Voice of Khyber Pakhtunkhwa
Monday, October 27, 2025

وزرائے اعلیٰ تبدیل کرنیکی مشق

وصال محمدخان
پی ٹی آئی کووزرائے اعلیٰ تبدیل کرنیکی مشق چھوڑکراپنی طرزسیاست پرنظرثانی کی ضرورت ہے۔
وطن عزیزمیں ہرسیاسی جماعت کے پاس کوئی نہ کوئی سیاسی نعرہ موجودہے جویاتوانہوں نے خودتخلیق کیاہے یاپھرکہیں نہ کہیں سے مستعار لیا گیاہے۔پی ٹی آئی نامی سیاسی جماعت تبدیلی کے نعرے پرسیاست کررہی ہے اوراسی نعرے کی بدولت اسے ایک ایک بار پنجاب اوروفاق جبکہ تین بارخیبرپختونخواکی حکومت ملی اورہربارنیاوزیراعلیٰ سامنے لایاگیا۔پرویزخٹک واحد وزیراعلیٰ تھے جنہوں نے اپنی پانچ سالہ مدت پوری کی پنجاب میں عثمان بزداراورپرویزالٰہی جبکہ خیبرپختونخوامیں محمودخان اورعلی امین گنڈاپورکووقت سے پہلے رخصت ہوناپڑا اوریہ رخصتی اپوزیشن کی عدم اعتمادیاکسی دوسرے طریقے سے عمل میں نہیں آئی بلکہ محمودخان کواپنے بانی چیئرمین کے حکم پر اسمبلی توڑنی پڑی جبکہ علی امین گنڈاپورکواسی حکم پرمستعفی ہوناپڑا۔علی امین گنڈاپورکی رخصتی چونکہ تازہ تازہ عمل میں آئی ہے اسلئے یہ موضوع بحث بھی ہے۔علی امین نے گزشتہ برس مارچ میں عہدہ سنبھالااورحلف سے مستعفی ہونے تک ان کاایک ہی نعرہ اورمنشورتھاکہ وہ بانی پی ٹی آئی کو رہائی دلوائیں گے۔ انہوں نے 20ماہ کی حکومت میں احتجاج کئے،جلسے جلوس نکالے،پنجا ب اوروفاق پرحملہ آورہوئے،اشتعال انگیزاوردھمکی آمیزبیانات جاری کئے،فوج اوروفاقی حکومت کے خلاف بے بنیادپراپیگنڈا کیا، پُر تشدد احتجاج کیااسلام آبادسے دوبارپراسراطورپرلاپتہ ہوئے اور پشاورمیں نمودارہوئے یہ سب توکیاگیامگرعوام کی کوئی خدمت نہیں کی گئی۔ پارٹی قائداوردیگراکابرین توقع کررہے تھے کہ وہ بانی کی رہائی میں کرداراداکرینگے اس کردارکیلئے دوراستے تھے یاتووہ اپنی حیثیت کو بروئے کارلاکر سٹیبلشمنٹ اوروفاق سے مذا کرات کرتے اورافہام وتفہیم کے ذریعے رہائی کیلئے راستہ ہموارکیاجاتا یاپھر احتجاج اور دباؤکاراستہ اختیارکیاجاتابڑے پیمانے پر کامیاب احتجاج ہوتا اور ریاست کومجبورکیاجاتاکہ وہ بانی پی ٹی آئی کورہاکردے۔گنڈاپورنے دونوں طریقے آزمائے انہوں نے احتجاج کیا،جس میں تشددکاعنصربھی شامل تھا،سٹیبلشمنٹ سے رابطے کئے مگر دونوں طریقے ناکا می سے دوچارہوئے اس کی بڑی وجہ یہی ہے کہ نہ ہی توکسی جتھہ بازی کے ذریعے ریا ست سے بات منواناممکن ہے اورنہ ہی عمران خان کی رہائی سٹیبلشمنٹ کے ہاتھ میں ہے اسلئے دونوں کوششیں ناکام ثابت ہوئیں۔ خان کو القادرٹرسٹ کیس میں سزاسنائی جاچکی ہے یہ کوئی سیاسی کیس نہیں بلکہ مضبوط بنیادوں اورشواہد پرقائم کیاگیامقدمہ ہے مذکورہ کیس میں واضح ہے کہ بانی نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا، کابینہ سے غلط بیانی کے ذریعے بندلفافے کی منظوری لی اور پاکستان سے باہر ناجائزطورپربھیجی گئی رقم جودوسرے ملک نے پکڑی اورپاکستان کوواپس کی اسے بھیجنے والے ملزم کے حوالے کیااوربدلے میں 4سوکنال اراضی لے لی۔ اس قدرمضبوط کیس میں رہائی کاراستہ عدالتوں سے ریلیف ہے مگرپی ٹی آئی اوراسکے بانی چیئرمین عدالتوں کوپرکاہ برابراہمیت دینے پرتیارنہیں اوران کاخیال بلکہ پختہ یقین ہے کہ وہ وفاقی حکومت یاسٹیبلشمنٹ پردباؤکے ذر یعے رہاہونگے۔