Monsoon plantation campaign for the year 2025 at Governor House Peshawar

گورنر ہاؤس پشاور میں مون سون شجرکاری مہم برائے سال 2025 کی تقریب

تقریب میں ایرانی قونصل جنرل علی بنفشہ خوا، امریکن قونصل جنرل شانتی مور سمیت ایران و امریکہ قونصلیٹ جنرلز کے عملہ نےشرکت کی۔ گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے گورنر ہاؤس کے لان میں پودا لگا کر مہم کا باضابطہ اجراء کردیا۔ ایرانی قونصل جنرل اور امریکن قونصل جنرل نے بھی گورنر ہاؤس کے لان میں شجرکاری مہم کے تحت الگ الگ پودے لگائے ۔قریب میں ایران و امریکہ کے قونصل جنرلز کو گورنر ہاؤس میں لگائے گئے تاریخی درختوں، پھلدار و موسمیاتی پودوں سے متعلق بریفنگ بھی دی گئی۔ ماحولیاتی تبدیلی کے چیلنجز سے نمٹنے کے لئے جنگلات کا فروغ اور تحفظ ناگزیر یے۔ موسمیاتی تبدیلی کے درپیش چیلنجز سے نمٹنے کیلئے درخت لگانے کی اہمیت اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔ ہم سب نے مشترکہ کوششوں سرسبز خیبر پختونخوا یقینی بنانا ہو گا۔ماحولیاتی تبدیلی ایک عالمی چیلنج بن چکی ہے۔ درخت لگانا ماحولیاتی تحفظ کی طرف ایک مضبوط قدم ہے۔

