میں اپنے دفترمیں بیٹھا یوم آزادی پرکالم لکھنے میں مصروف تھاذہن میں الفاظ گڈمڈسے ہورہے تھے اورڈورکاکوئی سراہاتھ نہیں آرہاتھااسی اثنامیں اس نے دروازے پرقدم رکھااورحسب ِ معمول تجویدمیں السلام علیکم کہامیں نے لیپ ٹاپ سے نظریں ہٹاتے ہوئے اسی کے انداز میں وعلیکم السلام کہااورہاتھ ملاکراسے تشریف رکھنے کااشارہ کیاوہ بیٹھاکچھ الجھاا toلجھاسالگ رہاتھاکچھ متفکراورمضمحل نظرآرہاتھامیں نے پوچھاعادل میاں اس مرتبہ 14اگست کیلئے کپڑے کس ٹیلرسے سلوائے ہیں؟اس نے نحیف سی آوازمیں جواب دیاسراس مرتبہ 14اگست نہیں مناؤں گامجھے کچھ تعجب ساہوایہ لڑکاجومیرامحلے دارہے اوراکثرمیرے پاس دفترمیں آکربیٹھ جاتاہے اخبارپڑھتاہے، ٹی وی دیکھتاہے اورحالاتِ حاضرہ پرمیرے علم میں اضافے کاباعث بنتارہتاہے میں نے دیدے پھیلاتے ہوئے پوچھاکیوں ؟ اس مرتبہ عمران خان کے غم میں یوم آزادی بھی نہیں مناؤگے کیا؟ وہ چونکہ پی ٹی آئی کارکن اورعمران خان کاپرستارہے لہٰذااثبات میں سرہلاتے ہوئے جواباًگویاہواہاں سر عمران خان کیساتھ فوج نے بہت براکیا، اس ملک میں یہی ایک ایمانداراورمحب وطن لیڈرتھااسے بھی محض ایک گھڑی بیچنے کے جرم میں پابندسلاسل کردیاگیا،میراتواس ملک سے دل بھرگیاہے یہ کیاملک ہے؟انصاف نام کی کوئی چیزنہیں،بجلی موجودنہیں اوربل بھاری بھرکم آرہے ہیں، گیس نہیں دی جارہی جبکہ اسکے بل جوپہلے سینکڑوں میں ہوتے تھے اب ہزاروں میں آتے ہیں، مہنگائی اتنی بڑھ چکی ہے کہ جسم وجاں کارشتہ برقراررکھنے کیلئے دوگنی محنت کرناپڑرہی ہے ،دہشت گردی اوردھماکے الگ سے ہورہے ہیں اس ملک نے ہمیں کیادیاہے ؟ ہم کیوں ہرسال آزادی کادن مناتے ہیں پیسے بھی ضائع کردیتے ہیں اوروقت بھی ، آزادی وہ لوگ منائیں جوواقعی آزادہیں ہمیں یوم آزادی کے چونچلوں میں نہیں پڑناچاہئے ۔ میں سمجھ گیاکہ وہ کیوں اس مرتبہ یوم آزادی منانے سے گریزاں ہے ؟ااس کافیورٹ سیاسی راہنماجیل میں ہے وہ ہرمرتبہ یوم آزادی کے موقع پرسبزکپڑے سلواکرگھومتاپھرتاتھا اورسارادن خوب ہلاگلاکرکے گزارتاتھا مگراس مرتبہ تاسف کاشکار تھا اسکی باتوں سے اندازہ ہواکہ وہ اس ملک سے مایوس ہوچکاہے میں نے چائے کاآرڈردیتے ہوئے اس سے کہاکہ دیکھوعادل میاں یہ ملک جوآج کل کئی مسائل میں گھراہواہے اس میں آزادی کایااس ملک کاکوئی قصورنہیں اگریہاں مہنگائی ہے تواس میں کچھ قصورہمارابھی ہے ،اگرملک قرضوں میں جکڑاہواہے ،تواسکی بڑی وجہ یہ ہے کہ ہمارے اخراجات آمدن سے زیادہ ہیں ہم نے اپنی چادردیکھ کرپاؤں پھیلانے کی روایت بھلادی ہے ہماری آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے ہم ہرسال لاکھوں ٹن گندم ،چینی ،چائے کی پتی ،گھی اوردیگران گنت خوردنی اشیادرآمدکرتے ہیں اس کامطلب یہی ہے کہ ہم اپنی دولت باہردیکراپنے لئے خوراک کابندوبست کرتے ہیں ہم پچیس کروڑآبادی کا ملک اگرخوراک میں خودکفیل نہیں توہمیں یہ سوال کرنے کابھی کوئی حق نہیں کہ ہم قرضدارکیسے ہوئے ؟ بھئی یہ قرضے ہم اپنی شکم میں اتار چکے ہیں عمران خان جیسے لیڈرنے آپ کے ذہن میں یہ بات بٹھادی کہ یہ قرضے چندسیاستدان کھاگئے یاباہرمنتقل کردئے گئے،ایساہرگز نہیں، یہاں ایسی بھی اندھیرنگری نہیں کہ کوئی وزیراعظم بیرون ملک سے قرضے لیکراپنے اکاؤنٹس میں منتقل کردیں باہرکے قرضے باقاعدہ ایک سسٹم کے تحت بینکوں میں آتے ہیں اوروہاں سے درجنوں منظوریوں کے بعدمنتقل ہوتے ہیں عمران خان نے آج تک جتنی بھی سیاست کی ہے وہ دوسروں کانام استعمال کرکے کی ہے وہ دوسروں پرغیرمتعلقہ اورلغوالزام تراشی کرتے ہیں نوازشریف نامی سالن سے روٹی لگاتے لگاتے وہ وزیراعظم بن گئے مگراس اعلیٰ عہدے سے انصاف نہ کرسکے اس نے محض گھڑی نہیں بیچی بلکہ جوگھڑی بیچی وہ خانہ کعبہ کی ماڈل والی دنیاکی نایاب ترین گھڑی تھی جواس نے انتہائی بھونڈے اندازمیں توشہ خانہ سے خریدکرایک بدنام زمانہ خاتون کے ہاتھوں اسی بھونڈے اندازمیں بیچ دی دیگر وزرائے اعظم نے تحائف لیکرخوداستعمال کئے مگرعمران خان نے قیمتی تحائف لئے بعدمیں، جبکہ فروخت پہلے کرچکے تھے،یہ توشہ خانہ ریکارڈاورپیش کی گئی رسیدوں سے واضح ہے، اگروزیراعظم اس طرح تحائف لیکرفروخت کرناشروع کردے تودنیامیں اس سے منافع بخش کاروبار کونساہوگا؟یہ توریکارڈسے ثابت ہے کہ اس نے پچھلی تمام زندگی میں جتنی دولت کمائی محض تحائف بیچ کراس سے زائد کمالی وہ اس ملک کے ایماندارلیڈرہیں یہ دنیاکاسب سے بڑاجھوٹ ہے، جوگھڑی اس نے ڈیڑھ دوکروڑمیں بیچ دی ،خریدنے والا اسے دوارب میں بیچنے پرتیارنہیں،ایمانداروں کے یہ کرتوت ہوتے ہیں؟ دنیاکادوسرابڑاجھوٹ یہ ہے کہ عمران خان کوفوج نے گرفتارکیا ہے اسے ایک عدالت نے باقاعدہ ٹرائل کے بعدسزاسنائی ہے یہ عدالت اسکے سامنے اس حدتک بچھ بچھ گئی کہ گاڑی میں بیٹھ کراسکی حاضری قبول کر لی، لیکن کیس اتناواضح تھاکہ دنیاکاکوئی بھی باضمیرجج یہی فیصلہ سناتا۔ملک میں امن وامان کی صورتحال واقعی خراب ہے مگرقانون نافذکرنے والے ادارے اورافرادجوہم میں سے ہیں،جو اپناخون دے کرامن وامان قائم کرنے کی کوشش میں سرگرداں رہتے ہیں حق و باطل کایہ معرکہ ازل سے ابدتک جاری رہے گادہشت گردی کے خلاف ہمارے سپاہی اپنی گردنیں کس لئے کٹوارہے ہیں ہمارے لئے نا؟ اس ملک کیلئے نا؟ اس قوم کیلئے نا؟ ناکام ریاست کے باسی اس طرح اپنی جانیں کہاں قربان کرتے ہیں؟ جس ملک کے باسی آزادی کی تحفظ کیلئے اپناخون دینے سے نہ کترائیں وہ ریاست ناکام نہیں ہوتی ۔آزادی کادن ہم اسلئے مناتے ہیں کہ اس دن ہمیں انگریزکی غلامی سے نجات ملی غلامی کاطوق اتارنے کیلئے ہزاروں افرادنے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کئے،ہزاروں خواتین نے اپنی عصمتیں لٹائیں تب کہیں جاکرآزادی نصیب ہوئی آزادی بہت بڑی نعمت ہے ہم یوم آزادی کسی لیڈر کے لئے نہیں مناتے بلکہ اللہ تعالیٰ کاشکربجالانے کیلئے مناتے ہیں یوم آزادی منانے سے گریزکرنے والی قوم زندہ نہیں مردہ قوم سمجھی جاتی ہے ہمیں بھرپوراندازمیں اپنی یوم آزادی منانی چاہئے اس عزم کیساتھ کہ ہمارایہ پیاراوطن ایک دن دنیاکے نقشے پرسورج بن کرچمکے گاپاکستان دنیاکی ساتویں ایٹمی قوت ،دسویں فوجی طاقت اورتیسویں معیشت کاحامل ملک ہے بے پناہ ترقی اس کامقدرہے بس ہمیں سیاسی وابستگیوں سے بالاترہوکرسوچناہوگااور اپنے حصے کاکام ایمانداری اور جانفشانی سے کرناہوگا۔اس نے مجھے ‘‘ایڈوانس یوم آزادی مبارک ’’کہااورمسکراکرچلاگیا۔