یوم دفاع
1965ء میں آج کے دن پاکستان کے ازلی اور کینہ پرور دشمن بھارت نے رات کی تاریکی میں اچانک پاکستان پر حملہ کردیا۔ مکار اور کینہ پرور دشمن کا خیال اور منصوبہ تھا کہ نوزائیدہ مملکت پاکستان اس کی فوجی طاقت کے سامنے ریت کی دیوار ثابت ہوگا اور اس کے فوجی سورما لاہور کے جیم خانہ میں شام کو شراب سے لطف اندوز ہوں گے۔ مگر دوسری جانب اس کے سامنے وہ قوم تھی جو وطن کو میلی آنکھ سے دیکھنے والے دشمن کے خلاف سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن جاتی ہے۔
پاکستانی قوم اور اس کی جری و بہادر فوج نے مل کر دشمن کو ایسا کرارا جواب دیا کہ اس کے چودہ طبق روشن ہوگئے اور وہ اپنی بغلیں جھانکنے پر مجبور ہوا۔ بھارت نے چونکہ 1947ء کی تقسیم برصغیر کو دل سے تسلیم نہیں کیا اور اس کا خیال تھا کہ بہت جلد نوزائیدہ مملکت اس کی ترلے منتیں کرے گی کہ اسے بھارت میں شامل کیا جائے، مگر لاالہ الا اللہ کی بنیاد پر قائم مملکت کو خدا نے قائم رکھنا تھا اس لئے خالق کائنات نے اس ملک کو بہادر اور جری فوج سے نوازا۔
ابتداء میں اگرچہ پاکستان کے حالات زیادہ متاثر کن نہ تھے مگر 1965ء کے بزدلانہ بھارتی حملے نے پوری قوم کو یک جان بنا دیا اور اس نے اپنی افواج کے ساتھ مل کر دشمن کا ایسا مقابلہ کیا اور اسے بزدلانہ حملے کا ایسا منہ توڑ اور دندان شکن جواب دیا کہ اس کے دانت کھٹے کر دیے۔ بھارتی قیادت کو ایک مرتبہ پھر بین الاقوامی طور پر جنگ بندی کے لیے درخواستیں کرنی پڑیں۔
جنگ ستمبر میں پاکستان کی بری افواج نے دفاع وطن کا وہ شاندار مظاہرہ کیا جسے دیکھ کر دنیا کی بڑی بڑی فوجی طاقتیں انگشت بدنداں رہ گئیں۔ اپنے سے پانچ گنا بڑی فوج کے مقابلے کی مثال جنگ بدر، احد اور جنگ خندق میں ملتی ہے، جہاں بھی پیغمبر آخر الزمان ﷺ اور ان کے بے مثال صحابہؓ نے اپنی دفاع کا ایسا شاندار مظاہرہ کیا تھا، اپنے سے کئی گنا طاقتور دشمن کے دانت ایسے کھٹے کیے تھے کہ دشمن اپنے زخم چاٹنے پر مجبور ہوا تھا۔
انہی پیغمبر ﷺ اور ان کے صحابہ کرام ؓ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے پاکستانی فوج اور قوم نے مل کر اپنے سے پانچ گنا بڑے دشمن کے مکروہ عزائم خاک میں ملا دیے اور ہندو بنیے کو چھٹی کا دودھ یاد دلا دیا۔
جنگ ستمبر 1965ء میں چونکہ پاکستان ایک نوزائیدہ مملکت تھی، تقسیم ہند کے وقت ہندو لیڈرشپ نے ایسی مکارانہ چالیں چلیں کہ پاکستان لٹے پھٹے ریاست کی صورت میں قائم ہوا۔ قیام پاکستان کے وقت دنیا کے ساہوکاروں کا خیال تھا کہ پاکستان زیادہ دیر تک اپنا وجود قائم رکھنے میں کامیاب نہیں ہوگا اور بہت جلد بھارت کے ساتھ شامل ہونے کے لیے منتیں ترلے کرے گا۔ مگر پاکستانی قوم نے اپنی عزم و ہمت سے اپنے ملک کو لوہے کا چنا بنا دیا جسے ہندو بنیا نہ نگل سکتا ہے اور نہ ہی اگل سکتا ہے۔
