ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن مہم کے تحت نیشنل سیلز ٹیکس ریٹرن کا آغاز کر دیا گیا۔ ترجمان کے مطابق ٹیکس دہندگان کو سہولیات کی فراہمی، کاروبار ی آسانی کیلئے ڈیجیٹلائزیشن مہم شروع کی گئی،ایف بی آر نے نیشنل سیلز ٹیکس ریٹرن کی تیاری کر کے ایک اور سنگ میل عبور کر لیا۔ ترجمان کے مطابق آٹومیشن، ڈیٹا انٹیگریشن اور ٹیکسوں کی ہم آہنگی کی جانب ایک اہم قدم ہے، نیشنل سیلز ٹیکس ریٹرن صوبائی حکومتوں اور اتھارٹیز سے گفت و شنید کے بعد تیار کیا گیا۔ ترجمان کے مطابق ٹیکس دہندگان اور ٹیکس پریکٹیشنرز سمیت دیگر اسٹیک ہولڈرز کے تاثرات کو شامل کیا گیا، ڈیجیٹل سہولت ٹیکس جمع کرانے کے طریقہ کار کو آسان بنائے گی
پچاس ہزار ٹن کھاد کا پہلا جہاز10فروری کوپاکستان پہنچے گا
وفاقی وزیر اطلاعات چوہدری فواد حسین نے کہاہے کہ 50ہزار ٹن کھاد کا پہلا جہاز10فروری کوپہنچے گا۔ اپنے بیان میں وزیر اطلاعات نے کہا کہ ای سی سی نے چائنہ سے ڈیڑھ لاکھ ٹن کھاد درآمد کرنے کی منظوری دی ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہاکہ 50ہزار ٹن کھاد کا پہلا جہاز10فروری کوپہنچے گا۔ انہوں نے کہاکہ جنوری سے6لاکھ ٹن مقامی کھاد بھی مارکیٹ میں آنا شروع ہوجائے گی۔ وفاقی وزیر اطلاعانے کہاکہ عالمی منڈی میں بہت زیادہ قیمت کے باوجود ہمارے کسان کو کھاد کی کمی کا سامنا نہیں ہو گا۔
سندھ دھرتی – سب کی دھرتی
آبادی کے لحاظ سے پاکستان کے دوسرے بڑے صوبہ سندھ کو ملک کے باقی صوبوں کے مقابلے میں ہر دور میں کئی حوالوں سے نمایاں انفرادیت اور اہمیت حاصل رہی ہے۔ یہاں نہ صرف یہ کہ مختلف تہذیبوں ، مذاہب اور قومیتوں کے لوگ موجود ہیں بلکہ کراچی کو فائنانشل حب کے علاوہ فنی کراچی بھی کہا جاتا ہے کیونکہ اس شہر نے ہر علاقے اور قومیت کے لوگوں کو اپنے دامن میں سمیٹے ہوا ہے۔ دوسری طرف سندھ کا اس کی سیاسی قیادت کے مضبوط پس منظر کے باعث بھی اہم مقام رہا ہے جس میں بھٹو خاندان کا فیڈریشن اور قومی یکجہتی کے حوالے سے کردار سب کے سامنے رہا تو وہاں سندھی قوم پرست، اُردو بولنے والوں اور دیگر پارٹیوں کی موجودگی، فعالیت اور کارکردگی بھی ہر دور میں توجہ طلب رہی ہیں۔
اسی پس منظر کے باعث سندھ کے جغرافیائی، سیاسی، لسانی، ثقافتی اور معاشی اہمیت اسے دوسرے صوبوں سے ممتاز بنا دیتی ہے۔ سندھ نے بہت تکالیف اور آزمائشیں دیکھی ہیں مگر اس کی قیادت اور عوام نے حوصلہ کبھی نہیں ہارا اور شاید اسی کا نتیجہ ہے کہ یہاں کے شہری نہ صرف بہت باشعور ہیں اور مطمئن بھی مگر ساتھ میں وہ ملک کی ترقی اور استحکام کے لیے پر عزم بھی ہیں۔
سندھ پیپلز پارٹی کا ہوم گراؤنڈ اور اس کی اعلی قیادت کا مرکز ہے تاہم اس کے مرکزی شہروں کے حکومتی نظام میں ایم کیوایم، جماعت اسلامی اور بعض دوسری پارٹیاں بھی حصہ دار رہی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ حال ہی میں جب پیپلز پارٹی کے پاس کراچی کا نظام چلانے کا اختیار آگیا تو شہریوں نے شہر کی تعمیر نو، بحالی اور ترقی کی نئی دلچسپی اور رفتار دیکھی اور غیر معمولی تبدیلیاں بھی دیکھنے کو ملتی رہی ہیں۔