Politics of terrorism in Pakhtunkhwa

پختونخوامیں دہشتگردی پرسیاست

وصال محمدخان
پاکستان کاشمال مغربی سرحدی صوبہ خیبرپختونخواگزشتہ نصف صدی سے عدم استحکام کاشکارچلاآرہاہے۔سویت یونین کی جانب سے افغانستا ن پرحملے کے بعدلاکھوں افغان مہاجرین نے پاکستان کارخ کیاجن کی آڑمیں دہشت گردبھی داخل ہوئے اوریہاں کے گلی کوچوں میں آگ وخون کابازارگرم کردیاگیا۔ازاں بعدنائن الیون کے واقعے پر امریکہ اپنے لاؤلشکرکیساتھ افغانستان پرحملہ آورہواجس کے بد اثرات سے خیبرپختونخواکامحفوظ رہناممکن نہیں تھا اسلئے یہاں خودکش حملوں کاایک لامتناہی سلسلہ شروع ہوگیا۔آئے روزمعصوم وبے گناہ شہری خود کش حملوں اوربم دھماکوں کانشانہ بنتے رہے اورخون کے بیوپاریوں کاکاروبارروزافزوں ترقی کرتاگیا۔امریکہ کی افغانستان سے واپسی کے بعدامیدپیداہوگئی تھی کہ افغانستان میں ایک مستحکم حکومت قائم ہوگی اوردونوں ممالک کے شہری سکون کاسانس لیں گے مگر’اے بسا آرزو کہ خاک شد‘امریکہ کی واپسی کے بعدپاکستان میں ہونیوالی دہشت گردی کی کارروائیاں مزیدبڑھ گئیں۔ حکومت پاکستان نے افغان عبور ی حکومت کی توجہ بارہااس جانب دلائی مگرکوئی شنوائی نہ ہوئی۔آخرکارتنگ آمدبجنگ آمدکے مصداق پاکستان نے دہشت گردی میں ملوث عناصرکے خلاف سرحدپارکارروائیاں کیں جس سے افغان حکومت ناراض ہوگئی اوراس نے بھارت کیساتھ تعلقات استوارکر نے پرتوجہ مرکوزکرلی مگرچونکہ پاکستان کامؤقف مبنی برحق ہے۔پاکستان نہ صرف اپنے ملک میں امن کاخواہاں ہے بلکہ وہ افغانستان میں بھی امن کاخواہشمندہے۔ پاکستانی خلوص کے سبب افغانستان کوجلداحساس ہواکہ بھارت افغان عوام کادوست نہیں بلکہ وہ افغانستان کوپاکستان کیخلاف پراکسی کیلئے استعمال کرنے میں دلچسپی رکھتاہے۔اس سلسلے میں چین نے بھی اہم کردار اداکرتے ہوئے پاکستان اورافغانستان کے درمیان مصالحت کروائی۔جس کے نتیجے میں افغان حکومت نے پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیاں کرنیوالوں سے لاتعلقی ظاہرکردی اوران عناصرکوواضح پیغام دیاکہ پاکستان میں پرتشددکارروائیاں کرنیوالوں کیلئے افغانستان میں کوئی جگہ نہیں۔رواں برس پاک بھارت جنگ میں بھارتی شکست کے بعدبھارت نے میدان جنگ میں مقابلے سے قاصرہونے کے سبب پراکسی پربھرپورتوجہ دی اوراس مذموم مقصدکیلئے ایک بڑی رقم مختص کی جس کے نتیجے میں پاکستان کے کچھ علاقوں میں بڑے پیمانے پردہشت گردی کے واقعات رونماہوئے۔ گزشتہ ماہ کے آخری عشرے اوررواں ماہ کے ابتدائی ایام میں تیراہ،شمالی وزیرستان،بنوں اورباجوڑکودہشت گردوں نے میدان جنگ میں تبدیل کیا۔ بنوں میں دہشت گردوں کے خلاف بھرپورکارروائیاں کی گئیں جس سے بنوں کابیشترعلاقہ شرپسند عناصر سے خالی کروالیاگیا مگر دوسری جانب انتہاپسندوں نے باجوڑکونشانے پررکھ لیا۔تحصیل ماموندکے کچھ علاقوں میں دہشت گردوں کی موجودگی پرپاک فوج کی جانب سے انکے خلاف کااروائی کاعندیہ دیاگیامگروہاں کے عمائدین نے پاک فوج کوآپریشن سے روک کرمسئلے کوپرامن طریقے سے حل کرنے کی کوشش کی۔اس قسم کی کوششیں پہلے بھی بارہاہوچکی ہیں مگران کاخاطرخواہ نتیجہ برآمدنہ ہوسکا۔