IRS Peshawar and Sarapa sign MoU

آئی آر ایس پشاوراور سراپا کے مابین مفاہمتی یاداشت پر دستخط

تعلیم و تحقیق کے شعبے میں باہمی تعاون کے فروغ کے لیے سینٹر فار ایجوکیشنل ریسرچ اینڈ پالیسی اینالیسس (سراپا) اور انسٹی ٹیوٹ آف ریجنل اسٹڈیز (آئی آر ایس) پشاور کے مابین گزشتہ روز مفاہمت کی ایک یادداشت پر دستخط کیے گئے۔ آئی آر ایس کے دفتر پشاور میں منعقد ہونے والی اس تقریب میں ڈائریکٹر آئی آر ایس ڈاکٹر محمد اقبال خلیل اور ڈائریکٹر سراپا صاحبزادہ وسیم حیدر نے معاہدے پر دستخط کیے۔ اس یادداشت کے تحت دونوں اداروں نے تعلیمی تحقیق، پالیسی سازی، اور تعلیمی اشتراک کے مختلف شعبوں میں باہمی طور پر کام کرنے پر اتفاق کیا۔ اس شراکت داری کا مقصد شواہد پر مبنی تعلیمی پالیسیوں کا فروغ، مشترکہ تحقیقی منصوبوں کی تکمیل، سیمینارز، ورکشاپس اور تربیتی پروگرامز کا انعقاد، اور دونوں اداروں کے مابین علم و تجربے کے تبادلے اور طلبہ کی شمولیت کو فروغ دینا ہے۔
ڈائریکٹر سراپا وسیم حیدر نے کہا کہ یہ مشترکہ معاہدہ پاکستان میں تعلیمی معیار کو بہتر بنانے اور طلبہ و تعلیمی اداروں کو درپیش مسائل کے حل کے لیے دونوں اداروں کے مشترکہ عزم کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ طلبہ کو ان کی پیشہ وارانہ ترقی کے لیے انٹرن شپ کے مواقع بھی فراہم کیے جائیں گے۔ وسیم حیدر کا کہنا تھا کہ “آج کے معاہدے کا مقصد تعلیم و تحقیق کے شعبے میں اشتراک کے ذریعے ترقی و فروغ کو ممکن بنانا ہے۔ ہم تحقیق کے کلچر کو فروغ دے کر اپنا مستقبل آج سے بہتر بنا سکتے ہیں۔” اس موقع پر انچارج سراپا نور محمد، صدر بزمِ شاہین خیبرپختونخوا رشید اللہ، نگران سرکاری کالجز خیبرپختونخوا عبیدالرحمٰن، اور ناظم پشاور حسن امین سمیت دیگر ذمہ داران بھی موجود تھے۔
Tank: Open court held for people with disabilities

ٹانک: معذور افراد کیلئے کھلی کچہری کا انعقاد

ڈپٹی کمشنر ٹانک اور سوشل ویلفئیر کی جانب سے معذور افراد کے لئے کھلی کچہری کا انعقاد کیا گیا جس میں 50معذور افراد میں ٹرائی سائیکل اور ویل چیئر تقسیم کیے گئے تقریب ڈپٹی کمشنر ٹانک کے دفتر میں منعقد ہوئی جس میں ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر فنانس اینڈ ریلیف یوسف جتوئی سوشل ویلفیئر آفیسر بنیامین سمیت دیگر نے شرکت کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر تنویر خان خٹک کا کہنا تھا کہ معذور افراد کو ریلیف دینا صوبائی حکومت کے ترجیحات میں شامل ہیں ان کے مشکلات ختم تو نہیں مگر کم کی جا سکتی ہیں ویل چئیر اور ٹرائی سائیکل سے ان کو آمدورفت میں درپیش مشکلات کا خاتمہ ممکن ہوگا ان کا کہنا تھا کہ معذور افراد کے لئے آئندہ بھی کھلی کچہری کا انعقاد کیا جائے گا تاکہ ان کو درپیش مسائل کے لئے عملی اقدامات کیے جا سکیں ان کا کہنا تھا کہ معذور افراد کسی پر بوجھ نہیں بلکہ ہمارے بھائی ہیں ملک کے مفید شہری بننے میں ان کا سہارا بنیں انہوں نے کہا کہ معذور اور بے سہارا افراد سوشل ویلفیئر کی ویب سائٹ پر جا کر ان لائن اپلائی کریں تاکہ ان کو بروقت وسائل فراہمی میں مدد ملے

