Wisal Aritcle

خیبرپختونخواراؤنڈاَپ

وصال محمدخان
وزیراعلیٰ کوبانی سے اجازت کے بعد13رکنی کابینہ کااعلان
وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے حلف اٹھانے کے دوہفتے بعدکابینہ تشکیل دے دی ہے مگرتادم تحریرانکی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ ہوسکی ہے۔ انہوں نے دوہفتوں تک تن تنہاحکومتی ذمہ داریاں سنبھالیں اس دوران تسلسل سے اڈیالہ میں ملاقات اورکابینہ تشکیل کی خبریں گرم رہیں۔ منگل کوبانی سے ملاقات کے بعدانکی ہمشیرہ ڈاکٹر عظمیٰ نے خوشخبری سنائی کہ عمران خان نے سہیل آفریدی کواپنی مرضی سے کابینہ تشکیل دینے کااختیارسونپ دیاہے۔میڈیاسے گفتگومیں ان کامزیدکہناتھاکہ بانی نے پارٹی راہنماؤں کوہدایت کی ہے کہ ملاقاتیں نہ ہونے پر ہائیکور ٹ اورسپریم کورٹ میں توہین عدالت کی پیٹیشنز دائرکریں اور تار یخ لئے بغیرعدالتوں سے نہ اٹھیں بانی نے واضح کیاکہ انہوں نے خیبر پختو نخوامیں کسی وزیرکانام تجویزنہیں کیایہ اختیار وزیر اعلیٰ کوتفویض کیا گیاہے کہ وہ جسے چاہیں کابینہ میں شامل کریں مگرکابینہ کاحجم چھوٹارکھیں۔ اس حکم کے تیسرے دن وزیراعلیٰ نے اڈیالہ جیل میں ملاقات نہ ہونے کے بعدمیڈیاسے بات چیت میں پہلے سے زیادہ سخت لہجہ اپنایا۔ کابینہ کے حوالے سے ان کاکہناتھاکہ ”پہلے مرحلے میں دس رکنی کابینہ کوحتمی شکل دی جاچکی ہے“۔جوکابینہ سامنے آئی ہے یہ واقعی مختصرہے مگر اس میں توسیع کی گنجائش موجودہے پی ٹی آئی کی کابینہ میں ویسے بھی ساراسال وزراکی برطرفیوں اورتعیناتیوں کاسلسلہ جاری رہتاہے اس لئے اس کابینہ میں بھی ردوبدل اورتوسیع کے قوی امکانات ہیں۔اعلان کردہ کابینہ میں اسدقیصرکے بھائی عاقب اللہ اورشہرام ترکئی کے بھائی فیصل ترکئی کوبھی شامل کیاگیاہے جنہیں علی امین گنڈاپورنے اپنے آخری ایام میں مستعفی ہونے پر مجبورکیاتھا۔13رکنی کابینہ میں 10 وزرا،ایک معاون خصوصی اور2مشیرشامل ہیں۔گورنرنے بھی مشورہ دیاتھا کہ ابتدائی طورپر چھوٹی کابینہ بناکر کاروبارِ مملکت میں جمود کاخاتمہ کیا جائے۔اس دوران شبلی فرازکی نااہلی سے خالی ہونیوالی سینیٹ نشست پرانتخاب منعقدہوا۔جس میں حکمران جماعت کے حمایت یافتہ خرم ذیشان نے 91ووٹ لیکرکامیابی حاصل کی جبکہ اپوزیشن سے مسلم لیگ ن کے تاج محمدآفریدی نے 45ووٹ حاصل کئے۔اے این پی کے 4ارکان نے الیکشن عمل میں حصہ نہیں لیا جبکہ جے یوآئی کے کچھ ارکان نے بھی ووٹ کاسٹ نہیں کیا۔
وزیراعلیٰ نے فراغت کے دوران چارسدہ،خیبراورکرک میں جلسے منعقدکئے ان تینوں جلسوں میں شرکاکی تعدادتوقعات سے خاصی کم رہی۔ وزیراعلیٰ نے کارکنوں کالہوگرمانے کی خاطرجلسوں میں جو خطابات کئے وہ تاحال موضوع بحث ہیں۔چارسدہ میں انہوں نے اے این پی کوختم کرنے کادعویٰ کیاجبکہ ایمل ولی خان کونازیباالقابات سے بھی نوازا۔ وزیراعلیٰ کے انتخاب کے موقع پرپی ٹی آئی کی اعلیٰ سطحی وفد نے تعاون کی درخواست کیساتھ باچاخان مرکزکادورہ کیاتھاتواس عمل کوسراہاگیاتھااوراے این پی عمائدین نے انہیں نیوٹرل رہنے کی یقین دہا نی کروائی۔وزیراعلیٰ کی جانب سے مخالف بیان بازی پراے این پی ترجمان کاکہناتھاکہ اگر اے این پی ختم ہوچکی ہے تو پی ٹی آئی قائد ین کو اس سے تعاون کی درخواست کرنے اورمرکزی دفترمیں حاضری کی کیاضرورت تھی؟

