Voice of Khyber Pakhtunkhwa
Friday, September 19, 2025

خیبرپختونخواراؤنڈاَپ

خیبرپختونخوا کے سیلاب متاثرہ اضلاع میں بحالی کا کام جاری
خیبرپختونخواکے سات اضلاع میں سیلاب کی تباہ کاریوں کے بعدریلیف اوربحالی کاکام جاری ہے۔ انتظامیہ اورنجی فلاحی ادارے دل و جان سے سیلاب متاثرین کی مددکررہے ہیں۔ سب سے زیادہ متاثرہ ضلع بونیرکے آفت زدہ علاقوں میں زندگی بحال ہو رہی ہے بعض دور افتادہ علاقوں میں تاحال ملبہ ہٹانے اوردرجن بھرلاپتہ افرادکی تلاش جاری ہے۔ صوبائی حکومت کی جانب سے جاں بحق افرادکے لواحقین کو20لاکھ جبکہ زخمی افرادکوپانچ لاکھ روپے نقدامداددی جارہی ہے۔مشیرخزانہ مزمل اسلم کے مطابق متاثرہ علاقوں کیلئے1.5ارب روپے جاری کردئے گئے ہیں، متاثرین کو15ہزارروپے فی خاندان خشک راشن کی مدمیں جاری کئے جاچکے ہیں،ضم اضلاع کیلئے فلڈریلیف کی مدمیں 50کروڑروپے، محکمہ سی اینڈ ڈبلیوکوسڑکوں کی بحالی اورمرمت کی مدمیں 1.56ارب روپے جبکہ ٹی ایم ایزکو 61ملین روپے فراہم کردئے گئے ہیں۔ان رقوم کا مقصد سیلاب متاثرین کے نقصانات کاازالہ اورسٹرکچرکی بحالی ہے۔باجوڑکے کچھ دیہات میں شدت پسندو ں کے خلاف کارروائی کے دوران رضاکارانہ طورپرنقل مکانی کرنیوالے خاندانوں کوخوراک اوراشیائے ضروریہ کی فراہمی کیلئے 1247 ملین روپے گرانٹ کی منظوری دیدی گئی ہے یہ منظوری کابینہ کے 38ویں اجلاس کے موقع پر دی گئی۔کابینہ نے پشاور میں 5نئے پولیس سٹیشنزاور8چوکیوں کے قیام کی بھی منظوری دی ہے جس پر 3625ملین روپے کے اخراجات آئیں گے۔کابینہ نے مزدورکی کم ازکم ماہانہ اجرت 36ہزارسے بڑھاکر 40 ہزار روپے کردی ہے۔

سیلابی صورتحال کے باوجود پی ٹی آئی کا پاور شو تنقید کی زد میں
سیاسی محاذپر فی الحال خاموشی چھائی ہوئی ہے اگرچہ وزیراعلیٰ اورپی ٹی آئی راہنماؤں کے بیانات کاسلسلہ حسب سابق جاری ہے۔بانی کی ہدایت پروزیراعلیٰ نے رواں ماہ کے آخرمیں پشاورمیں جلسہ عام منعقدکرنے کااعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ جلسے کی تاریخ کااعلان 5دن قبل کیاجائیگا،وزیراعلیٰ کاکہناتھاکہ ہم آزادی کی تحریک میں بانی کیساتھ کھڑے ہیں،یہ جلسہ حقیقی آزادی اورآئین وقانون کی بالادستی کیلئے ہوگا،جلسے کی میزبانی میں خودکروں گاجوپاکستان کی تاریخ کایادگارجلسہ ہوگا،ہم حق کی جنگ لڑرہے ہیں جس میں سب کوشرکت کرنی ہوگی، جلسہ سے مخالفین اوردنیاکوپیغام دینامقصودہے کہ عوام کیاچاہتی ہے؟بانی کی جانب سے شروع کی گئی حقیقی آزادی کی جنگ کامیاب ہوگی۔ سیاسی پوائنٹ سکورنگ اورپاورشوکے علاوہ جلسے کی کوئی واضح توجیہ نظرنہیں آرہی اس سے قبل گزشتہ ماہ کوہستان میں پی ٹی آئی راہنماؤں کی جانب سے منعقدہ جلسے کوشدیدتنقیدکانشانہ بنایاگیاناقدین کاخیال تھاکہ ایک جانب صوبے کے کم ازکم 7اضلاع میں تباہ کن سیلاب آیاہے جس میں 5سوتک افرادجان کی بازی ہارچکے ہیں اورہزاروں مکانات منہدم ہوئے ہیں حکومت اورپی ٹی آئی کوجلسوں کی بجائے سیلاب متاثرین کی بحالی کیلئے کام کرنیکی ضرورت ہے ایسے وقت میں جلسے کرنامتاثرین کے زخموں پرنمک پاشی کے مترادف ہے۔جے یوآئی ف نے 21ستمبرکومردان جبکہ23کودیربالامیں شیڈول جلسے سیلابی صورتحال کے پیش نظرملتوی کردئے ہیں۔دیگرجماعتیں بھی سیلاب متاثر ین کی بحالی پرتوجہ مرکوزکئے ہوئے ہیں۔اے این پی کی ذیلی فلاحی تنظیم خدائی خدمتگاراورجماعت اسلامی کی الخدمت نے سیلاب متاثرین کابھرپورساتھ دیاہے ان اداروں نے نہ صرف نقدرقم کی مدمیں متاثرین کوامدادبہم پہنچائی ہے بلکہ انکے رضاکارملبہ ہٹانے اورمکانات کی تعمیرمیں بھی متاثرین کے شانہ بشانہ کام کررہے ہیں۔حکمران جماعت کی ٹائیگرفورس کواس موقع پرسامنے آناچاہئے تھااس نے متاثرین کیلئے کچھ نہیں کیابلکہ دیگرجماعتوں کی تنظیموں کوکام کرتادیکھ کرحکومت نے صوبے میں فلاحی اورامدادی کام کرنیوالی تنظیموں کیلئے چیریٹی کمیشن سے ہر2سال بعدرجسٹریشن سرٹیفکیٹ لازمی قراردے دی ہے۔جس کیلئے ان تنظیموں کوتجدیدی فیس بھی جمع کروانی ہوگی۔صوبائی اسمبلی نے چیریٹی ترمیمی بل 2025ء کی منظوری دی ہے جس کے تحت اب امدادی وخیراتی اداروں کوہردوسال بعد اپنی تجدیدکروانی ہوگی۔

