Karram: Joint Consultative Session to Strengthen the Sustainable Peace Process

کرم: پائیدار امن کے لئے مشاورتی اجلاس

ضلع کرم میں پائیدار امن کے عمل کو  مزید مستحکم بنانے کی غرض سے ضلعی انتظامیہ ، ملک کے جید عُلماء ، معزز مشران اور دیگر عمائدین کے ساتھ ایک مشترکہ مشاورتی اجلاس منعقد کیا گیا ۔جس میں تفصیلی غورفکر کے بعد تمام شرکاء نے اتفاق رائے سے ضلع کرم میں ہم آہنگی اور استحکام کو یقینی بنانے کے لیے مشترکہ عزم کا اعادہ کیا ہے۔ اسلام ہمیں باہمی بھائی چارے، محبت،ایک دوسرے کا احترام اور اخوت کا درس دیتا ہے۔ نبی اکرم ﷺ نے امت کو ایک جسم قرار دیا ہے۔آج کے اس اجلاس میں شرکت کرنے والے  تمام علمائے کرام، اس بات پر متفق ہیں کہ پاکستان اوربلخصوص کرم کی ترقی اور خوشحالی  کا حل اتحاد، اتفاق، اور باہمی رواداری میں مضمر ہے۔ہمارے مذہب میں انسانی معاشرے کی بنیاد ہمدردی ، رحم دلی اور ایک دوسرے کے ساتھ اچھے سلوک پر مبنی ہے۔ ایک دوسرے کے ساتھ اچھا رویہ معاشرے میں اعتماد اور محبت کو فروغ دیتا ہے ۔ قومی و دینی وحدت کا تحفظ ہم سب کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔اختلافِ رائے کو دشمنی کا ذریعہ بنانا،  اسلام کے اصولوں اور تعلیمات کے منافی ہے۔ بحثیت مسلمان کسی بھی قسم کی  شدت پسندی اوربد امنی کی بھرپور مذمت ہم سب پر  لازم ہے ۔امن و امان کے قیام میں ریاستی اداروں کا ساتھ دینا ہم سب کا دینی فریضہ ہے۔ اس اجلاس میں شریک تمام     علمائے کرام قوم  اور بلخصوص  کرم کے ذمہ دار شہریوں سے  مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ مذہبی ہم آہنگی کو فروغ  دیں ، صبر اور اعلیٰ ظرفی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اچھے  اور ذمہ دارشہری ہونے کا ثبوت دیں اور آپس میں کیے گئے امن معاہدوں  کی پاسداری کو یقینی بنائیں- اسی سلسلے میں امن کی موجودہ کاوشوں جن میں مورچوں کو مسمار کرنا ، غیر قانونی ہتھیار وں کو جمع کرنا اورشرپسند عناصرکے خلاف قانونی کاروائی کرنے میں اپنا بھرپور تعاون کریں۔ آج کے اس اجلاس میں شریک تما م علما ء اکرام ضلع کرم کے  علماء اور عوام سے التماس کرتے  ہیں  کہ افواہوں اور سوشل میڈیا پر پھیلائی جانے والی نفرت سےخود کو بچائیں اورنفرت   پھلانے والوں کا محاصرہ کریں۔ مدارس، مساجد اور منبر و محراب کو امن و اتحاد کا مرکز بنایا جائے۔  ہم دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ ہمیں باہمی محبت، اخوت، اور اتحاد کے ساتھ رہنے کی توفیق عطا فرمائے، امن کو پائیدار کرےاور ہمارے وطنِ عزیز کو امن و سلامتی کا گہوارہ بنائے۔
Bannu Operation