وزیراعلیٰ کی جانب سے اڈیالہ میں ملاقات کی اجازت نہ ملنے پر توہین عدالت کی کارروائی کاعندیہ

ادھردوہفتوں میں چارباراڈیالہ یاتراکے باوجود بانی سے ملاقات کی اجازت نہ ملنے پروزیراعلیٰ نے توہین عدالت کی درخواست دائرکرنے کافیصلہ کیاہے۔جس کیلئے اسلام آبادہائی کورٹ سے 23اکتوبرکوجاری کئے گئے آرڈرکی مصدقہ نقول فراہمی کی درخواست کی گئی ہے تاکہ وہ مزیدقانونی کارروائی کر سکیں وزیراعلیٰ نے ایڈوکیٹ جنرل شاہ فیصل اتمانخیل کی وساطت سے رجسٹراراسلام آبادہائیکورٹ کوخط ارسال کرتے ہوئے لکھاہے کہ ہائیکورٹ نے وزیراعلیٰ کی رٹ پربانی سے ملاقات کاحکم جاری کیاتھامگراسکی خلاف ورزی کرتے ہوئے ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی۔

آٹے پرپابندی کامعاملہ،پنجاب کی جانب سے خیبرپختونخواکوخط کاجواب

وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے آٹے پرپابندی کے حوالے سے پنجاب کوخط لکھنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہاتھا کہ اشیائے خوردونوش کی نقل وحرکت پرپابندی خلاف آئین ہے۔ اسلئے پنجاب خیبرپختونخواکوگندم اورآٹے کی ترسیل سے پابندی ہٹائے۔ جس کے جواب میں وزیر اعلیٰ پنجاب کی معاون خصوصی سلمیٰ بٹ کی جانب سے ارسال کردہ خط میں کہاگیاہے کہ”پنجاب حکومت نے گندم اورآٹے کی ترسیل پرکوئی پابندی عائدنہیں کی بلکہ ذخیرہ اندوزی،نا جائز منافع خوری اورسمگلنگ کی روک تھام کیلئے پرمٹ کے ذریعے نگرانی کی جا رہی ہے۔پرمٹ سسٹم آئین کے آرٹیکل18کے مطابق ہے،جوآزادانہ تجارت کیساتھ عوامی مفادمیں ریگولیٹری اقدامات کی اجاز ت دیتا ہے،محکمہ خوراک پنجاب کے پاس80ارب روپے مالیت کی 8لاکھ 75ہزارٹن گندم موجودہے،جبکہ پنجاب حکومت عوام کوسستا آٹادینے کیلئے فلورملزکونجی شعبہ کی غیرظاہرشدہ گندم3ہزارروپے فی من دلوارہی ہے،خیبرپختونخواحکومت نے سٹریٹجک گندم ذخائرنہیں رکھے،اور فلوملزکوفعال نہیں رکھا،اسی سبب بڑی تعدادمیں فلوملزبندپڑی ہیں، ہرصوبہ اپنے عوام کی فلاح وبہبوداورضروریات کیلئے خود ذمہ دارہے۔کسی دوسرے صوبے پریہ ذمہ داری نہیں ڈالی جاسکتی، پختونخواحکومت وفاق سے ملے1340ارب روپے کے فنڈزکوعوامی فلاح کی بجائے سیاسی سرگرمیوں اور محاذآرائی پرخرچ کررہی ہے“۔امیدہے اس جواب سے صوبائی حکومت کی تسلی ہوچکی ہوگی کہ کوئی صوبہ دوسرے صوبے کیلئے ذمہ دارنہیں ہر صوبہ اپنے عوام کیلئے خودہی ذمہ دارہے جبکہ خیبرپختونخوامیں یہ عجیب سلسلہ ہے کہ یہاں کسی بھی معاملے کیلئے پنجاب یا وفاق کوذمہ دار ٹھہرا کردامن جھاڑدیاجاتاہے۔صوبے میں 20 کلوآٹے کاتھیلا3ہزارروپے تک پہنچ چکا ہے جس کے سبب نانبائیوں نے روٹی کی قیمت بھی بڑھاکر40روپے کردی ہے۔