جرگے نے دہشت گردوں کوعلاقہ خالی کرنے اورپرامن ومعصوم شہریوں کوتختہ ء مشق نہ بنانے پرقائل کرنے کی کوشش کی مگریہ کوششیں ناکامی سے دوچارہوگئیں دہشت گردوں نے جرگے کی کوششوں سے یہ تاثرلیاکہ شائدپاک فوج انکے خلاف کارروائی کی سکت نہیں رکھتی اسلئے سامنے آنیوالی خبروں کے مطابق دہشت گردوں نے ایسے مطالبات رکھے جوریاست پاکستان کیلئے قبول کرناممکن نہیں۔ریاست پاکستان ان دہشت گردوں کا قلع قمع کرنیکی صلاحیتوں سے مالامال ہے مگربدقسمتی سے دہشت گردمعصوم شہریوں کوبطورڈھال استعمال کررہے ہیں۔دیکھاجائے تو دہشت گردوں کانشانہ بھی اکثر و بیشترمعصوم شہری ہی بنتے ہیں۔فوج یاپولیس کی جانب سے ردعمل متوقع ہوتاہے اسلئے زیادہ ترحملوں میں معصوم وبے گناہ شہری ہی نشانہ بنائے جاتے ہیں۔پاکستان اپنے شہریوں کی حفاظت کے پیش نظرپھونک پھونک کرقدم رکھ رہا ہے کہ کہیں وہ معصوم وبے گناہ شہری جنہیں دہشت گردنشانہ بناتے ہیں وہ پاکستانی سیکیورٹی فورسزکانشانہ نہ بن جائیں۔بدقسمتی سے خیبرپختونخواکے کئی علاقوں میں دہشت گردوں نے آگ وخون کابازارگرم کررکھاہے مگردوسری جانب سیاسی قوتیں اس سلسلے میں اپناوہ کرداراداکرنے سے گریزاں ہیں جوان کیلئے لازمی ہے۔خیبرپختونخواکی صوبائی حکومت سنجیدگی اور ذمہ داری کامظاہرہ کرنیکی بجائے الٹے سیدھے بیانات کے ذریعے معاملے کو الجھانیکی کوششوں میں مصروف ہے ایک جانب وزیراعلیٰ نے آل پارٹیزکانفرنس منعقدکرکے اعلامئے میں فوج کولعن طعن اور غیر ضروری تنقیدکانشانہ بنایا تو دوسری جانب بانی پی ٹی آئی نے جیل سے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کی اجازت نہ دینے کامشورہ دیا۔ وزیر اعلیٰ کی جانب سے کی گئی گفتگوکو نہ صرف ملک کے اندرناپسندیدگی کی نظر سے دیکھاگیابلکہ بھارت نے بھی اسے بنیادبناکرایف اے ٹی ایف میں جانے کافیصلہ کیا۔بدقسمتی سے تحریک انصاف نامی سیاسی جماعت کوجوایک صوبے کی حکومت ملی ہے اسے وہ ریاست کے خلاف استعمال کرنے کیلئے کوشاں ہے پہلے ملک کے اندراسی حکومت کے ذریعے انارکی پھیلانے،عدم استحکام پیداکرنے اورخدانخواستہ خانہ جنگی جیسی صورتحال بنانے کی کوششیں کی گئیں جن کی ناکامی کے بعداب بین الاقوامی طورپربھی ملک کی ساکھ کونقصان پہنچانے کی مذموم کوششیں کی جارہی ہیں۔اگرچہ وزیراعلیٰ کواحساس ہونے پرانہوں نے اے پی سی اعلامئے کے یکسر مختلف بیانات جاری کئے مگرجونقصان ہوناتھا اسے روکناتوممکن نہیں۔ صوبائی حکومت کے علاوہ صوبے کی اپوزیشن جماعتیں بھی اس معاملے پریکسوئی کامظاہرہ کرنے اوردہشتگردی کے خلاف معقول بیانیہ بنانے میں نا کام ہیں ہرجماعت اپنی اپنی سیاست چمکانے کیلئے فوج پرالزامات لگارہی ہے اورانہی الزامات کے طفیل اپناقدبڑھانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ضرورت اس امرکی ہے کہ وفاقی حکومت تمام سیاسی قوتوں کوایک پلیٹ فارم پرجمع کرے اور انہیں دہشت گردی کے حوالے سے اعتمادمیں لیکر متفقہ لائحہء عمل ترتیب دیاجائے تاکہ عوام کو دہشت گردی سے نجات ملے۔ یہ ملک وقوم کی سلامتی اور بقاکامعاملہ ہے اس پرسیاست بازی سے گریزکیاجائے۔