Admissions underway in public and private sector medical and dental colleges of the province under KMU

کے ایم یو کے تحت صوبے کے پبلک و پرائیویٹ سیکٹر میڈیکل و ڈینٹل کالجز میں داخلے جاری

کے ایم یو کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق رواں سال کے لیے پبلک سیکٹر میڈیکل وڈینٹل کالجز میں داخلوں کے لیے 31 اکتوبر سے 21 نومبر 2025 تک درخواستیں کے ایم یو کے آن لائن سنٹرلائزڈ ایڈمشن پورٹل http://cas.kmu.edu.pk کے ذریعے جمع کرائی جا سکتی ہیں۔ اسی طرح پرائیویٹ سیکٹر میڈیکل اور ڈینٹل کالجز میں داخلوں کے لیے درخواست دینے کی مدت 7 نومبر 2025 سے 8 دسمبر 2025 تک مقرر کی گئی ہےجس کے لیے http://caspr.kmu.edu.pk پر خواہشمند امیدواران آن لائین اپنی درخواستیں جمع کرسکتے ہیں۔ دریں اثناء وائس چانسلر کے ایم یو پروفیسر ڈاکٹر ضیاء الحق نے کہا ہے کہ صوبے میں میڈیکل اور ڈینٹل کالجز میں داخلوں کا یہ سنٹرلائزڈ نظام طلبہ کے لیے شفاف، میرٹ پر مبنی اور سہل طریقہ کار فراہم کرتا ہے۔ تمام امیدواروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ مقررہ مدت کے اندر اپنی درخواستیں پورٹل کے ذریعے جمع کرائیں۔ داخلوں کے سلسلے میں کسی بھی قسم کی تکنیکی یا معلوماتی مشکل کی صورت میں امیدوار کے ایم یو ایڈمشن پورٹل پر درج ای میل ایڈریس پر رابطہ کر سکتے ہیں، جہاں ان کی رہنمائی کے لیے آئی ٹی سپورٹ ٹیم موجود ہے۔ یونیورسٹی انتظامیہ نے اس بات پر زور دیاہے کہ تمام اہل طلبہ بروقت اپنی درخواستیں مکمل کریں تاکہ انہیں بعد ازاں کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔ واضح رہے کہ پی ایم ڈی سی قواعد کے مطابق پبلک و پرائیویٹ سیکٹر میڈیکل و ڈینٹل کالجز میں ایم بی بی ایس داخلے کے لیے ایم ڈی کیٹ میں 55 فیصد جب کہ ڈینٹل کالجز میں 50 فیصد نمبرز لینا ضروری ہے،اسی طرح کسی بھی امیدوار کے لیے ایف ایس سی پری میڈیکل یا 12 گریڈ کےمساوی امتحان میں 60 فیصد نمبر لینا لازمی ہے ۔#

Peshawar: First-of-its-kind workshop organized in collaboration with the International Committee of the Red Cross

پشاور: انٹرنیشنل کمیٹی آف دی ریڈ کراس کے تعاون سے اپنی نوعیت کے پہلے ورکشاپ کا انعقاد

