Voice of Khyber Pakhtunkhwa
Friday, September 19, 2025

خیبرپختونخواراؤنڈاَپ

وصال محمدخان
وزیراعلیٰ خیبرپختونخواعلیامین گنڈاپورنے کالاباغ ڈیم پربیان دیکر شہ سرخیوں میں جگہ بنالی ہے مگروہ شائدنہیں جانتے کہ یہ منصوبہ باقاعدہ طورپرترک کردیاگیاہے، بہت سے حلقے اسے مردہ گھوڑاقراردے رہے ہیں اوروزیراعلیٰ کے بیان کوبے وقت کی راگنی سے تشبیہ دی جارہی ہے۔کالاباغ ڈیم یقیناًملک کیلئے مفیدمنصوبہ تھامگراس پر دوصوبوں کوسنجیدہ تحفظات تھے یہ طویل عرصے تک زیربحث رہامگر بالاآخر اسے ترک کرناپڑا۔اب خیبرپختونخواکے وزیراعلیٰ کویہ بیان دینے کی ضرورت کیونکرپیش آئی اس پرمختلف قیاس آرائیاں جاری ہیں۔اس بیان کے دومقاصدتوظاہرہیں ایک وزیراعلیٰ نے پنجاب میں سیلاب کی صورتحال سے اندازہ لگایا کہ شائدکالاباغ ڈیم بننے سے پنجاب میں سیلابی صورتحال کاخاتمہ ہوجائیگا۔مگرپنجاب کاحالیہ سیلاب جن دریاؤں میں ہے ان کاکالاباغ ڈیم سے دورکابھی واسطہ نہیں دوسرے کچھ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ اس طرح پی ٹی آئی سٹیبلشمنٹ کے قریب آناچاہتی ہے تاکہ پیپلزپارٹی کاپتاصاف کیاجاسکے کالاباغ ڈیم کے خلاف سب سے مؤثرآوازپیپلزپارٹی کی ہے جوسندھ کی نمائندگی کرتی ہے اے این پی خیبرپختونخوامیں اسکی بڑی مخالف بن کرابھری ہے کیونکہ اس ڈیم سے نوشہرہ،صوابی،مردان اورچارسدہ متاثرہونے کے خدشات ہیں۔80 کی دہائی میں اگریہ ڈیم بن جاتاتوشائداس سے نسبتاً کم آبادی متاثر ہوتی مگراب تو کئی شہراجڑنے کاخدشہ ہے کیونکہ گزشتہ چاردہائیوں میں اس ڈیم کے مجوزہ علاقوں میں شہری آبادی تیزی سے بڑھی ہے اور اب اس سے لاکھوں نہیں بلکہ کروڑوں لوگ متاثرہونگے۔ بہرحال یہ ڈیم حکومتی سطح پرکہیں زیربحث نہیں یہ شوشہ محض وزیراعلیٰ گنڈاپور نے چھوڑا ہے جسے سنجیدہ نہیں لیاجائیگابلکہ اس سے ان کاایک مقصدپوراہواکہ قومی سطح پرایک ہفتے سے پی ٹی آئی،گنڈاپوراورعمران خان موضوع بحث بنے ہوئے ہیں۔خیبرپختونخواسے اے این پی کے صدرایمل ولی خان نے اس بیان پرسخت ردعمل کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ ہم کالا باغ ڈیم کی مخالفت شوشوں نہیں دلیل سے کرتے ہیں،کسی میں ہمت ہے توبناکردکھاؤ،جس منصوبے کوقوم دفن کرچکی ہے علی امین کی سات پشتیں بھی اسے زندگی نہیں دے سکتیں،کسی کے باپ میں دم نہیں کہ مردہ کوزندہ کردے۔پیپلزپارٹی کے راہنماؤں نے بھی بیان کی مذمت کی ہے جبکہ جے یوآئی کے ترجمان عبدالجلیل جان نے اسے مردہ گھوڑاقراردیاہے۔وزیراعلیٰ کواس قسم کی بیان بازی کی بجائے فرائض منصبی پر توجہ مرکوزکرنیکی ضرورت ہے جوکام انکے دائرۂ اختیارسے باہرہے اس پربے مقصدبیان بازی وقت کاضیاع ہے۔ڈی آئی خان کیلئے لیفٹ کینال کاجومنصوبہ طویل عرصے سے زیرتعمیرہے اسے انکی توجہ درکارہے تاکہ لاکھوں ایکڑرقبہ زیرکاشت لایا جا سکے۔اس طرح صوبے میں ان گنت چھوٹے ڈیمزبن سکتے ہیں جن کے ذریعے سیلاب کی تباہ کاریوں پرقابو سمیت آبپاشی میں بھی انقلاب برپاکیاجاسکتاہے۔انکی پارٹی نے 350چھوٹے ڈیموں کانعرہ لگایاتھاجسے اب بھلادیاگیاہے۔انہیں اپنے دریاؤں پرسرمایہ کاری کی ضرورت ہے مستقبل میں سیلاب سے سنگین صورتحال جنم لے سکتی ہے اس کی پیش بندی کیلئے دریاؤں کوگہراکرنا،انکے پشتے تعمیرکرنااورپانی کے بہاؤمیں رکاوٹوں کا خاتمہ ضروری ہے۔بلکہ اس مقصدکیلئے جاری بجٹ میں سے کم ازکم 100ارب روپے مختص کرنیکی ضرورت ہے جورقم سیلاب سے ہونیوالی تباہ کاریوں کے بعدخرچ ہوتی ہے اسے پہلے ہی خرچ کرکے سیلاب سے بچاؤممکن بنایاجاسکتاہے۔صوبائی حکومت کواس جانب توجہ دینا ہو گی ورنہ مؤرخ انہیں نیروسے تشبیہ دینے پرمجبورہوگا۔ان کااپناصوبہ سیلابوں نے گھیررکھاہے اپنی رعایاکومستقبل میں تباہ کن صورتحال سے بچانے کی بجائے وہ پختونخواہاؤس اسلام آبادمیں بیٹھ کر چین کی بانسری بجارہے ہیں۔
