Voice of Khyber Pakhtunkhwa
Sunday, June 1, 2025

بھارت کو کرارا جواب

وصال محمد خان

گزشتہ تین ہفتے سے بھارت نے خطے میں جنگی جنون کو ہوا دینے کیلئے ہر قسم کے اقدامات کئے۔ دو ہفتے تک کشیدگی میں اضافہ کیا جاتا رہا اور آخرکار 6 اور 7 مئی کی درمیانی شب پاکستان کے شہری علاقوں اور عبادت گاہوں کو حملے کا نشانہ بنا کر 31 معصوم و بے گناہ شہریوں کے خون سے ہاتھ رنگے گئے۔ مبینہ پلوامہ واقعے کے بعد پاکستان نے ایک ذمہ دار ملک ہونے کا ثبوت دیتے ہوئے بھارت کو ہر قسم کے تعاون کی پیشکش کی، حتیٰ کہ اقوام متحدہ کی نگرانی میں ایک غیر جانبدار کمیشن بنانے کی تجویز بھی دی۔ اس سے بڑھ کر ذمہ داری کیا ہوگی؟ مگر بھارتی انتہا پسند قیادت جنگی جنون میں مبتلا ہو کر کوئی بھی معقول بات سننے پر آمادہ نہیں تھی۔

دنیا جہاں کے بہی خواہوں نے دونوں ممالک کے درمیان محاذ آرائی اور کشیدگی کے خاتمے کیلئے کردار ادا کرنے کی کوشش کی، جسے پاکستان پذیرائی بخشتا رہا مگر بھارت کی ایک ہی رٹ تھی کہ وہ پاکستان کو سبق سکھائے گا اور نیست و نابود کر دے گا۔ ہندو انتہا پسند قیادت نے پاکستان کو غزہ سمجھ لیا تھا کہ وہ حملہ کرکے بے گناہ شہریوں کے خون سے ہاتھ رنگے گا اور اسے کوئی پوچھنے والا نہیں ہوگا۔ اس نے خود ہی مبینہ پلوامہ واقعے کا واویلا مچایا، خود ہی اس کی ذمہ داری پاکستان پر عائد کر دی اور خود ہی اسے سزا دینے کے مذموم ارادے ظاہر کئے۔

بھارتی دعوؤں کی حقیقت
اگر واقعی پلوامہ واقعہ رونما ہوا بھی ہے تو اس کی ذمہ داری آٹھ لاکھ بھارتی قابض فوج پر عائد ہوتی ہے جو مقبوضہ کشمیر کے چپے چپے پر موجود ہیں اور منطقی طور پر وہاں کسی پرندے کو بھی پر مارنے کی جرات نہیں ہونی چاہئے۔ مگر حیرت انگیز طور پر سینکڑوں میل دور سے چار افراد آئے، انہوں نے سرعام تفریحی مقام پر 27 افراد کی شناخت پریڈ کرکے انہیں مارا اور اطمینان سے فرار ہو گئے۔ خواب خرگوش میں مدہوش بھارتی سینا بلکہ سیناؤں کی جب آنکھ کھلی تو قاتل ان کی نظروں سے اوجھل اور پہنچ سے دور ہو چکے تھے۔

ان بدبودار غلیظوں کو یقیناً اپنے گرو شیطان سے الہام ہوا کہ اس واقعے میں پاکستان ملوث ہے اور اب تو پاکستان کو دنیا کے نقشے سے مٹانے کی 78 سالہ پرانی خواہش کو عملی جامہ پہنانے کا بہترین موقع ہے، جس کیلئے انتہا پسند نریندر مودی نے فلسطینی مسلمانوں کے سفاک قاتل نیتن یاہو کے تجربات سے استفادہ کیا۔ آدم خود درندے مودی نے پاکستان کے کئی شہروں کو غزہ بنانے کی منصوبہ بندی کی تھی۔

جنگی جنون اور حملے
گجرات کے قصائی پہلے بھی ہزاروں معصوم اور بے گناہ مسلمانوں کا خون بہا چکے ہیں مگر اس درندے کی خونی پیاس بجھنے میں نہیں آ رہی۔ غزہ اور اس کے شہریوں کو اسرائیل نے جس بری طرح تباہ و برباد کیا ہے، اسی طرح یہ دونوں مل کر پاکستانیوں کے خون سے اپنے گندے ہاتھ رنگنا چاہتے تھے۔ مبینہ پلوامہ واقعے کی آڑ میں جنگی جنون کو ہوا دینے کی سوچی سمجھی پالیسی پر عمل کیا گیا۔ بار بار اشتعال انگیزی کی گئی، پاکستان پر فضائی حملہ کیا گیا، مساجد اور بے گناہ شہریوں کو شہید کیا گیا، اسرائیلی ڈرونز سے حملے اور پھر پاکستانی ائیربیسز پر میزائل حملے کئے گئے۔

22 اپریل کو مبینہ پلوامہ واقعے کے فوری بعد الزام پاکستان پر لگا دیا گیا اور حملے کی دھمکی دی گئی۔ اسی دھمکی پر عمل پیرا ہو کر 9 مئی تک ہر قسم کی اشتعال انگیزی کی گئی، جس کا جواب پاکستان پر واجب ہو گیا۔

