Voice of Khyber Pakhtunkhwa
Wednesday, November 26, 2025

ٰؒخیبرپختونخواراؤنڈاَپ

وصال محمدخان
صوبائی حکومت کاامن جرگہ،سیاسی جماعتوں کے اعتمادکودھچکا
صوبائی حکومت کی جانب سے بلائے گئے امن جرگے میں تقریباًتمام سیاسی جماعتوں نے بھرپورشرکت کی۔جرگے میں ہونیوالی تقاریرسے واضح ہواکہ امن سب کی مشترکہ خواہش ہے۔پی ٹی آئی قیادت جرگے کااعلامیہ اپنے سیاسی بیانئے سے مزین کرنیکی خواہاں تھی۔مگروفاقی حکمرا ن جماعتوں پیپلزپارٹی اورمسلم لیگ ن کی مخالفت پراعلامئے کارخ تبدیل کردیاگیا۔جرگے کی سفارشات یااعلامئے کے نکات صوبا ئی اسمبلی کی پارلیمانی کمیٹی کے سپردکئے گئے ہیں جوجائزہ لیکراسے وفاقی حکومت اورسیکیورٹی اداروں کوبھجوائے گی اور مطالبہ کیاجائیگا کہ امن و امان کے حوالے سے صوبائی اسمبلی کوان کیمرہ بریفنگ دی جائے۔یعنی جرگے کانچوڑیہی ہے کہ اسے صوبائی اسمبلی ارکان کو بر یفنگ کیلئے استعمال کیاگیا۔سیکیورٹی اداروں کی جانب سے صوبائی اسمبلی کوبریفنگ سے کیا امن وامان کی بدترصورتحال میں تبدیلی واقع ہوجا ئیگی؟ امن وامان کی جس صورتحال پربریفنگ کیلئے سیکورٹی اداروں کوپابندکرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں یہ صورتحال توپورے ملک کے بچے بچے کومعلوم ہے کہ دہشتگردسیکیورٹی فورسزاوردیگراہداف پرحملے کرتے ہیں اورسیکیورٹی فورسزجانوں پرکھیل کراورجانیں دیکر ان حملوں کو ناکام بناتے ہیں۔اس جرگے نے یکطرفہ مطالبات اوراعلامیہ توجاری کردیامگراس کادہشتگردوں پرکیااثرہوا؟کیاجرگہ اعلامیہ سے دہشتگر دوں نے کوئی اثرقبول کیایاوہ دہشتگردی سے تائب ہوئے؟بلکہ یہ جرگہ ایک لحاظ سے سیکیورٹی فورسزکامورال گرانے کی کوشش ثابت ہوئی کیونکہ اسکے اعلامئے میں زورسیکیورٹی فورسزکی بریفنگ،آپریشنزبندکرنے اورخیبرپختونخوااسمبلی کی قرار دادوں پرعمل درآمدکرنے جیسے نکات پر دیا گیاہے۔اعلامئے میں دہشتگردوں سے کوئی اپیل نہیں کی گئی کہ وہ دہشتگردی چھوڑیں یاقومی دھارے میں شامل ہوکر خونریززی سے توبہ تائب ہوجائیں۔صوبائی اسمبلی کی جن قرادادوں پرعملدرآمد کامطالبہ کیاگیاہے ان کا لب لباب یہ ہے کہ دہشتگردی کے خلاف آپریشنز بند کئے جائیں،ایکشن ان سول پاورایکٹ ختم کیاجائے اورضم قبائلی اضلاع میں ڈرون حملے بندکئے جائیں۔ صوبائی اسمبلی جس میں بدقسمتی سے تحریک انصاف کوواضح اکثریت حاصل ہے جس کے بل بوتے ایسی اوٹ پٹانگ قراردادیں منظورکی جاتی ہیں جن کاکوئی سرپیرنہیں ہوتا۔ سیکیورٹی فورسزسے آپریشنزبندکرنے کامطالبہ کیاجاتاہے مگردہشتگردی کاکوئی حل نہیں بتایاجاتا۔ سیکیورٹی فورسز اگر آپریشنزبندکرینگی توکیا دہشتگرد صوبے اورپورے ملک میں دندناتے نہیں پھریں گے؟اس کاکیاحل ہوگا؟درحقیقت تحریک انصاف کسی نہ کسی بہانے فوج اوروفاق کیخلاف بیانئے کومہمیزدیناچاہتی ہے جس کیلئے صوبائی اسمبلی کوبھی بے جاطورپراستعمال کیا جاتاہے اوراب امن جرگے کوبھی اسی سلسلے میں بروئے کارلانے کی کوشش کی گئی ہے۔جس سے دیگرسیاسی جماعتوں کے اعتمادکوبھی دھچکالگاہے۔