رو اں ہفتے خیبرپختونخوامیں آٹے کی قیمت اچانک بڑھ گئی۔گزشتہ ہفتے 20کلوکاتھیلا14سوروپے کے آس پاس مل رہاتھااس ہفتے یہ قیمت اڑھائی ہزارروپے تک پہنچ گئی ہے۔خیبرپختونخوافلورملزایسوسی ایشن چیئرمین کے مطابق”گندم کی کمی کے باعث فلوملز بند ہو رہی ہیں پنجا ب کی جانب سے گندم کی سپلائی پرپابندی عائدکی گئی ہے جوآئین کے آرٹیکل151کی خلاف ورزی ہے اس فیصلے کوفوری واپس لیا جا ئے“۔ گزشتہ روزپشاورمیں 20کلوآٹے کاتھیلا25سوروپے جبکہ 80کلوبوری کی قیمت 10ہزار روپے تک پہنچ گئی جس سے عوام کو گونا گو ں مسائل کاسامناہے۔ نانبائیوں نے فی الحال روٹی کاوزن کم کیاہے کوئی بعیدنہیں کہ قیمت میں بھی اضافہ کیاجائے۔وزیرخواراک ظاہرشاہ طورونے مردان کمشنرآفس میں آٹے کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے حوالے سے ایک اجلاس منعقدکیا۔ جہاں کمشنرمردان نثاراحمدنے بریفنگ میں بتایاکہ”مارکیٹ اورسرکاری گوداموں میں گندم کی دستیابی تسلی بخش ہے مردان اور صوا بی کے ڈپٹی کمشنرزکوہدایت جاری کی گئی ہے کہ وہ ذخیرہ اندوزوں اورمصنوعی مہنگائی کرنیوالوں کے خلاف سخت کارروائی کریں“اس موقع پر وزیر خوراک نے کہاکہ”حکومت صورتحال پر گہر ی نظررکھے ہوئے ہے،عوام کے حقوق کاہرصورت تحفظ کیاجائیگا،آئین پاکستا ن کے آرٹیکل 151کے تحت صوبوں کے درمیان غذائی اجنا س کی نقل وحمل پرپابندی نہیں لگائی جاسکتی،اس حوالے سے وزیراعلیٰ،چیف سیکر ٹری اورمحکمہ خوراک حکام وفاق اورپنجاب حکومتوں سے رابطے میں ہیں“۔یہاں یہ امرقابل افسوس ہے کہ اگرحکومتی گوداموں میں وافر گندم موجودہے توایک ہفتے کے دوران آٹے کی قیمت میں 11سوروپے اضافہ کیونکرہوا؟کمشنرزاورڈپٹی کمشنرزبریفنگزاورمیٹنگزکی بجائے حکومت مقررہ نرخوں پرآٹے کی دستیابی یقینی بنائے اس ہوشربااضافے سے آٹاڈیلرزنے دوچاردن میں اربوں روپے کمائے مگر حکومت، اسکے وزرااورانتظامیہ اطمینان کااظہارکررہے ہیں یہ اطمینان پرلے درجے کا احمقانہ پن اورغریب عوام کے زخموں پرنمک پاشی کے متراد ف ہے۔
ہفتہء گزشتہ کے دوران بنوں میں وفاقی کانسٹبلری کی ہیڈکواٹرپرفتنۃ الخوارج کاحملہ ناکام بنادیاگیافائرنگ کے تبادلے میں 5دہشتگرد جہنم واصل ہوئے جبکہ 6 جوان جام شہادت نوش کرگئے۔فتنۃ الخوارج کے دہشتگردوں نے2ستمبرکی صبح بیرونی سیکیورٹی کوتوڑنے کی کوشش کی بہادرجوانوں نے فوری کارروائی کرتے ہوئے انکے ناپاک عزائم کوناکام بنادیاتاہم دہشتگردوں نے مایوسی میں بارودسے بھری گاڑی ہیڈ کواٹرکی دیوارسے ٹکرادی جس سے دیوارکاایک حصہ منہدم ہوااورتین معصوم شہری زخمی ہوئے۔آئی ایس پی آرکے مطابق ”بھارتی سپانسرڈ دہشتگردی کوجڑسے اکھاڑاجائیگااور بزدلانہ حملے کے منصوبہ سازوں کوکیفرکردارتک پہنچایاجائیگا“۔ایف سی لائنزپرہونیوالے حملے میں ملو
ث ایک دہشتگردکی شناخت ہوگئی ہے۔افغان شہری کی شناخت عبدالعزیزقاصدمہاجرکے نام سے ہوئی ہے جس کاتعلق افغانستان کے صوبے پکتیکاکے علاقے ماتاخان سے ہے تحقیقات کے مطابق مذکورہ دہشتگردافغانستان کے صوبہ ہلمند کے علاقے برامچہ سے ایک ویڈیو جاری کرچکاہے جس میں اس نے پاکستان میں خودکش حملہ کرنے کیلئے ٹی ٹی پی سے مددمانگی یہ انکشاف اس بات کاپختہ ثبوت ہے کہ افغان سرزمین پاکستان کے خلاف دہشتگردی کیلئے استعمال ہورہی ہے۔

وائس آف کے پی اور اسکی پالیسی کا لکھاری کی رائے سے متفق ہوناضروری نہیں ہے۔

خیبرپختونخواراؤنڈاَپ

Shopping Basket