خیبرپختونخواراؤنڈَپ

عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی اڈیالہ جیل سے رہائی کے بعدلاہورکی بجائے پشاورپہنچیں۔جس سے توقع کی جارہی تھی کہ وہ اب پارٹی کی کمان سنبھالیں گی اوربانی پی ٹی آئی کی رہائی کیلئے پشاورسے تحریک کی سربراہی کریں گی ۔اس دوران سیاسی مخالفین نے ان خدشات کا اظہارکیاکہ پنجاب میں عثمان بزدارحکومت کے طرزپریہاں بھی اب تقرروتبادلوں کیلئے بھاری رقوم کی وصولی کاعمل شروع ہوجائیگا ۔ جیسا کہ تحریک انصاف سوشل میڈیاپرمخالفین کے خلاف جھوٹاپروپیگنڈاکرتی ہے بالکل اسی طرزپراسکے خلاف بھی پروپیگنڈاکیاگیا سوشل میڈیاپر کبھی خبروائرل ہوجاتی کہ بشریٰ بی بی نے تمام تقرروتبادلوں پرپابندی لگادی توکبھی خبرلیک ہوجاتی کہ انہوں نے تمام سرکاری ٹھیکوں کا ریکار ڈ طلب کرلیا۔ ددرحقیقت ایساکچھ نہیں ہوابلکہ بشریٰ بی بی پشاورسے محض راہداری ضمانت حاصل کرنے کیلئے تشریف لائی تھیں ۔ پشاور ہائیکورٹ میں اس حوالے سے دائردرخواست کی سماعت ہوئی جہاں سنیئروکیل قاضی انورایڈوکیٹ نے مؤقف اختیارکیاکہ انکی مؤکلہ تحریک انصاف کے بانی چیئرمین کی اہلیہ ہیں جوحال ہی میں اڈیالہ جیل سے رہاہوئی ہیں اوراب انکی رہائش خیبرپختونخوامیں ہے انکے خلاف پنجاب اوراسلام آبادمیں مقدمات درج کئے گئے ہیں جن کی تفصیل بشریٰ بی بی کومعلوم نہیں وہ عدالت میں پیش ہوکرمقدمات کاسامنا کرناچاہتی ہیں لہٰذاانہیں حفاظتی ضمانت دی جائے اورانہیں کسی بھی کیس میں گرفتارکرنے سے روکاجائے۔ جسٹس اسدااللہ نے سوال اٹھایاکہ کیاہم دوسرے صوبوں سے ان مقدمات کی تفصیل طلب کرسکتے ہیں؟جس پرقاضی انورایڈوکیٹ نے بتایاکہ پشاور ہائیکورٹ اس نوعیت کی دیگردرخواستوں پروفاقی حکومت کومحکمہ داخلہ کے ذریعے تمام صوبوں سے مقدمات کی تفصیلات فراہم کرنے کاحکم جاری کرچکی ہے وفاقی حکومت مختلف طریقوں سے انکی مؤکلہ کوہراساں کرنے کی کوشش کررہی ہے اور انکی گرفتاری کاخدشہ ہے۔ جس پرعدالت نے بشریٰ بی بی کو14نومبرتک گرفتارنہ کرنے اوردرج مقدمات کی تفصیلات فراہم کرنے کاحکم جاری کردیا۔راہداری ضمانت ملتے ہی بشریٰ بی بی لاہورزمان پارک کیلئے عازم سفرہوئیں صوبے میں عام تاثریہ ہے کہ بشریٰ بی بی کی رہائی 26 ویں ترمیم میں تعاون اوروزیراعلیٰ ،علی امین گنڈاپورکے رابطوں اورڈیل کے نتیجے میں ہوئی ہے ۔

گورنرفیصل کریم کنڈی کابشریٰ بی بی کے حوالے سے کہناتھاکہ بشریٰ بی بی پشاور شاپنگ کرنے نہیں بلکہ سیاست کرنے آئی ہیں انہیں کھل کرسیاست میں اپناکرداراداکرناچاہئے پی ٹی آئی والے کہتے ہیں کہ بشریٰ خاتون خانہ ہیں مگردرحقیقت وہ یہاں سیاست کرنے آئی ہیں اوراپنی سیاست کیلئے خیبرپختونخواکے وسائل استعمال کررہی ہیں۔یہ امرقابل افسوس ہے کہ صوبائی حکومت نے عوام کے وسائل استعمال کرتے ہوئے وفاق پرچڑھائی کی وفاقی حکومت سے ریسکیو1122اہلکاروں اور گاڑیوں کے حوالے سے بات کروں گا۔حیات آبادکے ایک فیکٹری میں جوتباہ کن آگ لگی تھی اسے بجھانے کیلئے ریسکیوکے پاس مطلوبہ وسائل موجودنہ تھے کیونکہ اسکی کئی گاڑیاں اسلام آبادپولیس کے قبضہ میں ہیں۔ صوبائی حکومت کی اہلیت کایہ عالم ہے کہ اسے صوبے کی پروانہیں اگرریسکیوکی تمام گاڑیاں دستیاب ہوتیں تونقصان کم سے کم ہوسکتاتھااگرتمام امورفوج نے ہی سرانجام دینے ہیں توصوبائی حکومت کس مرض کی دواہے ؟صنعتکاروں نے ائیرفورس بلوانے پرگورنر کا شکریہ اداکیا۔

