Sepoy Azhar Mehmood, martyred in the Bannu attack, was honored with the honor of "Hilal-e-Shujaat".

بنوں حملے میں شہید سپا ہی اظہر محمود کو “ہلالِ شجاعت” کے اعزاز سے نوازا گیا

پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار فیڈرل کانسٹیبلری کے سپاہی اظہر محمود کو “ہلال شجاعت” سے نوازا گیا ہے۔ 20 سالہ اظہر نے بنوں کینٹ پر حملہ آور دہشتگردوں کا بہادری سے سامنا کرتے ہوئے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا۔ صدرِ پاکستان کی جانب سے اس اعلیٰ ترین اعزاز کا اعلان اظہر کی قربانی، ایثار اور حب الوطنی کا اعتراف ہے۔یہ اعزاز ہر اُس ماں کا فخر ہے۔ جس نے اپنے بیٹے کو مادرِ وطن پر قربان کرنے کا حوصلہ دیا۔اظہر محمود کی قربانی نئی نسل کیلئے  ایک روشن مثال ہے اور اس کا لہو اس وطن کی مٹی کو ہمیشہ مہکاتا رہے گا۔

Police Martyrs' Day: Celebrations are held with devotion and respect across Khyber Pakhtunkhwa

یومِ شہداء پولیس: خیبرپختونخوا بھر میں عقیدت و احترام سے تقریبات کا انعقاد

یومِ شہداء پولیس: خیبرپختونخوا بھر میں عقیدت و احترام سے تقریبات کا انعقاد کیا گیا:

کرک:

کرک میں 4 اگست یومِ شہداء پولیس کے موقع پر ٹاؤن ہال میں ایک پُروقار تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں پولیس شہداء کے اہل خانہ، بچوں، سیاسی و سماجی شخصیات اور ضلعی پولیس افسران نے شرکت کی۔ تقریب کے دوران شہداء کی یادگار پر پھول چڑھائے گئے اور چاک و چوبند دستے نے سلامی پیش کی۔ شہید پولیس اہلکار کی بیٹی کی جانب سے پیش کی گئی نظم نے شرکاء کو ابدیدہ کر دیا۔

ڈی پی او شہباز الہیٰ نے تقریب سے خطاب میں کہا کہ کرک پولیس کے 70 جوانوں نے جامِ شہادت نوش کیا جو فورس کا فخر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 13 شہداء کو پلاٹ الاٹ کئے جا چکے ہیں جبکہ دیگر کے بچوں کو بھی پلاٹ دئیے جائیں گے۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ شہداء کے بچوں کو بڑے نجی اداروں میں مفت تعلیم دی جا رہی ہے، اور پولیس کا جہاد امن دشمنوں کے خاتمے تک جاری رہے گا۔ آخر میں شہداء کیلئے خصوصی دعا کی گئی اور بچوں میں تحائف بھی تقسیم کیے گئے۔

ہنگو و اورکزئی:

ہنگو اور اورکزئی میں بھی یومِ شہداء پولیس کے حوالے سے تقاریب کا انعقاد کیا گیا۔ ڈی پی او عبدالصمد کے مطابق ہنگو میں سپاہی سے ڈی ایس پی رینک تک 58 اہلکار دہشتگردوں سے لڑتے ہوئے شہید ہوئے جبکہ 32 جوان زخمی ہو کر غازی بنے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس نے فرنٹ لائن پر لڑتے ہوئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا، اور ان کی قربانیاں کبھی فراموش نہیں کی جا سکتیں۔

پو لیس ٹریننگ کا لج ہنگو:

پولیس ٹریننگ کالج ہنگو میں شہداء کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کے لیے بعد از نمازِ عشاء ایک شاندار تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ ڈپٹی کمانڈنٹ مزمل خان نے تقریب سے خطاب میں کہا کہ شہداء نے اپنی جانوں سے چراغ جلائے، جنہیں بجھنے نہیں دیں گے۔ تقریب کا اختتام شمع روشن کرنے اور اجتماعی دعا سے ہوا۔

ضلع خیبر:

ضلع خیبر میں ڈی پی او رائے مظہر اقبال کی قیادت میں یومِ شہداء کے حوالے سے یادگار شہداء پر سلامی اور چراغاں کیا گیا۔تقریب میں شہداء کے لواحقین اور پولیس افسران نے شرکت کی۔ ڈی پی او نے کہا کہ شہداء کی قربانیوں کی بدولت آج ملک میں امن قائم ہے اور پولیس ان کے اہل خانہ کے ساتھ ہمیشہ کھڑی رہے گی۔

مانسہرہ:

ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر مانسہرہ شفیع اللہ گنڈاپور کی قیادت میں ایک پُروقار واک کا انعقاد کیا گیا، جس میں شہریوں، طلباء، اساتذہ اور سول سوسائٹی کے افراد نے شرکت کی۔ واک کے اختتام پر یادگار شہداء پر سلامی دی گئی، پھول چڑھائے گئے، شمعیں روشن کی گئیں اور دعائیں کی گئیں۔ڈی پی او مانسہرہ نے کہا کہ پولیس شہداء کی قربانیاں قوم کے لیے مشعلِ راہ ہیں۔

ایبٹ آباد:

تھانہ کینٹ ایبٹ آباد کے باہر یومِ شہداء کے موقع پر چراغاں کیا گیا۔ تقریب میں ایس ایس پی ٹریفک قمر حیات خان، ڈی ایس پیز، ایس ایچ او اور شہریوں نے شرکت کی۔ شہداء کے درجات کی بلندی کے لیے دعا کی گئی اور ان کی قربانیوں کو یاد کیا گیا۔

مردان:

ڈی پی او مردان نے یومِ شہداء کے موقع پر شہداء کے گھروں کا دورہ کیا، لواحقین سے ملاقات کی، بچوں سے شفقت کا اظہار کیا اور قبروں پر حاضری دی۔ انہوں نے کہا کہ پولیس شہداء ہمارے اصل ہیرو ہیں اور ان کے مشن کو جاری رکھا جائے گا۔

Editorial

سیکورٹی چیلنجز ، قومی قیادت کی ذمہ داری اور جرگوں کا سلسلہ

عقیل یوسفزئی
خیبرپختونخوا کی سیکیورٹی صورتحال میں کوئی بہتری نظر نہیں آتی تاہم بعض سیاسی جماعتوں اور مختلف علاقوں کے مقامی جرگوں کے ذریعے کوشش کی جارہی ہے کہ باجوڑ ، خیبر سمیت متعدد دیگر شورش زدہ علاقوں میں حملہ آور گروپوں اور سیکورٹی اداروں کے درمیان رابطہ کاری کرکے مجوزہ فوجی آپریشنز سے ان علاقوں کو بچایا جاسکے ۔ گزشتہ دنوں وادی تیراہ میں ایک مقامی جرگے نے کالعدم ٹی ٹی پی کے کمانڈرز کے پاس جاکر ان سے ” درخواست” کی وہ علاقے سے نکل جائیں تاہم دوسری جانب یہ کہہ کر مہلت مانگی گئی کہ وہ افغانستان میں موجود اپنی قیادت کے ساتھ مشورہ کرکے جواب دیں گے ۔ اسی تسلسل میں گزشتہ دو تین دنوں کے دوران باجوڑ میں بھی ایک جرگے کے ذریعے وہاں کے طالبان کو قائل کرنے کی کوشش کی گئی کہ وہ یا تو علاقہ خالی کریں یا افغانستان چلے جائیں مگر دو دنوں کے طویل مذاکرات کے بعد یہ تجویز مسترد کردی گئی ۔ جرگہ ممبران کے مطابق اس سلسلے میں اتوار کی سہ پہر کو پھر سے ملٹری حکام اور طالبان سے مذاکرات کیے جائیں گے ۔ ایسے ہی جرگوں کا انعقاد ہنگو ، وزیرستان اور بعض دیگر علاقوں میں کیا گیا مگر امن کی جانب عملاً کوئی پیشرفت نہ ہوسکی ۔ وزیر اعلیٰ ہاؤس پشاور میں بھی ضلع خیبر کے عمائدین اور حکومت پر مشتمل ایک سرکاری جرگے کا انعقاد کیا گیا جس کی صدارت وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور نے خود کی تاہم اس بارے بھی کوئی موثر لایحہ عمل یا مثبت رسپانس دکھائی نہیں دیا ۔ ان تمام کوششوں نے صورتحال کو کافی پیچیدہ کردیا ہے کیونکہ ملٹری اسٹبلشمنٹ تو تعاون کررہی ہے مگر کالعدم گروپ لچک نہیں دکھارہے کیونکہ ان کو پتہ ہے کہ مجوزہ فوجی آپریشنز کے تناظر میں سیاسی جماعتیں مزاحمت اور مخالفت کی پالیسی پر گامزن ہیں ۔
اس سوال کا جواب کسی کے پاس نہیں ہے کہ اگر مسلح گروپ مزاحمت سے باز نہیں آتے یا علاقہ چھوڑنے کا آپشن بھی استعمال نہیں کررہے تو ریاست کے پاس دوسرے آپشنز کیا ہیں ؟
کالعدم ٹی ٹی پی نے گزشتہ روز ماہ جولائی کے دوران کیے گئے اپنے حملوں کی تفصیلات جاری کی ہیں ۔ دعویٰ کیا گیا ہے کہ صرف ایک مہینے کے دوران ٹی ٹی پی نے 360 حملوں میں 415 افراد ( زیادہ تر سیکیورٹی اہلکار ) کو نشانہ بنایا ہے ۔ ان کارروائیوں کے دوران 90 فی صد حملے خیبرپختونخوا میں کیے گئے ہیں ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ خیبرپختونخوا پوری طرح میدان جنگ میں تبدیل ہوکر رہ گیا ہے مگر دوسری جانب سے مختلف اسٹیک ہولڈرز کے درمیان کوئی ہم آہنگی یا صف بندی دکھائی نہیں دے رہی ہیں ۔
اس صورتحال پر مختلف قائدین اور ماہرین تشویش کا اظہار کرتے دکھائی دیتے ہیں ۔قومی وطن پارٹی کے چیئرمین اور سابق وزیر داخلہ آفتاب احمد خان سے جب ان کی آراء معلوم کی گئی تو انہوں نے کہا
” حالات کافی تشویش ناک اور پیچیدہ ہوگئے ہیں مگر ہمیں قیام امن کے لیے سنجیدہ حکومتی کوششیں نظر نہیں آتیں ۔ صوبائی حکومت کی توجہ امن کے قیام سے زیادہ دلچسپی اپنے بانی کی رہائی پر مرکوز ہے حالانکہ عوام کو سیکیورٹی فراہم کرنا صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے ۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ایک تو واضح پالیسی اختیار کی جائے ، دوسرا یہ کہ نیشنل ایکشن پلان کے تمام نکات پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے اور افغانستان کے ساتھ تعلقات بہتر بناکر افغان طالبان کی حمایت حاصل کی جائے ” ۔
ممتاز تجزیہ کار عمار مسعود کے بقول خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے امن کے لئے فیصلہ کن ریاستی اور سیاسی اقدامات ناگزیر ہوچکے ہیں ، خیبرپختونخوا کی پی ٹی آئی حکومت کی کوئی کاؤنٹر ٹیررازم پالیسی نہیں ہے جس کے باعث حالات دن بدن خراب ہوتے گئے اور عوام کو شدید مشکلات اور تحفظات کا سامنا ہے ۔ ان کے مطابق وفاقی حکومت ، ملٹری اسٹبلشمنٹ اور صوبائی حکومتوں کو مل کر کوئی جامع پلان اپنانا ہوگا کیونکہ ان دو صوبوں کے امن کے ساتھ متعدد ملکی اور علاقائی پراجیکٹس کا مستقبل بھی جڑا ہوا ہے ۔
( 3 اگست 2025 )

