pm-shehbaz-army-chief-asim-munir-join-hands-in-bannu-to-lead-war-on-terror-pakobserver-710811

وزیر اعظم اور آرمی چیف کا بنوں کا دورہ

وزیر اعظم پاکستان اور چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے آج بنوں کا اہم دورہ کیا، جہاں انہوں نے دہشت گردی کے حالیہ واقعات اور ان کے خلاف جاری آپریشنز کے حوالے سے اعلیٰ سطحی اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس میں صوبے میں امن و امان کی صورتحال، دہشت گردی کی نئی لہر اور اس کے تدارک کے لیے کیے جانے والے اقدامات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔

سیکیورٹی ذرائع کے مطابق وزیر اعظم اور آرمی چیف نے جنوبی وزیرستان میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کے دوران شہید ہونے والے 12 جوانوں کی نمازِ جنازہ میں بھی شرکت کی اور شہداء کو شاندار خراجِ عقیدت پیش کیا۔

وزیر اعظم نے اس موقع پر اپنے خطاب میں کہا کہ دہشت گردی کے خلاف ریاست بھرپور طاقت کے ساتھ کارروائی جاری رکھے ہوئے ہے اور اس سلسلے میں کسی قسم کے ابہام یا رعایت کی گنجائش نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ شہداء کی عظیم قربانیاں وطن عزیز کا سب سے قیمتی سرمایہ ہیں اور پاکستان کی سلامتی، امن اور ترقی کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔

616997_8720031_updates

شمالی وزیرستان میں امن جرگہ

شمالی وزیرستان میں پائیدار اور دیرپا امن کے قیام کے سلسلے میں جنرل آفیسر کمانڈنگ (جی او سی) میجر جنرل عادل افتخار وڑائچ کی زیرِ صدارت ایک اہم جرگہ منعقد ہوا، جس میں ڈپٹی کمشنر، اسسٹنٹ کمشنر میران شاہ، ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر، مقامی معززین اور جرگہ ممبران نے شرکت کی۔ جرگے کا مقصد حالیہ آپریشنز اور امن و امان کی صورتحال کے تناظر میں آئندہ کے اقدامات پر مشاورت تھا۔

اجلاس کے دوران جی او سی نے معززین کی یومِ دفاع اور یومِ شہداء کی تقریبات میں بھرپور شرکت کو سراہا اور خرسین و زنگوٹئی کے دیہات میں شدت پسندوں کی موجودگی اور مساجد کے ناجائز استعمال پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن ’’ضربِ حیدر‘‘ کے تحت سخت کارروائی کی گئی ہے اور مستقبل میں بھی شدت پسندوں کے خلاف زیرو ٹالرینس پالیسی پر عمل جاری رہے گا۔ جی او سی نے معززین پر زور دیا کہ وہ مقامی جرگوں اور علما کے ذریعے معاشرتی اصلاح میں کردار ادا کریں اور کسی صورت مساجد کو غیر اخلاقی سرگرمیوں کے لیے استعمال نہ ہونے دیں۔

مقامی معززین نے اس موقع پر متعدد مطالبات پیش کیے جن میں کرفیو میں نرمی، میران شاہ اور میران علی کے بڑے اسپتالوں کو این جی اوز کے حوالے نہ کرنے، متاثرہ گھروں کا سروے کرنے اور غیر متعلقہ گرفتار افراد کی رہائی شامل تھے۔

جی او سی نے جرگے کے دوران غلام خان بارڈر ٹرمینل کو 12 ستمبر 2025 سے کھولنے کا اعلان کیا اور یقین دہانی کرائی کہ تبلیغی اجتماع (19 تا 21 ستمبر) کے دوران کرفیو میں خصوصی نرمی کی جائے گی، جبکہ شرکا کی حفاظت کے لیے پولیس اور سول انتظامیہ کی مدد سے فول پروف سکیورٹی فراہم کی جائے گی۔

جرگہ مثبت فضا میں اختتام پذیر ہوا، جہاں مقامی معززین نے فورسز کے ساتھ تعاون جاری رکھنے اور امن کے قیام کے لیے ہر ممکن کردار ادا کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