Voice of Khyber Pakhtunkhwa
Friday, April 25, 2025

بھارت کاایک اورفالس فلیگ آپریشن

پہلگام حملہ: بھارت کا ایک اور فالس فلیگ آپریشن؟

مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں حالیہ دہشت گرد حملے نے ایک بار پھر بھارتی انتہاپسندی اور پاکستان دشمنی کے عزائم کو بے نقاب کر دیا ہے۔ اس دلخراش واقعے میں 27 سیاحوں کو نشانہ بنایا گیا، جن میں دو غیر ملکی بھی شامل تھے۔ افسوسناک امر یہ ہے کہ حملے کے چند منٹ بعد ہی بھارتی میڈیا اور انتہاپسند سیاستدانوں نے بغیر کسی تحقیق کے روایتی روش اختیار کرتے ہوئے الزام پاکستان پر دھر دیا۔

یہ بھارت کا پرانا وطیرہ ہے کہ جب بھی وہاں کسی قسم کا دہشت گردی کا واقعہ پیش آتا ہے، تو بغیر کسی ثبوت کے اس کی ذمہ داری پاکستان پر ڈال دی جاتی ہے۔ حالانکہ خود پاکستان اس وقت دہشت گردی کا شکار ہے اور بھارتی حمایت یافتہ گروہ اس کے معصوم شہریوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ گزشتہ ماہ بلوچستان میں جعفر ایکسپریس پر حملے کے پیچھے بھی بھارت اور افغانستان کے روابط کے شواہد موجود ہیں۔ متعدد بین الاقوامی رپورٹس اور تھنک ٹینکس اس بات کی تصدیق کر چکے ہیں کہ بھارت دہشت گرد گروہوں کو مالی و عسکری مدد فراہم کر رہا ہے۔

داعش جیسے بین الاقوامی دہشت گرد گروہ کے ساتھ بھارت کے تعلقات اب کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں رہی۔ حتیٰ کہ کینیڈا میں سکھ رہنماؤں کی ٹارگٹ کلنگ کے پیچھے بھارتی خفیہ ایجنسی راء کے کردار پر کھل کر انگلیاں اٹھائی جا چکی ہیں۔

پہلگام واقعے کے محض تین منٹ بعد بھارتی میڈیا، ریٹائرڈ فوجی افسران اور سیاستدانوں نے بیک زبان پاکستان پر الزام عائد کیا، حالانکہ یہ سوچنا بھی حیران کن ہے کہ آٹھ لاکھ فوج کی موجودگی میں چند افراد چار سو کلومیٹر کا فاصلہ طے کرکے اتنی بڑی کارروائی کیسے کر سکتے ہیں؟

حقیقت یہ ہے کہ بھارت پاکستان کی بڑھتی ہوئی عالمی پذیرائی، دہشت گردی کے خلاف مؤقف کی قبولیت اور معاشی بہتری کو ہضم نہیں کر پا رہا۔ ایسے میں اس کے انتہاپسند عناصر فالس فلیگ آپریشنز کے ذریعے پاکستان کو بدنام کرنے کی ناکام کوشش کرتے ہیں۔

بھارت کی یہ پالیسی کوئی نئی نہیں۔ ماضی میں بھی کئی بار ایسے واقعات میں بھارت کی بدنیتی سامنے آ چکی ہے، جیسے ابھی نندن کی گرفتاری اور منہ کی کھانے والا واقعہ، جو انتہاپسند بھارتی قیادت کیلئے ایک واضح سبق ہونا چاہیے تھا۔

بھارت کی جانب سے پہلگام حملے کو بنیاد بنا کر نہ صرف پاکستان پر حملے کی دھمکیاں دی گئیں بلکہ سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے، واہگہ-اٹاری بارڈر بند کرنے، پاکستانیوں کو دو دن میں بھارت چھوڑنے اور سفارتی عملے کی واپسی جیسے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔

اگر بھارت واقعی سنجیدہ ہے تو اسے چاہیے کہ وہ پاکستان کی طرف سے دی گئی مشترکہ تحقیقات کی پیشکش کو قبول کرے تاکہ حقائق منظر عام پر آ سکیں۔ محض الزامات لگانے سے سچ چھپایا نہیں جا سکتا۔

یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ بھارت کی انتہاپسند قیادت نہ صرف پاکستان کو نیچا دکھانے کی خواہاں ہے بلکہ خطے میں امن و ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بھی ہے۔ جنگ و جدل سے کبھی کوئی مسئلہ حل نہیں ہوا، اور نہ ہی ہمسائے بدلے جا سکتے ہیں۔ بھارت کو چاہیے کہ ہوش کے ناخن لے اور پاکستان سے دیرینہ مسائل کو مذاکرات کے ذریعے حل کرے۔

پہلگام واقعہ ایک اور فالس فلیگ آپریشن ہے جس کا مقصد دنیا کو گمراہ کرنا اور پاکستان کو عالمی برادری میں بدنام کرنا ہے۔ لیکن اب دنیا بدل چکی ہے۔ ایسے خود ساختہ ڈرامے اب مزید کامیاب نہیں ہو سکتے۔ وقت آ گیا ہے کہ بھارت اس حقیقت کو تسلیم کرے اور نفرت و دشمنی کی بجائے امن و ترقی کے سفر میں پاکستان کا ساتھ دے۔

وائس آف کے پی اور اسکی پالیسی کا لکھاری کی رائے سے متفق ہوناضروری نہیں ہے۔

بھارت کاایک اورفالس فلیگ آپریشن

Shopping Basket