کچھ سیاسی عناصرآجکل شدومدکیساتھ سول نافرمانی تحریک کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔ اس سے قبل 24نومبرکوفائنل کال قراردیاگیا تھا مگر اسکی ناکامی پرآخری کارڈہاتھ میں ہونے کے دعوے سے نتیجہ اخذکیاگیاکہ شائد جیل میں بھوک ہڑتال کاحربہ آزمایاجائیگا ۔مگربلی تھیلے سے باہر آنے پرمعلوم ہواکہ وہ سول نافرمانی تحریک کاعندیہ دے رہے تھے۔سول نافرمانی کے بارے میں خیال کیاجارہاہے کہ عوام سے سرکاری واجبات ادانہ کرنیکی اپیل کی جائے گی بلکہ حکم جاری کیاجائیگاکہ لوگ بجلی ،گیس،پانی اورٹیلیفون کے بلزادانہ کریں ،جی ٹی روڈز اور موٹرویز پر ٹول ٹیکس کی ادائیگی سے انکارکردیں ، بیرون ملک مقیم پاکستانی رقوم بھیجنے کیلئے جائزاوردرست کی بجائے غیرقانونی طریقے اپنائیں اور بنک کی جگہ ہنڈی کے ذریعے رقوم بھیجیں ، اس کے دائرے میں دیگرٹیکسزکوبھی شامل کیاجاسکتاہے ۔ اگرواقعی سول نا فرمانی پرعمل درآمدکیا گیا تو حکومتی محصولا ت میں واضح کمی ہوجائیگی اورملکی نظام ٹھپ ہو جائیگا ۔بانی پی ٹی آئی اورانکے ہمنوااکثروبیشتر نا قا بل عمل اورملکی تباہی کے منصوبے پیش کرتے رہتے ہیں آئی ایم ایف کوبھیجاگیاخط جسکی بدترین مثال ہے ۔سول نافرمانی کی اپیل پراگر لوگ بجلی اورگیس کے بلز ادا کرنا بندکردیں توکیاوہ ان سہولیا ت سے مستفیدہوسکیں گے؟
بلزادا نہ کرنیکی صورت میں بجلی اورگیس کی سہولیات چھن جائینگی ، معمولا ت اور کاروبارِزندگی ٹھپ ہوجائینگے اور خاکم بدہن ملک صومالیہ بن جائیگا۔اس سیاسی جماعت کی تمام ترمنصوبہ بندی کا محور ملک کو صومالیہ کے درجے پرفائزکرانا ہے ۔25 کروڑ آبادی والے ملک میں اگرعوام سرکاری محصولات اداکرنے سے انکارکردیں تو اس ملک کی تباہی میں کونسی کسرباقی رہ جائیگی؟۔اس سیاسی جماعت کے پاس دوران اقتداراوراب اپوزیشن میں عوامی فلاح وبہبودکاکوئی منصوبہ تھااورنہ ہے ۔ اقتدارمیں24ارب زرمبادلہ کے ذخائرملے جنہیں چھ ارب ڈالرز تک گرایاگیا،پچپن ہزارپوائنٹس کے سٹاک ایکس چینج کوبتیس ہزارپر لایا گیا، سنگل ڈیجیٹس کی مہنگائی کو چار گنابڑھادگیا، معیشت کی بلندترین شرح نموکومنفی کردیاگیا،مانگے تانگے کے اقتصادی ماہرین سے ٹھیکے کے اندازمیں ملک چلانے کی بھونڈی کوشش ہوئی، آدھی کابینہ امریکہ اور یورپ سے درآمدکی گئی جس کے ارکان ملک کولوٹ کھسوٹ کرآج بیرون ملک سے پاکستانیوں کوسول نافرمانی کی تر غیب دے رہے ہیں ۔ پاکستانی قوم کی عقل اتنی گئی گزری بھی نہیں کہ وہ انکے کہنے پرملک دشمنی کرینگے۔
اوور سیز پاکستانی رقوم نہ بھیج کر یاپھر ہنڈی کااستعمال کرکے کیوں غیرقانونی امرسرانجام دینگے ؟سول نافرمانی کی بونگی سے قبل فوجی کمپنیوں کی مصنوعات کے بائیکا ٹ کاایک بھونڈاشوشہ چھوڑاگیا جس کے بعدفوجی فرٹیلائیزر،سیمنٹ اوربناسپتی گھی کی سیل میں ریکارڈ اضافہ نوٹ کیاگیا۔ جس سے واضح ہواکہ عوام کی اکثریت ان الٹے سیدھے حرکات کی حامی نہیں اورانہیں بخوبی معلوم ہے کہ اس سیاسی جماعت اور نام نہاد راہنماؤں کے پاس عوامی فلاح وبہبودکاکوئی قابل عمل منصوبہ یااس بارے میں کوئی سوچ موجود نہیں ۔ انقلاب کی داعی جماعت کے پاس منصوبہ ہوناچاہئے کہ وہ اقتدارمیں آکریوٹیلٹی بلزمیں کمی ، بجلی اورگیس کی قلت کیسے دورکی جائیگی ، عوام کومہنگائی سے چھٹکارا کیونکردلایاجائیگا،انکی زندگی میں آسانی کیسے لائی جائیگی اورنظام انصاف کوکن اقدامات سے درست کیا جائیگا؟