بنوں آپریشن کا منطقی انجام

عقیل یوسفزئی
بنوں میں کالعدم ٹی ٹی پی کی جانب سے فرنٹیئر کانسٹیبلری کے ہیڈکوارٹر پر خودکش حملے کے بعد متعدد دہشت گردوں کے گھس جانے کے نتیجے میں حالیہ تاریخ کے سب سے طویل ترین آپریشن میں 6 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا گیا تاہم اس تمام کارروائی کے نتیجے میں 6 سیکیورٹی اہلکار شہید اور 20 زخمی ہوئے جن میں 3 کی حالت نازک بتائی جاتی ہے ۔ یہ صبر آزما اور پیچیدہ آپریشن 13 گھنٹے تک جاری رہا جس کے باعث اسے انسداد دہشت گردی کی حالیہ تاریخ کا سب سے طویل آپریشن کہا جاسکتا ہے ۔
آپریشن میں ایف سی ، پولیس ، پاک فوج اور اسپیشل فورسز نے بیک وقت حصہ لیا ۔ دستیاب تفصیلات کے مطابق 2 ستمبر بروز بدھ صبح سویرے ایک خودکش بمبار نے بارود سے بھری گاڑی بنوں میں واقع ایف سی لاین کے مین گیٹ سے ٹکرادی جس کے فوراً بعد مسلح دہشت گردوں کا ایک گروپ عمارت میں داخل ہوگیا جس نے خودکار ہتھیاروں سے ایف سی اہلکاروں پر فائرنگ شروع کردی ۔ صورتحال سے نمٹنے کے لیے دیگر فورسز کو طلب کرکے پورے علاقے کو سیل کردیا گیا اور فریقین کے درمیان تقریباً 13 گھنٹے تک فائرنگ اور جھڑپوں کا سلسلہ جاری رہا ۔ رپورٹس کے مطابق اس جھڑپ میں پاک آرمی کے ایک جوان اور 5 ایف سی اہلکار شہید ہوگئے جبکہ 20 زخمی ہوگئے ۔ زخمیوں میں پاک فوج کے 2 میجر اور ایس ایچ او کینٹ سمیت بعض سویلین بھی شامل ہیں جن کو پشاور منتقل کیا گیا جہاں چیف سیکرٹری شہاب علی شاہ اور انسپکٹر جنرل پولیس ذوالفقار حمید سمیت متعدد دیگر افسران نے گزشتہ شب ان کی عیادت کی ۔
اس حملے کی ذمے داری کالعدم ٹی ٹی پی کے حافظ گل بہادر گروپ نے قبول کی ہے جو کہ بنوں ، ٹانک ، ڈی آئی خان اور وزیرستان میں کافی فعال ہے ۔ دوسری جانب اسی روز لکی مروت کے علاقے لنگر خیل میں دہشت گردوں کی فائرنگ سے 2 پولیس اہلکاروں کو شہید کیا گیا ۔ پولیس کے سرچ آپریشن کے نتیجے میں ایک دہشت گرد کو ہلاک کردیا گیا جبکہ اس کارروائی کے دوران ایک پولیس اہلکار زخمی ہوا ۔
ایف سی لاین پر ہونے والے حملے میں متعدد دفاتر اور کمرے تباہ ہوگئے جبکہ حملہ آوروں نے بعض کو آگ لگا کر ریکارڈ اور دیگر سامان کو نذرِ آتش کردیا ۔
حکام کے مطابق آپریشن نے طوالت اس لیے اختیار کی کہ ایف سی لاین میں گھسنے والے دہشت گردوں نے محفوظ مقامات پر پناہ لے رکھی تھی اور یہ خدشہ بھی موجود تھا کہ کہیں ان میں کوئی اور خودکش بمبار موجود نہ ہو اس لیے بہت احتیاط سے کام لیا گیا اور آخر کار تمام دہشت گردوں کو ہلاک کردیا گیا ۔ پورے دن کے دوران پورا بنوں شہر خوف اور تشویش کی صورت حال سے دوچار رہا اور سیکورٹی اداروں نے شہر کو اپنے گھیرے میں لے رکھا تھا ۔ یاد رہے کہ بنوں گزشتہ کئی مہینوں سے شدید نوعیت کے دہشت گرد حملوں کی ذد میں ہے جبکہ پولیس اور سیکیورٹی اداروں نے بھی اگست کے مہینے میں مختلف علاقوں میں ریکارڈ آپریشن کئے ہیں۔