ایبٹ آباد کے سیاحتی علاقوں گلیات اور ایوبیہ میں مشک پوری اور میراجانی پر ہلکی برف باری جبکہ نشیبی علاقوں میں وقفے وقفے سے بارش کا سلسلہ جاری ہے۔ برف باری دیکھنے کیلئے سیاحوں کی بڑی تعداد نتھیا گلی، ڈونگا گلی، کوزہ گلی، ایوبیہ، بندر ہوائنٹ اور چھانگلہ گلی میں موجود ہے، جس کے باعث ہوٹلوں کے کمرے فل ہو چکے ہیں۔ برف باری اور بارش سے شدید سردی میں اضافہ ہو گیا ہے، جہاں ایک طرف سیاح موسم سے لطف اندوز ہو رہے ہیں وہیں دوسری جانب مقامی آبادی کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔ عوامی نمائندوں کی عدم توجہی اور سوختنی لکڑی کے سرکاری اسٹالز نہ ہونے کے باعث غریب لوگ مہنگی لکڑی خریدنے پر مجبور ہیں، جبکہ شدید سردی کی وجہ سے بزرگ اور بچے مختلف بیماریوں میں مبتلا ہو رہے ہیں۔ گلیات اور سرکل بکوٹ کے عوام نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا اور اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر سوختنی لکڑی کے اسٹالز قائم کیے جائیں اور علاقے میں بجلی کی لوڈشیڈنگ ختم کی جائے تاکہ عوام کو ریلیف مل سکے۔
ترال: کیلاش قبیلے کا مذہبی تہوار چترموس (چاؤموس) اختتام پذیر
چترال: کیلاش قبیلے کا مذہبی تہوار چترموس (چاؤموس) وادی کیلاش بمبوریت میں اختتام پذیر ہو گیا، جو کیلاش کی تینوں وادیوں رمبور، بریر اور بمبوریت میں روایتی جوش و خروش کے ساتھ منایا گیا۔ ترجمان ٹورازم اتھارٹی محمد سعد کے مطابق تہوار کے دوران مختلف مذہبی اور ثقافتی رسومات ادا کی گئیں جبکہ ملکی و غیر ملکی سیاحوں کی بڑی تعداد نے فیسٹیول میں شرکت کی۔ انہوں نے بتایا کہ فیسٹیول کے دوران ٹورازم پولیس کے نوجوانوں نے سیاحوں کو سہولیات فراہم کیں اور لواری ٹنل سمیت کیلاش جانے والے تمام راستوں پر ٹورازم پولیس تعینات رہی۔ ترجمان کے مطابق کیلاش ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کی جانب سے بھی سیاحوں کے لیے مختلف سہولیات فراہم کی گئیں۔ محمد سعد نے کہا کہ چترموس تہوار موسم سرما کی آمد پر خوشی اور امن کی علامت کے طور پر منایا جاتا ہے، جس میں باہمی محبت، اتحاد اور امن کے پیغام کے طور پر پھل، سبزیاں اور خشک میوہ جات تقسیم کیے جاتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ سیاح سفر سے قبل ٹورازم ہیلپ لائن 1422 سے ہر قسم کی معلومات حاصل کر سکتے ہیں۔
ہزارہ یونیورسٹی میں انٹر ڈیپارٹمنٹل سپورٹس ویک کا آغاز
ہزارہ یونیورسٹی مانسہرہ میں انٹر ڈیپارٹمنٹل اسپورٹس ویک کا آغاز ہو گیا ہے جو ایک ہفتے تک جاری رہے گا، جس میں یونیورسٹی کے مختلف تعلیمی شعبوں کے طلباء و طالبات پر مشتمل ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں۔ اسپورٹس ویک کا باقاعدہ افتتاح وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے کھیل و امور نوجوانان تاج محمد خان ترند نے کیا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کھیل طلباء و طالبات کی جسمانی اور ذہنی نشوونما میں اہم کردار ادا کرتے ہیں اور نوجوانوں کو نظم و ضبط، ٹیم ورک اور قائدانہ صلاحیتیں سکھاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کے لیے کھیلوں کی سہولیات کی فراہمی صوبائی حکومت کی اولین ترجیح ہے اور ہر تحصیل میں کھیلوں کے میدان آباد کیے جا رہے ہیں۔ تاج محمد خان ترند نے مانسہرہ کے ٹھاکرہ اسٹیڈیم کو اپ گریڈ کرکے مکمل اسپورٹس کمپلیکس میں تبدیل کرنے کا اعلان بھی کیا۔ انہوں نے بتایا کہ نوجوانوں کو بااختیار بنانے کے لیے یوتھ پالیسی کو ازسر نو ترتیب دیا جا رہا ہے جس میں صوبے کی تمام یونیورسٹیوں کے نوجوانوں کی آراء شامل کی جائیں گی۔ مشیر کھیل نے اسپورٹس ویک کے کھلاڑیوں کے لیے 5 لاکھ روپے جبکہ زلمے ویمن کرکٹ لیگ کی فاتح ٹیم ہزارہ ڈیفوڈلز کے لیے 1 لاکھ روپے نقد انعام کا اعلان کیا۔ اس موقع پر وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اکرام اللہ خان نے خطاب کرتے ہوئے اسپورٹس ویک کے انعقاد پر انتظامیہ اور ڈائریکٹر اسپورٹس کو خراج تحسین پیش کیا، جبکہ تقریب میں یونیورسٹی کے ڈینز، شعبہ جات کے سربراہان اور انتظامی افسران بھی موجود تھے۔
طبی قابلیت کو مضبوط بنانے کے موضوع پر سیمینار
ایبٹ آباد میں جناح کالج آف نرسنگ کے کوالٹی انہانسمنٹ سیل (QEC) کے زیرِ اہتمام ڈائریکٹر QEC مسٹر قیصر احمد کی نگرانی میں ’’طبی قابلیت کو مضبوط بنانے‘‘ کے موضوع پر ایک اہم سیمینار منعقد کیا گیا۔ سیمینار میں طلباء اور فیکلٹی ممبران نے شرکت کی، جس کا مقصد مریضوں کی بہتر دیکھ بھال کے لیے طبی مہارتوں اور درست فیصلہ سازی کی صلاحیت کو فروغ دینا تھا۔ اس موقع پر پروفیسر نویش علیم (MSN، آغا خان یونیورسٹی کینیا) نے بطور کلیدی مقرر سیشن پیش کیا اور طبی شعبے میں تشخیص، مؤثر ابلاغ اور پیشہ ورانہ رویے سے متعلق عملی رہنمائی فراہم کی۔ سیمینار کے دوران شرکاء کو مؤثر طبی مشق سے متعلق قیمتی معلومات فراہم کی گئیں، جبکہ انہیں عملی زندگی کے چیلنجز کا اعتماد اور قابلیت کے ساتھ سامنا کرنے کی ترغیب دی گئی۔
سوات: پولیس اسٹیشن کبل میں خواتین کیلئے سہولت مرکز کا افتتاح
سوات میں یونائیٹڈ نیشن ویمن کے تعاون سے پولیس اسٹیشن کبل میں خواتین کے لیے سہولت مرکز (ویمن فسیلیٹیشن سینٹر) کا افتتاح کر دیا گیا۔ افتتاحی تقریب میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سوات اسد حمید خان اور ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر سوات محمد عمر خان نے بطور مہمانانِ خصوصی شرکت کی۔ یہ مرکز خیبر پختونخوا پولیس، ضلعی انصاف سیکٹر کے اسٹیک ہولڈرز اور یو این ویمن کے باہمی اشتراک سے قائم کیا گیا ہے۔
تقریب میں پولیس، پراسیکیوشن، عدلیہ اور صوبائی انتظامیہ کے سینئر حکام نے شرکت کی۔ اس موقع پر ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر سوات محمد عمر خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خواتین سہولت مرکز کا قیام خواتین کو محفوظ، باعزت اور رازدارانہ ماحول میں پولیس خدمات کی فراہمی کے عزم کا عملی اظہار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ مرکز صنفی بنیاد پر تشدد کے مقدمات کو حساس اور پیشہ ورانہ انداز میں نمٹانے کی صلاحیت کو مضبوط کرے گا اور متاثرہ افراد کو مرکز میں رکھتے ہوئے انصاف کی فراہمی کو یقینی بنائے گا۔