حکومت نے اگرچہ اسلام آباداورپنجاب پریلغارکاسلسلہ موقوف کردیاہے مگروزیراعلٰی اب بھی ایک مرتبہ پھرملک گیراحتجاج کی دھمکیاں دے رہے ہیں ان کااس حوالے سے کہناتھاکہ اگرجیل میں بانی پی ٹی آئی کومطلوبہ سہولیات فراہم نہ کی گئیں ،انہیں صحیح کھانا دینے سمیت ایکسرسائزکی اجازت نہ دی گئی تواس کاردعمل آئیگااوروہ احتجاجاًپوراملک بندکردینگے۔ وفاقی حکومت کووارننگ دے رہاہوں اگرعمران خان کیساتھ روئیہ درست نہ کیاگیاتوملک گیراحتجاج کیاجائیگااورحکمرانوں کوبھاگنے کاموقع بھی نہیں ملے گا۔ گزشتہ احتجاجوں کی ناکامی سے اگر چہ وزیراعلیٰ نے بہت کچھ سیکھاہوگااسلئے اب وہ احتجاج کی دھمکی کبھی کبھارہی دیتے ہیں احتجاج وغیرہ سے فراغت پانے کے بعدوزیراعلیٰ کی توجہ ٰ حکومتی امور پرمبذول ہوئی ہے انہوں نے گزشتہ ہفتے کے دوران سابقہ قبائلی اضلاع کی بچیوں کیلئے ماہانہ ایک ہزارروپے وظیفہ مقرر کرنے کے منصوبے کاباقاعدہ افتتاح کیامنصوبے کے تحت چھٹی سے بارہویں جماعت تک کی طالبات کوماہانہ ایک ہزارروپے وظیفہ دیا جائیگا۔ منصوبے کیلئے ورلڈفوڈپروگرام 18فیصدجبکہ صوبائی حکومت82فیصدوسائل فراہم کریگی جس پر1.14ارب روپے کی رقم خرچ ہوگی اورضم قبائلی اضلاع کے514گرلزسکولوں کی30ہزاربچیاں مستفیدہونگیں وظیفے کیلئے اہلیت 70فیصدحاضری ہوگی ۔ حکومت کے مطابق منصوبے سے سکولوں میں بچیوں کے داخلے کی شرح بڑھنے کی توقع ہے ۔

فنڈزکی عدم دستیابی کے باعث اگلے سال جنوری میں منعقدہونے والی نیشنل گیمزمیں خیبرپختونخواکے دستے کی شرکت مشکوک ہوگئی ہے۔ فنڈزکی عدم دستیابی کے باعث تاحال کھلاڑیوں کاتربیتی کیمپ بھی شروع نہ ہوسکا۔ خیبرپختونخوااولمپک ایسوسی ایشن کے صدراوراے این پی دورکے وزیرکھیل وسیاحت سیدعاقل شاہ کے مطابق محکمہ کھیل خطوط کاجواب تک نہیں دے رہا،ایسوسی ایشن نے حکومت کوتمام اخراجات کی تفصیلات بجھوائی، دیگرصوبوں کی حکومتیں فنڈزجاری کرچکی ہیں،اورکھلاڑی تیاریوں میں مصروف ہوچکے ہیں، مگرہماری حکومت نے چپ سادھ لے رکھی ہے جس کے سبب نیشنل گیمزمیں صوبے کی شرکت مشکوک ہوگئی ہے،جب تک فنڈزجاری نہیں ہونگے ہم تیاری کیونکر کر سکتے ہیں؟پشاورسپورٹس کمپلیکس میں ایتھلیٹ ٹریک گزشتہ دوسالوں سے زیرتعمیرہے،دیگرکھیلوں کی سہولیات بھی ناپیدہیں، بیڈمنٹن اور سکواش کورٹس ناقابل استعمال ہیں،ارباب نیازکرکٹ سٹیڈیم تاحال مکمل نہ ہوسکادوعشروں سے صوبے میں کرکٹ کاکوئی بین الاقوامی میچ منعقدنہ ہوسکا،لالہ ایوب ہاکی سٹیڈیم کی حالت بھی درست نہیں،نیشنل اورپراونشل گیمزمیں ہمارے کھلاڑیوں نے لاتعدادمیڈلزجیتے تاہم سوئمنگ میں ہم پیچھے رہ گئے کیونکہ پشاورکاسوئمنگ پول اب بھی بندہے ایتھلیٹ اورسوئمنگ کے نیشنل گیمزمیں زیادہ میڈلزہوتے ہیں مگر ہمارے پاس یہ دونوں سہولیات موجودنہیں صوبائی سپورٹس ایسوسی ایشنزکی گرانٹس تین سال سے بند ہیں۔ صوبائی حکومت کواس جانب سنجیدہ توجہ دینے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ بات تواظہرمن الشمس ہے کہ صوبے میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں مگرسہولیات کافقدان ہے صوبائی حکومت احتجاجوں اوردھرنوں پروسائل خرچ کرنیکی بجائے کھیلوں کی صحت مندسرگرمیوں پرتوجہ دے۔

مسلم لیگ ن گزشتہ کچھ عرصے سے دھڑے بندی کاشکار تھی۔ وفاقی وزیراورصدرمسلم لیگ خیبرپختونخواامیرمقام نے گزشتہ ہفتے مسلم لیگ ن نظریاتی گروپ کے راہنماؤں سے ملاقات کی جس کے نتیجے میں گروپ نے اپنادھڑاختم کرکے مل جل کرمسلم لیگ ن کاہاتھ مضبوط کرنے کے عزم کااظہارکیا۔ واضح رہے گزشتہ عام انتخابات کے دوران مسلم لیگ ن کے کئی سرکردہ راہنما امیرمقام کے خلاف میدان میں نکلے تھے اورنظریاتی گروپ کے نام سے الگ دھڑاوجودمیں آیاتھا۔جس کا خاتمہ اب امیرمقام ہی کی کوششوں سے عمل میں آیاہے ۔

وصال محمد خان

About the author

Leave a Comment

Add a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Shopping Basket