اندرون سندھ کے بارے میں عام تاثر یہ رہا ہے کہ وہاں کا معیار زندگی ابتر اور گورننس کا نظام کمزور اور سست ہے تاہم زمینی حقائق اس تاثر سے کافی مختلف ہیں اور اندرون سندھ بشمول تھرپارکر باقی صوبوں کے دیہاتی علاقوں کے مقابلے میں مواصلات، صحت، تعلیم، علاقائی ترقی کے شعبوں میں بہت بہتر اور آگے ہے۔ فرق یہ ہے کہ صوبائی حکومت یا عوامی نمائندے ذاتی اور سیاسی پبلسٹی پر دوسروں کی طرح توجہ نہیں دیتے اور ان کو ایک گلہ یہ ہے کہ قومی میڈیا بوجوہ منفی واقعات کو تو بہت زیادہ اُچھالتا ہے مگر اچھے اقدامات، پالیسیوں اور منصوبوں کو یکسر نظر انداز کرتا آرہا ہے۔
اس ضمن میں مشہور زمانہ تھرپارکر کی مثال دی جاسکتی ہے جہاں نہ صرف یہ کہ بنیادی سہولیات کی فراہمی کا کام تیزی سے جاری ہے بلکہ بعض پراجیکٹس اس نوعیت کی ہیں جن کی تکمیل سے نہ صرف سندھ بلکہ پورے ملک کو توانائی کے شعبے میں ناقابل یقین فائدہ ہوگا۔
مثال کے طور پر تھرپارکر میں موجود صوبائی حکومت نے بعض دوسرے عالمی پارٹنرز یا اداروں کے تعاون سے کوئلے کے دو تین ذخائر پر تقریباً پانچ ارب ڈالرز کی لاگت سے جو منصوبے شروع کئے ہیں ان میں ایک منصوبے نے باقاعدہ کام شروع کر دیا ہے جبکہ دوسرا تیزی کے ساتھ زیر تکمیل ہے۔ ماہرین کے مطابق صرف ان دو تین پراجیکٹس سے پاکستان میں 2025 اور 2030 تک جو سستی بجلی پیدا ہوگی اس سے ملک کے کم از کم 200 برسوں کی ضرورتیں پوری ہونگی۔ ان پراجیکٹس میں اس وقت 7 ہزار سے زائد لوگ ملازمت کر رہے ہیں جن میں 80 فیصد کا تعلق مقامی آبادی سے ہے جن میں خواتین کی بڑی تعداد بھی شامل ہے۔ ایک پراجیکٹ مقامی آبادی کو مفت بجلی دینے کے علاوہ 600 میگاواٹ کی بجلی نیشنل گریڈ کو فراہم کر رہا ہے جبکہ دوسرے کی صلاحیت پانچ ہزار میگاواٹ سے زائد ہے۔
ضلع میں مقبول عام خبروں اور تجزیوں کے برعکس صحت اور تعلیم کے متعدد سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں جبکہ سڑکوں کو ملک بھر میں مثالی قرار دیا جاسکتا ہے جس کو نہ صرف مکمل تحفظ، آزادی اور ترقی کے مواقع حاصل ہیں بلکہ وہ اس علاقے کے علاوہ پورے سندھ کے سٹیک ہولڈرز کا کردار بھی ادا کر رہے ہیں۔
سندھ کے ہر شہر میں صحت کی سہولیات بہت بہتر ہے تاہم سکھر، خیرپور اور کراچی میں متعدد سرکاری اسپتال اپنی سہولیات، مشینری اور میڈیکل سٹاف کے باعث نہ صرف ملک بلکہ جنوبی ایشیا کی انڈیکس میں سب سے نمایاں اور بہتر ہیں۔ خیر پور کے علاقے گمبٹ میں ہسپتالوں کا ایک ایسا حب موجود ہے جہاں مہنگی ترین امراض کا جدید سہولیات کے ساتھ علاقائی امتیاز کے بغیر مفت علاج کیا جاتا ہے۔ سکھر کے اسپتالوں سے بلوچستان اور خیبر پختونخواہ کے مریضوں کی بڑی تعداد مستفید ہو رہی ہے تو دوسری طرف یہاں سرکاری تعلیمی اداروں میں بھی سینکڑوں کی تعداد میں دوسرے صوبوں کے طلباء فائدہ اٹھائے دیکھے جا سکتے ہیں۔سکھر میں عالمی معیار کی یونیورسٹیاں موجود ہے جبکہ اس محدود شہر میں اس وقت تین مزید یونیورسٹیاں زیر تکمیل ہے۔
اس سسٹم کی ایک اور انفرادیت یہ ہے کہ متعدد بڑے اسپتالوں اور یونیورسٹیوں نے صوبے میں ایک چین بنایا ہے جس کے ذریعے ایک مربوط نظام کے تحت ان تمام علاقوں کو کنٹیکٹ کیا جاتا ہے اور اداروں کی دوسری شاخیں مقامی آبادی کو درکار سہولیات فراہم کر رہی ہیں۔
صوبے کے عوامی نمائندے دوسروں کے برعکس اپنے ووٹرز اور شہریوں کے لیے دستیاب ہوتے ہیں اور پارٹی قائدین ان کی کارکردگی کی پارٹی عہدیداروں اور کارکنوں کی مانیٹرنگ کرتے ہیں۔
