Pak US Relations

وائٹ ہاؤس میں وزیراعظم شہباز شریف اور صدر ٹرمپ کی ملاقات، آرمی چیف بھی شریک

واشنگٹن ڈی سی (25 ستمبر) – وزیر اعظم محمد شہباز شریف اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان جمعرات کو وائٹ ہاؤس کے اوول آفس میں اہم ملاقات ہوئی۔ ملاقات ایک گھنٹہ 20 منٹ تک جاری رہی جس میں دو طرفہ تعلقات، باہمی مفادات اور علاقائی و عالمی امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقات میں آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر بھی شریک تھے۔

وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ کے مطابق یہ ملاقات خوشگوار ماحول میں ہوئی جس میں امریکی نائب صدر جے ڈی وینس اور سیکریٹری آف اسٹیٹ مارکو روبیو نے بھی شرکت کی۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ملاقات سے قبل وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم پاکستان اور مسلح افواج کے سربراہ کے آنے کا پرجوش انداز میں ذکر کیا اور دونوں رہنماؤں کو بہترین شخصیات قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ “پاکستان کے عظیم رہنما شہباز شریف اور مسلح افواج کے سربراہ فیلڈ مارشل عاصم منیر سے ملاقات ہونے جا رہی ہے، یہ دونوں غیر معمولی شخصیات ہیں۔”

اس سے قبل وزیر اعظم شہباز شریف اینڈریو ایئربیس پہنچے تو امریکی ایئر فورس کے اعلیٰ عہدیدار نے ریڈ کارپٹ پر ان کا پرتپاک استقبال کیا۔ بعد ازاں وزیراعظم کا موٹرکیڈ سخت سیکیورٹی حصار میں ایئربیس سے وائٹ ہاؤس روانہ ہوا۔

وزیر اعظم شہباز شریف اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80 ویں اجلاس میں شرکت کے لیے نیویارک میں موجود ہیں جہاں وہ آج عالمی اجلاس سے خطاب کریں گے۔ قابل ذکر ہے کہ گزشتہ روز عرب اسلامی سربراہی کانفرنس کے موقع پر بھی ان کی صدر ٹرمپ سے ملاقات ہوئی تھی۔

