وصال محمد خان
وفاقی حکومت نے غیرقانونی تارکین وطن کوپاکستان چھوڑنے کیلئے 31اکتوبرکی ڈیڈلائن دی ہے اس ڈیڈلائن سے خیبرپختونخواکاشدید متاثرہوناقدرتی امرہے کیونکہ صوبے میں افغان مہاجرین کی روپ میں لاکھوں تارکین وطن موجودہیں حکومتی ڈیڈلائن کے بعد صوبے سے غیرقانونی طورپرمقیم افغان مہاجرین کاانخلاجاری ہے صوابی،نوشہرہ اورپشاوروغیرہ سے روزانہ کی بنیادپربرسوں سے مقیم خاندان افغانستان منتقل ہورہے ہیں صوابی میں قائم دوکیمپوں سے درجنوں خاندان طورخم کے راستے واپس جاچکے ہیں صوابی میں دومہاجرکیمپ گندف اور برہ گئی واقع ہیں برہ گئی کیمپ میں 28ہزارجبکہ گندف میں 23ہزارافغان مہاجرین مقیم ہیں جن میں اکثریت قانونی طورپر مقیم ہیں غیرقانونی مقیم افغانوں کی تعدادخاصی کم ہے اورجوموجودہیں انہیں حکومتی اعلان کے مطابق یکم نومبرسے قبل ہرصور ت واپس جاناہوگاورنہ اسکے بعد قانون حرکت میں آئے گاحکومت پاکستان کی جانب سے دی گئی ڈیڈلائن میں ان سطورکی اشاعت تک دوہفتے کاوقت باقی ہوگا31اکتوبر تک دی گئی ڈیڈلائن اگرچہ صرف افغان مہاجرین کیلئے نہیں بلکہ پورے ملک میں مقیم تمام ممالک کے تارکین وطن کیلئے ہے مگرچونکہ غیرقانو نی طورپرمقیم تارکین وطن میں افغان مہاجرین کی تعدادزیادہ ہے اس لئے حکومتی فیصلے کے خلاف جماعت اسلامی اورجمعیت علمائے اسلام جیسے مذہبی جبکہ اے این پی جیسی قوم پرست جماعتوں نے آوازبلندکی ہے اورحکومتی فیصلے کوتنقیدکا نشانہ بنایاہے مگریہ پوائنٹ سکورنگ کے سواکچھ نہیں کیونکہ سب جانتے ہیں کہ غیرقانونی تارکین وطن کے کیانقصانات ہیں اورانکی وجہ سے پاکستان کن مسائل کاسامناکررہاہے۔ دنیاکاکوئی ملک غیرقانونی تارکین وطن کواپنے ہاں رہنے کی اجازت نہیں دیتاباامرمجبوری دیناپڑے توانہیں قواعدوضوابط کی پابندی کرنی پڑتی ہے جبکہ پاکستان میں افغان مہاجرین تمام قواعد بالائے طاق رکھ کررہائش پذیرہیں وہ جہاں چاہیں جاسکتے ہیں اور کاروبارکرسکتے ہیں مہاجرین کوکسی ملک میں یہ سہولیات دستیاب نہیں ہوتیں سویت افغان جنگ کے نتیجے میں افغان مہاجرین نے پاکستان کارخ کیاپاکستان نے بھائی چارے کے تحت افغان بھائیوں کیلئے اپنے ملک،صوبوں،شہروں،قصبوں اوردیہات کے دروازے کھول دئے اس زمانے میں رجسٹریشن کابھی کوئی خاص رواج نہ تھابعدمیں اقوام متحدہ کی امدادکیلئے رجسٹریشن کاآغازہوا۔بارہ برس بعدسویت یونین کاغرورجب پیوستِ خاک ہوا توافغانستان میں خانہ جنگی شروع ہوگئی پھر طالبان کاظہورہوا۔نوگیارہ کے واقعے پرامریکہ اپنے لاؤلشکرکیساتھ افغانستان پرچڑھ دوڑاطالبان دورِحکومت میں افغانستان میں جزوی طورپرامن بحال ہواتوپاکستان سے مہاجرین کی خاصی تعداد نے واپسی کی راہ لی مگرامریکی حملے کے بعدایک مرتبہ پھرمہاجرین کے ریلے خیبرپختونخوا آئے اسی کے ساتھ ہی پاکستان خصوصاًپختونخوا میں خودکش حملوں کا سلسلہ شروع ہوااور تحریک طالبان پاکستان کاجنم ہوا۔ اگست2021ء میں افغان طالبان ایک مرتبہ پھربرسراقتدارآئے انکے دوسالہ حکومت کے دوران افغانستان میں خاصی حدتک امن قائم ہوچکاہے کوئی بیرونی حملہ آورافغانستان میں موجودنہیں اورکسی ملک کیساتھ افغانستان کی جنگ نہیں ہورہی افغان کرنسی بھی مضبوط ہورہی ہے اوراقتصادی حالت کو بھی استحکام مل رہاہے جبکہ دوسری جانب پاکستان پر افغان سرزمین سے حملے ہورہے ہیں خودکش دھماکوں،سیکیورٹی فورسزپرحملوں اوراب سرحدپرباقاعدہ فوج کشی نے پاکستان کی ناک میں دم کررکھاہے بلکہ پاکستان بلاکسی سبب حالت جنگ میں ہے اقتصادی صورتحال دگرگوں ہے سیکیورٹی فورسزاورپولیس سٹیشنزپرحملے روزکا معمول بن چکاہے حال ہی میں عیدمیلادالنبی ﷺ کے موقع پر ہنگومیں خودکش حملہ آورکے فنگرپرنٹس کاریکارڈنادراکے پاس موجودنہیں جس کایہی مطلب لیاجاسکتاہے کہ وہ کوئی غیرقانونی تارک وطن تھا یاپھرسابقہ واقعات کے پیش نظرافغانی تھاپاکستان کی اندرونی سیکیورٹی کو در پیش چیلنجزکے باعث سیکیورٹی پاک فوج اورنگران حکومت نے فیصلہ کیاکہ غیرقانونی تارکین وطن چاہے وہ افغانی ہوں یاپھرکسی دیگرملک سے تعلق رکھتے ہوں انہیں واپس جاناچاہئے پاکستان میں مقیم غیرقانونی تارکین وطن میں دیگربھی بہت سے ممالک کے شہری شامل ہیں مگر افغان مہاجرین کی تعدادچونکہ بہت زیادہ ہے جس کے باعث یہ لگ رہاہے کہ پاکستان صرف انہیں نکالناچاہتاہے افغانستان میں موجود پاکستان مخالف لابی یہ پروپیگنڈہ کررہی ہے کہ پاکستان افغان مہاجرین کیساتھ زیادتی کررہاہے یاپھرانہیں زبردستی نکا ل رہاہے حالانکہ ایساکچھ نہیں ہے یہ محض پروپیگنڈاہے جسے نام نہادجنرل مبین اوراس قبیل کے دیگرافراد مہمیزدے رہے ہیں اورپاکستان کے خلاف اپنے خبث باطن کااظہارکررہے ہیں پاکستان فی لحال غیرقانونی تارکین وطن کونکال رہاہے قانونی طورپرمقیم افغان مہاجرین یادیگرکونہ ہی نکالاجا رہاہے اورنہ ہی انہیں تنگ کیاجارہاہے خیبرپختونخواکی حد تک تویہ پروپیگنڈہ بے سروپاہے یہاں اب بھی افغان شہریوں کی آمدورفت بلاکسی رکاؤٹ جاری ہے پشاورکے تین بڑے ہسپتالوں میں ہردوسرے بیڈپرافغان شہری مریض کی صورت میں موجودہے یہی حال پشاورکے نجی ہسپتالوں کابھی ہے بازاروں میں اسی طرح افغان مہاجرین اپنی تجارتی اورکاروباری سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں حکومت پاکستان تا حال اس عزم پرعمل پیراہے کہ 31اکتوبرتک کسی کوزبردستی بے دخل نہیں کیاجا ئے گاغیرقانونی مقیم افغان مہاجرین کوچاہئے کہ وہ رضاکارا نہ طورپرواپس چلے جائیں اگروہ پاکستان آناچاہیں تومروجہ قواعدوضوابط کے تحت آسکتے ہیں۔