 ایل آر ایچ میں انٹرنیشنل کمیٹی آف دی ریڈ کراس اور محکمہ صحت کے تعاون سے اپنی نوعیت کے پہلے ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا۔ ورکشاپ میں  ہنگامی صورتحال کے دوران پیشہ وارانہ خدمات سرانجام دینے والے اہلکاروں، رضاکاروں کی شرکت۔ ایل آر ایچ کے ہسپتال ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد ابرار خان، ڈائریکٹر ایمرجنسی ڈاکٹر طارق حیات اور ٹیم نے بھرپور شرکت کی۔ پاکستان میں آئی سی آر سی کے سربراہ، کرسٹوف سٹر نے کہا، “ایل آر ایچ پاکستان کا واحد ہسپتال ہے جہاں پر تین سو سے زائد بم دھماکوں کے زخمیوں کی جانیں بچائیں۔ آئی سی آر سی نے ماس ایمرجنسی ورکشاپ کے لئے ایل آر ایچ کا انتخاب کیا جو کہ بہت کامیاب رہا۔ آئی سی آر سی اور ایل آر ایچ کے باہمی شراکت سے ملک بھر سے آئے ایمرجنسی ریسپانس ٹیم کو اچھی ٹریننگ دی گئی۔ بم دھماکوں اور دیگر ماس ایمرجنسی حالات سے نمٹنے کے لئے اس طرح کے مزید ورکشاپ بھی منعقد ہوںگے۔ محمد عاصم، ترجمان ایل آر ایچ

Swat: Joint jirga of security forces and local elders

سوات: سیکیورٹی فورسز اور علاقہ مشران کا مشترکہ جرگہ

ضلع سوات میں امن و امان کی مجموعی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے سیکیورٹی فورسز اور علاقہ مشران کے مابین ایک مشترکہ جرگہ منعقد کیا گیا، جس میں مقامی قبائل کے 25 سے 30 قومی مشران اور سیکیورٹی فورسز کے افسران نے شرکت کی۔ جرگے کے دوران سیکیورٹی فورسز کے عہدیداران اور علاقہ مشران کے درمیان علاقے کو درپیش مسائل اور ان کے ممکنہ حل پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔ علاقہ مشران نے جرگے میں مختلف مقامی اور سماجی مسائل پر روشنی ڈالی، جنہیں سیکیورٹی فورسز کے نمائندوں نے جلد از جلد حل کرنے کی یقین دہانی کروائی۔ سیکیورٹی فورسز کی جانب سے علاقہ مشران سے درخواست کی گئی کہ وہ امن و امان کی بہتری اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ تعاون کو مزید مضبوط بنائیں، تاکہ علاقے میں پائیدار امن اور استحکام یقینی بنایا جا سکے۔ علاقہ مشران نے سیکیورٹی فورسز کو یقین دہانی کروائی کہ وہ امن و امان کے قیام اور عوامی بہبود کے امور میں مکمل تعاون جاری رکھیں گے۔ جرگے کے اختتام پر سیکیورٹی فورسز کے عہدیداران نے علاقہ مشران کے تعاون اور اعتماد پر شکریہ ادا کیا اور کہا کہ تمام مسائل باہمی مشاورت اور رابطے کے ذریعے حل کیے جائیں گے۔ جرگہ علاقے اور ملک کی سلامتی و خوشحالی کی دعاؤں کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔

Governor Khyber Pakhtunkhwa meets with participants of National Security Workshop

