Voice of Khyber Pakhtunkhwa
Monday, June 2, 2025

شدید گرمی اور بجلی کی بدترین صورتحال

وصال محمدخان
خیبرپختونخواکے میدانی علاقے گزشتہ دوہفتوں سے شدیدگرمی کی لپیٹ میں ہیں۔ دن کے وقت درجہء حرارت 45 کاہندسہ عبورکرلیتاہے۔ شدیدگرمی میں بجلی کی طویل اورغیراعلانیہ لوڈشیڈنگ سے صورتحال مزیدپریشان کن ہوگئی ہے۔ بجلی کی عدم دستیابی کے سبب برف خانوں میں برف بننے کاعمل بھی متاثرہواہے، برف کے بیشترکارخانے یاتو بندہوچکے ہیں یاپھربحالت مجبوری باریک اورناقص برف بنائی جارہی ہے۔ جس سے سورج بادشاہ کے ستائے شہریوں کی مشکلات میں اضافہ ہورہاہے۔

تعلیمی اداروں میں تبدیلیاں

گزشتہ چندماہ سے صوبے کے بیشتراضلاع کے بڑے شہرو ں میں لوڈ شیڈنگ کادورانیہ بیس گھنٹے سے متجاوز ہوچکاہے۔ شدیدگرمی کے سبب محکمہ تعلیم نے پرائمری سے ہائیرسیکنڈری تک سکولوں کے اوقات کار میں تبدیلی کردی ہے جبکہ یکم جون سے پرائمری سکولوں کی سالانہ تعطیلات کااعلان بھی کردیاگیاہے۔ صوبائی ڈیزاسٹرمنیجمنٹ اتھارٹی نے صوبے کے میدانی علاقو ں میں درجہء حرار ت5تا7 ٖڈگری مزیدبڑھنے کاخدشہ ظاہرکیاہے۔ اس بار مئی کے مہینے میں گرمی نے کئی سابقہ ریکارڈتوڑدئے۔

سیاسی سرگرمیاں اور جماعتوں کی چالیں

گرمی کے موسم میں ہمیشہ سیاسی سرگرمیاں ماندپڑجاتی ہیں اور سیاست ائیرکنڈیشنڈڈرائینگ رومزتک محدود ہوجاتی ہے۔ مگر گزشتہ ہفتے جے یوآئی نے پشاورمیں دفاع پاکستان اورغزہ کانفرنس کے نام پر متاثرکن اجتماع کیاجس میں پارٹی کارکنوں سمیت عوام کی کثیر تعدادنے شرکت کی۔ جے یوآئی کے سابقہ اتحادی جما عت اسلامی نے بھی ملاکنڈ میں اسی قسم کاعوامی مظاہرہ کیا۔ ملاکنڈ کے کچھ اضلا ع میں جماعت اسلامی مضبوط انتخابی قوت ہے مگرگزشتہ انتخابا ت میں جماعت بھی اے این پی کی طرح اپنے کئی گڑھ ہارچکی ہے۔ پارٹی قیادت کھوئی ہوئی ساکھ کی بحالی کیلئے کوشاں ہے۔

پیپلز پارٹی کی احتجاجی مہم

پیپلزپارٹی نے 26مئی کو صوبا ئی حکومت کی کرپشن کے خلاف صوبہ بچاؤمہم کے نام سے احتجاجی تحریک شروع کرنے اوراسی روزپشاورمیں احتجا ج کا اعلان کیاہے۔ جسے کامیاب بنانے کیلئے صوبائی صدرسمیت دیگرقائدین متحر ک ہوچکے ہیں۔ صوبائی صدرمحمدعلی شاہ باچاکی کاکردگی سے پارٹی کے کچھ حلقے ناخو ش ہیں اسلئے انکی تبدیلی کی آوازیں بھی اٹھ رہی ہیں۔ 26مئی کااحتجاج ان کیلئے کسی امتحان سے کم نہیں ہوگا۔ اگر پاور شوتوقعات کے مطا بق نہ رہاتوگرمی کامعقول بہانہ موجودہے۔

پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ کی کشمکش

بانی پی ٹی آئی کی جانب سے سٹیبلشمنٹ کوایک مرتبہ پھرمذاکرات کی دعوت سے اپوزیشن جماعتیں بے چینی محسوس کررہی ہیں اوربڑی جماعتوں کواپنامستقبل مخدوش نظرآرہاہے مگرعمران خان پہلے بھی اسی قسم کی چالیں چل چکے ہیں جس کے جواب میں سٹیبلشمنٹ کی جانب سے کسی گرمجوشی کامظاہرہ نہیں ہوا۔ پی ٹی آئی کوجب کچھ سجھائی نہیں دیتاتووہ سٹیبلشمنٹ کومذاکرات کی دعوت دے دیتی ہے۔ حالانکہ فوج ان گنت مرتبہ واضح کرچکی ہے کہ ڈائیلاگ سیاسی قوتوں کے درمیان ہونا چاہئے۔

علیمہ خان اور علی امین گنڈاپور میں صلح

علیمہ خان اورعلی امین گنڈاپورکے درمیان تلخیاں ختم ہوچکی ہیں۔ اسلام آبادمیں منعقدہ پی ٹی آئی کے ایک اہم اجلاس میں عمران خان کی تینوں بہنیں اورقانونی ٹیم کے وکلا بھی شریک ہوئے جہاں پارٹی قائدین نے علیمہ خان اورعلی امین گنڈاپورکے درمیان تلخیاں ختم کروائیں۔ اس موقع پرعلیمہ خان کاکہناتھاکہ ہم سیاست میں نہیں ہیں مگرہمارابھائی جیل میں ہے جن کی رہائی کیلئے آوازاٹھاناہماراحق ہے۔

اپوزیشن لیڈر کا کوہستان کرپشن سکینڈل پر مؤقف

صوبائی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ڈاکٹرعباداللہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاہے کہ ‘‘کوہستان کے40 ارب روپے سکینڈل سے صو بے کے چیف ایگزیکٹیولاعلم ہیں، صوبے میں کسی نائب قاصد کاتبادلہ بھی رشوت کے بغیرممکن نہیں، مالیاتی سکینڈل کی تحقیقات کرنیوالے خوداس میں ملوث ہیں، محض تین ارب روپے کے پانامہ سکینڈل پرپی ٹی آئی نے زمین و آسمان ایک کردئے تھے مگر40ارب روپے کے سکینڈل پرچپ سادھ لی گئی ہے اور وزیراعلیٰ کہتے ہیں کہ انہیں اس حوالے سے کوئی علم نہیں۔ نجانے وہ کس خواب خرگوش میں مگن ہیں کہ انہیں اپنی ناک کے نیچے 40ارب روپے غبن کاعلم نہیں، کہیں یہ رقم اسلام آبادپردھاوابولنے، 9مئی کے پرتشدداحتجاج اورآرمی تنصیبات پرحملوں کیلئے تواستعمال نہیں ہوئی؟ پی ٹی آئی کے وہ لوگ جوکبھی رکشہ کے مالک نہیں تھے آج انکے پاس لگژری گاڑیاں اورملک کے مہنگے مقامات پرکمرشل جائیدادیں موجودہیں، سپیکر صوبائی اسمبلی کی جانب سے مالیاتی سکینڈل کانوٹس لینا خوش آئندہے۔ کوہستان کے بجٹ 70ارب میں سے40ارب روپے ہڑپ کرلئے گئے ہیں جوپسماندہ ضلع کیساتھ ظلم ہے، وہاں کے اسسٹنٹ کمشنرنے ڈیڑھ سال قبل حکومت کوخط لکھ کربدعنوانی کی نشاندہی کی تھی مگر حکومت نے کوئی نوٹس نہیں لیا، نیب کی جانب سے نصف رقم کی ریکوری لائق تحسین ہے، ایک اہلکارکے گھرسے تین کلوسونا بر آ مد ہواہے اور تین پلازے بھی سیل کئے گئے ہیں۔ ہم پی ٹی آئی حکومت کی کرپشن پربمع ثبوت وائٹ پیپرشائع کرینگے اور اس میگا سکینڈل کومنطقی انجام تک پہنچائیں گے’’۔