وفاق کے ذمے واجب الاادارقوم کی بازگشت۔ وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کی زبانی
وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے پشاوربیوٹیفکیشن منصوبے کے افتتاح کے موقع پرخطاب کرتے ہوئے کہاکہ پن بجلی کے خالص منافع کی مدمیں وفاق کے ذمے 22سوارب روپے واجب الاداہیں،ضم قبائلی اضلاع کیلئے 100ارب روپے سالانہ کاوعدہ کیاگیاتھاجو پورانہیں کیا جارہا، ضم اضلاع کے550ارب روپے وفاق کے ذمے بقایاہیں،مجموعی طورپرخیبرپختونخواکے3ہزارارب روپے وفاق نے اداکرنے ہیں، این ایف سی میں صوبے کاحصہ19.4فیصدبنتاہے مگر صرف 14.6فیصددیاجاتاہے۔پشاورکی بیوٹیفکیشن کے حوالے سے ان کاکہناتھا کہ صوبائی دارالحکومت پشاورہماراچہرہ ہے روڈزانفراسٹرکچر کی بحالی،سٹریٹ لائٹس کی تنصیب اوراسکی خوبصورتی کیلئے دیگراقدامات ہماری اولین ترجیح ہے۔جہاں تک وفاق کے ذمے واجب الادارقوم کاتعلق ہے تویہ راگ ایک عرصے سے سنائی دے رہی ہے مگرواجبات واگزار کروانے کیلئے کوئی عملی قدم نہیں لیاگیا۔اس سے قبل محمودخان اورعلی امین گنڈاپوربھی وفاق کے ذمے واجبات کاروناروتے رہتے تھے۔مگر عمران خان دورِحکومت میں واجبات کی کوئی بات نہیں کی گئی۔وفاق کے ذمے صوبے کی واجبات کوسنجیدہ لینے کی ضرورت ہے اوریہ واجبات جلسوں اورپریس ٹاکس میں بیانات اورخطابات سے واگزارنہیں ہونگے بلکہ اس کیلئے عملی اقدامات لینے کی ضرورت ہے۔اس معاملے پر سیاست بازی توکی جارہی ہے مگرسنجیدگی کافقدان ہے۔پشاورکوخوبصورت بنانے کے نعرے گزشتہ دوحکومتیں بھی لگاتی رہی ہے مگر کروڑ و ں روپے خرچ کرنے کے باوجودپشاورکی حالت نہیں بدلی جس کاواضح مطلب یہی ہے کہ پشاورکی خوبصورتی پررقم خرچ ہونے کی بجائے کرپشن کی نذرہوجاتی ہے۔وزیراعلیٰ کواگرپشاورکی خوبصورتی کی فکردامن گیرہے توجاری منصوبوں کی کڑی نگرانی کی جائے اورکرپشن کے راستے مسدودکئے جائیں جبکہ وفاق سے واجبات پشاورمیں بیان بازی کے ذریعے وصول ہوناممکن نہیں بلکہ اس کیلئے وفاق کیساتھ سنجیدگی سے بات کرنی ہوگی۔

