Wisal Muhammad Khan

خیبرپختونخوامیں گورنرراج

وصال محمدخان
خیبرپختونخوامیں ایک بارپھرگورنرراج لگنے کی خبریں زوروں پرہیں اوراس باریہ خبریں اسلئے بھی سچ لگ رہی ہیں کہ وفاقی حکومت کی جانب سے ان خبروں کی تردیدنہیں کی جارہی۔ان خبروں کومہمیزکن باتوں سے ملی؟کیاگورراج لگنے کی خبریں قرین قیاس ہیں یابعیدازقیاس۔ اور گورنر راج لگنے کے بعدکیاصوبے کے مسائل حل ہوجائینگے؟ان باتوں کاسرسری سا جائزہ لیاجائے تومعلوم ہوتاہے کہ ماضی میں جوگورنر راج نافذہوئے ہیں اس وقت اسکی نفاذکیلئے ایک توحالات سازگارنہیں تھے دوسرے یہ گورنرراج سیاسی مخالفت کی بنیادپرلگے مگرآج اگر خیبرپختونخوامیں گورنرراج لگتاہے تواس کی بنیادنہ ہی سیاسی ہوگی اورنہ ہی سیاسی مخالفت کی بنیادپرگورنرراج جیساانتہائی قدم لیاجائیگابلکہ آج صوبے میں امن وامان کی جوحالت ہے،گورننس نام کی کوئی چیزموجودنہیں،وزیراعلیٰ کابیشتروقت اسلام آبادیااڈیالہ جیل یاتراؤں میں گزررہاہے صوبے میں روزانہ کے حساب سے پانچ سات دہشتگردی کے چھوٹے بڑے واقعات رونماہورہے ہیں جن میں سویلین اور باوردی اہلکارشہیدہورہے ہیں،دارالحکومت میں صوبائی اسمبلی، وزیر اعلیٰ ہاؤس،گورنرہاؤس،ہائیکورٹ،سینٹرل جیل اوردیگرحساس مقامات کے ایک کلومیٹرفاصلے کے اندرایف سی ہیڈکوارٹرپرحملہ ہورہاہے جس میں اگردہشتگردخدانخواستہ اپنے مذموم مقصدمیں کامیاب ہوجاتے تو ایک بڑاسانحہ رونماہوسکتاتھاافغانستان کیساتھ سرحدپرکشیدگی انتہاؤں کوچھورہی ہے مگران مخدوش حالات کے باوجودصوبے کے وزیراعلیٰ یا تواڈیالہ جیل کے باہرخوارہورہے ہیں یاپھروہ اسلام آبادہائیکورٹ کے چیف جسٹس سے ملاقات کیلئے دست سوال درازکئے ہوئے ہیں تا کہ انکی محبوب راہنماکیساتھ ملاقات ہو۔ان بدترین حالات میں اگروفاق کی جانب سے گورنرراج کافیصلہ سامنے آتاہے تواسکی مزاحمت کے امکانات نہ ہونے کے برابرہیں بلکہ عوامی،سیاسی اورسماجی حلقوں میں اس اقدام کو سراہا جائیگا۔اس سے قبل پرویزخٹک، محمودخان اورعلی امین گنڈاپورنے اسلام آبادپرچڑھائی کی کوششیں کی تھی،یہ حکومتیں وفاق کیساتھ محاذآرائی اورسینگ آزمائی میں مشغول رہیں ان صوبائی حکومتوں نے وفاقی حکومت گرانے کیلئے سرتوڑکوششیں کیں مگران بدترین حالات میں بھی ان حکومتوں کوہٹاکرگورنرراج کے بارے میں نہیں سوچاگیا۔ کیونکہ گورنرراج کوجمہوریت کخلاف اقدام سمجھاجاتاہے اورکسی وفاقی حکومت نے جمہوریت پرشب خون مارنے کا الزام اپنے سرلینے کا حوصلہ پیدانہیں کیا۔حالانکہ گورنرراج آئینی تقاضاہے اورآئین اسکی اجازت دیتاہے۔سہیل آفریدی کی حکومت کوبھی مستحکم ہونے اوراپنی ذمے داریاں پہچاننے اوراداکرنے کاپوراپوراموقع فراہم کیاگیا۔انہوں نے تین ہفتے تک کابینہ کے بغیر تن تنہاصوبہ چلایا جوبذات خود آئین کی سنگین خلاف ورزی ہے کیونکہ آئین کیمطابق وزیراعلیٰ کاکوئی بھی فیصلہ کابینہ کی منظوری سے مشروط ہے مگرایک طویل عرصے تک صوبے کابینہ کے بغیرچلایاگیاجوشائدمختصرپاکستانی سیاسی اورپارلیمانی تاریخ کاانوکھاواقعہ ہے۔اس وقت بھی گورنرراج کیلئے راستہ ہموار تھامگروفاقی حکومت نے صبروتحمل اورذمہ داری کامظاہرہ کیا۔سہیل آفریدی ڈیڑھ ماہ سے وزیراعلیٰ ہیں اس دوران انہوں نے کسی بھی موقع پر ذمہ داری کامظاہرہ نہیں کیا۔