گورنر خیبر پختونخوا کی نیشنل سیکیورٹی ورکشاپ کے شرکاء سے ملاقات

گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا کو بھارتی حمایت یافتہ دہشتگردوں اور سرحد پار جارحیت جیسے سنگین مسائل کا سامنا ہے،افغانستان کیساتھ سرحدیں ہونے کے باعث یہ صوبہ متاثرہورہا ہے،دہشتگردی کے مکمل خاتمہ کیلئے انٹیلیجنس بیسڈآپریشن کے علاوہ کوئی اور حل نظر نہیں آرہا. صوبہ کا سافٹ امیج اجاگر کرنے کیلئے گورنر ہاؤس میں مختلف پروگرامز کے انعقاد کا سلسلہ جاری ہے، این ایف سی ایوارڈ کے تحت صوبے کے حصہ کے حصول کیلئے کوششیں کررہا ہوں تاکہ صوبے کے معاشی مسائل پر قابو پایا جاسکے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے گورنر ہاوس پشاور کے مطالعاتی دورہ پر آئے ہوئے نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے 27ویں نیشنل سیکیورٹی ورکشاپ کے شرکاء سے ملاقات کے دوران کیا. نیشنل سیکیورٹی ورکشاپ کے شرکاء پر مشتمل وفد کی قیادت ڈائریکٹر جنرل انسٹیٹیوٹ آف اسٹریٹیجک اسٹڈیز اینڈ ریسرچ انالائزز میجر جنرل محمد رضا ایزد کر رہے تھے. ورکشاپ کے شرکاء میں اراکین پارلیمنٹ، اکیڈیمیا، بیوروکریسی، بزنس کمیونٹی اور سول سوسائٹی سمیت دیگر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد شامل تھے. گورنر نے ورکشاپ کے شرکاء کو گورنر ہاؤس پشاور آمد پر خوش آمدید کہا، شرکاء ورکشاپ نے گورنر خیبرپختونخوا سے صوبہ بشمول ضم اضلاع کی امن وامان کی مجموعی صورتحال، صوبہ کے قدرتی وسائل سمیت مختلف موضوعات سے متعلق سوالات کئے۔
شرکاء کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے گورنر نے کہا کہ خیبرپختونخوا نے لاکھوں افغان بھائیوں کو نہ صرف پناہ دی بلکہ سالہاسال انکی مہمان نوازی بھی کی ہے لیکن صوبہ میں متعدد دہشت گردی کے واقعات میں افغان شہریوں کے نام سامنے آئے ہیں، پاکستان کے آئین وقانون کو نہ ماننے والوں کیساتھ سختی سے نمٹناضروری ہے. انہوں نے کہا کہ صوبے کی ترقی اور سرمایہ کاری کیلئے امن کاقیام انتہائی ضروری ہے۔گورنرنے کہاکہ صوبہ میں ماحولیاتی تبدیلی کے چیلنجز خطرناک حدتک بڑھ گئے ہیں، حالیہ کلاؤڈ برسٹ، گلیشئیرز پھٹنے کے واقعات سے ماحولیاتی تبدیلی کے تباہ کن اثرات دیکھنے کو ملے، انہوں نے کہا کہ قبائلی علاقہ جات کو صوبہ میں ضم کردیاگیا لیکن ابھی بھی انتظامی، مالی و علاقائی مسائل کا سامنا ہے. انہوں نے کہا کہ سب سے بجلی صوبہ پیدا کررہا ہے لیکن بدقسمتی سے تربیلہ ڈیم کے بعد کسی بھی بڑے ڈیم کامنصوبہ نہ بناکا جاسکا جس سے پانی کا ضیاع بھی روکا جا سکتا تھا اور بجلی کی پیداوار بھی بڑھ جاتی. انہوں نے کہاکہ خیبرپختونخوا میں تاریخی مقامات کے باعث مذہبی سیاحت کے بہت مواقع موجود ہیں، سیاحت کو حقیقی معنوں میں فروغ دینے کیلئے سنجیدہ اقدامات اٹھانا ہونگے، سیاحت کے شعبے کو ترقی دیکر صوبہ میں امن وترقی کو یقینی بنایاجاسکتاہے۔

Khyber Pakhtunkhwa Police continues to enhance its capacity in the fight against terrorism

دہشتگردی کے خلاف جنگ میں خیبر پختونخواہ پولیس کی استعدادِکار بڑھانے کا سلسلہ جاری