Khyber Pakhtunkhwa: Forecast of monsoon rains from August 4 to 7, high alert issued

خیبرپختونخوا:4 تا 7 اگست سے مون سون بارشوں کی پیشگوئی، ہائی الرٹ جاری

صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی خیبرپختونخوا نے محکمہ موسمیات کی پیشگوئی کی روشنی میں 4 اگست سے 7 اگست 2025 تک خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں میں وقفے وقفے سے مزید بارشوں، آندھی، گرج چمک اور بعض مقامات پر موسلادھار بارشوں کا امکان ظاہر کرتے ہوئے متعلقہ ضلعی انتظامیہ اور اداروں کو الرٹ رہنے کی ہدایت جاری کر دی ہے۔

موسمی نظام کے تحت بالائی و وسطی اضلاع بشمول ایبٹ آباد، مانسہرہ، سوات، چترال، دیر، مالاکنڈ، کوہستان، بونیر، پشاور، مردان، نوشہرہ، ڈی آئی خان اور وزیرستان سمیت دیگر اضلاع میں بارشوں کے نئے سلسلے سے سیلابی صورتحال پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔ پی ڈی ایم اے کے مطابق شدید بارشوں سے مقامی ندی نالوں، برساتی نالوں اور دریاؤں میں طغیانی، جبکہ پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ اور شہری علاقوں میں اربن فلڈنگ کا خطرہ موجود ہے۔ خاص طور پر دریاۓ چترال، سوات، پنجکوڑہ اور کابل میں پانی کی سطح بلند ہونے کی توقع ہے۔

