Article

خیبرپختونخواراؤنڈاَپ

وصال محمدخان
شدیدسردی کے باوجودسیاسی موسم پرگرمی کاراج،پی ٹی آئی قیادت کے بیانات سے حالات کشیدہ
خیبرپختونخواکے میدانی اضلاع شدیداورخشک سردی کی لپیٹ میں ہیں۔خشک سالی کے باعث سینے،گلے اورسانس کی بیماریوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔جناح پارک پشاورمیں بارانِ رحمت کیلئے نمازاستسقاء اداکی گئی جس کی امامت چیف خطیب خیبرپختونخوا مولانا طیب قریشی نے کی،نمازاستسقاء میں شہریوں کی کثیرتعدادنے شرکت کی۔اس موقع پرمیڈیاسے بات چیت میں چیف خطیب کاکہناتھاکہ خیبرپختونخوااور پورے ملک میں سیاسی انتشارہے،خشک سالی اورمخدوش حاات کاتقاضاہے کہ خداکے حضورگڑاگڑاکردعائیں مانگی جائیں۔ماہرین صحت نے معمر افراداوربچوں کوحفاظتی تدابیرپرعمل کرنیکی ہدایت کی ہے۔اس شدیدسردی میں سیاسی موسم پرگرمی کاراج ہے۔حکمران جماعت کو شائدیہی گرماگرمی سوٹ کرتی ہے اسلئے وہ میدان گرمائے ہوئے ہے۔پشاورجلسہ میں شرکاء کی تعدادقابل ذکرنہیں تھی مگراس میں چند مقرر ین خصوصاًشاہدخٹک اورناصرعباس کی جانب سے استعمال کی گئی زبان اورالفاظ پرتنقیدکاسلسلہ جاری ہے۔جس سے فوج اورپی ٹی آئی کے درمیان رنجشوں اورفاصلوں میں اضافہ متوقع ہے۔اس جلسے کوپی ٹی آئی کی جانب سے ڈی جی آئی ایس پی آرکی پریس کانفرنس کا ردعمل قرار دیاگیامگرسنجیدہ وفہمیدہ حلقے فوجی ترجمان کے الفاظ کوپی ٹی آئی قیادت کے بیانات کا رد عمل قراردے رہے ہیں کیونکہ وہ ایک عرصے سے اس روش پرکاربندہے۔جلسے سے خطاب میں وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کاکہناتھاکہ”خیبرپختونخوا لیبارٹری نہیں، یہاں کے فیصلے اب یہاں کے سیاستدان،سیاسی جماعتیں،ارکان اسمبلی اورقومی مشران کرینگے،میں اقبال کاشاہیں ہوں اونچی اڑان بھروں گاکوے میراکچھ نہیں بگاڑ سکتے، مخالفین کہتے ہیں کہ یہاں گورننس نہیں،گورننس نہ ہوتی توعوام تیسری باراعتمادنہ کرتے،ہم وفاق کو اپنے صوبے کے 35سوارب روپے کھانے نہیں دینگے،اگرآپریشنزسے مسائل حل نہیں ہورہے توپالیسی تبدیل کرکے مذاکرات کاراستہ اپنایا جائے“۔

رواں برس صوبے میں دہشتگردی واقعات میں اضافہ، 1588واقعات رپورٹ، 320واقعات ناکام
رواں برس خیبرپختونخوامیں دہشتگردی کے رونماہونیوالے 5سوسے زائدواقعات گزشتہ سال کے مقابلے میں 50فیصدزیادہ ہیں،ایک رپورٹ کے مطابق اس سال 137پولیس اہلکاروافسران شہیدہوئے،320حملے ناکام بنا ئے گئے،خیبر پختونخوا پولیس کے تھرمل ٹیکنالوجی نے دہشتگردوں کی بدلتی حکمت عملی کوبھی ناکام بنادیا،کاؤنٹرٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کے مطابق سال 2025ء کے دوران دہشتگردی کے 15 سو88 واقعات پیش آئے،پولیس اورسی ٹی ڈی نے فورسزکیساتھ مل کر1244دہشتگردوں کو گرفتار کیا جبکہ 420ہائی پروفائل دہشتگرد ہلاک ہوئے،بیشتر حملے بنوں،ڈی آئی خان،لکی مروت،ہنگواورپشاورمیں کئے گئے،آئی جی ذوالفقار حمیدکے مطابق پولیس پرحملوں میں اضافے کے باوجودگزشتہ سال کی نسبت شہادتیں کم اورحملے زیادہ ناکام بنائے گئے، افغا نستان میں نیٹوفورسزکے زیراستعمال اسلحہ اب قبائلی اور جنوبی اضلاع میں استعمال ہورہاہے،تاہم اینٹی ڈرو ن اورتھرمل ٹیکنالو جی سے خیبرپختونخواپولیس نے نئی تاریخ رقم کرکے جوانمردی سے دہشتگردی کا مقابلہ کیا۔ پہلی باروفاقی حکومت نے ضم قبائلی اضلاع میں پولیس کیلئے ایک ارب روپے کاپیکیج دیاہے یہ رقم پولیس سٹیشنزکے قیام،بلٹ پروف گاڑیوں اورجیکٹس کی خریداری اورپولیس لائنزکی تعمیرپرخرچ ہوگی۔

