لینڈ مائنز کے واقعات،اسکاحل قصوروارکون ؟

جنگ زدہ علاقوں میں امن کی بحالی کے بعد سب سے اہم مسلہ لینڈ مائنز ہوتا ہے۔لینڈ مائنز ایک ایسا خفیہ دشمن ہے جو نقصان دینے کے بعد ہی نمودار ہوتا ہے۔ وزیرستان میں ایک طویل اپریشن کے بعد یہاں پر بھی لینڈ مائنز کا مسلہ ایک سنگین مسلہ بن چکا ہے سیکیورٹی ادارے دہشت گردی پر قابوں پانے میں تو کامیاب ہوگئے لیکن ابھی تک لینڈ مائنز کے واقعات پر قابوں پانے میں مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔اعداد وشمار کے مطابق اب تک 179لینڈ مائنز کے واقعات رونما ہوچکے ہیں جس میں 200 کے قریب  افرادلینڈ مائنز کا شکار ہوچکے ہیں اس میں ذیادہ تر تعداد بچوں کی ہے لینڈ مائنز کے شکار ہونے والے افراد میں خواتین بھی شامل ہیں ۔انسانوں کے علاوہ لاتعداد جانور بھی لینڈ مائنز کا شکار ہوچکے ہیں ۔

سیکیورٹی اداروں  کو لینڈ مائنز پر قابوں پانے میں اب تک کیوں خاطر خواہ کامیابی نہیں مل رہی اس کی  کئی وجوہات ہیں کیونکہ اپریشن کے دوران سیکیورٹی فورسز  نے جہاں پر لینڈ مائینز لگائے تھے انکا اعداد وشمار اور جگہ تو معلوم ہے ان علاقوں کی نشاندہی کے ساتھ ساتھ انکا صفایا بھی کیا گیا لیکن سب سے بڑا مسلہ دہشت گردوں کی جانب سے لگائے گئے لینڈ مائنز ہیں کیونکہ انکے نہ تو کوئی اعداد وشمار موجود ہیں اور نہ ان مقامات کی معلومات ہیں کہ کہاں پر لینڈ مائنز لگائی گئی ہیں۔ اسکے علاوہ دوسرا  بڑا مسلہ یہ ہے کہ جن دنوں وزیرستان میں ٹی ٹی پی عروج پر تھی تو ان دنوں ٹی ٹی پی کی شکل میں مستقبل میں تباہی کے عرض سے کئی ایسے غیر ملکی افراد نے بہت رازداری کے ساتھ مختلف علاقوں میں جس میں ذیادہ تر پہاڑی علاقے اور ندی نالے شامل ہیں  میں کھیلونے نما اور دیگر اقسام کے بموں کی پیوند کاری کی جسکے کئی شواہد سامنے آئے ہیں کیونکہ کئی واقعات میں لینڈ مائنز پھٹنے کے بعد جب چھان بین کی گئی تو وہ روسی ساختہ اور افغانستان میں استعمال کیے گئے کھلونا نما بموں سے مشابہت رکھتی تھیں اور یہ تاریخی لحاظ سے بھی اپریشن سے پہلے تک استعمال ہونے والے  ساخت کی بارودی سرنگیں تھیں ۔ اس کو دیکھتے ہوئے یہ کہا جاسکتا ہے کہ گناونا جرم جس نے بھی کیا اسکا مقصد دہشت گردوں یا سیکیورٹی اداروں کو نشانہ بنانا مقصد نہیں تھا بلکہ اپریشن کے خاتمے کے بعد علاقے میں واپس آنے والے عام عوام کو نشانہ بنانا مقصد تھا ۔اس کا ان کو کیا فائدہ ہوگا تو یہ ایک الگ بحث ہے ۔