پاکستان کا مؤثر جواب
پاکستانی افواج کا شمار دنیا کی بہترین اور پیشہ ور افواج میں ہوتا ہے، مگر مودی سمجھ رہا تھا کہ وہ اسرائیلی جنگی ٹیکنالوجی اور ظلم و بربریت و سفاکیت میں نیتن یاہو اینڈ کمپنی سے استفادہ کرتے ہوئے پاکستان کو تاخت و تاراج کر دیں گے۔ نیتن یاہو کو اندازہ نہیں تھا کہ اس مرتبہ اس کے سامنے نہتے، معصوم اور بے گناہ فلسطینی شہری نہیں بلکہ دنیا کی بہترین افواج میں شمار ہونے والی پاکستانی فوج ہے۔

پاک فوج نے جس مؤثر اور پیشہ ورانہ انداز میں بھارتی جارحیت کا منہ توڑا اور دندان شکن جواب دیا، اس سے مودی سمیت ریاست بھارت کے دانت توڑ دیے گئے، جبکہ نیتن یاہو کے دانت اگر ٹوٹے نہیں تو کھٹے ضرور ہوئے ہیں۔ 10 مئی 2025ء کا دن بھارت اور اسرائیل تو یاد رکھے گا ہی، مگر پاکستان کیلئے بھی یہ ایک یادگار دن ہے۔ اس دن پاک فوج نے بھارت اور اسرائیل سمیت دنیا کے کئی ہاتھیوں پر اپنی دھاک بٹھا دی اور ثابت کر دیا کہ مملکت خداداد کا دفاع ناقابل تسخیر ہے، اور اگر اس کے عزائم جارحانہ ہوتے تو بھارت اس کے سامنے پلیٹ میں رکھی بوٹی کی حیثیت اختیار کر چکا تھا۔

بھارت کی پسپائی
10 مئی کی صبح جب پاکستان نے بھارت کو ایک بھرپور جواب دینے کا فیصلہ کیا اور پاکستانی جانبازوں نے سائبر حملہ کرکے انڈین دفاعی نظام کو ہیک کیا، پاک فضائیہ نے دھاڑتے ہوئے بھارتی فوجی تنصیبات کو تباہ و برباد کیا، روس سے لیا گیا ایس 400 سسٹم تباہ کیا، بجلی بند کر دی اور بھارتی سینائیں عملاً مفلوج ہو گئیں، جن میں پاکستان کے حملے روکنے کی سکت بھی نہیں رہی۔ ایسے میں اگر پاکستان توسیع پسندانہ عزائم رکھتا تو بھارت کو فتح کرنا اور دہلی پر قبضہ کرنا چنداں مشکل نہیں تھا۔

امریکی مداخلت اور بھارت کا انحصار
مگر پاکستان نے بڑے پن کا مظاہرہ کرتے ہوئے امریکی درخواست پر فائر بندی کی۔ دفاع وطن کے جذبے سے سرشار پاک فوج نے جب بھارت کو زمین بوس کیا اور اس کا سر کچلنے میں کوئی خاص رکاوٹ نہیں رہی، ایسے میں نریندر مودی کو سدا کے سہارے امریکہ کی یاد آئی۔ بھارت کو پہلے بھی کئی مرتبہ امریکہ ہی پاکستان کے چنگل سے نکال چکا ہے، اس بار بھی وہی کام آیا۔

پاکستان کو غلامی کے طعنے دینے والے بھارت کو باقاعدہ طور پر اپنا ملک امریکی ریاست قرار دے دینا چاہئے۔ جب اس کے پاس سرمایہ بھی امریکہ کا ہے، جنگی ٹیکنالوجی امریکی پروردہ اسرائیل کی ہے تو اسے امریکی ریاست قرار دینے میں کیا قباحت ہے؟۔ بڑا ملک اور منی سپر پاور کے دعویدار کے پاس جنگی سازوسامان فرانس، روس، اسرائیل اور امریکہ یا دیگر ممالک کا ہے، اپنی اس کے پاس ایک تھرڈ کلاس فوج ہے جسے بھارتی ریاست روٹی، کپڑا اور مکان تک فراہم نہیں کر رہی۔

بھارتی فوج کی کمزوری اور آئندہ کا پیغام
بھارتی فوجی معمولی اور ناقص خوراک، وہ بھی انتہائی کم مقدار میں کھانے سے بیماریوں کا شکار ہو رہے ہیں، انہیں تیسرے درجے کی وردی فراہم کی جا رہی ہے اور رہائشی فوجی عمارات کا حال بھی اس سے مختلف نہیں۔ اسی لئے جاہل مودی کی ادھ مری ہوئی فوج پاکستان کی قوت ایمانی اور دفاع وطن کے جذبے سے سرشار فوج کا مقابلہ کہاں کر سکتی ہے؟ اب بھی کچھ زیادہ نہیں بگڑا۔ بھارت آر ایس ایس نظریات کو اپنے تک محدود رکھے۔

پاکستان جو لوہے کا چنا ہے، چھلاوا ہے اور اپنی بقا کی خاطر قہر بننے میں دیر نہیں لگاتا، اس کے ہاتھوں اپنی بھارت ماتا کو تباہ و برباد نہ کریں۔ اچھی ہمسائیگی کے اصولوں پر عمل کریں، ورنہ یقیناً اگلا جواب اس سے بھی کرارا اور اگلا تھپڑ زیادہ زناٹے دار ہوگا۔

وائس آف کے پی اور اسکی پالیسی کا لکھاری کی رائے سے متفق ہوناضروری نہیں ہے۔

بھارت کو کرارا جواب

Shopping Basket