Cricketer Taiba Rahmat's brilliant performance at Global Encounter Festival Dubai

کرکٹر طائبہ رحمت کی گلوبل انکاؤنٹر فیسٹول دبئی میں شاندار کارکردگی

اپر چترال کے علاقے پرواک سے تعلق رکھنے والی باصلاحیت کرکٹر طائبہ رحمت، گلوبل انکاؤنٹر فیسٹول 2025 دبئی میں شاندار کارکردگی دکھا کر وطن واپس پہنچ گئیں۔ طائبہ رحمت نے اس بین الاقوامی ایونٹ میں پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے گولڈ میڈل حاصل کیا، اور چترال کی پہلی کرکٹر بن گئیں جنہوں نے قومی ٹیم میں جگہ بنائی۔ وطن واپسی پر آبائی گاؤں پرواک میں ان کا شاندار استقبال کیا گیا، جہاں مقامی عوام، رشتہ داروں اور سول سوسائٹی کے اراکین نے ان کی کامیابی پر خوشی کا اظہار کیا اور پھولوں کے ہار پہنائے.

Organizing seminars in Mohmand and Deer Bala regarding mother's milk

ماں کے دودھ کے حوالے سے مہمند اور دیر بالا میں سیمینارکا انعقاد

دیر بالا میں ماں کے دودھ کا ہفتہ منایا گیا اور محکمہ صحت دیر بالا کی جانب سے آگاہی واک اور سیمینار منعقد کیا گیا۔ اس موقع پر مہمان خصوصی ڈاکٹر خالد تھے۔ انہوں نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پیدائش کے فوراً بعد بچے کو ماں کا دودھ پلایا جائے اور دودھ پلانے کا یہ سلسلہ دو سال تک جاری رہنا چاہئے۔ ڈاکٹر خالد نے مزید بتایا کہ بچوں کو جانوروں اور ڈبے کا دودھ پلانے سے اجتناب کیا جانا چاہئے۔ سیمینار میں ایم ایس ڈی ایچ کیو دیر ڈاکٹر امتیاز اور اے ڈی ایچ او ڈاکٹر نظر محمد بھی شریکِ ہوئے۔

District Mohmand: Organized awareness walk on benefits of breast milk

ضلع مہمند: ماں کے دودھ کی افادیت سے متعلق آگاہی واک کا اہتمام

ہر سال اگست کا مہینہ عالمی سطح پر ماں کے دودھ کی افادیت کے حوالے سے منایا جاتا ہے۔ گزشتہ روز ہیڈکوارٹر غلنئ  میں باقاعدہ تقریب منعقد کی گئی۔واک میں  ڈی ڈی ایچ او ڈاکٹر محمد اکرام ، نیشنل پروگرام کوارڈینیٹر ڈاکٹر مہتمم شاہ، کوارڈینیٹر احساس نشونما پروگرام محمد حسیب، نیوٹریشن منیجر رحم شیر ریحان کے علاوہ صحت کے شعبہ سے منسلک پروجیکٹ کے دیگر افسران و کارکنان، سوشل ایکٹیوسٹ اور علماء نے شرکت کی۔ مقررین کا کہنا تھا  کہا کہ پیدائش کے پہلے گھنٹے کے اندر اندر بچے کو ماں کا دودھ دینا شروع کرنا چاہیے۔اور بچے کو چھ ماں کی عمر تک ماں کے دودھ کے علاوہ کوئی دوسری مشروب مثلا پانی ،قہوہ ،  گٹی وغیری نہیں پلانا چاہیے۔ 6 ماہ کے بعد بچے کو اضافی نرم غذا بھی دینا چاہئے اور کم از کم دو سال تک بچے کو ماں اپنا دودھ پلائیں۔

پروگرام میں شریک عالم دین مولانا سمیع اللہ نے بتایا کہ بچے کو پورے دو سال ماں کا دودھ دینا قرآن کا حکم ہے اور احادیث میں بھی اس کا حکم ایا ہے۔ تقریب کے شرکاء کو ڈاکٹر مہتمم شاہ نے اس مہینہ کی مہم کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور بتایا کہ اس پیغام کو ماوں تک پہنچانے میں اہم کردار ایل ایچ ڈبلیوز کا ہے۔  انہوں نے بتایا کہ اس مہم کو کامیاب بنانے میں سب کا کردار اہم ہے اور ضلعی صحت انتظامیہ ہر قسم تعاون کرے گا۔  نیوٹریشن مینجر رحم شیر ریحان نے کہا کہ بچے کو ماں کا دودھ دینے سے بچہ غذائی کمی کا شکار نہیں ہوتا جس کے ذریعے شرح امراض اور شرح اموات میں کمی آجاتی ہے۔ اور یہ ہر فرد کی ذمہ داری ہے کہ عام لوگوں میں یہ شعور اجاگر کریں جو اس مہم کا بنیادی مقصد ہے۔ انہوں نے کہا کہ بچے کو ماں کا دودھ پلانا نہ صرف بچے کیلئے فائدہ مند ہے بلکہ ماوں کیلئے بھی بے شمار فوائد رکھتے ہیں جس میں زیادہ اہم بریسٹ کینسر سے بچنا ہے۔