مراسلے میں خبردار کیا گیا ہے کہ تیز ہواؤں اور گرج چمک کے باعث کمزور مکانات، بجلی کے کھمبے، اشتہاری بورڈز اور سولر پینلز کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ اس سلسلے میں تمام ضلعی انتظامیہ کو ضروری احتیاطی اقدامات، نکاسی آب کے نظام کی صفائی، اور مقامی آبادی، سیاحوں اور مسافروں کو بروقت آگاہی فراہم کرنے کی ہدایات دی گئی ہیں۔ پی ڈی ایم اے نے کاشتکاروں، مال مویشی پال حضرات اور سیاحوں کو خصوصی ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ فصلوں اور جانوروں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جائے اور سیاح خطرناک مقامات پر جانے سے گریز کریں۔

مزید براں، متعلقہ اداروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ ایمرجنسی سروسز، طبی امداد، خوراک اور دیگر ضروری اشیاء کی دستیابی کو یقینی بنایا جائے، جبکہ عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ خراب موسم کے دوران غیر ضروری سفر سے اجتناب کریں۔ پی ڈی ایم اے کا ایمرجنسی اپریشن سنٹر مکمل طور پر فعال ہے عوام کسی بھی ہنگامی صورتحال یا اطلاع کے لیے پی ڈی ایم اے کی 24/7 ہیلپ لائن 1700 پر رابطہ کر سکتے ہیں۔

Islamia College Peshawar admissions schedule continues, classes will start from September 9

اسلامیہ کالج پشاور میں داخلوں کا شیڈول جاری، کلاسز کا آغاز 9 ستمبر سے ہوگا

اسلامیہ کالج پشاور نے انٹرمیڈیٹ سطح پر سال 2025 کے داخلوں کا شیڈول جاری کر دیا ہے۔ داخلہ فارم جمع کرانے کی آخری تاریخ 8 اگست 2025 مقرر کی گئی ہے جبکہ حُفاظ طلبہ کے لیے الگ ٹیسٹ کی تاریخیں بھی مقرر کر دی گئی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق، حافظِ قرآن طلبہ کیلئے انٹری ٹیسٹ 11 اگست کو ان طلبہ کیلئے ہوگا۔ جن کے مارکس 1100 ہیں، جبکہ 12 اگست کو وہ طلبہ ٹیسٹ دیں گے جن کے مارکس 1099 یا اس سے کم ہیں۔ پروویژنل میرٹ لسٹ 13 اگست کو جاری کی جائے گی اور فائنل میرٹ لسٹ 16 اگست کو دوپہر 12 بجے کے بعد جاری کی جائے گی۔

طلبہ و طالبات کے انٹرویوز مقررہ تاریخوں میں لیے جائیں گے۔ لڑکوں کے انٹرویوز 20 سے 28 اگست تک مختلف مضامین کے لیے ہوں گے جن میں پری میڈیکل، پری انجینئرنگ، کمپیوٹر سائنس، جی سی ایس، ہیومینیٹیز، اسلامیات، اور اقلیتی و خصوصی کوٹہ جات شامل ہیں۔ لڑکیوں کے انٹرویوز 18 اور 19 اگست کو یونس ایمرسن ہال، اسلامیہ کالج پشاور میں ہوں گے۔ کلاسز کا باقاعدہ آغاز 9 ستمبر 2025 سے ہوگا، جبکہ نئی شیڈول ویب سائٹ پر بھی دستیاب ہوگا۔

فیسوں کے حوالے سے تفصیلات کے مطابق اوپن میرٹ پر پری میڈیکل کے لیے سالانہ فیس 60,000 روپے مقرر ہے، جبکہ پری انجینئرنگ، کمپیوٹر سائنس، اور جی سی ایس کی فیس 57,150 روپے سالانہ رکھی گئی ہے۔ ہیومینیٹیز اور دینیات کی فیس 52,340 روپے مقرر ہے۔ سیلف سپورٹ اسکیم کے تحت پری میڈیکل کی سالانہ فیس 135,100 روپے، پری انجینئرنگ 131,600 روپے، اور کمپیوٹر سائنس 131,600 روپے مقرر کی گئی ہے۔

کالج نے ریفنڈ پالیسی بھی واضح کی ہے جس کے تحت کلاسز شروع ہونے کے پندرہ دن تک مکمل فیس واپس لی جا سکتی ہے، جبکہ 16 سے 30 دن کے اندر نصف فیس کی واپسی ممکن ہے۔ تاہم، کلاسز کے آغاز کے ایک ماہ بعد کسی بھی قسم کی فیس واپس نہیں کی جائے گی۔ رجسٹریشن فیس ناقابل واپسی ہوگی۔ طلبہ کو مشورہ دیا گیا ہے کہ مقررہ تاریخوں پر انٹرویو دینا لازمی ہے، بصورت دیگر داخلے کا حق ختم ہو جائے گا۔

مزید معلومات اور اپ ڈیٹس کے لیے کالج کی ویب سائٹ www.icp.edu.pk ملاحظہ کریں۔