Voice of Khyber Pakhtunkhwa
Sunday, December 28, 2025

صوبے کی حکمران جماعت ایک بارپھرتحریک چلانے کیلئے پرعزم

خیبرپختونخواکی حکمران جماعت ایک بارپھرتحریک چلانے کی دھمکیاں دے رہی ہے۔ویسے تواس جماعت کی تحریک ساراسال چلتی رہتی ہے مگراب وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے عندیہ دیاہے کہ بانی کے حکم پرسٹریٹ موومنٹ شروع کی جائیگی۔سٹریٹ موومنٹ کابیانیہ بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ علیمہ خان کی جانب سے سامنے آیاہے جسے اب تحریک انصاف کے چھوٹے بڑے راہنمابکثرت استعمال کررہے ہیں۔ اسد قیصرجیسے راہنماایک جانب محمودخان اچکزئی کوقائدمان کرانکی مفاہمتی پالیسی سے امیدیں وابستہ کئے ہوئے ہیں تو دوسر ی جانب یہ بیان جاری کرنابھی نہیں بھولتے کہ بانی کے حکم پرسٹریٹ موومنٹ شروع کی جائیگی بعض حلقے تحریک کی ان دھمکیوں کواہمیت دینے پرتیارنہیں ان کاخیال ہے کہ بیانات سے کارکنوں کومتحرک رکھنامقصودہے پی ٹی آئی میں کوئی مؤثرتحریک چلانے کی سکت باقی نہیں رہی جبکہ کچھ حلقوں کا خیال ہے کہ پی ٹی آئی اس باراپنی تحریک کاآغازخیبرپختونخواسے کریگی اوردس بارہ روزیہاں اودھم مچانے اورسڑکیں بلاک کرنے کے بعد پنجاب یااسلام آبادکارخ کیاجائیگا۔ تحریک چلانے کیلئے مارچ اپریل کاانتظارکیاجارہاہے تاکہ معتدل موسم کافائدہ اٹھایاجاسکے۔جبکہ مخالف حلقوں کاخیال ہے کہ وزیراعلیٰ کوکوئی تحریک چلانے کاموقع نہیں دیاجائیگااگرایسی کوئی بچگانہ حرکت کی گئی تو صوبائی حکومت کادھڑن تختہ یقینی ہے۔کسی ناخوشگوارصورتحال سے نمٹنے کیلئے وفاق کے پاس گورنرراج کی تلوارموجودہے جس کے استعمال میں عارمحسوس نہیں کی جائیگی۔

نواجوان سٹریٹ موومنٹ کیلئے کمرکس لیں پارٹی کونچلی سطح پرمنظم کرناہوگا،سہیل آفریدی

وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے گزشتہ ہفتے انصاف سٹوڈنٹس فیڈریشن کے کارکنوں اورعہدیداروں سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ”پاکستان تحریک انصاف اوراسکی تنظیمیں ہمیشہ آئین وقانون کے دائرے میں رہتے ہوئے جدوجہدکرتی آئی ہیں اوریہی ہماری سیاست کی بنیاد اور پہچان ہے،آئین پاکستان ہرشہری کوپرامن احتجاج کاحق دیتاہے اور ہم اس حق کومکمل نظم وضبط اور اورقانون کی پاسداری کیساتھ استعمال کرینگے،بانی پی ٹی آئی کی ہدایات کے مطابق سٹریٹ موومنٹ کی تیاری شرو ع کردی گئی ہے، نوجوان جذبات کی بجائے شعور،نظم اورتنظیم پرتوجہ دیں حقیقی آزادی کی جدوجہدایک سنجیدہ،مسلسل اورمنظم عمل کامتقاضی ہے،انصاف سٹوڈنٹس فیڈریشن نے ہمیشہ پرامن،مہذب اور آئینی جدوجہدکوفروغ دیا،سٹریٹ موومنٹ کی کامیابی کادارومدارمضبوط تنظیمی ڈھانچے پرہے،پارٹی کی اصل طاقت نچلی سطح سے ابھرتی ہے،تنظیمی تیاری وارڈ،یونین کونسل اورضلعی سطح پرمکمل ہونی چاہئے ملک دشمن اورکرپٹ سیاسی قوتوں نے اقتدارکے حصول کیلئے ریاستی ادارو ں،ریاست جمہوریت اورعدالتی نظام کو نقصا ن پہنچایا اورملک میں غلط سیاسی کلچراورانتشاری سیاست کوفروغ دیانوجوانوں کومنفی پروپیگنڈ ے سے محتاط رہتے ہوئے اپنی جدوجہدپرفوکس رکھناہوگا“۔ انصاف ڈاکٹرزفورم کے کثیررکنی وفدسے ملاقات میں وزیراعلیٰ کا کہناتھاکہ صوبائی حکومت بانی کی وژن کے مطابق صحت اورتعلیم کے شعبوں کوترجیح دے رہی ہے عوام کوصحت کی معیاری سہولیات کی فراہمی ہماری بنیادی ذمہ داری اوراولین ترجیح ہے ہم سب نے مل کربانی کی وژن کے مطابق صحت اصلاحات کوعملی جامہ پہناناہے۔وزیراعلیٰ کے فرمودات اپنی جگہ مگرنہ ہی پی ٹی آئی نامی پارٹی میں نظم موجودہے اورنہ ہی کوئی تنظیم۔وزیراعلیٰ پارٹی کویونین کونسل سطح پرمنظم کرنے کے خواہاں ہیں مگرانکی سابقہ حکومت صوبے میں یونین کونسلز کاخاتمہ کرکے ویلیج اورنائبرہوڈکونسلزکانظام رائج کرچکی ہے جس کے سبب اب تمام سیاسی جماعتیں اپنی تنظیمیں ویلیج اورنائبرہوڈسطح پربناتی ہیں یونین کونسل کااب کوئی وجود نہیں۔ویسے بھی انکی جماعت میں کبھی تنظیمی انتخابات عمل میں نہیں آئے بلکہ ہمیشہ نامزدگیوں سے کام چلایاگیاہے۔صحت اورہسپتالوں کے نظام کوپی ٹی آئی کی گزشتہ اورموجودہ ادوار میں خاصا نقصان پہنچایاگیاہے۔اس کااندازہ اس چھوٹی سی خبرسے بخوبی لگایاجاسکتاہے کہ صوبے کے تمام ہسپتالوں کی جانب سے ادویات کی خریداری کی مدمیں فارماسیوٹیکل کمپنیوں کوتین ہزارملین روپے کی ادائیگی نہ ہوسکی جس سے یہ کمپنیاں مالی بحران کاشکاراورمزیدسپلائی سے قاصرہیں۔ ذرائع کے مطابق ملک بھرکی 150 سے زائد نیشنل وملٹی نیشنل کمپنیاں سالانہ معاہدے کے تحت صوبہ بھرکے ہسپتالوں کوادویات سپلائی کرتی ہیں مگر2021-22سے تاحال تقریباً تین ہزارملین روپے کے بقایاجات کی ادائیگی نہ ہوسکی۔اسی سبب صوبے کے ہسپتالوں میں ادویات دستیاب نہیں۔ بانی یاوزرائے اعلیٰ کے وژن نے صوبے کے بڑے ہسپتالوں کوناقابل تلافی نقصان سے دوچارکیاہے۔