Aqeel Editorial

نازک مزاجی کہ طاقت کا غرور؟

یہ بات قابل افسوس ہے کہ اگر ایک طرف پی ٹی آئی ریاست مخالف پروپیگنڈا میں مصروف عمل ہے تو دوسری جانب پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت صوبے میں مین سٹریم میڈیا کے ان آوازوں کو دبانے کی ہر ممکن کوشش میں لگی ہوئی ہے جو کہ اس حکومت کے ” سیاہ کارناموں” کو پیشہ ورانہ زمہ داریوں کے تناظر میں بے نقاب کرتی ہیں ۔
مین سٹریم میڈیا کے ساتھ اس حکومت اور پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت کا رویہ اس کی پہلی حکومت کے دور سے بہت جارحانہ چلا آرہا ہے تاہم علی امین گنڈا پور کی زیر قیادت موجودہ حکومت نے تمام سابقہ ریکارڈز توڑ دیے ہیں ۔ اگر ایک جانب وزیر اعلیٰ کے بھائی اور رکن قومی اسمبلی فیصل آمین گنڈاپور نے تو سیاست دانوں اور صحافیوں کو ” ہتک عزت ” کے نوٹسز کا ریکارڈ قائم کیا ہے تو دوسری جانب خیبرپختونخوا کی بے لگام بیوروکریسی بھی اپنی نازک مزاجی کے باعث کسی بھی بات کو بہانہ بناکر دوسرے اقدامات کے علاوہ قانونی چارہ جوئی پر اتر آتی ہے ۔
کمال بلکہ منافقت کی بات یہ ہے کہ جس ” پیکا ایکٹ” کو پی ٹی آئی مرکزی اور سیاسی سطح پر کھل کر مخالفت کرتی آرہی ہے اسی پیکا ایکٹ کو بیوروکریٹس کے ذریعے خیبرپختونخوا کے اندر صحافیوں کے خلاف بے دریغ استعمال کیا جارہا ہے ۔
کچھ عرصہ قبل باصلاحیت صحافی اور پشاور پریس کلب کے نائب صدر عرفان خان کو خلاف ایک صوبائی سیکرٹری نے پیکا ایکٹ کے تحت نوٹس جاری کیا تو اس پر صحافیوں کا شدید ردعمل سامنے آیا تاہم اسی دوران کمشنر پشاور ریاض محسود نے سینئر صحافیوں عقیل یوسفزئی اور ظاہر شاہ شیرازی سمیت ایک معتبر ڈیجیٹل میڈیا پلیٹ فارم کے معتدد دیگر سٹاف ممبرز کو ہتک عزت کے نوٹسز جاری کئے جس پر ادارے نے وضاحت بھی پیش کی ۔
عرفان خان کا معاملہ زیرِ بحث تھا کہ کمشنر پشاور ریاض محسود نے ” بھی کمال بہادری” کا مظاہرہ کرتے ہوئے گزشتہ روز عقیل یوسفزئی ، ظاہر شاہ شیرازی ، ساجد ٹکر ، سلمان یوسفزئی اور خاتون میزبان انعم ملک کو ” پیکا ایکٹ” کے تحت نوٹس جاری کیے جس پر معتبر صحافیوں کے علاؤہ خیبر یونین آف جرنلسٹس اور دیگر اہم تنظیموں کی جانب سے شدید ردعمل کا اظہار کیا گیا ۔ اس سے قبل نوجوان وکیل طارق افغان کو بھی اسی ایکٹ کے تحت نوٹس جاری کیا گیا تھا جس کو پشاور ہائی کورٹ نے کالعدم قرار دیا ۔
ذرائع کے اس تمام ” مہم جوئی” کو وزیر اعلیٰ گنڈاپور ، فیصل آمین گنڈاپور ، چیف سیکرٹری شہاب علی شاہ اور کمشنر پشاور کی مکمل آشیرباد حاصل ہے اور اس مہم جوئی کا مقصد ان صحافیوں اور میڈیا اداروں کو دباؤ میں لاکر چھپ کرانا ہے جو کہ موجودہ صوبائی حکومت پر دلایل ، معلومات اور ثبوتوں کی بنیاد پر تنقید یا تبصرے کرتے آرہے ہیں ۔
یہ صورت حال اس حوالے سے قابل تشویش ہے کہ مذکورہ صحافی ، تجزیہ کار ، ماہرین اور میڈیا پلیٹ فارمز دہشتگردی کے خلاف جاری جنگ کے تناظر نہ صرف ریاست اور عوام کا مقدمہ پیش کرتے آرہے ہیں بلکہ ان کو حملہ اور گروپوں کی جانب سے مشکلات کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے تاہم صوبائی حکومت ان صحافیوں اور میڈیا اداروں کو تحفظ فراہم کرنے کی بجائے خود ان پر حملہ آور ہونے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے ۔ یہ اس جانب واضح اشارہ ہے کہ ” فریقین” نے صحافیوں کے خلاف اتحاد کررکھا ہے ۔
( 26 ستمبر 2025 )

