خیبرپختونخوا راؤنڈاَپ

ڈی چوک اسلام آبادمیں ناکام احتجاج کے بعدتحریک انصاف کے اکثرقائدین پشاورمیں پناہ گزیں ہوگئے ۔جس پر بھبتی کسی گئی کہ گزرے زمانوں میں لوگ علاقہ غیرمیں پناہ لیتے تھے اب پشاورکواسی علاقہ غیرکی حیثیت حاصل ہوگئی ہے کیونکہ یہاں تحریک انصاف کے راہنما گرفتاری سے بچنے کیلئے پناہ گزیں ہوجاتے ہیں اوربعدازاں ہائیکورٹ سے راہداری ضمانت لیکرملک کے دوسرے حصوں میں چلے جاتے ہیں ۔اپوزیشن لیڈرقومی اسمبلی عمرایوب ہفتہء گزشتہ کے دوران پشاورہائیکورٹ میں پیش ہوئے اس موقع پران کاکہناتھاکہ انسان ہوں یا فرشتے ہم مذاکرات کیلئے تیارہیں ،اس مقصدکیلئے کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے ،حکومت سے مطالبات منوانے کی کوشش کی جائیگی ، مطالبات تسلیم نہ ہونیکی صورت میں سول نافرمانی کی تحریک شروع کرینگے،ستم ظر یفی ہے کہ ہمیں ہرہفتے ضمانت کیلئے آناپڑتاہے ،پارٹی کارکنوں اور راہنماؤں کے خلاف قائم مقدمات ختم کئے جائیں ،ہمارے خلاف ایف آئی آرزکاانبارلگادیاگیاہے اور حکومت کی جانب سے نہتے شہریوں پراسلحہ استعمال کیاگیاہے ۔پی ٹی آئی نے ڈی چوک احتجاجی دھرنے کی ناکامی کے بعدازخودمذاکراتی کمیٹی بنادی ہے جس کے رکن فرشتوں کیساتھ بھی مذاکرات پرآمادگی ظاہرکررہے ہیں پی ٹی آئی راہنماؤں کایہ نارواوطیرہ رہاہے کہ وہ ہر پل دوسروں کو چونکانے کے خواہشمند رہتے ہیں اسی سلسلے میں فرشتوں سے مذاکرات کی بونگی ماری گئی ہے حالانکہ فرشتوں سے مذاکرات مرنے کے بعدہی ہوسکتے ہیں دنیا میں توایساممکن نہیں ۔دوہفتے قبل تویہ انسانوں سے بھی مذاکرات کے قائل نہیں تھے مگرڈی چوک میں دو چارڈنڈے کھانے کے بعد اب فرشتوں سے بھی مذاکرات کیلئے تیارہوچکے ہیں ۔قابل افسوس امرہے کہ یہ لوگ اپنے پرتشدداحتجاج کوپر امن بھی قراردے رہے ہیں سینکڑوں افراد جاں بحق ہونے کادعویٰ ٹھس ہوجانے کے بعدبارہ افرادکی شہادت تک نوبت آگئی مگران افراد کی تفصیلات بھی سامنے نہیں لائی جاسکیں ۔ تمام حربے ناکامی سے دوچارہونے کے بعداب مذاکرات پرسیاست چمکائی جارہی ہے ۔بشریٰ بی بی گزشتہ ہفتے تنگی چارسدہ میں جاں بحق کارکن کے گھرگئیں اورانکے لواحقین کوایک کروڑروپے کاچیک پیش کیایہ وضاحت کرنیکی ضرورت محسوس نہیں کی گئی کہ یہ چیک بشریٰ بی بی نے اپنی جیب سے دیا،وزیراعلیٰ کی جانب سے دیاگیایا بانی پی ٹی آئی نے سخاوت کایہ عظیم مظاہرہ کیا؟اس دوران بشریٰ بی بی نے یہ دعویٰ بھی کیاکہ وہ ڈی چوک میں رات بارہ بجے تک موجودتھیں مگرکسی کونظرنہیں آئی ۔علی امین گنڈاپور کا بیان اس بات کی تردیدپرمبنی ہے دونوں کے بیانات میں تضادکے استفسارپرعلی امین گنڈاپوراتناہی کہہ سکے کہ یہ بشریٰ بی بی کے ذاتی خیالات ہیں۔ حالانکہ وہ خیال نہیں واقعہ بیان کررہی تھیں۔ دوسری جانب پی ٹی آئی نے دعویٰ کیاہے کہ آئندہ احتجاج اورمذاکرات کیلئے حکمت عملی وضع کرلی گئی ہے نتیجہ خیزمذاکرات تک احتجاج کاسلسلہ جاری رہے گا،پشاورمیں تحریک انصاف قائدین کے غیررسمی اجلاس میں حکومت سے مطالبہ کیاگیاہے کہ ڈی چوک فائرنگ کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن بنایاجائے ۔اجلاس میں کہاگیاکہ پارٹی کسی صورت اپنے مطالبات مینڈیٹ کی واپسی ، عمران خان سمیت تمام کارکنوں کی رہائی ،انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کاخاتمہ اورقانون کی عملداری کے مطالبات پر کمپرومائزنہیں کیاجائیگا۔پارٹی نے اتوار15دسمبرکوجاں بحق افرادکیلئے پشاورمیں دعائیہ تقریب منعقدکرنے کابھی فیصلہ کیا ہے پہلے احتجاج کافیصلہ کیاگیاتھابعدازاں احتجاج کودعائیہ تقریب میں تبدیل کردیاگیا۔