آفتاب شیرپاؤکی بطورگورنرخیبرپختونخواتقرری؟
گزشتہ ہفتے سوشل میڈیاپر افواہوں کابازارگرم رہاکہ وفاق نے گورنرفیصل کنڈی کی جگہ بزرگ سیاستدان اوردوبارکے سابق وزیراعلیٰ آفتاب شیرپاؤ کوگورنربنانے کافیصلہ کیاہے۔اس مبینہ فیصلے کی وجہ یہ بتائی گئی کہ طالبان رجیم کیساتھ استنبول میں ہونیوالے مذاکرات کی ناکامی اورممکنہ طورپر افغانستان میں کارروائی کے پیش نظر صوبے میں کسی تجربہ کارفردکی ضرور ت پڑے گی چونکہ خیبر پختونخواکی حکومت فوج اور وفاق کیساتھ تعاون سے انکاری ہے اسلئے آفتاب شیرپاؤجیسے تجربہ کارشخص کوگورنر بنایا جا رہا ہے تاکہ وہ افغان حکومت کوبھی انگیج کرے اور صوبے کو بھی سنبھالیں۔ان مبینہ ذرائع کایہ بھی دعویٰ تھاکہ صوبے میں دوہفتے سے حکومت اور کابینہ کی عدم موجودگی اوردیگرمعاملات کے سبب گورنرراج یا ایمر جنسی کیلئے خاصا مواد دستیاب ہے صوبے کیساتھ ملحقہ سرحدپرجھڑپیں ہورہی ہیں تودوسری جانب صوبائی حکمران جما عت کی غیرسنجیدگی کایہ عالم ہے کہ صوبہ دوہفتے تک کابینہ کے بغیرچلایاگیا اوروفاق کی افغان پالیسی کوبھی بلاسبب تنقید کانشانہ بنایا جارہا ہے۔مگرتادم تحریریہ خبر محض افواہ ثابت ہورہی ہے۔گورنرہاؤس اورآفتاب شیرپاؤکے ذرائع بھی اسکی تردیدکرچکے ہیں۔ مگرکچھ حلقے اب بھی خبر کی صداقت پربضدہیں۔

Editorial

ایک اچھی شروعات کی امید ؟

عقیل یوسفزئی
وزیراعظم شہباز شریف نے گزشتہ روز چترال میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے خیبرپختونخوا کی صوبائی حکومت کو بدامنی کے خاتمے اور مسائل کے حل کے لیے وفاقی حکومت کی جانب سے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا ہے اور کہا ہے کہ پورے پاکستان کو خیبر پختونخوا میں جاری دہشتگردی پر تشویش لاحق ہے تاہم قومی جذبے اور فورسز کی قربانیوں کے ذریعے جلد یہاں امن قائم ہوگا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ سیاسی وابستگی اور اختلاف رائے کے باوجود وفاقی حکومت اور اعلیٰ عسکری قیادت خیبرپختونخوا کے امن کے لیے صوبائی حکومت اور نئے وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کے ساتھ کھڑی ہیں اور ہم سب نے ملکر پورے ملک میں امن اور ترقی کا راستہ ہموار کرنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے نئے وزیر اعلیٰ کو ان کے انتخاب کے بعد فون کرکے مبارکباد دی کیونکہ ہم سب نے ساتھ چلنا ہے ۔
دوسری جانب وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی نے خلاف توقع اسی روز مختلف پارٹیوں کے سربراہان سے خود ٹیلی فونک رابطے کرکے ان کی خیریت دریافت کی ۔ انہوں نے ان رابطوں کے دوران تمام قائدین کو صوبائی حکومت کی جانب سے مجوزہ ” امن جرگہ ” میں شرکت کی دعوت دی جس کا مختلف لیڈروں نے پازیٹو رسپانس دیا ۔ اس سے قبل نہ صرف یہ کہ نئی صوبائی کابینہ نے گورنر خیبرپختونخوا سے حلف لیا بلکہ گورنر اور وزیر اعلیٰ نے بہت خوشگوار ماحول میں اس عزم کا اظہار بھی کیا کہ صوبے کے امن ، استحکام اور ترقی کے لیے ملکر کوششیں کی جائیں گی ۔
اس سے ایک روز قبل فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے الیونتھ کور پشاور کا دورہ کرتے ہوئے کور کمانڈر پشاور سے صوبے کی سیکیورٹی صورتحال پر تفصیلی بریفنگ لی اور مختلف علاقوں کے قبائلی عمائدین سے ملاقات اور مشاورت کی ۔ عمائدین نے امن کے قیام کے لیے ان کو ہر درکار تعاون کی یقین دہانی کرادی ۔
ان تینوں ” ایونٹس ” کو بجا طور پر ایک مثبت پیشرفت قرار دیا جاسکتا ہے اور عوامی ، سیاسی حلقوں نے اس تمام پیشرفت اور مشترکہ عزم کا خیر مقدم کیا ہے کیونکہ صوبے کو جن سنگین چیلنجز کا سامنا ہے ان سے نمٹنے کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کا ہم قدم ہونا ضروری ہے ۔
یہ بات بھی خوش آیند ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان جاری کشیدگی میں کمی واقع ہورہی ہے اور توقع کی جارہی ہے کہ دوست ممالک کی ثالثی اور کوششوں سے نہ صرف کراس بارڈر ٹیررازم میں کمی واقع ہوگی بلکہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان بہتر تعلقات کی بحالی بھی ممکن ہوسکے گی ۔
( یکم نومبر 2025 )