گندم بحران کی تردید، مگر عوام مقررہ نرخوں پر آٹا نہ پا سکے
خیبرپختونخواکے طول وعرض میں آٹے کی قیمتوں میں ہوشربااضافہ دیکھنے کومل رہاہے۔20کلوگرام آٹے کاتھیلاجودس دن پہلے 14 سے 15 سوروپے میں دستیاب تھااب اسکی قیمت28سوروپے سے تجاوزکرچکی ہے۔حکومت کے مطابق آٹے کی قیمتوں میں وقتی اضافہ پنجاب سے گندم اورآٹے کی سپلائی پرپابندی کے سبب ہواہے۔وزیرخوراک ظاہرشاہ طورو کے مطابق ملک میں گندم کی وافرمقدارموجودہے اور کسی قسم کے بحران کاکوئی خدشہ نہیں تاہم پنجاب حکومت کی جانب سے آئین کے آرٹیکل151کی خلاف ورزی کرتے ہوئے گندم اور آٹے کی سپلائی پرپابندی عائدکردی گئی ہے جس سے قیمتوں میں اضافہ ہواجوجلدقابو میں آجائیگا۔سیکرٹری فوڈکی جانب سے بریفنگ میں بتایاگیاکہ صوبے کوسالانہ 5.3ملین میٹرک ٹن گندم درکارہوتی ہے جس میں سے1.4ملین میٹرک ٹن صوبے کی اپنی پیداوارہے جبکہ بقیہ ضرورت پنجاب اوردیگرذرائع سے پوری کی جاتی ہے محکمہ خوراک کے پاس اس وقت گوداموں میں 0.273ملین میٹرک ٹن گندم موجود ہے۔یہ امرباعث حیرت ہے کہ حکومت گندم بحران کی تردیدکرتی نظرآرہی ہے مگرغریب عوام کوآٹے کاتھیلادوگنی قیمت پرمل رہاہے مقررہ نرخوں پرآٹے کی فراہمی صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے مصنوعی بحرا ن پیداکرنیوالوں اورعوام کی جیب پراربوں روپے ڈاکہ ڈا لنے والوں کامحاسبہ ہوناچاہئے۔صوبائی اسمبلی نے پنجاب سے گندم کی سپلائی پرپابندی کوآئین کے آرٹیکل 151کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اسکے خلاف متفقہ قراردادمنظورکرلی ہے۔جس میں مطالبہ کیاگیاہے کہ پنجاب حکومت فوری طورپرگندم کی نقل وحمل پرسے پابندی اٹھالے۔ وزیرخوراک کے مطابق دیگرذرائع سے خریداری نہیں کرینگے کیونکہ اس پراضافی 5ارب روپے خرچ ہونگے۔

خیبرپختونخوا اسمبلی میں پراونشل سیکیورٹی کمیٹی کے قیام کی منظوری
خیبرپختونخواسمبلی نے صوبے میں امن وامان کے حوالے سے تمام معاملات کی نگرانی کیلئے پراونشل سیکیورٹی کمیٹی کے قیام کی منظوری دے دی ہے۔ 30رکنی کمیٹی میں وزیراعلیٰ اوراپوزیشن لیڈرسمیت حکومتی اوراپوزیشن ارکان شامل ہونگے جس کے چیئرمین سپیکربابرسلیم سواتی ہونگے۔ کمیٹی نے امن وامان کے حوالے سے ٹی اوآرزبنانے کیلئے پولیس حکام کوطلب کیاہے جمعرات کوسی سی پی اوپشاوراورڈی آئی جی سیکیورٹی کی جانب سے کمیٹی کوبریفنگ دی گئی۔

وائس آف کے پی اور اسکی پالیسی کا لکھاری کی رائے سے متفق ہوناضروری نہیں ہے۔

خیبرپختونخواراؤنڈاَپ

Shopping Basket