خیبرپختونخواپولیس میں پاکستان کاپہلاڈرون یونٹ قائم کرنے کافیصلہ
وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے گزشتہ ہفتے پولیس لائنزپشاورکادورہ کیاجہاں انہوں نے نئی بلٹ پروف گاڑیاں،اورسیکیورٹی آلا ت پولیس کے حوالے کئے جن میں ڈرون کیمرے،اینٹی ڈرون گنز،تھرمل کیمرے،جیمرز،بلٹ پروف جیکٹس،بیلسٹک ہیلمٹس،بکتر بند گاڑیاں،سنائپر رائفلز،ڈریگونوف ایم16سب مشین گنز،ہیوی مشین گنزاوردیگرجدیدآلات شامل ہیں۔اس موقع پروزیراعلیٰ نے خیبر پختو نخواپولیس،سی ٹی ڈی اورسپیشل برانچ کودہشتگردی کیخلاف مؤثرکرداراورڈٹ کرحالات کامقابلہ کرنے پرخراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہاکہ ”پولیس کے حوصلے بلند ہیں اوریہ سیکیورٹی فورسزکے شانہ بشانہ ہراول دستے کاکرداراداکررہی ہے، پولیس کوناقابل تسخیرفورس بنایا جائیگااوراسے ہرقسم کے حالات سے نمٹنے کیلئے جدیداسلحہ سے لیس کیاجائیگا“۔خیبرپختونخواپولیس نے سیکورٹی چیلنجزسے نمٹنے کیلئے پاکستان میں پولیس کا پہلا ڈرون یونٹ قائم کرنیکافیصلہ کیاہے۔ڈرون یونٹ نوشہرہ پولیس ٹریننگ سینٹرمیں قائم کیا جائیگا۔نیاڈرون یونٹ انٹی ڈرون سسٹم،سرویلنس، اٹیک،آپریشنل،جیمنگ،ٹارگٹ اورحملہ آورڈرونزجیسی جدیدٹیکنالوجی سے لیس ہوگا جس کے ذریعے ڈرون کیمروں اوردہشتگردی میں استعمال ہونیوالے ڈرون حملوں اوردیگرخطرات سے نمٹنے کی صلاحیت بڑھائی جائیگی۔ یہ امرخوش ٓائندہے کہ صوبائی اوروفاقی حکومتوں کو دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پولیس کے کردارکابخوبی احساس ہے اور اب یہ دونوں حکومتیں خیبرپختونخواپولیس کی صلاحیتیں بڑھانے پرتوجہ دے رہی ہیں۔خلوص نیت سے کام کرنیکی صورت میں امیدواثق ہے کہ مستقبل قریب میں خیبرپختونخواپولیس دہشتگردی کی کمرتوڑنے میں کامیاب ہوگی۔
ایم پی اے ثوبیہ شاہدکی اسمبلی میں فیلڈمارشل عاصم منیرکی تصویرکیساتھ انٹری
خیبرپختونخواسمبلی میں اس وقت دلچسپ صورتحال پیداہوگئی جب مسلم لیگ ن کی ایم پی اے ثوبیہ شاہدفیلڈمارشل عاصم منیرکی تصویر اٹھا کر ایوان کے وسط میں آگئیں۔ڈپٹی سپیکرثریابی بی نے اس اقدام پر برہمی کااظہارکرتے ہوئے تصویرہٹانے کی رولنگ جاری کردی۔ ڈپٹی سپیکرباربارثریابیٹھ جاؤکے الفاظ دہراتی رہیں جس کے جواب میں ثوبیہ شاہدفیلڈمارشل کے حق میں نعرے بازی کرتی رہیں۔ڈاکٹر امجد کی تقریرکے دوران پیش آنیوالے واقعے پرحکومتی ارکان بھی سیخ پاہوگئے۔ ڈپٹی سپیکرنے کہاکہ فیلڈمارشل پاک فوج کے سربراہ ہیں اس میں آپکی کوئی کارکردگی نہیں آپکودوسروں کی پیالیوں میں چائے پینے کی عادت پڑگئی ہے۔ڈاکٹرامجدنے کہاووٹ کوعزت دو کانعرہ لگانیوا لے آج بوٹ کوعزت دے رہے ہیں،ثوبیہ شاہدایوان میں لانیوالوں کاشکریہ اداکررہی ہیں۔صورتحال مزیدکشیدہ ہونے پرایوان کانظم برقرار رکھنامشکل ہوگیاجس پراجلاس ملتوی کرناپڑا۔