افغانستان کیساتھ شدیدجھڑپ اوروہاں سے ہونیوالے علی لاعلان حملے پربھی وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی جانب سے اپنی ہی ریاست کیخلاف بیانات آتے رہے۔پشاورہائیکورٹ نے صوبائی حکومت کوسرکاری وسائل سیاسی مقاصدکیلئے استعما ل کرنے سے منع کیامگراسکے باوجودیہ سلسلہ جاری ہے۔اگروزیراعلیٰ اڈیالہ جیل کے باہردھرنے میں رات گزارتے ہیں اورانکے پاس پروٹوکول،سرکاری عملہ اوردیگرسرکاری وسائل موجودہوتے ہیں تویہ صوبے کے قومی وسائل سیاسی مقاصدکیلئے استعمال کی بدترین مثال ہے۔ مگران سب کے باوجودپی ٹی آئی قائدین یاحکمرانوں کے کان پرجوں تک نہیں رینگتی اورقومی وسائل کی یوں بربادی اپناآئینی حق سمجھا جاتا ہے۔ریاست پاکستان کی جانب سے طالبان رجیم کیساتھ تمام مسائل مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی بہتیری کوششیں کی گئیں مگرطالبان رجیم نہ ہی تومذاکرات کے اسلوب سے واقف ہے اورنہ ہی وہ بہترہمسائیگی کاطرزعمل اپنانے میں سنجیدہ ہے بلکہ اب توافغانستان سے دیگر ہمسایہ ممالک تاجکستان اورچین پربھی حملے کئے گئے ہیں اگرطالبان رجیم اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے میں یہی وطیرہ اپنائے رکھتاہے تو پاکستان کومجبوراًانکے خلاف کارروائی کرنی پڑیگی۔مگرافغانستان کیساتھ سرحدپرجوصوبائی حکومت ہے اسکے اکابرین پاکستانی ریاستی مؤقف کے خلاف سرگرم ہیں اگراس صوبائی حکومت کایہی وطیرہ رہتاہے اوراس دوران افغانستان کیساتھ کوئی باقاعدہ جنگ چھڑتی ہے توریاست مجبورہوگی کہ وہ خیبرپختونخوامیں گورنرراج لگاکرریاست کے اندر سے دشمن کے حق میں اٹھنے والی آوازوں کوخاموش کروائے۔ عام خیال یہی ہے کہ وفاقی حکومت خیبرپختونخواکی صوبائی حکومت کوبھرپورموقع فراہم کرناچاہتی ہے تاکہ وہ اپنے مینڈیٹ کے مطابق کام کرے مگر گزشتہ سال سے وجودمیں آنیوالی اس حکومت نے تاحال ذمہ داری کامظاہرہ نہیں کیاعلی امین گنڈاپور کی بانی پی ٹی آئی سے ملاقاتیں ہوتی رہیں اسکے باوجودوہ ہمہ وقت اسلام آبادپرچڑھائی کیلئے تیاررہتے تھے جبکہ اب توسہیل آفریدی کی ملاقات بھی نہیں ہورہی جس کے ردعمل میں وہ بھی پرتشدداحتجاج کی دھمکیاں دیتے رہتے ہیں اس دوران وہ کئی بارقانونی خلاف ورزیوں کے مرتکب ہوئے مگرابھی تک تومقتدرہ اوروفاقی حکومت یاریاست صبروتحمل کامظاہرہ کررہے ہیں مگرجب بھی اس صبرکاپیمانہ لبریزہواتوکوئی بعیدنہیں کہ آج گردش میں رہنے والی گورنرراج کی خبریں عملی صورت اختیارکرلیں۔گورنرراج کیلئے موجودہ گورنرفیصل کریم کنڈی کوموزوں نہیں سمجھاجارہااسلئے جب بھی گورنر راج لگنے کاارادہ ہوتوانکی تبدیلی بھی ہوگی زیرگردش ناموں میں جن سیاسی شخصیات کے اسمائے گرامی شامل ہیں ان میں امیرحیدرہوتی، آفتاب احمدشیرپاؤ،پرویزخٹک اورامیرمقام کے نام قابل ذکرہیں۔حیدرہوتی کے بارے میں وثوق سے کہاجاسکتاہے کہ وہ یہ منصب قبول کرنے سے انکارکردینگے جبکہ جن ریٹائرڈفوجی افسران کے نام گورنرکیلئے گردش میں ہیں ان میں سے کسی ایک نام پراتفاق ممکن ہے۔ بہترہوگاکہ صوبائی حکومت اوروزیراعلیٰ اپنے طرزعمل پرنظرثانی کریں صوبے کے سلگتے ہوئے مسائل پرتوجہ دیں،کرپشن کے راستے مسدود کریں اورعوام نے جس مقصدکیلئے مینڈیٹ دیاہے اس کی لاج رکھی جائے تاکہ خیبرپختونخوامیں گورنرراج کی جوخبریں زبان زدعام ہیں یہ محض افواہیں ثابت ہوں اورصوبے کو گورنرراج جیسے تکلیف دہ مرحلے سے نہ گزرناپڑے۔

