وصال محمد خان
رمضان المبارک کے بعدحکومتوں کوعیدالفطرپرامن وامان قائم رکھنے کی فکرلاحق ہوتی ہے۔ خوش قسمتی سے عیدپرخیریت رہی اورکوئی ناخوش گوار واقعہ رونمانہ ہوا۔البتہ عیدکے تین دنوں میں ٹریفک کے 5 سوحادثات اورڈوبنے کے11 واقعات میں چھ سو افرادزخمی جبکہ29جاں بحق ہوگئے۔ پابندی کے باوجودلوگ نہروں ،دریاؤں اورڈیموں میں نہانے سے بازنہ آئے جس کے نتیجے میں درجن بھر حادثات رونماہو ئے ۔ کنڈپارک کے مقام پردریائے سندھ میں کشتی ڈوبنے سے چارافرادجاں بحق ہوئے جبکہ بارہ کوبچالیاگیا۔ ملک بھرسے دولاکھ سیاحوں نے صوبے کے پر فضامقامات کارخ کیاجوشعبہء سیاحت کیلئے نیک شگون ہے۔صوبے کے اہم سیاسی راہنماؤں نے عیداپنے آبائی علاقوں میں گزاری جبکہ آرمی چیف جنرل عاصم منیرنے عیدکی نمازمیران شاہ میں اگلے مورچو ں پرتعینات فوجی جوانوں کیساتھ اداکی وزیراعلیٰ امین گنڈاپور اورمولانا فضل الرحمان نے ڈی آئی خان ،ایمل ولی خان اورآفتاب شیرپاؤنے چارسدہ جبکہ گورنرغلام علی نے گورنرہاؤس پشاور میں نمازعید اداکی۔ بعدازاں گورنرہاؤس کے دروازے عوام کیلئے کھول دئے گئے جہاں عیدکے دودن سیاسی کارکنوں،راہنماؤں،صحافیوں اورہرمکتبہ فکرسے تعلق رکھنے والوں کاتانتابندھارہا۔گورنرنے عیدکی مبارکباددینے کیلئے آنے والوں کاگرمجوشی سے استقبال کیا،چائے اور مٹھائی سے تواضع کی اورفراداًفرداًگلے ملے اس موقع پران کاکہناتھا کہ عیدنام ہی خوشیاں بانٹنے کاہے ۔
وزیراعلیٰ امین گنڈاپور نے مستحق خاندانوں میں صوبائی حکومت کاعیدپیکیج تقسیم کرنے کی ویڈیوزاورتصاویرسوشل میڈیاپروائرل ہونے کانو ٹس لیاہے انہوں نے حکومت اورپارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کرنے پرمتعلقہ افرادسے وضاحت طلب کی ہے اور برہمی کااظہارکرتے ہوئے کہاہے کہ بعض سرکاری حکام ،حکومتی عہدیداروں اور منتخب نمائندوں کی جانب سے یہ عمل حکومتی پالیسیوں کی سنگین خلاف ورزی ہے اس سے امدادحاصل کرنے والے مستحقین کی عزت نفس مجروح ہوئی ہے ان کاکہناتھاکہ صوبائی حکومت نے ایک شفاف عمل کے ذریعے آٹھ لاکھ مستحق افرادکورمضان پیکیج دیاپولیس شہداء کے ورثااورایک لاکھ سترہ ہزارسے زائد مستحقین کوعیدپیکج دیاگیامگراسکی تشہیرنہیں کی گئی میں نے بطوروزیراعلیٰ کسی تقریب میں شرکت نہیں کی۔حکومت نے رمضان پیکیج کاعلان بڑے شدومد کیساتھ کیاجس کیلئے ساڑھے سات ارب روپے مختص کئے گئے مگراس کیلئے جس شفافیت کادعویٰ کیاجارہاہے وہ مفقودہے ۔ عید اوررمضان پیکیجزپر سوالات اٹھ رہے ہیں امدادی رقم کی تقسیم کاعمل کسی طور شفاف قرارنہیں دیاجاسکتا مستحقین کاتعین نامعلوم طریقے سے کیاگیا۔ اورجن معدودے چندلوگوں کورمضان امداد کامستحق سمجھاگیاان میں اکثریت پی ٹی آئی کارکنوں کی رہی لسٹ میں نام سامنے آنے پرکئی معززین کوندامت کاسامناکرنا پڑا کیونکہ وہ خود زکواۃ دینے والوں میں سے ہیں جس سے پیکیجز کی شفافیت کابھانڈابیچ چوراہے پھوٹ پڑا۔آٹھ ارب روپے کی رقم ایک بڑی رقم ہوتی ہے حکومت اگریہ رقم شفاف طریقے سے تقسیم کرنے کیلئے پرعزم ہوتی تواس مقصدکیلئے ایس ایم ایس کا روایتی طریقہ اپنایاجا سکتا تھااسی طریقے سے پی ڈی ایم کی وفاقی حکومت نے گزشتہ رمضان میں مفت آٹاتقسیم کیاجونوے فیصدمستحقین تک پہنچاتھامگر صوبائی حکومت کے بڑے پیکیج سے مہنگائی کے مارے شہری بے خبراورمحروم رہے جس پر سوالات اٹھ رہے ہیں کہ یہ خطیررقم کہاں اور کس کودی گئی ؟مبینہ طورپر اس رقم کابڑا حصہ وکلاکی فیسوں اوردیگرغیرضروری مدات میں خرچ ہوچکا ہے ۔