پی ٹی آئی کی غیر ضروری مزاحمت

عقیل یوسفزئی
متحدہ عرب امارات کے سربراہ کی قیادت میں یو اے ای کے اعلیٰ سطحی وفد کے دورہ پاکستان پر پوری دنیا کی نظریں لگی ہوئی ہیں کیونکہ النہیان کو دنیا کی سیاست میں انتہائی اہمیت دی جاتی ہے ۔ وہ اپنا عہدہ سنھبالنے کے بعد پہلی دفعہ پاکستان کا دورہ کررہے ہیں اور اسی تناظر میں نہ صرف یہ کہ پاکستان نے ان کے غیر معمولی استقبال کی تیاریاں کی ہیں بلکہ اسلام آباد میں چھٹی کا اعلان بھی کررکھا ہے ۔
تاہم افسوسناک بات یہ ہے کہ خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ نے عین اسی روز لاہور کا دورہ رکھا ہے تاکہ اس دورے کو حسب معمول پولیٹیکل پوائنٹ اسکورنگ کے لیے استعمال کیا جائے ۔ وہ چاہتے تو یہ دورہ یو اے ای کے وفد کی واپسی پر بھی رکھ سکتے تھے مگر یہ اس پارٹی کا وطیرہ رہا ہے کہ جب بھی کوئی غیر ملکی وفد پاکستان آتا ہے یہ پارٹی سڑکوں پر نکل آتی ہے اور کوشش کرتی ہے کہ پاکستان کے بارے میں منفی پیغام دیا جائے ۔
ملک میں جاری احتجاج کا کوئی جواز نہیں ہے کیونکہ پی ٹی آئی اور حکومت کے درمیان محمود خان اچکزئی اور دیگر کے ذریعے مجوزہ مذاکرات کے رابطے جاری ہیں ۔ اسی تناظر میں فواد چوہدری نے خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کو مشورہ دیا ہے کہ وہ مذاکرات کا ماحول بنانے کے لیے الفاظ کے استعمال میں احتیاط کریں مگر وزیر اعلیٰ اپنے مزاحمتی ٹولے کے درمیان لاہور پر ” چڑھائی” کرنے نکل پڑے ہیں اور اس سرگرمی کو وہ اظہار رائے کے استعمال یا حق کا نام دے رہے ہیں جو کہ اپنی ٹایمنگ کے لحاظ سے ریاست مخالف سرگرمی کہلائی جاسکتی ہے ۔
سینئر تجزیہ کار حسن ایوب خان نے طنز کرتے ہوئے کہا ہے کہ پی ٹی آئی اور اس کی صوبائی حکومت نے پشاور ، خیبرپختونخوا کو اتنا ترقی یافتہ بنادیا ہے کہ ان کے پاس کچھ اور کرنے کو باقی نہیں رہا ہے اس لیے وہ ” لاہور یاترا ” پر نکل پڑے ہیں ۔
خیبرپختونخوا کو کس نوعیت کے سیکورٹی چیلنجز کا سامنا ہے اس کا اندازہ اس رپورٹ سے لگایا جاسکتا ہے کہ 2025 میں تقریباً 1600 دہشت گرد حملے کیے گئے ہیں جن میں 8 خودکش حملے بھی شامل ہیں مگر صوبائی حکومت کو اپنے بانی کی رہائی کی فکر ہے اور وزراء کھلے عام یہ کہتے نظر آتے ہیں کہ صوبے کے عوام نے ان کو مسائل کے حل کی بجائے بانی پی ٹی آئی کی رہائی کا مینڈیٹ دیا ہے ۔
یہ بہت غیر ذمہ دارانہ رویہ ہے کیونکہ اخلاقی طور پر اس بات کی کوئی گنجائش نہیں رہتی کہ ایک جنگ ذدہ صوبے کے وسائل کو سیاسی محاذ آرائی کے لیے استعمال کیا جائے ۔
پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے اس مہم جوئی پر اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی کو لاہور کا سیاسی اور انتظامی ماحول خراب ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی ۔ دوسری جانب وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی نے چکری میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہر قیمت پر لاہور جائیں گے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ نہ صرف محاذ آرائی بلکہ تصادم بھی چاہتے ہیں جو کہ ایک افسوسناک رویہ ہے