Formal launch of “Ehsaas Umaid Program” for disabled people in Peshawar

پشاور معذور افراد کیلئے “احساس اُمید پروگرام” کا باقاعدہ آغاز

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے معذور افراد کیلئے“احساس اُمید پروگرام” کا باقاعدہ آغاز کیا۔ بریفنگ کے مطابق پروگرام کے تحت صوبے بھر کے 10 ہزار خصوصی افراد کو ماہانہ 5 ہزار روپے مالی امداد دی جائے گی۔ یہ رقوم بائیومیٹرک تصدیق کے ذریعے براہِ راست مستحقین تک پہنچیں گی۔ جنوری 2026 سے جون 2026 تک اس پروگرام پر 30 کروڑ روپے لاگت آئے گی جبکہ مستحقین کا انتخاب زکوٰۃ مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم کے ذریعے کیا جائے گا۔

وزیر اعلیٰ نے خصوصی بچوں کے اسکولوں کے لیے 23 نئی گاڑیاں بھی حوالے کیں جن کی خریداری پر 37 کروڑ 70 لاکھ روپے خرچ کیے گئے۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ صوبائی حکومت اب تک معذور افراد کو 2000 الیکٹرک وہیل چیئرز، 2500 مینول وہیل چیئرز اور 800 ٹرائی سائیکل فراہم کر چکی ہے، جبکہ معاونتی آلات پر مجموعی طور پر 76 کروڑ روپے لاگت آئی۔

اس موقع پر سہیل آفریدی نے کہا کہ کمزور طبقات کا احساس عمران خان کی سوچ کا تسلسل ہے اور یہی ہمارا راستہ ہے۔ انہوں نے زکوٰۃ فنڈ کی رقم فوری طور پر مستحقین میں تقسیم کرنے اور ضم اضلاع کے معذور افراد کے لیے بھی معاونتی آلات کی فراہمی کا حکم دیا۔ وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت تمام اقدامات اپنے وسائل سے کر رہی ہے جبکہ وفاق کے ذمہ خیبر پختونخوا کے 3000 ارب روپے سے زائد واجب الادا ہیں۔ انہوں نے وفاق میں 5300 ارب کی مبینہ کرپشن پر بھی سوال اٹھایا اور کہا کہ ہم خدمات فراہم کر رہے ہیں مگر اس کے باوجود تنقید کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے ضم اضلاع کے اسکولوں کے لیے ٹرانسپورٹ سہولیات کی فراہمی اور خصوصی بچوں کے اداروں میں تمام ناپید سہولیات فوری طور پر مکمل کرنے کی ہدایات بھی جاری کیں۔

Business community jirga meets with Governor Khyber Pakhtunkhwa

گورنر خیبر پختونخوا سے تاجر برادری کے جرگہ کی ملاقات

 خیبرپختونخوا کے سرحدی اضلاع سے تعلق رکھنے والی تاجر برادری کے جرگہ نے گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی سے ملاقات کی۔ وفد کی قیادت FPCCI کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے تجارتی امور افغانستان و سنٹرل ایشیا کے چیئرمین شاہد شنواری نے کی، جبکہ وفد میں واجد علی شنواری، حضرت علی شنواری، شاہ خالد، قدیر اللہ وزیر، سبحان اللہ، قسیم خان اور دیگر نمائندگان شامل تھے۔ وفد نے گورنر کو بتایا کہ افغانستان کے ساتھ سرحد کی بندش سے کاروباری سرگرمیاں شدید متاثر ہیں۔ خیبرپختونخوا کے سرحدی اضلاع میں تجارت تقریباً ٹھپ ہو چکی ہے۔ جس کےحل کیلئے فوری حکومتی اقدامات ناگزیر ہیں۔

گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے تاجروں کو یقین دلایا کہ صوبے میں امن کے بغیر تجارت اور معیشت کا پہیہ نہیں چل سکتا۔ انہوں نے کہا کہ بدامنی کے اکثر واقعات افغانستان سے جڑے ہیں اور مذاکرات کے دوران افغان انتظامیہ کا رویہ بھی تسلی بخش نہیں رہا۔ گورنر کا کہنا تھا کہ سیکورٹی فورسز، طلبہ، تاجر اور سیاستدان سب دہشت گردی کا نشانہ بنے۔ اس لئے امن کیلئے آپریشن انتہائی ضروری ہے۔ انہوں نے تاجروں کے مسائل کے حل کا یقین دلاتے ہوئے کہا کہ وہ صدرِ پاکستان اور وزیرِاعظم سے تاجروں کے جرگہ کی ملاقات کیلئے بھرپور کردار ادا کریں گے اور ان کے “وکیل اور پل” کا کردار ادا کریں گے۔ ملاقات میں غلام خان ٹریڈ شمالی وزیرستان کے صدر حاجی ملک عبداللہ خان اور جنرل سیکرٹری قمر زمان محسود بھی موجود تھے۔

Biometric verification facility introduced for issuance of arms licenses

اسلحہ لائسنس کے اجراء کیلئے بائیومیٹرک تصدیق کی سہولت متعارف

خیبرپختونخوا میں اسلحہ لائسنس کے اجراء کے عمل کو مزید شفاف اور مؤثر بنانے کیلئے صوبائی حکومت نے بائیومیٹرک تصدیق کی سہولت متعارف کرا دی ہے۔ اس سلسلے میں نادرا اور خیبرپختونخوا آئی ٹی بورڈ کے درمیان معاہدہ طے پاگیا ہے۔ جس کے تحت لائسنس کے درخواست گزاروں کو براہِ راست بائیومیٹرک ویریفیکیشن کی سہولت فراہم کی جائےگی۔ معاہدے پر دستخط خیبرپختونخوا انفارمیشن ٹیکنا لوجی بورڈ کے منیجنگ ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد عاکف خان اور نادرا کے چیف پراجیکٹس آفیسر رحمان قمر نے کئے۔اس سلسلے میں ڈی جی نادرا خیبرپختونخوا خالد عنایت اللہ خان بھی اس موقع پر موجود تھے۔ اس اقدام سے اسلحہ لائسنس کے جاری کرنے کا نظام نہ صرف مزید تیز ہوگا بلکہ اس میں شفافیت بھی بڑھے گی۔

Islamabad High Court

اسلام آباد ہائی کورٹ کا آن لائن شکایات سسٹم فعال

اسلام آباد ہائی کورٹ نے سائلین کی شکایات کے بروقت ازالے اور سہولت کیلئے آن لائن شکایات سسٹم متعارف کرا دیا ہے۔ ترجمان کے مطابق سائلین اپنی شکایات ای میل کے ذریعے info@ihc.gov.pk پر ارسال کر سکتے ہیں۔ جبکہ واٹس ایپ نمبر 0313-6552827 پر بھی شکایات جمع کرائی جاسکتی ہیں۔ ترجمان نے بتایا کہ اس نئے نظام کا مقصد عوام کو آسان، فوری اور مؤثر رسائی فراہم کرنا ہے تاکہ ان کے مسائل کو کم سے کم وقت میں حل کیا جا سکے۔