سینٹرل پولیس آفس پشاور میں آج منعقد ہونے والی ایک تقریب میں انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبر پختونخواہ ذوالفقار حمید نے خیبر پختونخواہ پولیس کی استعداد کار بڑھانے اور اسے جدید ٹیکنالوجی سے لیس کرنے کیلئے تھرمل ٹیکنالوجی سے لیس 147سکوا (SKUA) دوربینیں اور 363 TWS تھرمل ماونٹڈسائٹس خیبر پختونخواہ پولیس کے مختلف اضلاع اور یونٹس کوحوالہ کیں۔ اس موقع پر سنٹرل پولیس آفس میں فرائض سرانجام دینے والے تمام اعلیٰ پولیس حکام بھی موجود تھے۔ واضح رہے یہ دوربینیں کافی د±ور سے انسانی نقل و حرکت کو بھانپنے کی صلاحیت رکھتی ہیں جن سے خیبر پختونخواہ پولیس کی رات کے وقت نگرانی اور حملے سے بچاو سمیت حملہ آوروں کو دور سے پہچان کر مورچہ زن ہونے سے روکنے کی استعداد کار میں اضافہ ہوگا۔ یہ سائٹس اور دوربینیں کسی بھی گاڑی کو رات کے اندھیرے میں 4کلومیٹر دور سے ظاہر کرکے ٹارگٹ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے جس سے کوئی بھی انجانی گاڑی خیبر پختونخوا پولیس کی نظر سے اوجھل نہیں ہو پائے گی۔آئی جی پی ذوالفقار حمیدنے ڈی پی اوشمالی وزیرستان وقار احمد کو اینٹی ڈورن گن ای ایم جی 300اور ڈپٹی کمانڈنٹ ایلیٹ اسلم نواز خان کو ایچ ایم جی M249بھی حوالہ کیں ۔مزید یہ کہ 10ہیوی مشین گن M249خیبرپختونخوا پولیس کے مختلف اضلاع میں آپریشن کرنے والی RRFٹیمز کو حوالہ کی گئیں جبکہ دو اینٹی ڈرون گنز ضلع باجوڑاور ایک اینٹی ڈرون گن ضلع بنوں پولیس کو دی گئی ۔اینٹی ڈورن گنز کے حصول سے وزیرستان،بنوں اور باجوڑ پولیس دہشت گردوں کے ڈرون حملوں کا سدباب کرسکیںگی جبکہ ایلیٹ فورس اور RRFکی دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں کو ایچ ایم جی M249سے مزید تقویت ملے گی ۔ اس موقع پر آئی جی پی نے کہا کہ خیبر پختونخوا پولیس کو دور جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے اور دہشت گردوں کے نت نئے حربوں کا موثر توڑ کرنے کے قابل بنا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان تھرمل دوربینوں اور سائٹس سے خیبر پختونخوا پولیس کی رات کی اندھیرے میں حملے اور بچاﺅ کی استعداد کار میں نمایاں فرق دیکھنے کو ملے گا۔ صوبائی پولیس سربراہ نے کہا کہ تھرمل سائٹس سے رات کی تاریکی میں دشمن کے حملے سے بچاﺅ کے ساتھ ساتھ انکی پوزیشنز معلوم ہونے اور درست کارکردگی دکھانے میں بھی مدد ملے گی۔  واضح رہے آئی جی پی خیبرپختونخوا ذوالفقار حمید کی خصو صی کوششوں سے خیبرپختونخوا پولیس مزید مضبوط ہوئی ہے اور دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں مزید تندہی سے کررہی ہے ۔
Editorial