ہندو بنیے اور ان کے جنگی منصوبہ سازوں نے پاک فوج کی ظاہری طاقت کا اندازہ لگا کر پاکستان پر حملہ آور ہوئے، مگر پاکستان کی بری، بحری اور فضائی فوج نے اس جنگ میں ایسے کارہائے نمایاں انجام دیے جس کی مثال رہتی دنیا تک دی جاتی رہے گی۔ بری فوج نے اپنی زمین کے چپے چپے کا دفاع کیا اور جہاں سے دشمن حملہ آور ہوا اسے منہ کی کھانی پڑی۔
فضائی فوج کے ایک سکواڈرن لیڈر ایم ایم عالم نے لمحوں میں دشمن کے کئی طیارے مار گرائے جس سے بھارتی فضائی سورما خواس باختگی کا شکار ہوگئے۔ سمندری نگہبانوں نے اپنی حدود کا اس جوانمردی سے دفاع کیا کہ دنیا کے جنگی ماہرین اسے معجزے سے تعبیر کرنے لگے۔
ستمبر 1965ء کی جنگ میں پاکستانی قوم اور اس کی بہادر افواج نے جس طرح جوانمردی سے وطن کے چپے چپے کا دفاع کیا، آج ایک مرتبہ پھر وطن عزیز کو اسی جذبے کی ضرورت ہے۔ ماضی اور آج کی جنگوں میں فرق یہ ہے کہ مکار اور کینہ پرور دشمن کو اندازہ ہو چکا ہے کہ وہ ساری دنیا کی فوجی طاقت اکھٹی کرکے بھی پاکستان کا بال بیکا کرنے سے قاصر ہے، اس لئے وہ سازشوں کے ذریعے پاکستان کو شکست دینے کے خواب دیکھ رہا ہے مگر اس کے یہ خواب ڈراؤنے خواب ثابت ہوں گے کیونکہ پاکستان اب ایک ایسی مضبوط فوج کا حامل ملک ہے جو ایٹمی طاقت سے لیس ہے۔
جب اس فوج کے پاس ایٹمی قوت نہیں تھی تب اس نے اپنے خون سے اس گلستان کا دفاع کیا تھا، آج تو یہ فوج دشمن کو صفحہء ہستی سے مٹانے کی قوت رکھتی ہے۔ بھارت آج پاکستان کے خلاف دہشت گردی کو بطور ہتھیار استعمال کر رہا ہے کیونکہ اسے اچھی طرح معلوم ہے کہ وہ پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر ہے اور وہ اسے براہ راست مقابلے میں شکست دینے سے قاصر ہے۔ اس لئے وہ دہشت گردوں کی پشت پناہی کرکے، انہیں اسلحہ، مدد اور رقم فراہم کرکے پاکستان کو شکست دینے کا خواب آنکھوں میں سجائے ہوئے ہے جو پہلے کی طرح چکناچور ہوں گے۔
وہ پراکسی وار کے ذریعے فتحیابی کا آرزو مند ہے مگر اس کی ان خواہشوں اور آرزوؤں کا گلا گھونٹنے کے لیے پاک فوج اور قوم تیار ہے۔ اسے ایک مرتبہ پھر 6 ستمبر 1965ء کی طرح شرمناک شکست کا سامنا کرنا پڑے گا۔ پاکستان کو فتح کرنے یا اسے صفحہء ہستی سے مٹانے کی خواہش ادھوری ہی رہے گی اور پاکستان یونہی بھارت کے سینے پر مونگ دلتے ہوئے پھلتا پھولتا رہے گا۔
جنگ ستمبر کے شہداء، غازیوں اور ان کے ورثاء کو عقیدت بھرا سلام۔ پاکستان اور اس کی فوج زندہ باد۔ کینہ پرور دشمن مردہ باد۔
وصال محمد خان