 اس صورتحال میں  لینڈ مائنز پر جلد قابوں پانا سیکیورٹی اداروں کے لیے ایک چیلنج بن چکا ہے دوسری طرف ہم عوام بھی اپنی ذمہ داریوں سے پوری طرح غافل ہیں ہم لینڈ مائنز کو ریاست کی ذمہ داری سمجھتے ہیں جوکہ ایک حقیقت ہے لیکن لینڈ مائنز کے حوالے سے آگاہی حاصل کرنے اور اس کو آگے منتقل کرنے کو بھی ہم نے ریاست پر چھوڑ دیا ہے یا پھر یہ ذمہ داری غیر سرکاری تنظمیوں کے کھاتے میں ڈالی ہے جنھوں نے  لینڈ مائنز کی آگاہی کے نام پر کروڑوں روپے کے پراجیکٹ تو حاصل کیے لیکن کارکردگی صرف فوٹوسیشن تک محدود رہی ۔اگر دیکھا جائے تو اکثر لینڈ مائنز کے واقعات بچوں کے کھیلونا نما بموں کے ساتھ کھیلنے یا پھر عام افراد کی جانب سے بموں کو خود ناکارہ بنانے کی کوشش کے دوران رونما ہوئے اس لیے اگر یہ کہا جائے تو درست ہوگا کہ اکثر واقعات آگاہی نہ ہونے کے باعث ایسے واقعات میں اضافہ دیکھنے کو ملا۔ ایسی صورتحال میں ہماری ذمہ داری بنتی ہے کہ سوشل میڈیا پر لینڈ مائنز کے واقعے کے بعد ہم جو واویلا مچاتے ہیں  اگر وہی واویلا لینڈ مائنز کی آگاہی کے حوالے سے مچائیں تو اسکی وجہ سے کئی معصوم بچوں کی جانیں بچ سکتی ہیں ۔

 اب تو یہ واویلا صرف سوشل میڈیا تک بھی محدود نہیں رہا بالکہ لینڈ مائنز کے شکار ہونے والے بچوں کی لاشوں کو احتجاجی طور پر رکھ کر حکومت سے لینڈ مائنز کی صفائی کے مطالبات کیے جارہے ہیں لیکن مجال ہے کہ ان احتجاجوں میں شامل ہونے والے لمبی لمبی تقریریں جھاڑنے والوں نے لینڈ مائنز سے آگاہی اور احتیاطی تدابیر کے حوالے سے ایک بات بھی کی ہو۔

لینڈ مائنز کے متاثرہ افراد کے لیے حکومت جو پیکج دے رہی ہے وہ بھی آٹے میں نمک کے برابر ہے اور اس پیکج کے حصول کے لیے جو طریقہ کار بنایا گیا ہے وہ لینڈ مائنز کے متاثرہ افراد کو امداد ملنے میں بہت بڑی رکاوٹ ہے۔ لینڈ مائنز کے حوالے سے بڑی رکاوٹ ہے۔ ریاست کو چاہیے کہ وقتا فوقتا لینڈ مائینز کے حوالے سے آگاہی مہم چلائے جس میں مقامی لوگوں سمیت لینڈ مائنز کے متاثرہ افراد  کو شامل کیا جائے کیونکہ یہ بات مشاہدے میں آئی ہے کہ جب بھی آگاہی کمپین چلائی گئی تو اس سال ان واقعات میں کمی دیکھنے کو ملی ہے لیکن جب اسے نظر انداز کیا گیا یا یہ کہہ کر بند تو لوگ بھی اس خطرناک چھپے دشمن کو بھول جاتے ہیں اور جب لینڈ مائنز کا کوئی واقعہ ہوتا ہے تو کچھ دنوں کے لیے تو احتیاطی تدابیر پر عمل کیا جاتا ہے لیکن آہستہ آہستہ  پھر انکو بھلا دیا جاتا ہے ۔

 لینڈ مائنز کی صفائی پر کام تیز کیا جائے مقامی نوجوانوں کو لینڈ مائنز کی صفائی کے لیے بھرتی کیا جائے  اسے ٹریننگ دی جائے ہر تحصیل سطح پر ٹیمیں بنائی جائیں ۔لینڈ مائنز سے متاثرہ افراد کی تعلیم وتربیت اور انکے لیئے فوری طور پر نوکری کا بندوبست سمیت ان افراد میں تکینکی صلاحیت پیدا کرنے کے لیے خصوصی مراکز بنائے جائیں ۔لینڈ مائنز کے متاثرہ افراد کو معاوضے دینے کے طریقہ کار کو آسان بنایا جائے ۔

About the author

Leave a Comment

Add a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Shopping Basket