کسی کوصوبہ یااسلام آبادبندکرنے نہیں دینگے۔گورنرفیصل کریم کنڈی
گورنرفیصل کریم کنڈی نے کہاہے کہ صوبے کے حالات خراب ہونے پرگورنرراج لگ سکتاہے،صوبائی حکومت کی جانب سے ریاست مخالف اقدامات کی صورت میں گورنرراج لگے گا،پی ٹی آئی کواحتجاج سے پہلے کوئی فائدہ ہواہے اورنہ ہی آئندہ ہوگا،پہلے ریاست پھر سیاست،کسی کو صوبہ یااسلام آباد بندکرنے نہیں دینگے،صوبائی حکومت کووفاق کیساتھ تعاون کرناہوگا،افواج پاکستان نے ملک کیلئے بے پناہ قربانیا ں دی ہیں،جیل جانابڑی بات نہیں ہرسیاسی جماعت کے راہنماجیل گئے ہیں، فیصلے ایوانوں اورعدالتوں میں ہوتے ہیں سڑکوں پر نہیں،پی ٹی آئی ریہرسل کرلے تاکہ پتاچلے کہ وہ کیسے گورنرہاؤس آتے ہیں،پہلے بھی گورنرہاؤس کاحقہ پانی بندکرنیکی دھمکی دی گئی تھی مگر انکی اپنی بولتی بندہوگئی ہے،آئیں مل کروفاق سے صوبائی حقوق کی بات کرتے ہیں اس سلسلے میں اپناکرداراداکرنے کوتیارہوں مگرحکمران جماعت سنجیدہ نہیں وہ بڑھک بازیوں سے حقوق حاصل کرنے کے خواہاں ہیں جوممکن نہیں۔

صوبے کاقرضہ870ارب روپے ہوگیا۔احمدکنڈی، 679.54ارب روپے ہے،محکمہ خزانہ
پیپلزپارٹی راہنمااحمدکنڈی نے اسمبلی اجلاس میں انکشاف کیاہے کہ صوبے پرقرضے کابوجھ 870ارب روپے تک پہنچ چکاہے جبکہ محکمہ خزانہ کے مطابق یہ قرضہ 679.54ارب روپے ہے،وقفہ سوالات کے دوران احمدکنڈی نے بیرونی قرضوں کے حوالے سے سوال کیاجس کا جواب ملاکہ صوبے کا قرضہ 679.54ارب روپے ہے۔ احمدکنڈی نے اس جواب کونامکمل قراردیا۔جس پرسپیکرنے سوال متعلقہ کمیٹی

