مردم شماری اور ملکی وسائل کی تقسیم
وصال محمدخان
وطن عزیزپاکستان دنیاکے ان چندممالک میں شامل ہے جن کی آبادی تیزی سے اوربے تحاشابڑھ رہی ہے مگرحکومتیں اس پرقابوپانے میں ناکام چلی آرہی ہیں بڑھتی ہوئی آبادی،وسائل کی کمی اورمنصوبہ بندی کے فقدان سے ملک کی درست سمت کاتعین نہیں ہوپارہاجو معاشی بربادی اورسماجی ناہمواری کاسبب بن رہاہے دنیاکے وہ ممالک ترقی کی منازل تیزی سے طے کرتے ہیں جن کی حکومتوں کوآبادی کے درست اورقابل اعتمادمعلومات دستیاب ہوں ان معلومات کی بنیادپربجٹ بنایا جاتا ہے،ملکی ترقی کے اقدامات کئے جاتے ہیں، منصوبہ بندی کی جاتی ہے اوروسائل کی تقسیم برابری کی بنیادپرہوتی ہے۔ان بنیادی ضرورتوں کااحساس کرتے ہوئے حکومت نے ملک میں ساتویں مردم شماری کاآغازکیاہے یہ مردم اورخانہ شماری یکم مارچ سے یکم اپریل تک جاری رہے گی اس دوران عملہ گھرگھرجاکر خانہ شماری اورمردم شماری کرے گا اس مردم شماری کے اعدادوشمارجب مرتب ہونگے تواسکی بنیادپر صوبوں کے درمیان وسائل کی مساوی تقسیم ممکن ہوگی وسائل کی تقسیم اور صوبوں کو حقوق آبادی کی بنیادپرملتے ہیں،آبادی کی بنیادپروفاق سے فنڈزملتے ہیں جسے صوبائی حکومتیں آبادی ہی کی بنیادپر بلدیاتی اداروں کے ذریعے خرچ کرتی ہیں پاکستانی آئین کے مطابق ہردس سال بعدملک میں مردم شماری کروانالازم ہے گزشتہ مردم وخانہ شماری 2017ء میں ہوئی تھی جس پرکئی جانب سے اعتراضات سامنے آئے تھے کراچی میں ایک سیاسی جماعت نے اس نکتے پرپانچ سال تک سیاست کی کہ کراچی کے درست اعدادوشماراکھٹے نہیں کئے گئے اورپاکستان کے اس سب سے بڑے شہرکی آبادی خاصی کم ظاہرکی گئی۔ اس طرح خیبرپختونخواکے بعض حلقوں کاخیال ہے کہ یہاں کی آبادی بھی مردم شماری میں ظاہرکی گئی اعدادوشمارسے کافی زیادہ ہے۔ اگرخیبرپختونخواکی آبادی کم سامنے آئی ہے تواسکے کئی وجوہات ہیں خیبرپختونخواکے معاشرے میں چونکہ خواتین کے پردے کارواج ہے یہاں خواتین کانام لیناتک معیوب سمجھاجاتاہے کسی شخص سے بیوی بیٹی یاوالدہ کانام پوچھناگالی کے مترادف سمجھاجاتاہے خصوصاًسابقہ قبائلی علاقوں میں سخت پردے کارواج ہے عورت کاگھرسے نکلناتودرکنارگھرکے اندربھی خواتین کوسوپردوں میں چھپاکررکھاجاتاہے۔ مردم شماری عملے کواعدادوشمارچونکہ مردپیش کرتے ہیں جومردوں کے بارے میں تومعلومات فراہم کردیتے ہیں مگرخواتین کوجان بوجھ کرنظر اندازکیاجاتاہے گزشتہ مردم شماری پربھی قبائلی علاقوں کے حوالے سے شکوک وشبہات کااظہارکیاگیا تھا بلکہ یہ بات شک وشبہے سے بالاتر ہے کہ قبائلی علاقوں میں خواتین کے درست اعدادوشمارسامنے نہ آسکے۔