PDMA Khyber Pakhtunkhwa issues alert of severe fog and smog in the province

پی ڈی ایم اے خیبر پختونخوا نے صوبے میں شدید دھند اور اسموگ کا الرٹ جاری کردیا

پی ڈی ایم اے نے خیبر پختونخوا کے میدانی علاقوں میں خشک سردی کے باعث اسموگ اور دھند کی شدت بڑھنے کا انتباہ جاری کیا ہے۔ مراسلے کے مطابق پشاور، چارسدہ، صوابی، مردان اور ڈی آئی خان سمیت متعدد اضلاع میں اسموگ کی صورتحال برقرار رہنے کا امکان ہے۔ جبکہ ایم ون موٹروے اور جی ٹی روڈ پر رات اور صبح کے اوقات میں حدِ نگاہ مزید متاثر ہو سکتی ہے۔ پی ڈی ایم اے نے ضلعی انتظامیہ کو پیشگی اقدامات کی ہدایت کرتے ہوئے عوام سے اپیل کی ہے کہ غیر ضروری باہر نکلنے سے گریز کریں، اسموگ میں اضافہ سانس اور دمہ کے مریضوں کے لیے خطرناک ہو سکتا ہے۔ این-95 یا کے این-95 ماسک کے استعمال، گھروں کی کھڑکیاں اور دروازے بند رکھنے، اور موم بتیاں یا لکڑی جلانے سے پرہیز کی تلقین بھی کی گئی ہے۔ مراسلے کے مطابق معمر افراد اور بچوں کو خصوصی احتیاط برتنے جبکہ ٹریفک کم کرنے کے لیے کار پولنگ اور پبلک ٹرانسپورٹ کے استعمال کی اپیل کی گئی ہے۔ صنعتی دھویں اور کوڑا کرکٹ جلانے کے خلاف کارروائی تیز کرنے اور اسکولوں میں آگاہی مہم چلانے کی ہدایات بھی جاری کی گئی ہیں۔

 کسی بھی ہنگامی صورتحال میں شہری پی ڈی ایم اے ہیلپ لائن 1700 پر رابطہ کر سکتے ہیں۔

Peshawar to Islamabad Motorway closed for passenger vehicles

موٹروے پشاور تا اسلام آباد ٹریفک کیلئے بحال

پشاور حدِ نگاہ میں بہتری آنے پر موٹروے ایم ون کو پشاور سے اسلام آباد تک ہر قسم کی ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا ہے۔ ترجمان موٹروے پولیس کے مطابق دھند کے باعث موٹروے کو عارضی طور پر بند کیا گیا تھا، جس کا مقصد حادثات سے بچاؤ اور مسافروں کے جان و مال کا تحفظ یقینی بنانا تھا۔ ترجمان نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ دھند کے دوران سفر کرتے وقت فوگ لائٹس کا استعمال کریں اور رفتار ہر صورت کم رکھیں۔

Peshawar: Food Safety Authority's actions against substandard food

پشاور: فوڈ سیفٹی اتھارٹی کی غیر معیاری خوراک کیخلاف کاروائیاں

خیبر پختونخوا فوڈ سیفٹی اتھارٹی نے پشاور، مردان اور نوشہرہ میں غیر معیاری خوراک کے خلاف کارروائیاں تیز کر دی ہیں۔ پشاور میں فوڈ اتھارٹی اور ضلعی انتظامیہ نے پھندو روڈ پر مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے ایک گاڑی سے 500 کلوگرام سے زائد خراب اور بوسیدہ چکن برآمد کر کے تلف کیا جبکہ ملزمان کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی۔ نوشہرہ روڈ پر پولیس کے ساتھ ناکہ بندی کے دوران ایک گاڑی سے 375 کلوگرام سے زائد ممنوعہ چائنا سالٹ قبضے میں لیا گیا، جو مختلف بازاروں میں سپلائی کیا جانا تھا۔ رسالپور صنعتی زون میں ایک یونٹ پر اچانک چھاپے کے دوران جعلی برانڈڈ مشروبات کی خالی بوتلوں کی بڑی کھیپ برآمد ہوئی. جس کے بعد یونٹ کو سیل اور ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا۔ فوڈ سیفٹی ایکٹ کے تحت بھاری جرمانے بھی عائد کیے گئے ہیں۔ ڈی جی فوڈ واصف سعید کے مطابق وزیراعلیٰ سہیل خان آفریدی اور چیف سیکرٹری شہاب علی شاہ کی ہدایات کے مطابق صوبے بھر میں غیر معیاری خوراک کے خلاف سخت کارروائیاں جاری ہیں۔