صوبائی حکومت نے ماہ اپریل کیلئے کفایت شعاری اقدامات پر مشتمل گائیڈلائنزجاری کردی ہیں جس کے تحت ہرقسم کی نئی اسامیوں کی تخلیق اورملازمتوں ،ایمبولینس،فائربریگیڈ،ٹریکٹرو ں، مسافربسوں اورقیدیوں کی گاڑیوں کے علاوہ ہرقسم گاڑیو ں کی خریداری ،سرکاری خرچ پرورکشاپس،سیمینا رزمیں شرکت اورعلاج پرپابند ی رہے گی کسی بھی محکمے یاادارے کواپنے اکاؤنٹ میں رقم رکھنے کی اجازت نہیں ہوگی۔حکومت نے پنجاب حکومت کی نقالی میں دور دراز علاقوں کیلئے ائر ایمبولینس شروع کرنے کافیصلہ کیاہے جس پرعملدرآمدکیلئے متعلقہ حکام کوچار ماہ کاوقت دیاگیا ہے۔
وفاقی حکمران جماعت مسلم لیگ(ن) کے اندرایک تنازعے نے جنم لیاہے وفاقی وزیرامیرمقام کے بیٹے نیازمقام کوسینیٹ کاٹکٹ جاری ہونے پرپارٹی کے صوبائی ترجمان اختیارولی خان نے تنقید کی ہے جس کے جواب میں صوبائی جنرل سیکرٹری مرتضیٰ جاویدعبا سی نے عمرے کے دوران ٹویٹ کیااختیارولی نے اسکا خاصابرامنایاان کاکہناتھاکہ مرکزی شوریٰ کاممبرہونے کے ناطے مجھے نوٹس مرکزی جنرل سیکرٹری جاری کر سکتاہے مجھے بتایاگیاکہ نوازشریف نے سینیٹ کاٹکٹ پیرصابرشاہ کودینے کافیصلہ کیاہے جس پرمیں دستبردار ہوامگرٹکٹ امیرمقام کے بیٹے کودیاگیاایک ہی گھرمیں تین وفاقی وزراتیں صوبے میں اپوزیشن لیڈراورسینیٹ کاٹکٹ دیگر کارکنوں کیساتھ زیادتی کے مترادف ہے مرتضیٰ جاویدعباسی نے مجھ پرالیکشن کیلئے پیسے لینے کاالزام لگایاہے درحقیقت ضمنی الیکشن میں مریم نوازنے مجھے قائد نوازشریف کے حکم پر پچاس لاکھ کاچیک پیش کیا جومیں نے شکرئے کیساتھ واپس کرتے ہوئے کہاکہ یہ میری طرف سے اپنی بہن کیلئے دوپٹہ ہے اس کی گواہی مریم نواز بھی دے سکتی ہے۔ اگرمجھ پرمزیدالزامات لگانے کی کوشش ہوئی توقانونی کارروائی کاحق محفوظ رکھتاہوں ۔جس پرمرتضیٰ جاویدعبا سی کاکہنا تھاکہ پارٹی امورپرسرعام تنقیدکی پاداش میں اختیارولی کوشوکازنوٹس جاری کرنے کافیصلہ ملتوی کیاگیاہے ان سے محض وضاحت طلب کی گئی ہے شوکازنوٹس اگرضروری ہواتومکمل قانونی عمل کے بعددیاجائیگا۔اختیار ولی نون لیگ کے مخلص اورمتحرک کارکن ہیں امیدہے قیادت ان کے تحفظات دورکرے گی ان جیسے کارکن پارٹیوں کاقیمتی سرمایہ ہوتے ہیں۔
اے این پی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان نے بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹرمنتخب ہونے پر حلف بھی اٹھالیاہے ۔پیپلزپارٹی کے وفدنے ولی باغ کادورہ کرکے ان سے ملاقات کی جس سے یہ تاثرابھراکہ شائداے این کوسینیٹ کے ڈپٹی چیئرمین کاعہدہ دیاجارہاہے۔ ایمل ولی نے عیدکے موقع پرمیڈیاسے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ ہم بہت جلدچیئرمین سینیٹ کوآزادبنچوں پربیٹھنے کیلئے درخوست دینگے ہم حکو مت یا اپوزیشن میں سے کسی فریق کاساتھ نہیں دینگے یہ عسکری حکومت ،اپوزیشن اورپارلیمنٹ ہے بلوچستان اورخیبرپختونخوامیں ایک سودس فیصد مارشل لاہے،اسلام آبادہائیکورٹ کے چھ ججزکاخط ٹوپی ڈرامہ ہے ،تحفظ آئین نامی اپوزیشن اتحادکوآئین اورپار لیمنٹ کی بالادستی سے کوئی سروکارنہیں اس اتحادکامقصدعمران خان کی رہائی اوراقتدارتک رسائی ہے،عمران خان اقتدارکیلئے دوبارہ کسی کوبھی باپ بناسکتے ہیں،پی ٹی آئی ایک لاش ہے اوراسکی تابوت میں آخری کیل لگ چکی ہے۔ ہم اپوزیشن سے پہلے ہی اپنی تحریک کاآغازکرچکے ہیں پی ٹی آئی نے عمران دورمیں صوبے کو محروم رکھااب محض سستی شہرت کیلئے حقوق کاراگ الاپ رہی ہے ۔