اسی سلسلے میں گنڈاپور بیچارے کو20ماہ تک تختہء مشق بناکررکھاگیاکبھی وہ اسلام آباداورپنجاب پرحملہ آورہوتے توکبھی سٹیبلشمنٹ سے انکی رہائی کے طلبگارہوتے۔ تمام حربے ناکام ہو ئے توانہیں تبدیل کیاگیاممکنہ طورپروہ بھی اس صورتحال سے تنگ آچکے تھے اسلئے کسی پس وپیش کے بغیر فوری استعفیٰ دیااورگھرچلے گئے۔ انکی جگہ حسب سابق چونکادینے والے اندازمیں خیبرسے رکن اسمبلی سہیل آفریدی کووزیراعلیٰ جیسااہم عہدہ دیاگیا۔وہ پہلی باررکن اسمبلی بنے ہیں عمرمحض36برس ہے اور انصاف سٹوڈنٹس فیڈریشن کے سابق صدرہیں۔ وہ پارلیمان کاکوئی تجربہ رکھتے ہیں اورنہ ہی سیاسی میدان کے تجربہ کارکھلاڑی ہیں اس اہم عہدے کیلئے انکی اہلیت پرسوالیہ نشان ثبت ہیں مگراسکے باوجودوہ آج خیبرپختونخواجیسے حساس صوبے کے وزیراعلیٰ ہیں۔یہ صوبہ گزشتہ 46 برس سے پڑوسی ملک میں جنگ وجدل کے سبب عدم استحکام کاشکار ہے۔پہلے سوویت یونین اوربعدازاں امریکہ افغا نستان پرحملہ آور ہوا اورخیبرپختونخواان جنگوں کیلئے فرنٹ لائن کاکرداراداکرتارہا۔جس سے یہاں امن وامان کامعاملہ سنگین صورت اختیارکرچکاہے آئے روزپولیس اوردیگر سیکورٹی فورسزپردہشتگرد حملے ہورہے ہیں افغانستان کیساتھ بارڈرپرصورتحال کشیدہ ہے، رواں ماہ دونوں ممالک کے درمیان ایک بڑی جھڑپ بھی ہوچکی ہے۔ان حالات میں خیبرپختونخواکیلئے ایک سنجیدہ،مدبر،دانشور،محب وطن اور ملک وقوم سے مخلص وزیراعلیٰ کی ضرورت تھی جوان گنت مسائل سے دوچارصوبے کا مسیحابنتے امن وامان اورعوامی مسائل حل کرنے کے ساتھ ساتھ معیشت کی بہتری کیلئے کام کرتے مگرجووزیراعلیٰ سامنے لائے گئے ہیں انکی ترجیحات یکسرمختلف ہیں۔اپنے انتخاب سے تادم تحریر وہ تین باراڈیالہ جیل جاچکے ہیں دیگرصوبوں کے وزرائے اعلیٰ عوام کی خدمت میں مصروف ہیں جبکہ اس بدقسمت صوبے کے وزیراعلیٰ اڈیالہ جیل کے باہر دھرنے دے رہے ہیں۔وفاقی حکومت کی جانب سے بلائے گئے اجلاس میں مزمل اسلم جن کاتعلق کراچی سے ہے کوصوبے کی نمائندگی کیلئے بھیج دیاگیاحالانکہ تحریک انصاف کے پاس صوبے میں 93ایم پی ایز،35ایم این ایزاور20کے قریب سینیٹرزموجودہیں اس کثیرتعدادمیں منتخب نمائندوں کی موجودگی کے باوجوددباہرکے غیرمنتخب فردکواہم اجلاس کیلئے بھیجاگیا۔وزیراعلیٰ نے اپنے انتخاب کے فوری بعدصنم جاوید کی بازیابی کاحکم دیا اورتین جلسوں سے خطاب کرنے کااعلان کیاچارسدہ جلسے میں اپوزیشن کے اہم راہنماکونامناسب القابات سے نوازا۔ابتدائی حرکات و سکنات سے ظاہرہورہاہے کہ ان سے کسی مثبت اقدام کی توقع عبث ہوگی۔بانی پی ٹی آئی کواپنی رہائی کیلئے خیبر پختونخواکی حکومت کا استعما ل بندکردیناچاہئے جوصوبہ گزشتہ46برس سے جنگوں کامیدان بناہواہے اسے انہوں نے اپنی رہائی کیلئے مزید تباہی سے دوچارکردیاہے۔ ناقص طرزحکومت سے کرپشن اورلوٹ مارکابازارگرم ہے اورصوبے میں حکومت نام کی کوئی چیزنظرنہیں آرہی۔ بانی کواپنی رہائی کیلئے دیگر چینلزبروئے کارلانے کی ضرورت ہے انکی رہائی کیلئے صوبہ ناقابل تلافی نقصان اٹھاچکاہے مگریہ کسی وزیراعلیٰ کے بس میں نہیں۔وزرائے اعلیٰ تبدیل کرنے کی مشق سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔انہیں سیاسی بصیرت اوربصارت کوبروئے کارلاکراپنی رہائی کابندوبست کرنا ہوگا۔

وائس آف کے پی اور اسکی پالیسی کا لکھاری کی رائے سے متفق ہوناضروری نہیں ہے۔

وزرائے اعلیٰ تبدیل کرنیکی مشق

Shopping Basket