کسی ایڈونچرکی صورت میں وفاق کے پاس گورنرراج کی تلوارموجود

گورنرفیصل کریم کنڈی نے کہاہے کہ نئے صوبے بنانے کیلئے تمام سٹیک ہولڈرزکواعتمادمیں لیناضروری ہے صوبے سیاسی نہیں بلکہ حقوق کی بنیادپربننے چاہئیں۔پاک فوج حالات میں بہتری لانے کی صلاحیتوں سے مالامال ہے جہاں بھی امن وامان کی صورتحال خراب ہووہاں فوج کی مددلی جاسکتی ہے۔ان خیالات کااظہارانہوں نے گورنرہاؤس میں پہلے کسان ایوارڈکی منعقدہ تقریب سے خطاب کے دوران کیا۔ ان کامزیدکہناتھاکہ پی ٹی آئی نے مذاکرات کیلئے باہرکے آدمی کونامزدکیاہے انکے پاس اپنے لوگ موجودنہیں میراتعلق کسان طبقے سے ہے ملکی معیشت میں کسانوں کااہم کردارہے۔دیگرشعبوں کی طرح گزشتہ25برسوں کے دوران کسانوں کی فلاح و بہبودپرتوجہ نہیں دی گئی،ہاؤسنگ سوسائٹیزکی اہمیت سے انکارممکن نہیں مگرزرعی زمینوں کاتحفظ ضروری ہے،زرخیززمینوں کی آبادکاری سے دہشتگردی کاخاتمہ ممکن ہے،ہمارے کسان صوبے کی معاشی ترقی کے علمبردارہیں،زراعت کاشعبہ درست ہوگاتوملکی معیشت میں ترقی کی رفتارتیزہوگی،1991ء میں صوبوں کے درمیان پانی کی تقسیم کامعاہدہ طے پانے کے بعدصوبے میں آبی منصوبے نہیں بنائے گئے جوسنگین کوتاہی ہے۔گورنرنے 150 نمایاں اورمحنتی کسانوں کوخدمات کے اعتراف میں گورنرکسان ایوارڈسے نوازا۔تقریب میں قرعہ اندازی کے ذریعے دوکسانوں کو عمرے کے ٹکٹس بھی دئے گئے۔تقریب میں شریک کسان نمائندوں نے گورنرکوکسانوں کی حوصلہ افزائی پرخراج تحسین پیش کیااورصوبے میں بنجرزمینوں کوقابل کاشت بنانے،زرعی اجناس کے تحفظ اورکاشتکاری میں جدت لانے کیلئے مختلف تجاویزپیش کیں۔

رواں برس پشاورہائیکورٹ نے 33ہزار774مقدمات نمٹادئے۔رجسٹرارہائیکورٹ

پشاورہائیکورٹ نے رواں برس 33ہزار774جبکہ ڈسٹرکٹ جوڈیشری ننے اڑھائی لاکھ سے زائدمقدمات نمٹادئے۔ہائیکورٹ نے گزشتہ5برس کے دوران بیک لاگ کیسزکاخاتمہ کردیاجوایک ہزارسے بھی کم رہ گئے ہیں نئے مقدمات جلدنمٹانے اورپرانے کیسزکے خاتمے کیلئے عدالت عالیہ نے نئی پالیسی مرتب کرتے ہوئے2025ء سے2030ء تک نئے اہداف مقررکردئے ہیں۔جس کے تحت مقدمات نمٹانے کی شرح 100فیصدجبکہ ہرعدالت کیلئے ماہانہ110فیصدکی شرح سے مقدمات نمٹانے کاہدف رکھاگیاہے۔ رجسٹرار ہائیکورٹ کے مطابق رواں سال کے آغازمیں ہائیکورٹ کے پاس37ہزار505مقدمات زیرالتواتھے۔اس سال 32ہزار 224نئے مقدمات داخل ہوئے۔33774مقدمات نمٹانے کے بعداب ہائیکورٹ میں زیرالتواکیسزکی تعداد35ہزاررہ گئی ہے۔

وائس آف کے پی اور اسکی پالیسی کا لکھاری کی رائے سے متفق ہوناضروری نہیں ہے۔

صوبے کی حکمران جماعت ایک بارپھرتحریک چلانے کیلئے پرعزم

Shopping Basket