یو این ویمن خیبر پختونخوا کی صوبائی سربراہ زینب خان نے کہا کہ یہ سہولت مرکز صرف ایک عمارت نہیں بلکہ صنفی بنیاد پر تشدد سے متاثرہ افراد کے لیے یکجا اور مربوط خدمات کی بنیاد ہے، جو پولیس نظام کے اندر تحفظ، وقار اور مؤثر معاونت کو یقینی بنائے گی۔
اختتامی خطاب میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سوات اسد حمید خان نے متاثرہ افراد پر مرکوز انصاف کے لیے عدلیہ کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ صنفی بنیادوں پر پولیسنگ عوام کے عدالتی نظام پر اعتماد کے فروغ میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔
فیلڈ مارشل کا واضح پیغام اور خیبرپختونخوا کو درپیش چیلنجز
عقیل یوسفزئی
پاکستان کے طاقت ور فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے اسلام آباد میں علماء ، مشائخ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایک بار پھر واضح کردیا ہے کہ جہاد کے فیصلے اور فتویٰ کا اختیار اسلامی ریاست کے پاس ہوتا ہے اور ان خوارج کے ساتھ سختی کے ساتھ نمٹا جائے گا جو کہ افغانستان کی سرزمین سے حملے کرکے ہمارے بچوں کو نشانہ بناتے آرہے ہیں ۔
فیلڈ مارشل نے افغانستان کی عبوری حکومت کو ” وارننگ” دیتے ہوئے کہا افغان حکومت کو پاکستان اور خوارج میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا پڑے گا ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو خدا نے حرمین شریفین کی حفاظت کی ذمہ داری سونپی ہے جو کہ پاکستان کا اعزاز ہے ۔ انہوں نے بین السطور میں ملک کو عدم استحکام سے دوچار ہونے والے عناصر کو بھی اپنا ” قبلہ” درست کرنے کا مشورہ دیا ۔
تجزیہ کار فیلڈ مارشل کی ان ” پوائنٹس” کو ملک کے اندرونی استحکام اور بیرونی چیلنجز کے تناظر میں واضح ڈائریکشن اور وارننگ سے تعبیر کرتے ہوئے اپنے تبصروں میں کہا ہے کہ پاکستان کی عسکری قیادت کو عملاً کوئی بڑا چیلنج درپیش نہیں ہے اور یہ کہ چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مزید سخت اقدامات متوقع ہیں ۔
جس روز وہ کانفرنس سے خطاب کررہے تھے اس سے چند گھنٹے قبل جہاں ایک طرف سیکیورٹی فورسز نے خیبرپختونخوا کے دو علاقوں ڈی آئی خان اور بنوں میں آپریشن کرتے ہوئے دو کمانڈرز سمیت 9 خوارج کو ہلاک کردیا تو دوسری جانب اس طرح کی اطلاعات بھی زیر گردش رہیں کہ ریاستی اداروں نے خیبر اور تیراہ کے عمائدین اور عوام کو دہشت گردوں کے خلاف مجوزہ آپریشن پر اعتماد میں لیا ہے اور غالب امکان یہ ہے کہ آئندہ چند دنوں میں تیراہ آپریشن کا باقاعدہ آغاز ہو ۔
تشویش ناک امر یہ کہ اس اہم مرحلے کے دوران جنگ زدہ خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ نے تحریک تحفظ آئین پاکستان کی کانفرنس میں جہاں اپنے بانی کی ہدایت پر ایک مجوزہ احتجاج میں صوبائی حکومت کے لیڈنگ رول کا اعلان کیا وہاں پارٹی کے مرکزی رہنما اپنے بیانات میں پھر سے پشتونوں کو ” بہادر” قرار دیتے ہوئے کہا کہ پشتون اور صوبائی حکومت نے ہی بانی پی ٹی آئی کی کال کو ممکن بنانا ہے ۔
اس صورت حال میں لگ یہ رہا ہے کہ خیبرپختونخوا کو پھر سے میدان جنگ بنانے کی کوشش کی جارہی ہے اور صوبائی حکومت کو صوبے کے مسائل سے کوئی دلچسپی نہیں ہے ۔