Aqeel 26 Sep Urhan2

اڑان

عقیل یوسفزئی

مقبول عام تبصروں اور پروپیگنڈوں کے برعکس پاکستان نہ صرف خطے بلکہ پوری دنیا میں ایک اہم ملک کے طور پر اڑان بھرنے لگا ہے جبکہ ملک اندرونی طور پر بھی ماضی کے مقابلے میں سیاسی اور معاشی استحکام کی راہ پر گامزن ہوچکا ہے ۔ اگر چہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں سیکورٹی چیلنجز سے کافی مسائل پیدا ہوگئے ہیں تاہم اس حقیقت کو بھی جھٹلایا نہیں جاسکتا کہ پاکستان کی ملٹری اسٹبلشمنٹ امن و امان کے قیام کے لیے نہ صرف پُرعزم ہے بلکہ عملی کارروائیوں کا سلسلہ بھی جاری ہے ۔ اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ یکم جنوری سے 26 ستمبر تک کے عرصے میں صرف خیبر پختونخوا میں 885 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا گیا ہے ۔ صرف گزشتہ ایک ہفتے کے دوران خیبر پختونخوا کے علاقوں ڈیرہ اسماعیل خان ، بنوں ، وزیرستان ، باجوڑ اور خیبر میں تقریباً 30 حملہ آوروں کو ہلاک کردیا گیا ہے ۔ بلوچستان میں بھی 4 آپریشن کیے گئے ہیں ۔
گزشتہ روز پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں امریکہ کا تفصیلی دورہ کرنے والے وفد نے IMF کی سربراہ اور بل گیٹس سمیت دیگر عالمی اداروں کے سربراہان سے ملاقاتیں کیں بلکہ اقوام متحدہ کے اجلاس کے دوران وزیراعظم اور ان کی ٹیم نے ایک درجن سے زائد سربراہان مملکت سے بھی ملاقاتیں کیں ۔
جمعہ کی شب پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر ، وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور وزیر داخلہ محسن نقوی کے ہمراہ اوول آفس میں امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ ، نائب صدر ، وزیر خارجہ اور اعلیٰ عسکری حکام سے ملاقات کی جو کہ تقریباً ڈیڑھ گھنٹے جاری رہی ۔ امریکی حکومت نے دوسرے سربران مملکت کے برعکس پاکستانی ٹیم کو غیر معمولی پروٹوکول اور مہمان نوازی سے نوازا ۔صدر ٹرمپ نے آن دی ریکارڈ فیلڈ مارشل عاصم منیر اور وزیر اعظم شہباز شریف کو اہم ترین مہمان اور شخصیات قرار دیتے ہوئے دنیا کو واضح پیغام دیا کہ امریکہ کی نظر میں پاکستان کی کتنی اہمیت ہے ۔ عالمی میڈیا نے یہاں تک کہا کہ امریکہ نہ صرف ساؤتھ ایشیا میں بلکہ مڈل ایسٹ میں بھی پاکستان کو اس کی عسکری صلاحیتوں کی بناء پر اہم کردار دینے کا خواہاں ہے ۔ یہاں تک کہا گیا کہ شاید غزہ کی سیکیورٹی اور تعمیر نو کی ذمہ داری بھی چند دوسرے ممالک کے ہمراہ پاکستان پر ڈال دی جائے ۔ دوسری جانب ایران نے بہت سے پاکستان مخالف تبصروں کے برعکس پاکستان اور سعودی عرب کے دفاعی معاہدے کا خیر مقدم کیا ۔ ایرانی صدر نے اقوام متحدہ کے فلور پر اس معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسے بہت اہم قرار دیا ۔ بعض دیگر اسلامی ممالک کے بارے میں عرب اور یورپی میڈیا نے رپورٹ کیا کہ وہ بھی سعودی عرب کے طرز پر پاکستان کے ساتھ دفاعی اور اقتصادی معاہدوں کے خواہش مند ہیں ۔
اسی دوران یہ اطلاعات بھی موصول ہوئیں کہ چین نے سی پیک کے ایک اگلے مرحلے کے لیے پاکستان کو کئی ارب ڈالرز فراہم کرنے کا سلسلہ شروع کردیا ہے جبکہ سعودی عرب نے بھی تقریباً 4 ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کی عملی شروعات کا آغاز کردیا ہے ۔ آذر بائیجان اور بعض دیگر ممالک کی جانب سے جے ایف تھنڈر سمیت بعض دیگر ہتھیاروں کی اربوں ڈالرز کے خریدنے کی خبریں بھی عالمی میڈیا میں چھپتی دکھائی دیں ۔ اس تمام تر صورتحال کے پیشِ نظر ماہرین کی اکثریت کا کہنا ہے کہ پاکستان کا مستقبل بہت تابناک ہے اور خطے میں جاری ری الایمٹ کا سلسلہ اب دنیا کے متعدد دیگر خطوں تک بھی پھیل گیا ہے جس میں پاکستان کا کردار سب سے اہم اور نمایاں سمجھا جاتا ہے ۔