Aqeel Yousafzai

نوٹیفکیشن سے متعلق اہم تجزیہ کاروں کی آراء

عقیل یوسفزئی
ملک کے اہم صحافیوں اور تجزیہ کاروں نے پی ٹی آئی اور اس کے میڈیا سپورٹرز کی جانب سے پاک فوج سے متعلق نوٹیفکیشن کے معاملے کو بڑا ایشو بنانے پر مختلف نوعیت کے تبصرے کیے ہیں ۔ نامور صحافی عمر چیمہ نے کہا ہے کہ اس معاملے کو غیر ضروری طور پر اچھالنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ نہ تو اس معاملے پر وفاقی حکومت اور عسکری قیادت کے درمیان کوئی اختلاف رائے ہے اور نہ ہی ملٹری اسٹبلشمنٹ کے درمیان جاری مہم جوئی کے برعکس اختلافات کی خبروں میں کوئی حقیقت ہے ۔ اصل حقیقت تو یہ ہے کہ وفاقی حکومت اور عسکری قیادت کے درمیان پہلے سے بھی زیادہ مثالی تعلقات قائم ہیں اور بہت جلد بہت اہتمام کے ساتھ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نئے عہدے کا چارج بھی سنبھال لیں گے ۔
سینئر صحافی مزمل سہروردی کے بقول سب کچھ نارمل ہیں اور اگر حکومتی حلقے بروقت وضاحت کرتے تو ابہام کی صورت حال نہیں بنتی ۔انہوں نے مزید بتایا کہ اگر پی ٹی آئی نے منگل کے احتجاج کے دوران تشدد کا راستہ اختیار کیا تو اس کے ردعمل میں نہ صرف یہ کہ عمران خان کو اڈیالہ سے بلوچستان کی کسی جیل میں منتقل کرنے کا اقدام اٹھایا جائے گا بلکہ خیبرپختونخوا میں گورنر راج نافذ کرکے پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت کا خاتمہ بھی کردیا جائے گا ۔
پشاور کے معروف صحافی ارشد عزیز ملک نے اپنے ایک تبصرے میں پی ٹی آئی کے رویے کو غیر ذمہ دارانہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی فوج سے متعلق اس پارٹی کی پروپیگنڈا مہم نے اسے مزید نقصان پہنچایا ہے حالانکہ یہ بات سب کو معلوم ہے کہ پاکستان کی فوج ایک انتہائی منظم عسکری طاقت ہے اور اس میں مزاحمت یا مخالفت کی اس سے قبل کوئی مثال نہیں ملتی ۔ ان کے بقول باہر بھیٹے چند ریاست مخالف یوٹیوبرز نہ صرف جھوٹ پر جھوٹ بولتے آرہے ہیں بلکہ انہوں نے پی ٹی آئی کو بھی یرغمال بنادیا ہے ۔
تجزیہ کار حماد حسن کے مطابق اگر پاکستان کی فوج میں ایسی کسی مزاحمت کی گنجائش ہوتی تو نو دس مئی کے واقعات کے بعد کچھ ہوجاتا مگر عملاً ہوا یہ کہ دو کور کمانڈرز کو کھڈے لائن لگادیا گیا ۔
اپنے تبصرے میں ان کا کہنا تھا پاکستانی فوج کے انتظامی ڈھانچے کے اندر کوئی آرمی چیف کی مخالفت کا تصور بھی نہیں کرسکتا اس لیے جاری پروپیگنڈے کا حقائق کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے اور نہ ہی ایک مجوزہ نوٹیفکیشن کے معاملے پر حکومت کو کوئی مسئلہ درپیش ہے ۔

Mehfil-e-Noor ceremony held at Abdul Wali Khan University, Mardan

عبدالولی خان یونیورسٹی مردان میں محفل نور کی تقریب اختتام پذیر

ڈسٹرکٹ یوتھ آفیس مردان کے زیرِ اہتمام آج عبدالولی خان یونیورسٹی مردان میں محفلِ نور کے نام سے ایک پروقار اور روح پرور تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ تقریب میں حسنِ قرأت، نعتِ رسولِ مقبول ﷺ اور کوئز کے مقابلہ جات منعقد کیے گئے، جن میں طلبہ و طالبات نے بھرپور شرکت کی۔ شرکاء نے اس روحانی محفل کے انعقاد کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی سرگرمیاں نوجوانوں کی اخلاقی و فکری تربیت میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ تقریب کے اختتام پر نمایاں کارکردگی دکھانے والے طلبہ و طالبات میں انعامات بھی تقسیم کئے گئے۔ ڈسٹرکٹ یوتھ آفیس مردان نوجوانوں کی ہمہ جہت صلاحیتوں کے فروغ کے لیے آئندہ بھی اسی نوعیت کی مثبت اور تعلیمی سرگرمیاں جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کرتا ہے۔