پاک افغان مذاکرات کا تیسرا سیشن اور ریاستی صف بندی

عقیل یوسفزئی
ترکی کے شہر استنبول میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان مذاکراتی سیریز کا تیسرا اہم سیشن شروع ہے جس کی میزبانی حسب معمول ترکی اور قطر کررہے ہیں تاہم عین مذاکرات کی میز پر بیٹھنے سے چند گھنٹے قبل چمن اور سپین بولدک کی پاک افغان بارڈر پر دونوں ممالک کے درمیان جھڑپوں کی اطلاعات موصول ہوئیں جس کی ذمہ داری پاکستان کی وزارت خارجہ نے یہ کہہ کر افغانستان پر ڈال دی کہ ان جھڑپوں کی ابتداء اس نے کی جس کا ذمہ داری کے ساتھ بھرپور جواب دیا گیا ۔ وزیر اطلاعات عطاء تارڑ کے مطابق ان جھڑپوں کے باوجود پاکستان مذاکرات کی کامیابی کا خواہشمند ہے ۔
اس صورتحال پر اظہار خیال کرتے ہوئے سینئر صحافی شمیم شاہد نے کہا کہ تعلقات انتہائی کشیدہ ہیں اور اس کی بنیاد پاکستان کے اس مطالبے پر رکھی گئی ہے کہ پاکستان اپنے پڑوسی ملک افغانستان سے کالعدم ٹی ٹی پی کے خلاف افغان عبوری حکومت سے ٹھوس کارروائی چاہتا ہے ۔
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری اور وزیر دفاع خواجہ آصف نے پھر سے وارننگ دی ہے کہ اگر مذاکرات کا آپشن نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوا تو پاکستان کے ساتھ دوسرا ” آپشن” پہلے ہی سے موجود ہے ۔ ان کا واضح اشارہ افغانستان کے اندر جاکر کارروائیاں کرنے کی جانب تھا ۔
اسی دوران خیبرپختونخوا کے انسپکٹر جنرل پولیس ذوالفقار حمید نے کہا کہ صوبے کی پولیس کم نفری ، سہولیات کے فقدان اور درکار تربیت نہ ہونے کی باعث فوج کی مدد کے بغیر دہشت گردی سے نمٹنے کی طاقت نہیں رکھتی تاہم اسمگلنگ اور دیگر سرگرمیوں کے الزامات سے دوچار خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی نے گزشتہ روز ایک بار پھر کہا ہے کہ وہ فوجی کارروائیوں کو دہشت گردی کے خاتمے کا ذریعہ نہیں سمجھتے اس لیے جد پشاور میں ایک گرینڈ جرگہ بلایا جارہا ہے ۔
یہ صورتحال اس جانب اشارہ کرتی ہے کہ پاکستان کی ریاست ایک جانب کھڑی ہے جبکہ دوسری جانب افغان حکومت ، پی ٹی آئی ، اس کی صوبائی حکومت اور کالعدم ٹی ٹی پی جیسی قوتیں مخالف سمت میں کھڑی ہیں ۔
پاکستان میں جہاں انسداد دہشت گردی اور کراس بارڈر ٹیررازم کے معاملے پر سخت ترین ریاستی ردعمل اور متوقع ” اقدامات” کی کوششیں جاری ہیں وہاں بیڈ گورننس ، کرپشن ، اداروں کی ری ڈیزائننگ اور بعض آئینی کمزوریوں کی درستگی کے لیے 27 ویں آئینی ترمیم لانے کی کوشش بھی آخری مراحل میں داخل ہوگئی ہے اور توقع کی جارہی ہے کہ آج بروز جمعہ وفاقی کابینہ اور اس کے بعد سینیٹ سے اس اہم ترین ترمیم کو پاس کرایا جائے اور اگلے مرحلے میں قومی اسمبلی میں اس کو پیش کیا جائے ۔ قومی اسمبلی میں حکمران اتحاد کو دو تہائی اکثریت حاصل ہے تاہم سینیٹ میں اسے تین چار ووٹوں کی کمی کا سامنا ہے جس کو پورا کرنا بظاہر کوئی مشکل ٹاسک دکھائی نہیں دیتا اس لیے کہا جاسکتا ہے کہ اندرونی اور بیرونی سیکیورٹی اور استحکام کے لیے مجوزہ اقدامات کے تناظر میں آیندہ چند روز بہت اہم ہیں ۔