صوبائی واجبات کی ادائیگی اورمسائل پرمشاورت کیلئے گورنرنے آل پارٹیزکانفرنس منعقدکی جس کے اعلامئے میں کہاگیاہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومت اپنی ذمہ داریاں اداکرنے میں ناکام رہی ہیں وفاق سے مطالبہ کیاگیاہے کہ وہ ضم قبائلی اضلاع کیلئے وعدے کے مطابق مجموعی قومی آمدن کاتین فیصداداکرے ۔گورنرکی اے پی سی میں حکمران جماعت کے علاوہ تمام سیاسی جماعتوں کے راہنماؤں نے شرکت کی ۔فیصل کریم کنڈی نے گورنرہاؤس پشاورمیں ہردس دن بعدایک پبلک ڈے کافیصلہ کیاہے ۔اس دوران عام شہریوں کوگورنرہاؤس آنے اوراپنے مسائل پیش کرنیکی اجازت دی گئی ہے گزشتہ پبلک ڈے پر صوبے کے طول وعرض سے بڑی تعدادمیں شہریوں نے شرکت کی اور گورنر کو وفاقی اورصوبائی محکموں سمیت دیگرمعاشرتی مسائل سے متعلق زبانی اورتحریری شکایات اور اپنے مسائل پیش کئے ۔گورنرنے تمام مصروفیات ترک کرکے شہریوں سے ملاقاتیں کیں، بعض شکایات پرفوری احکامات صادرکئے جبکہ کچھ شکایات متعلقہ محکموں کوبھجوادی گئیں ۔ اس موقع پرگورنرکاکہناتھاکہ شہریوں کے مسائل وشکایات کیلئے پبلک ڈے کااہتمام کیاگیاہے جس سے عوام کوگورنرتک رسائی ممکن بنادی گئی ہے ۔شہریوں نے گورنرکے اس اقدام کوسراہا۔