احتساب عدالت کی کارروائی

دوسری جانب احتساب عدالت نے کوہستان مالیاتی سکینڈل میں ملوث 2سرکاری افسرا ن کے اثاثے منجمدکرنیکی توثیق کردی ہے۔ احتساب عدالت کے جج رجب علی نے نیب کی جانب سے سکینڈل میں ملوث2ملزمان کے اثاثے منجمد کرنے کیلئے درخوا ستوں پرسماعت کی۔ نیب پراسیکیوٹرنے عدالت کوبتایاکہ ملزمان کے اثاثوں میں7لگژری گاڑیا ں اور اسلام آبادمیں پراپرٹیزشامل ہیں۔ ملزمان نے بے نامی داروں کے نام پراسلام آبادمیں فارم ہاؤسز، رہائشی مکانات اورفلیٹس بنا رکھے ہیں۔ ڈی جی نیب پہلے ہی ملزمان کے اثاثے منجمدکرچکے ہیں۔ عدالت سے استدعاہے کہ وہ ڈی جی کے اقدامات کی توثیق کردے۔ جس پر عدالت نے درخواست منظورکرلی۔

بلدیاتی ایکٹ میں ترمیم کالعدم

پشاورہائیکورٹ نے خیبرپختونخوابلدیاتی ایکٹ 2022ء میں ترمیم کے خلاف بلدیاتی نمائندوں کی درخواست منظورکرتے ہوئے اسے کالعدم قراردیاہے۔ جسٹس سیدارشدعلی اور جسٹس فرح جمشیدپرمشتمل دورکنی بنچ کے روبروبابرخان یوسفزئی ایڈوکیٹ نے مؤقف اپنایاکہ بلدیاتی نمائندوں نے فروری 2022ء میں حلف اٹھایا، اسی سال حکومت نے ایکٹ میں ترمیم کرکے بلدیاتی نمائندوں کے فنڈزاستعمال کرنے سمیت دیگر اختیارات واپس لے لئے۔ جسٹس ارشد علی نے استفسارکیاکہ اختیارات واپس لیکرکس کودئے گئے؟ بابر یوسفزئی ایڈو کیٹ نے بتایاکہ اختیارات ایکٹ سے نکال کر رولز کے تحت کردئے گئے۔ حکومت نے بلدیاتی ایکٹ کے سیکشن 23اے اور25میں ترمیم کی ہے۔ جس سے بلدیاتی نمائندوں، تحصیل مئیرز، چیئرمینز، اورنائبرہوڈوویلیج کونسلزچیئرمینزکے اختیارات بھی حکومت نے خودکومنتقل کئے۔ جس ایکٹ کے تحت بلدیاتی انتخابات منعقد ہوئے، اسی میں ترمیم کرکے منتخب اداروں کوغیرفعال کردیاگیا۔ بلدیاتی نمائندوں کوتین سال سے کوئی فنڈز نہیں دئے جارہے۔ ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل نے کہاکہ صوبائی حکومت نے اپنے آئینی اختیارات کے تحت ترمیم کی ہے۔ دلائل سننے کے بعدعدالت نے بلدیاتی ایکٹ 2022میں کی گئی ترمیم کوکالعدم قراردیدیا۔ بلدیاتی نمائندوں نے فیصلے پرمسرت کااظہار کیاہے۔

وائس آف کے پی اور اسکی پالیسی کا لکھاری کی رائے سے متفق ہوناضروری نہیں ہے۔

شدید گرمی اور بجلی کی بدترین صورتحال

Shopping Basket