سندھ چونکہ لمبے عرصے تک سیاسی اور معاشی کشیدگی کی لپیٹ میں رہا ہے اس لیے اس کے بعض مسائل جہاں بڑے چیلنجز کی شکل اختیار کر گئے ہیں وہاں شکایات اور توقعات کی شرح بھی زیادہ ہے اور حکمرانوں کو تنقید کا بھی سامنا ہے تاہم مجموعی صورتحال، کارکردگی اور اثرات مقبول عام تبصروں کے برعکس کافی بہتر ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ وفاق اس صوبے کی ترقی میں بھرپور دلچسپی لے اور دوسرے صوبے اس کی بعض پالیسیوں، منصوبوں سے سیکھنے کی کوشش کریں کیونکہ سندھ سب کا ہے اور اس کے ذریعے قومی یکجہتی کو فروغ بھی دیا جاسکتا ہے۔
KP Stall at Dubai Expo draws visitors’ attraction
The Khyber Pakhtunkhwa stall at the Dubai Expo has become the center of attraction for foreigners.
The government of Pakistan has launched Expo 20/20 in Dubai wherein provinces of the country have been given an opportunity to present their projects.
The Khyber Pakhtunkhwa Board of Investment, Culture and Tourism Authority and other departments are also participating in the expo with their innovative ideas and artwork projects.
Pakistan’s Ambassador to Dubai Fazal Mahmood inaugurated the Khyber Pakhtunkhwa Tourism and Culture Exhibition at Pakistan Pavilion at Dubai Expo.
In the pavilion, Kailash dance and Pashto melodies on rabab are also the focus of attention of foreign tourists and others. Other projects, including tours, web portals and sites, a digital library of archeology are being showcased in the expo.
Kailash’s culture and truck art are besides pottery items are one of the main attractions for the visitors at the KP pavilion.
The Khyber Pakhtunkhwa exhibition stalls at the Dubai Expo will run for a month. The provincial government team is also presenting different projects at the pavilion to attract international investors.
خیبرپختونخوا میں بارشوں و برفباری کا سلسلہ اتوار تک جاری رہنے کا امکان
خیبر پختونخوا میں بارشوں اور پہاڑوں پر برفباری کا موجودہ سلسلہ اتوار تک جاری رہنے کاامکان ہے جبکہ اس سلسلے میں پی ڈی ایم اے خیبر پختونخوانے ضلعی انتظامیہ کو مراسلہ جاری کر دیا ہے۔محکمہ موسمیات کے مطابق چترال، دیر، سوات، مالاکنڈ، کوہستان، شانگلہ، بونیر،مانسہرہ، ایبٹ آباد، ہری پور، صوابی، مردان، نوشہرہ، پشاور، چارسدہ، کوہاٹ، باجوڑ اور کرم میں وقفے وقفے سے بارش کا امکان ہے شانگلہ، سوات، بونیر، دیر، چترال، کوہستان، بٹگرام، تورغر، مانسہرہ، ایبٹ آباد، کرم کے پہاڑوں پر برفباری کا امکان ہے ڈی جی پی ڈی ایم اے شریف حسین نے بارشوں و برفباری کے پیش نظر ضلعی انتظامیہ اور متعلقہ اداروں کو پیشگی اقدامات اٹھانے اور الرٹ رہنے کی ہدایات کی ہے محکمہ موسمیات کے مطابق پشاور میں اربن فلڈنگ کا خدشہ ہےجبکہ بالائی اضلاع میں تیز بارش اور برفباری کے باعث روڈ بندش اور لینڈسلاڈینگ کا خدشہ ہے ڈی جی پی ڈی ایم اے کے مطابق جہاں لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ ہو وہاں پر چھو ٹی بھاری مشینری کی دستیابی یقینی بنا ئی جا ئے۔لنک روڈز کی بحالی کے لیے مشینری کی دستیابی یقینی بنا ئی جائے،سیاح دوران سفر خصوصی احتیاطی تدابیر اختیار کریں اور موسمی صورت حال سے باخبر رہے۔ ترجمان پی ڈی ایم اے کے مطابق پی ڈی ایم اے کا ایمر جنسی آپریشن سنٹر مکمل فعال ہے،
کسی بھی نا خوشگوار واقعے کی اطلاع پی ڈی ایم اے کی ھیلپ لائن 1700پر دیں۔