پرائمری سکول اساتذہ کیساتھ ایک ماہ کے اندراپ گریڈیشن کاجووعدہ کیاگیاتھااسے ایک ماہ سے زائدکاعرصہ گزرچکاہے مگرتحریک انصاف ایم این اے ارباب شیرعلی نے جس وعدے پرپانچ روزہ دھرناختم کرایاتھااس پرعملدرآمدممکن نہ سکا۔ اس سلسلے ارباب شیرعلی اور اساتذہ دونوں جانب خاموشی ہے مگرشنیدہے کہ آئندہ دنوں میں اساتذہ ایک بارپھراحتجاج کاعلان کرسکتے ہیں ۔پرائمری اساتذہ نے 5 نومبر کو سکولوں کی تالہ بندی کرکے جناح پارک پشاورمیں دھرنادیاتھایہ دھرنااپ گریڈیشن اوردیگرمسائل کیلئے دیاگیاتھا۔صوبائی حکومت نے دھرنے کوکوئی اہمیت نہیں دی بلکہ ہڑتالی اساتذہ کے خلاف تادیبی کارروائی کاعندیہ دیاتھامگرارباب شیرعلی نے دھرناشرکاء سے اس وعدے پراحتجاج ختم کروایاکہ ایک ماہ کے اندرانکے مطالبات تسلیم کرلئے جائینگے ۔صوبائی حکومت اس معاملے کوسنجیدہ نہیں لے رہی اگلے دو ماہ میں سالانہ امتحانات کاانعقادہوناہے اساتذہ کی ہڑتالوں سے بچوں کاقیمتی وقت ضائع ہوگااسلئے حکومت کویہ مسئلہ بہتر انداز میں حل کرنا چاہئے ۔

بلدیاتی نمائندوں نے بھی احتجاج کااعلان کررکھاہے۔ اس سلسلے میں لوکل کونسلزاتحادکااجلاس زیر صدارت میئرمردان حمایت اللہ معیار منعقدہوا ۔ اجلاس میں صوبہ بھرسے ویلیج،نائبرہوڈاورتحصیل کونسلزچیئرمینزنے کثیرتعدادمیں شرکت کی۔اجلاس نے 17دسمبرکوصبح 11بجے اڈیالہ جیل کے باہر،سہ پہرتین بجے پارلیمنٹ کے سامنے جبکہ18دسمبرکووزیراعلیٰ ہاؤس اورصوبائی اسمبلی کے سامنے احتجا ج کا اعلان کیا۔ یادرہے صوبائی حکومت نے گزشتہ ہفتے 130 میں سے 56تحصیلوں کوفنڈزجاری کئے ۔جس پردیگرتحصیل کونسلزسراپااحتجاج ہیں اوروہ بلاتفریق فنڈز جاری کرنے کامطالبہ کررہے ہیں۔یہ معاملہ اپوزیشن ارکان نے صوبائی اسمبلی کے فلورپربھی اٹھایامگرحکومت وعدوں کے باوجودبلدیاتی اداروں کی شکایات کاازالہ نہیں کررہی ۔

مولانافضل الرحمان مدارس بل کے معاملے پرخاصے برہم نظرآرہے ہیں انہوں نے پشاورمیں اسرائیل مردہ باداجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ آپ ہمارے مدرسوں کوشدت پسندی اورانتہاپسندی کی جانب دھکیل رہے ہیں ہمارے صبرکونہ آزمائیں ۔انہوں نے احتجاج کی دھمکی بھی دی۔ مدارس عربیہ کے جس اجلاس میں چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹرراغب نعیمی،مولاناطاہراشرفی اوردیگرنامور علماء نے مدارس رجسٹریشن کے معاملے پر حکومتی مؤقف کی حمایت کی اورمطالبہ کیاکہ مدارس رجسٹریشن کاموجودہ نظام برقراررکھاجائے اور کسی سیاسی دباؤمیں آکر یہ نظام تبدیل نہ کیاجائے ۔ اس پربھی مولانانے نا راضگی کااظہارکرتے ہوئے کہا کہ علماء کوانکے مدمقابل لایاجارہا ہے۔

وصال محمد خا ن

About the author

Leave a Comment

Add a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Shopping Basket