ملکی اورقومی سلگتے ہوئے مسائل کا حل اورعوام کوریلیف کے کسی منصوبے کی بجائے سیاسی مقاصدکی حصول کیلئے غیر سیاسی ،غیرجمہوری اور غیرمہذب انداز اختیارکیاجارہا ہے۔ سول نافرمانی جیسی بونگیاں کھسیانی بلی کھمبانوچے کے مترادف ہے ۔بیرون ملک مقیم پاکستانی وہاں اپنے ملک کے سفیر ہوتے ہیں انہیں ناجائزذرائع سے رقوم بھیجنے پرمجبورکیاجائیگاتووہ یقیناًاس ملک کے قانون کی خلاف ورزی کاارتکاب کرینگے اسی طرح ہنڈی کاکاروبار پاکستان میں بھی غیرقانونی ہے۔ یعنی سیاسی جماعت کے لبادے میں یہ پریشر گروپ اب عوام کوریاست کے خلاف اکسانے پرتلاہواہے یاعوام اورریاست کولڑانے پرکمربستہ ہوچکاہے ۔نہ ہی یہ دورِ اقتدار میں ملک وقوم کی کوئی خدمت انجام دے سکے اور نہ ہی اپوزیشن میں سلگتے ہوئے مسائل کیلئے کوئی کرداراداکرنے پرآمادہ دکھائی دے رہے ہیں ۔یہ طرزسیاست ملک کیلئے تباہ کن ہے سول نافرمانی کی تحریکیں ملک دشمنی کے مترادف ہیں۔
سوشل میڈیاپرجھوٹ پھیلاکرعوام سے ووٹ توبٹورے گئے مگرانہیں ملک دشمنی پرآمادہ کرنا ممکن نہیں ملکی عوام کی غالب اکثریت اب سمجھ چکی ہے کہ یہ ٹولہ ملک کونقصان سے دوچار کرنے کے درپے ہے پرتشدداحتجاجوں ،توڑپھوڑ اور ملکی تنصیبات کونقصان پہنچانے والوں کو تحریکوں اوردھمکیوں سے رہائی دلاناممکن نہیں ۔ سول نافرمانی کی گیدڑبھبکیاں ہوں یاپرتشدداحتجاج کی دھمکیاں ان سب کامقصد مکروہ سیاسی عزائم کی تکمیل ہے جن کی ناکامی نوشتہء دیوارہے۔ اس ملک کاکوئی بھی ذی شعور شخص سول نافرمانی کی تحریکوں کاحصہ بنناگوارانہیں کریگاجس کے نتیجے میں پریشرگروپ ٹولے کی فرسٹریشن بڑھے گی اوراس سے مزیدالٹے سیدھے اقداما ت بعیدازقیاس نہیں۔ مگر یہ ٹولہ کبھی اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب نہیں ہوگا۔الحمداللہ ملکی معیشت مستحکم ہورہی ہے، سٹاک ایکس چینج تاریخ کی بلند ترین سطح پرہے، مہنگائی انڈیکس میں کمی آرہی ہے، شرح سودمیں قابل ذکرحدتک کمی واقع ہو چکی ہے، بین الاقوامی مالیاتی اور مانیٹر نگ ادارے اعتماد کا اظہارکررہے ہیں اورمثبت رپورٹس دے رہے ہیں جس سے واضح ہورہاہے کہ ملک درست سمت میں گامزن ہے۔
اس بہتری کوسبوتاژکرنے والے، سول نافرمانی کی دھمکیاں دینے والے ناخلف اور نافرمان ہیں اور نافرمانوں کے ہاتھ ہمیشہ ندامت ہی آتی ہے ۔ ان عناصرکو اپنی طرزِسیاست پرنظرثانی کرکے تخریبی کی بجائے تعمیری سوچ اپنانی ہوگی ۔ گھمبیربین الاقوامی حالا ت کاتقاضاہے کہ سیاسی قو تیں بداخلاقی،نفرت وتفریق اورسول نافرمانی کے برعکس دانش وتدبر ، برداشت ، روا داری ، ایمانداری ،لگن اور حب الوطنی کا مظاہرہ کریں۔
وصال محمد خان