Editorial

ادارہ جاتی احتساب کی بڑی مثال

عقیل یوسفزئی
دنیا بھر کے سیاسی اور صحافتی حلقوں میں 11 دسمبر کو ملٹری کورٹ سے پاکستان کی انٹلیجنس ایجنسی کے سابق سربراہ اور سابق کور کمانڈر فیض حمید کو ملنے والی 14 برسوں کی سزا پر مختلف زاویوں سے بحث جاری ہے تاہم مجموعی طور پر اس فیصلے کو نہ صرف ریاست کے مخالفین کے لیے واضح وارننگ کا نام دیا جارہا ہے بلکہ سیاسی اور ادارہ جاتی انتشار کی مبینہ کوششوں کے پس منظر میں خیبرپختونخوا کی حکمران جماعت پی ٹی آئی اور اس کے بانی کے لیے بھی ایک یقینی تھریٹ کے طور پر بھی یہ ٹرائل اور سزا زیر بحث ہے ۔
80 فی صد ماہرین اور تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ اس ٹرائل اور سزا کے بعد اگلی باری پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کی ہے اور یہ کہ فیض حمید سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونے والے معاملے کے تناظر میں عمران خان اور دیگر کے خلاف وعدہ معاف گواہ بھی بن سکتے ہیں ۔
نامور دفاعی تجزیہ کار ڈاکٹر عائشہ صدیقہ نے تو یہاں تک کہا ہے کہ اس کیس یا سزا کی بنیاد پر عمران خان کو کسی مرحلے پر سزائے موت بھی ہوسکتی ہے ۔ ان کے بقول پاکستان کی موجودہ ملٹری لیڈرشپ کو اندرونی اور بیرونی محاذوں پر کسی خطرے یا دباؤ کا سامنا نہیں ہے اور آگے چل کر مزید بہت کچھ ہونے والا ہے ۔
تجزیہ کار اور خیبرپختونخوا کے سابق سیکرٹری داخلہ ڈاکٹر اختر علی شاہ نے اس ضمن میں رابطے پر بتایا کہ اس ٹرائل اور سزا سے یہ تاثر ختم ہوگیا ہے کہ شاید افواج پاکستان میں ادارہ جاتی احتساب یا سزا وغیرہ کا کوئی مؤثر نظام موجود نہیں ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اتنے طاقتور شخص کو سزا دینے سے اس بات اور ضرورت کو تقویت ملی ہے کہ قانون سب کے لیے یکساں ہونا چاہیے اور یہ کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ہے ۔
سینئر تجزیہ کار حماد حسن کے بقول پاکستان فوج کے مؤثر احتسابی عمل نے نہ صرف اس کی ساکھ میں اضافہ کیا ہے بلکہ چند ان سیاسی شرپسند عناصر کے لئے خطرناک صورتحال بھی پیدا کی ہے جو کہ سیاسی لبادے میں ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث تھے یا ہیں ۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ یہ محض ایک تاثر یا خدشہ نہیں ہے کہ بوجوہ اگلی باری پی ٹی آئی اور اس کے بانی کی انیوالی ہے کیونکہ مذکورہ کیس اور پی ٹی آئی کی ریاست مخالف سرگرمیوں ، طرزِ عمل کو ایک دوسرے سے الگ نہیں کیا جاسکتا ایسے میں اگر پی ٹی آئی کی قیادت اور اس کی صوبائی حکومت پرانے طرزِ عمل پر چلتی رہیں تو ریاست ان کے خلاف بھی سختی سے پیش آئے گی ۔
تجزیہ کار جمشید خان نے اپنے تبصرے میں کہا ہے کہ فیض حمید کو سزا دینے سے پاکستان کے امیج میں اضافہ ہوا ہے یہ اس سفر کا آغاز ہے جس کے دوران کسی کو بھی پاکستان مخالف سرگرمیوں کے تناظر میں معاف نہیں کیا جائے گا ۔ ان کے بقول وقت اور چیلنجز کا تقاضا ہے کہ ہارڈ اسٹیٹ کے فارمولے کے تحت ان تمام عناصر اور قوتوں کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے جو کہ پاکستان اور ریاست مخالف سرگرمیوں ، پروپیگنڈا اور سازشوں میں مصروف عمل ہیں ۔ ملک ایسے عناصر کے ساتھ مزید کسی رعایت کا متحمل نہیں ہوسکتا ۔
نامور تجزیہ کار نجم سیٹھی نے اپنے تبصرے میں کہا ہے کہ اس پوری پراسیس نے عمران خان سمیت ان تمام عناصر کے لئے خطرے کی گھنٹی بجادی ہے جو کہ ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث بتایے جاتے ہیں اس لیے یہ بات یقینی ہے کہ پی ٹی آئی کے برے دنوں میں مزید اضافہ ہوگا اور ساتھ میں دہشت گرد گروپوں کے خلاف بھی گھیرا تنگ کیا جائے گا کیونکہ موجودہ عسکری قیادت ایک نئی حکمت عملی اور عزم کے ساتھ میدان میں نکل آئی ہیں ۔