این اے18ہری پورکاضمنی الیکشن،عمرایوب کی اہلیہ شہنازعمر اورن لیگ کے بابرنوازمیں کانٹے کامقابلہ
سابق اپوزیشن لیڈرعمرایوب کی نااہلی سے خالی ہونیوالی ہری پورہزارہ کی نشست این اے 18پر23نومبرکوضمنی انتخاب منعقدہورہاہے۔ اس نشست پرعمرایوب کی اہلیہ شہنازعمراورمسلم لیگ ن کی جانب سے بابرنوازقابل ذکرامیدوارہیں۔عمرایوب اس حلقے سے چارمرتبہ 2002ء میں مسلم ق،2013،میں ن لیگ،2018اور2024ء انتخابات میں تحریک انصاف سے ممبرقومی اسمبلی منتخب ہوچکے ہیں۔ اب وہ اپنی بیگم کومنتخب کروانے کیلئے کوشاں ہیں۔حلقے کے ووٹرزکوعمرایوب سے خاصے شکوے شکایات ہیں وہ چاربارمنتخب ہونے کے باوجود اپنے وعدوں کوعملی جامہ پہنانے میں ناکام رہے اسلئے غالب امکان یہی ہے کہ اس بارایوب فیملی کواس نشست پرہزیمت کاسامناکرنا پڑے۔ تحریک انصاف ضمنی انتخاب جیتنے کیلئے پورازورصرف کررہی ہے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے بھی حویلیاں میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ماضی میں انتخابی نتائج تبدیل کرنیوالے عناصر23نومبرکوہری پورمیں عوامی فیصلہ تبدیل کرنے میں ناکام رہینگے،عوام بہت جلد پاکستا ن میں ایک بڑاسیاسی واقعہ رونماہوتاہوادیکھیں گے،ادارے جب اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کرینگے،انصاف نہیں ملے گا اور جمہور یت کاگلاگھونٹاجائیگاتوہم بھی ببرشیرہیں پنجہ بھی ماریں گے اورشکاربھی کرینگے۔انتخابی میدان سج چکاہے دونوں جانب سے مضبوط امیدوارمیدان میں ہیں اورکانٹے دارمقابلے کی توقع کی جارہی ہے۔

افغانستان کیساتھ تمام سرحدیں 40دن سے بند،پاکستان کی افغان پالیسی میں سٹریٹجک تبدیلی کاعندیہ
پاکستان نے افغانستان کیساتھ سرحدیں غیرمعینہ مدت کیلئے بندرکھنے کافیصلہ کیاہے۔دوطرفہ کشیدگی میں اضافے کی وجہ طالبان رجیم کی افغان تاجروں کوتنبیہ ہے کہ وہ پاکستان پرانحصارختم کرکے دیگرممالک کیساتھ تجارتی روابط استوارکریں۔مصدقہ ذرائع کے مطابق پاکستان نے اس اقدام سے کابل کوواضح پیغام دیاہے کہ کالعدم ٹی ٹی پی اوردیگردہشتگردتنظیموں کے خلاف ٹھوس اقدامات تک سرحدیں کھلیں گی اور نہ ہی مذاکرات ہونگے۔حکام کے مطابق سرحدی بندش معمول کاانتظامی اقدام نہیں بلکہ پالیسی میں سٹریٹیجک تبدیلی ہے۔ دوسری جانب افغانستان نے پاکستان سے آٹے کی درآمد تقریباًختم کردی ہے۔2015ء میں افغانستان نے پاکستان سے320ملین ڈالرز مالیت کا آٹا برآمدکیاتھاجس کے بعدگندم اورآٹے کی درآمدمیں بتدریج کمی لائی گئی۔افغانستان نے2024ء میں قازقستان، ازبکستان اورروس سے 689ملین ڈالرزکاآٹاخریدااوراندازہ ہے کہ امسال یہ750ملین ڈالرزتک پہنچ جائیگا۔

وائس آف کے پی اور اسکی پالیسی کا لکھاری کی رائے سے متفق ہوناضروری نہیں ہے۔

ٰؒخیبرپختونخواراؤنڈاَپ

Shopping Basket