Editorial

ایف سی کی بہادری اور ہری پور میں پی ٹی آئی کی شکست

عقیل یوسفزئی
پیر کی صبح تین خودکش بمباروں نے پشاور صدر کے گنجان آباد علاقے میں موجود فیڈرل کانسٹیبلری کے ہیڈکوارٹر کو اس وقت نشانہ بنانے کی کوشش کی جب وہاں ایک پریڈ کا انعقاد ہورہا تھا ۔ حکام کے مطابق مذکورہ پریڈ میں 400 سے ذاید اہلکار شرکت کررہے تھے اور یہی ایونٹ حملہ آوروں کا ہدف تھا ۔ ایک خودکش نے خود کو اڑاکر دیگر دو کے لیے اندر گھسنے کا راستہ ہموار کیا ۔ تاہم ان کی توقع کے برعکس چھتوں پر بیٹھے ایف سی اہلکاروں نے ان کو پریڈ تک پہنچنے نہیں دیا ۔ اگر خودکش بمبار وہاں پہنچ جاتے تو اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ کتنی خونریزی ہوسکتی تھی کیونکہ دونوں حملہ آوروں کے پاس خودکش جیکٹس کے علاوہ ایک درجن کے قریب ہینڈ گرنیڈ بھی تھے۔
بجا طور پر اگر ایک جانب ایف سی کے کوئیک رسپانس کو سراہا جاسکتا ہے تو دوسری جانب یہ بھی کہا جاسکتا ہے کہ فورسز نے رواں مہینے کیڈٹ کالج وانا کے بعد ایک اور بڑے حملے کو ناکام بنادیا ہے ۔
سی سی پی او پشاور ڈاکٹر میاں سعید کے مطابق پریڈ ہی دہشت گردوں کا ٹارگٹ تھا جس کو ایف سی کے جوانوں نے ناکام بنادیا ۔ ان کے مطابق ” اربن وار فئیر” کے تحت موسم سرما میں اس قسم کے حملے آسان ہو جاتے ہیں حالانکہ فورسز وقتاً فوقتاً اس نوعیت کے حملے ناکام بناتے رہتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کالعدم گروپ جماعت الاحرار پشاور حملے میں ملوث ہے اور یہ شواہد بھی ملے ہیں کہ ان کے تانے بانے افغانستان سے ملتے ہیں ۔
سینئر صحافی عمران بخاری نے ” سنو پختونخوا” سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تقریباً 15 سال قبل اسی ہیڈ کوارٹر سے نکلنے والے ایف سی کے کمانڈر صفوت غیور کو اسی ایریا میں خود کش حملے کے دوران شہید کیا گیا تھا تاہم ان کے بقول خلاف توقع ایف سی کے جوانوں نے زبردست چابک دستی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی فورس اور پورے علاقے کو بڑی تباہی سے بچالیہ ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس واقعے میں جہاں منٹوں کے اندر تینوں حملہ آوروں کو ہلاک کردیا گیا وہاں تین چار ایف سی اہلکار شہید ہوئے جبکہ بعض شہریوں سمیت تقریباً ایک درجن سے زائد ایف سی اہلکار زخمی ہوئے ہیں ۔
دوسری جانب سیاسی اور صحافتی حلقوں میں گزشتہ روز ہونے والے ضمنی انتخابات کے نتائج زیر بحث رہے جن کے نتیجے میں حکمران جماعت پی ٹی آئی کو ہری پور کے حلقہ این اے اٹھارہ میں مسلم لیگ کے امیدوار بابر نواز کے ہاتھوں اس کے باوجود شکست ہوئی کہ اس حلقے سے مرکزی رہنما عمر ایوب خان کی اہلیہ حصہ لے رہی تھی اور گزشتہ الیکشن میں اس نشست پر پی ٹی آئی نے ریکارڈ ووٹ حاصل کئے تھے ۔ اس حلقے سے ایک بدترین نوعیت کی شکست نے پی ٹی آئی کی عوامی مقبولیت کو سخت دھچکا پہنچایا ہے کیونکہ اپنی ہی صوبائی حکومت کے دوران دھاندلی کا روایتی الزام عوام سے ہضم نہیں ہوپارہا ۔
تجزیہ کار فہمیدہ یوسفی نے پورے ملک خصوصاً ہری پور میں پی ٹی آئی کی شکست کو ایک نئی پولیٹیکل ٹرینڈ کا آغاز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ لگ یہ رہا ہے کہ خیبرپختونخوا کے ووٹرز اور عوام پی ٹی آئی کی ریاست مخالف سرگرمیوں سے تنگ آگئے ہیں اور ہری پور میں اپنی جیتی ہوئی سیٹ سے محروم ہونے کے واقعے نے خلاف توقع دیگر پارٹیوں کے اعتماد میں مزید اضافہ کردیا ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس نتیجے کے باعث نہ صرف پی ٹی آئی کی مقبولیت کا دعویٰ دم توڑ چکا ہے بلکہ ہم بجا طور پر اس ریزلٹ کو صوبائی حکومت کے خلاف عدم اعتماد بھی کہہ سکتے ہیں ۔