APS child killers are not human: KP Chief Khateeb.

سانحہ اے پی ایس؛ معصوم بچوں کے قاتل انسان کہلانے کے لائق نہیں، چیف خطیب خیبرپختونخوا

مولانا محمد طیب قریشی نے کہا کہ پوری قوم سانحہ اے پی ایس میں ملوث درندوں کو کبھی معاف نہیں کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ شہید ہونے والے بچے صرف ان کے والدین کے نہیں بلکہ پوری قوم کے بچے تھے، یہی وجہ ہے کہ آج پوری پاکستانی قوم ان ننھے شہداء اور انہیں بچانے والے فوجی جوانوں کی یاد میں یہ دن منا رہی ہے۔ ہمیں اے پی ایس کے معصوم شہداء کے ساتھ ساتھ پاک فوج اور دیگر سیکیورٹی اداروں کے ان جوانوں کو بھی یاد رکھنا چاہیے جنہوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ دے کر بچوں کی جانیں بچائیں۔ انہوں نے کہا کہ پوری قوم شہداء کے خاندانوں کے غم میں برابر کی شریک ہے اور ان کے حوصلے اور استقامت کو سلام پیش کرتی ہے۔

انہوں نے قوم سے اپیل کی کہ دہشتگردی کے خلاف متحد ہو کر کھڑے ہوں اور پاک فوج اور سیکیورٹی اداروں کے دست و بازو بنیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے لیے پاک فوج، پولیس اور دیگر سیکیورٹی اداروں کی قربانیاں قابلِ فخر ہیں اور مدارس و علماء کرام پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں اور کھڑے رہیں گے۔ پوری قوم افواجِ پاکستان خصوصاً فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی شکر گزار ہے جن کی قیادت میں معرکۂ حق اور آپریشن بنیان مرصوص میں اللہ کے فضل سے پاکستان کو دشمن پر فتح نصیب ہوئی، جس کا اعتراف دنیا بھر میں کیا جا رہا ہے، اور آج ہر پاکستانی اپنے پاکستانی ہونے پر فخر محسوس کر رہا ہے۔

11th anniversary of the APS tragedy: President Aimal Wali Khan pays tribute to the martyrs

سانحۂ اے پی ایس کی 11ویں برسی: صدر ایمل ولی خان کا شہداء کو خراجِ عقیدت

عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر ایمل ولی خان نے سانحۂ آرمی پبلک اسکول پشاور کی گیارہویں برسی کے موقع پر شہداء کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ 16 دسمبر 2014 پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین اور ناقابلِ فراموش دن ہے، جس کی مثال تاریخ میں نہیں ملتی۔

اپنے بیان میں ایمل ولی خان نے کہا کہ اس المناک سانحے سے متاثرہ خاندان آج بھی انصاف کے منتظر ہیں جبکہ واقعے میں ملوث کردار اور سہولت کار تاحال آزاد گھوم رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سانحۂ اے پی ایس کے بعد دہشتگردی کے خلاف نیشنل ایکشن پلان ایک متفقہ قومی دستاویز کے طور پر سامنے آیا، تاہم اس پر جزوی عملدرآمد نے اس کی افادیت کو کمزور کر دیا۔

ایمل ولی خان کا کہنا تھا کہ اسی کا نتیجہ ہے کہ آج ایک مرتبہ پھر خیبر پختونخوا دہشتگردی اور انتہاپسندی کی لپیٹ میں ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ صرف بندوق اور گولی سے نہیں جیتی جا سکتی بلکہ اس کے فکری، معاشرتی اور سیاسی اسباب کا دیانت داری سے محاسبہ ضروری ہے۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا نفرت اور تشدد کو پروان چڑھانے والے بیانیوں کا راستہ روکا گیا؟ اگر ایسا نہیں ہوا تو ریاست کو خود احتسابی کی ضرورت ہے۔ ایمل ولی خان نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان میں دہشتگردوں اور ان کے سہولت کاروں کی سزا واضح ہے، مگر جنہوں نے ہزاروں دہشتگردوں کو دوبارہ خیبر پختونخوا میں آباد کرایا، ان کے خلاف آج تک کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔

اے این پی کے مرکزی صدر نے کہا کہ دہشتگردی کی ہر شکل، ہر سہولت کاری اور ہر سرپرستی کے خلاف بلا تفریق کارروائی نہ کی گئی تو ایسے واقعات بار بار ہوتے رہیں گے۔ انہوں نے سانحۂ آرمی پبلک اسکول کے تمام شہداء کے اہلِ خانہ سے دلی ہمدردی اور مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کیا کہ اے این پی دہشتگردی کے خلاف آواز بلند کرتی رہے گی۔

ایمل ولی خان نے کہا کہ ایک پرامن، جمہوری اور آئین کے تابع پاکستان کے لیے اپنی سیاسی اور جمہوری جدوجہد جاری رکھیں گے تاکہ آنے والی نسلوں کو محفوظ مستقبل دیا جا سکے۔

Lakki Marwat: A jirga of elders and notables held under the supervision of the police and the Pakistan Army