خواتین کوشمارنہ کرناقبائلی اضلاع پرکیاموقوف صوبے کے دیگراضلا ع چارسدہ،مردان،نوشہرہ،بنوں،لکی مروت،کوہاٹ اورڈیرہ اسماعیل خان سمیت کئی اضلاع سے خواتین کے درست اعداوشمارمرتب نہ ہوسکے خواتین چونکہ آبادی کانصف حصہ ہے اگرہم خواتین کوسات پردوں میں چھپاکررکھیں گے،انکی درست اعدادوشمار مردم شماری عملے کونہیں دینگے تواس علاقے کووسائل اورترقیاتی اہداف میں بھی کم حصہ ملے گا جویقیناًہمارااپناہی نقصان ہے عوام کوچاہئے کہ مردم شماری عملے کیساتھ بھرپورتعاون کریں،سابقہ قبائلی علاقوں کے شہریوں کوبھی یہ بات سمجھنے اورسمجھانے کی ضرورت ہے کہ وہ مردم شماری عملے سے اپنے خواتین کونہ چھپائیں بلکہ اپنی ماں،بہن،بیٹی اوربیوی کی درست اندراج یقینی بنائیں خواتین کے نام بتانا معیوب نہ سمجھاجائے شہری اس بات کوسمجھیں کہ دین میں خواتین کوپردے کاحکم ہے انہیں چھپانے کاحکم کہیں موجودنہیں ہمارے نبی ﷺ کی پیاری بیٹی اورجنت کے خواتین کی سردارحضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ بھی پردہ فرماتی تھیں مگرجنگ کے دوران زخمی مجاہدین کوپانی بھی پلاتی رہیں اورانکی مرہم پٹی بھی کرتی رہیں اسی طرح ام المومنین حضرت عائشہ سینکڑوں احادیث مبارکہ کی راوی ہیں اورانکی بتائی گئی احادیث مستندسمجھی جاتی ہیں ان دونوں خواتین کے علاوہ بھی ہزارووں خواتین ایسی ہیں جواگراپنابہترین کردارادانہ کرتیں توممالک اورمذاہب کاناقابل تلافی نقصان ہوتاجولوگ خواتین کے درست اعدادوشمارچھپانے کی کوشش کرتے ہیں،یاانکے نام کسی کبتانے میں عار محسوس کرتے ہیں انہیں سمجھ لیناچاہئے کہ آقائے دوجہاں ﷺ کی بیٹی یاانکی محبوب بیوی سے دنیاکی کوئی خاتون افضل نہیں مگرانکے اسمائے گرامی کودنیاسے نہیں چھپایاگیا انہوں نے پردے میں رہ کردین کی ترویج وترقی کیلئے بے مثال خدمات انجام دیں اس سے پیغمبرﷺ نے دنیاکویہی پیغام دیاہے کہ خواتین کے بغیرکائنات نامکمل ہے ہم نے خواتین کے پردے کے نام پرخودساختہ روایات گھڑلی ہیں اوران پرعمل پیراہیں جس سے ہمارااپنانقصان ہورہاہے اگرہماری آبادی کے درست اعدادوشمارحکومت کودستیاب نہ ہوتویقیناًہمیں وسائل میں کم حصہ ملے گا جس سے ہماراعلاقہ ترقی کی دوڑمیں پیچھے رہ جائیگا ہمیں آبادی کے لحاظ سے اپنے حقوق نہیں ملیں گے ہمارے علاقے پسماندہ رہ جائینگے اب بھی خیبرپختونخواکے جو علاقے باقی ملک یاصوبے سے پیچھے رہ گئے ہیں ان کاجائزہ لیاجائے تویہی بات سامنے آتی ہے کہ وہاں کی آبادی کے درست اعدادشمار حکومت کے سامنے نہ آسکے ہمیں دین اورروایات کے نام پر خواتین سمیت خوداپنے ہی ہاتھوں اپنے استحصال کوروکناہوگا مردم شماری عملے کودرست اعداوشمارفراہم کرنے ہونگے ایک ایک فردکااندراج یقینی بناناہوگاتاکہ ہمیں ملکی وسائل میں اپناجائز حصہ مل سکے۔ مردم شماری عملے کوترجیحی بنیادوں پردرست معلومات فراہم کی جائیں اوراگرکوئی فردخوداپنااندراج کرواناچاہے تواس کیلئے آن لائن سسٹم بھی موجودہے جس پراپنااورخاندان کااندراج کروایاجاسکتاہے۔اس کیلئے https://self.govt.pkاپنے خاندان کااندراج کیاجاسکتاہے کوئی مشکل درپیش ہوتو080057574پررابطہ کیاجائے یاwww.pbs.govt.pkوزٹ کیاجاسکتاہے جہاں تمام ضروری معلومات دستیاب ہیں مردم شماری عملے کودرست اعدادوشمارکی فراہمی قومی فریضہ ہے ہرشہری کواس فریضے کی انجام دہی کیلئے اپنابھرپورکردار ااداکرناہوگا تاکہ آبادی کی درست اعدادوشمار مرتب ہوسکیں اورحکومت آبادی کے مطابق وسائل کابندوبست کرسکے۔