزید فروغ دیا جائے گا۔
دورے کے دوران وفد نے ارومچی کی تاریخی شانشی مسجد، سنکیانگ انٹرنیشنل گرینڈ بازار، ہائی ٹیک پلانٹ فیکٹری، یوجن اسٹریٹ ساؤتھ کمیونٹی، اور ہیجیاشان اسٹریٹ سمیت مختلف مقامات کا بھی دورہ کیا۔
سنکیانگ انٹرنیشنل کنونشن اینڈ ایگزیبیشن سینٹر میں انسدادِ دہشتگردی اور انتہاپسندی سے متعلق نمائش بھی دیکھی گئی، جہاں چینی حکام نے وفد کو آگاہ کیا کہ خطے میں اب مکمل طور پر امن قائم ہے اور معاشی و سماجی بحالی کا عمل کامیابی سے مکمل کیا جا چکا ہے۔
یہ دورہ چینی حکومت اور پاکستان کی بین الاقوامی تحقیقی کونسل برائے مذہبی امور (IRCRA) کے اشتراک سے ترتیب دیا گیا، جس کا مقصد دو طرفہ مذہبی مکالمے، بین المذاہب ہم آہنگی اور امن کے فروغ کو تقویت دینا ہے۔
اورکزئی فیسٹیول، ثقافت اور کھیلوں کا رنگا رنگ امتزاج
لوئر اورکزئی کے صدر مقام کلایہ میں صوبائی حکومت خیبرپختونخوا کے عوامی ایجنڈا کے تحت دو روزہ “اورکزئی فیسٹیول” اپنی تمام تر رونقوں کے ساتھ اختتام پذیر ہو گیا۔ فیسٹیول میں مقامی افراد کی بڑی تعداد نے شرکت کی اور روایتی ثقافت، کھیلوں اور ہنرمندی سے لطف اندوز ہوئے۔
تقریب میں روایتی کھیل، فوڈ اسٹالز، ثقافتی نمائشیں، موسیقی اور ہنر مندی کے مختلف مظاہرے شامل تھے جنہوں نے شرکاء کو تفریح کے ساتھ ساتھ مقامی روایات سے روشناس کرایا۔
اختتامی تقریب کے مہمان خصوصی ڈپٹی کمشنر اورکزئی محمد عرفان الدین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایسے ایونٹس نوجوانوں کو مثبت سرگرمیوں کی جانب راغب کرتے ہیں اور سماجی ہم آہنگی کو فروغ دیتے ہیں۔ انہوں نے فیسٹیول کے انعقاد پر ضلعی انتظامیہ، محکمہ سیاحت، کھیل اور مقامی کمیونٹی کی کاوشوں کو سراہا۔
تقریب کے آخر میں مختلف مقابلوں میں نمایاں کارکردگی دکھانے والے کھلاڑیوں اور شرکاء میں انعامات، ٹرافیاں اور شیلڈز تقسیم کی گئیں۔
ڈی ایچ کیو ہنگو میں مون سون شجرکاری مہم کا انعقاد
صوبائی حکومت خیبرپختونخوا کی ہدایات اور ڈپٹی کمشنر ہنگو جناب گوہر زمان وزیر کی رہنمائی میں اسسٹنٹ کمشنر (ہیڈکوارٹر) ہنگو جناب اسفندیار خالد کی زیر قیادت مون سون شجرکاری مہم 2025 کے تحت ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال ہنگو میں شجرکاری مہم کا کامیاب انعقاد کیا گیا۔
تقریب میں تحصیل چیئرمین جناب عامر غنی اور میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈی ایچ کیو ہسپتال کی شرکت نے مہم کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ شجرکاری کے دوران درجنوں پودے ہسپتال کے احاطے میں لگائے گئے تاکہ نہ صرف ہسپتال کے ماحول کو خوشگوار اور سرسبز بنایا جا سکے بلکہ شہریوں کو صحت مند فضا بھی میسر آ سکے۔
اس مہم میں محکمہ جنگلات کی ٹیم نے بھرپور تعاون فراہم کیا اور خصوصی طور پر امرود کے پودے مہیا کیے۔ ان کی شرکت اور خدمات کو ضلعی انتظامیہ اور شہری حلقوں کی جانب سے سراہا گیا۔
اس موقع پر مقررین نے کہا کہ درخت لگانا صرف ایک ماحولیاتی فریضہ نہیں بلکہ آئندہ نسلوں کے لیے ایک قیمتی تحفہ ہے۔ مون سون شجرکاری مہم کے تحت مزید علاقوں میں بھی شجرکاری کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔
ضلعی انتظامیہ کی جانب سے عوام سے اپیل کی گئی کہ وہ اس مہم میں بھرپور شرکت کریں اور ہنگو کو ایک سرسبز اور خوشحال ضلع بنانے میں اپنا کردار ادا کریں۔