لکی مروت: پولیس اور پاک فوج کے زیرِ انتظام مشران و عمائدین کا جرگہ

لکی مروت (پہاڑ خیل): علاقے میں امن و امان کی صورتحال کو مزید بہتر بنانے اور عوامی مسائل کے مؤثر حل کے لیے پولیس اور پاک فوج کے زیرِ انتظام مشران و عمائدین کا ایک اہم جرگہ منعقد ہوا، جس میں پہاڑ خیل کے معزز مشران اور قبائلی عمائدین نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

جرگے سے خطاب کرتے ہوئے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر لکی مروت نذیر خان (PSP) اور بریگیڈیئر حیدر علی، کمانڈر 55 بریگیڈ نے کہا کہ پائیدار امن کے قیام میں مشران و عمائدین کا کردار نہایت اہم ہے اور عوامی تعاون کے بغیر دیرپا امن ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ مشران کی رہنمائی اور حمایت سیکیورٹی اداروں کے لیے ایک مضبوط ستون کی حیثیت رکھتی ہے۔

جرگے کے دوران علاقے کی مجموعی سیکیورٹی صورتحال، امن دشمن عناصر کی سرگرمیوں اور سیکیورٹی اداروں کے اقدامات و آئندہ حکمتِ عملی پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔ اس موقع پر مشران و عمائدین نے انتظامی اور عوامی مسائل پر اپنی تجاویز پیش کیں، جن کے حل کے لیے عملی اقدامات کی یقین دہانی کرائی گئی۔

تقریب کے دوران بچوں میں کھانے پینے کی اشیاء بھی تقسیم کی گئیں، جس سے ماحول خوشگوار ہو گیا۔ آخر میں عمائدین نے فتنہ الخوارج کے مکمل خاتمے تک پولیس اور سیکیورٹی فورسز کے ساتھ مکمل تعاون، شانہ بشانہ کھڑے رہنے اور امن دشمن عناصر کے خلاف متحد رہنے کے عزم کا اعادہ کیا۔

Meeting of the Chief Minister of Khyber Pakhtunkhwa with the families of personnel martyred in the Indian attack.

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سے بھارتی حملے میں شہید اہلکاروں کے ورثاء کی ملاقات

پشاور: وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمد سہیل آفریدی سے مئی 2025 میں بھارت کے بزدلانہ حملے کے دوران خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والے فورسز کے شہداء کے ورثاء نے ملاقات کی۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ نے شہداء کے اہل خانہ سے اظہارِ ہمدردی کیا اور ان کی قربانیوں کو قوم کا عظیم اثاثہ قرار دیا۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت شہداء کے اہل خانہ کے ساتھ ہر قدم پر مکمل تعاون کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہے اور ان کی فلاح و بہبود حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ کابینہ سے منظور شدہ شہداء کے ورثاء کے لیے 50 لاکھ روپے کی امدادی رقم میں مزید 50 لاکھ روپے کا اضافہ کیا جا رہا ہے۔

اس کے علاوہ وزیر اعلیٰ نے جنگ میں زخمی ہونے والے خیبر پختونخوا کے اہلکاروں کے لیے امدادی رقم 10 لاکھ روپے سے بڑھا کر 25 لاکھ روپے کرنے کا بھی اعلان کیا۔

وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے عوام کی لازوال قربانیاں ملک و قوم کی سلامتی کی ضمانت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حق کی راہ میں شہید کبھی نہیں مرتے اور شہادت مسلمان کے لیے سب سے اعلیٰ اور مثالی موت ہے۔

انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ شہداء ہمارا فخر ہیں اور خیبر پختونخوا حکومت ان کے ورثاء کا بھرپور خیال رکھتی رہے گی۔

Governor Faisal Karim Kundi pays tribute to the APS martyrs.

گورنر فیصل کریم کنڈی کا اے پی ایس شہداء کو خراجِ عقیدت

پشاور: سانحہ آرمی پبلک اسکول پشاور کی 11ویں برسی کے موقع پر گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے اے پی ایس کے معصوم شہداء کو خراجِ عقیدت پیش کیا اور ان کے والدین و لواحقین کے حوصلے اور استقامت کو سلام پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ 11 سال قبل آج کے دن دہشتگردوں نے ہمارے دلوں پر حملہ کیا اور علم دشمن عناصر نے معصوم طلباء کو نشانہ بنایا۔

گورنر نے کہا کہ 11 برس گزرنے کے باوجود آج بھی پوری قوم اپنے ننھے شہداء کی یاد میں اشکبار اور غمزدہ ہے۔ سانحہ اے پی ایس ملک و قوم کی تاریخ کا ایک دلخراش واقعہ ہے، تاہم ان معصوم شہداء نے قوم کو اتحاد، حوصلے اور قربانی کا عظیم سبق دیا۔

فیصل کریم کنڈی نے اس عزم کا اظہار کیا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں شہداء کی قربانیاں ہرگز رائیگاں نہیں جائیں گی اور بہت جلد خیبرپختونخوا کو ایک پرامن صوبہ بنایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اے پی ایس کے شہداء ہمیشہ ہمارے دلوں میں زندہ رہیں گے۔