Aqeel Yousafzai editorial

وزیراعلیٰ آفریدی کا سنجیدہ طرزِ عمل

عقیل یوسفزئی
خیبرپختونخوا کے نو منتخب وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کو گزشتہ روز پنجاب انتظامیہ نے بانی پی ٹی آئی سے بوجوہ ملنے نہیں دیا تاہم انہوں نے خلاف توقع کسی متوقع مزاحمت کی بجائے سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ وہ آئین اور قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے اپنے لیڈر کی رہائی کے لیے جدوجہد کریں گے ۔ جس روز وہ ایک قافلے کے ساتھ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کرنے اڈیالہ روانہ ہوئے اسی دوران وزیر اعظم شہباز شریف نے ان سے ٹیلی فونک رابطہ کرکے ان کو وزیر اعلیٰ کا عہدہ سنبھالنے پر باقاعدہ مبارک باد دی اور انہیں ہر ممکن تعاون کی یقین دھانی کرائی ۔
وزیر اعلیٰ نے کئی گھنٹوں تک ملاقات کی اجازت ملنے کی امید پر انتظار کیا کیونکہ دوران ٹیلی فونک رابطہ وہ یہ بات وزیر اعظم کے نوٹس میں بھی لائے تھے تاہم ملاقات نہ ہوسکی جس کے بعد وہ پختونخوا ہاؤس اسلام آباد چلے گئے ۔ پارٹی ذرائع کے مطابق ان کی کوشش ہوگی کہ آج بروز جمعہ بانی پی ٹی آئی سے ان کی ملاقات ہو ۔
دوسری جانب وفاقی حکومت کے ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی آج اسلام آباد میں وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اس متوقع ہنگامی اجلاس میں شرکت کریں گے جس میں دہشتگردی ، پاک افغان کشیدگی ، افغان مہاجرین کی واپسی اور دیگر امور پر اہم فیصلے کئے جائیں گے ۔ اس اجلاس میں اہم وفاقی وزراء سمیت تمام وزرائے اعلیٰ کو بھی مدعو کیا گیا ہے ۔
اس تمام صورتحال کے تناظر میں یہ بات خوش آئند ہے کہ جنگ زدہ صوبے خیبرپختونخوا کے نومنتخب وزیر اعلیٰ نے بعض جذباتی ” عناصر” کی توقعات کے برعکس عہدہ سنبھالنے کے بعد ایک سنجیدہ طرزِ عمل اختیار کیا جس کے یقیناً مثبت نتائج برآمد ہوں گے ۔ وہ اگر صوبے کے مسائل کے حل اور امن کے قیام کے لیے وفاقی حکومت اور ملٹری اسٹبلشمنٹ کے ساتھ تعاون کرتے ہیں تو یہ ایک تعمیری عمل ثابت ہوگا ۔ وہ بلاشبہ اپنے لیڈر کی رہائی کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھیں تاہم اگر وہ اپنی زیادہ توجہ اگر صوبہ چلانے پر مرکوز کریں اور احتجاجی سیاست پارٹی قائدین پر چھوڑ دیں تو زیادہ مناسب ہوگا اور جاری تلخی میں بھی کمی واقع ہوگی ۔ اس ضمن میں وفاقی حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کی بھی ذمہ داری بنتی ہے کہ صوبائی حکومت کے ساتھ تعاون کیا جائے کیونکہ پاکستان بلخصوص خیبرپختونخوا کو جن چیلنجر کا سامنا ہے اس سے نکلنے کے لئے تمام اسٹیک ہولڈرز کو مل کر آگے بڑھنا ہوگا ۔